تازہ ترین تحریریں

Tuesday 28 August 2012

سلف کی نظر میں اہلِ حدیث سے کون مراد ہیں؟

قرونِ اُولٰی اور قرونِ وسطیٰ میں اہلحدیث سے مراد وہ اہلِ علم تھے، جو حدیث پڑھنے پڑھانے راویوں کی جانچ وپڑتال اور حدیث کی شرح وروایت میں مشغول رہتے ہوں، حدیث ان کا فن ہو اور وہ علمی طور پر اس کے اہل ہوں، دوسرے لفظوں میں یوں سمجھئے کہ ان ادوار میں اہلحدیث سے محدثین مراد لئے جاتے تھے؛ اگرکوئی علمی طور پر اس درجے میں نہیں کہ حدیث پرکوئی فیصلہ دے یااس کے راویوں کوپہچانے توصاف کہہ دیا جاتا تھا کہ وہ اہلحدیث میں سے نہیں ہے، عامی ہے، حافظ ابن تیمیہؒ (۷۲۸ھ) ایک مقام پر محدثین کی اس عادت پرکہ فضائل میں ضعیف حدیثیں بھی روایت کردیتے ہیں، تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
د"والبيهقي يروي في الفضائل أحاديث كثيرة ضعيفة بل موضوعة كما جرت عادة أمثاله من أهل العلمد"۔ (منہاج السنۃ:۳/۸)
ترجمہ:بیہقی فضائل میں بہت سے ضعیف بلکہ موضوع احادیث بھی لے آتے ہیں جیسے کہ ان جیسے اہلِ علم کی عادت جاری ہے۔

کیاعصر ِحاضر کےغیر مقلدین اہلِ حدیث ہیں؟

برصغیر ہند وپاک میں تقریبا بارہ صدیوں سے اسلام آیا، یہاں اسلام لانے والے، اسلام پھیلانے والے اور اسلام قبول کرنے والے سب کے سب اہل السنتہ والجماعتہ حنفی المسلک تھے ،یہاں تمام محدثین و مفسرین، فقہاء و اولیاء کرام و سلاطین عظام حنفی المسلک تھے۔ الحمدﷲ علی ذالک۔
لیکن جب سے انگریز کے شاطروغاصب قدم یہاں آئے تو وہ یورپ سے ذہنی آوارگی، مادر پدر آزادی اور دینی بے راہ روی کی سوغات ساتھ لائے اور مذہبی آزادی اور مذہبی تحقیق کے خوشنما اور دلفریب عنوانوں سے اس ملک میں ایک خود سرفرقے کو جنم دیا۔
اس فرقے کا پہلا قدم سلف صالحین سے بدگمانی اور اس کی انتہا سلف کے خلاف بدزبانی ہے یعنی اس فرقے کا ہر شخص اعجاب کل ذی رای برایہ پر نازاں و فرحاں ہونے کے ساتھ ساتھ لعن آخر ہذہ الامتہ اولھا کا مصداق ہے۔ اس فرقے کا ہر فرد اپنے آپ کو آئمہ اربعہ بلکہ صحابہ کرام علیہم الرضوان سے اعلیٰ و برتر سمجھتا ہے۔

Monday 27 August 2012

آئمہ مجتہدین کے مابین اختلافات کے اسباب

مذاہب أربعه اور آئمہ مجتہدین کے مابین اختلافات کے اسباب ، اورکیا آئمہ مجتہدین کا فروعی مسائل میں اختلاف تفرقہ بازی ہے ؟؟

مذکوره بالا عنوان کے تحت انتہائ اختصارکے ساتهہ چند اہم باتیں ذکرکروں گا تاکہ ایک عام مسلمان جان سکے کہ مذاہب اربعه اور آئمہ مجتہدین اورفقہاء اسلام کے مابین مسائل میں اختلاف کی وجوہات کیا ہیں اور کیا یہ اختلاف تفرقہ بازی ہے اورآپس میں جنگ وجدل وحسد وبغض کی وجہ سے ہے یا کسی اور جائز ومقبول ومعقول امور کی وجہ سے ہے ؟؟ مذاهب اسلاميه ومذاهب أربعه کا فروعی مسائل میں اختلاف امت کے لیئے رحمت ویُسر وآسانی ہے اوریہ الله تعالى کا فضل وکرم ہے کہ مذاهب مُعتبره مذاهب أربعه یعنی مالكيه وحنفيه وشافعيه وحنابله کے مابین عقائد وأصول الدين میں کوئ اختلاف نہیں ہے بلکہ فروعی مسائل میں ایک جُزئي اورغیرمُضراختلاف ہے اوریہ اختلاف بهی شرعی دلائل وبراہین کی بنیاد پرہے اورتاريخ الإسلام میں کبهی یہ نہیں سنا گیا کہ مذاهب أربعه کا اختلاف محض جهگڑا ونزاع وفساد ہے ، معاذالله 

مجتہدين كے فتاوى عام لوگوں كى بنسبت شرعى دلائل كى طرح ہيں

امام شاطبی رحمہ الله بہت بڑے جلیل القدر امام ہیں سيدُ القراء ہیں ، قراأت ورسم ونحو وصرف وفقه وحديث کے یگانہ روزگارامام ہیں اندلس میں " الشاطبية " مقام کے رہنے والے تهے حافظ أبو عمرو بن الصلاح رحمہ الله نے " طبقات الشافعية " میں شمارکیا ہے علماء مالکیہ نے ان کو مالكيُ المذهب ، لکها ہے ، اورامام شاطبی کے اپنے طرز واسلوب سے بهی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ وه اپنی کتب میں امام مالك رحمہ الله کے أقوال اہتمام سے ذکر کرتے ہیں ،
امام شاطبی رحمہ الله کی ایک انتہائ بہترین علمی وتحقیقی کتاب { الموافقات } ہے ، یہ کتاب أصول الفقه و أصول الشريعة میں ہے ،اهل علم اس کتاب کی قدرومنزلت خوب جانتے ہیں ، اورعلامہ شاطبی رحمہ الله نے اس کا نام " التعريف بأسرار التكليف " رکها ، کیونکہ اس کتاب میں شریعت مطہره کے رموز واسرار تكليفيہ بیان کیئے گئے ، امام شاطبی رحمہ الله کے ایک شیخ نے ان کے متعلق ایک خواب دیکها تها تو اس خواب کی بناء پرامام شاطبی نے اس کا نام " الموافقات " رکهہ دیا ۰

حضرت شاہ ولی محدث دہلوی اور مذاہبِ اربعہ

حکیم الاسلام حضـرت شـاه ولـي الله الدهـلوي رحمـة الله عليه کی ذات گرامی کسی تعارف وتعریف کی محتاج نہیں ہے ، آپ کی ساری زندگی اسلام وعقائداسلام وعلوم دینیہ کی نشرواشاعت میں بسرہوئ ، ہندوستان میں مسند حدیث آپ نے ہی بچهائ ، اورآپ کے درس وتعلیم سےبے شمارمخلوق کوفائده پہنچا ، اورلاتعداد تشنگان علوم کوآپ نے سیراب کیا ، آپ کا وجود خطہ ہند پرخصوصا اورپوری دنیا پرعموما ایک بہت بڑا احسان الہی تها ، ہندوستان میں غالی وشیعہ وروافض کا دور دوره تها ، تقریبا پورے ہندوستان پران کا تسلط تها ، بدعات ومحدثات ورسومات راسخ ہوچکی تهیں ، اورسنت کے آثارتک مٹ رہے تهے ، حتی کہ الله تعالی نے اپنی سنت جاریہ کے مطابق آپ کوپیدا کیا ، الله تعالی نے آپ کے ذریعہ ملت حنیفیہ کے ستونوں کومضبوط کیا ، قرآن وسنت کے علوم کی صحیح بنیاد ڈالی ، اورقوم کی بدحالی کا مداوا کیا ، اورپهراسی تحریک ولی اللهی کوآپ کے نسبی اولاد واحفاد نے پروان چڑهایا ، اورپهراسی تحریک ولی اللهی کو آپ کے روحانی فرزندوں نے یعنی علماء حق علماء دیوبند نے مزید پختہ ومضبوط کیا ، اوراس کے حسن وبہارمیں مزید اضافہ کیا ، اورپورے عالم میں اس کے نوروضیاء کو پهیلا دیا ۰

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث اور تقلید


عوام الناس کے سامنے تو اس فرقہ جدید کے علمبردار بڑے زور وشور سے تقلید ائمہ کی مذمت کرتے ہیں ، اوراس کوشرک وبدعت وضلالت گردانتے هیں ،
اورهمارے عُرف میں اس فرقہ جدید کا نام تو غیرمُقلد مشہور هوگیا لیکن درحقیقت یہ بهی مُقلد هیں اور سب سے بڑے مُقلد هیں ، اس فرقہ جدید میں شامل جولوگ ہیں بس انهیں کی اوهام ووساوس کو ہانکتے رہتے ہیں ،
یاد رہے کہ تقلید سے کسی کو کوئ مَفرنہیں ہے حتی کہ یہ لوگ ایک طرف تو دین میں ائمہ کی تقلید کوحرام گردانتے ہیں ، لیکن خود اسی تقلید میں مُبتلا نظرآتے ہیں ، کیونکہ ان کومعلوم ہے کہ تقلید کے بغیرکوئ چاره نہیں ہے ،

غیر مقلدین کا دعویٰ کہ ہمارا وجود عہدِ رسالت سے ہے ۲

وسوسه = همارا وجود عہدرسالت سے چلا آرہا هے اور مقلدین کا وجود بہت بعد میں نمودار هوا ، اورتقلید کی بدعت بهی بعد کی پیداوار هے ۰
جواب = نام ولقب بهی اهل حدیث هے اوردعوی بهی یہ کہ همارا اوڑهنا بچهونا حدیث ہی هے اور یہ دعوی بهی کہ ہمارا وجود عہدرسالت ، عہد صحابہ ، عہد تابعین وتبع سے باقاعده ہرزمانہ میں موجود چلا آرہا هے ، اب هم اس دعوی کوسامنے رکهہ حقائق کودیکهتے هیں توجہاں پورے تاریخ اسلام میں اس فرقہ جدید کا نام ونشان ہمیں نظرنہیں آتا وہاں حدیث کے میدان میں بهی اس فرقہ جدید کے کچهہ آثار وکارنامے نظرنہیں آتے ، تمام کتب حدیث اورشروح حدیث وحواشی اورحدیث واصول حدیث وعلوم حدیث کے تمام کتب لکهنے والے حنفی ، شافعی ، مالکی ، یا حنبلی هیں ، جو بوجہ تقلید کے اس فرقہ جدید کے نزدیک مشرک وبدعتی هیں ، کیا مشرک کی کتاب سے استفاده کرنا جائز هے ؟؟

غیر مقلدین کا دعویٰ کہ ان کا وجود عہدِ رسالت سے موجود ہے

وسوسه = فرقہ جدید اهل حدیث کا دعوی هے کہ همارا وجود عہد رسالت سے آج تک مسلسل هے ۰
جواب = اس وسوسہ کے تحت کچهہ کلام غالبا گذشتہ سطور میں گذر چکا ، مزید عرض هے کہ اگربالفرض فرقہ جدید اهل حدیث کا یہ دعوی مبنی برحقیقت هوتا توهمیں اس کی تسلیم سے کوئ انکارنہیں ، لیکن چونکہ حققیقت اس کے برعکس هے ، بس جاهل عوام کو دهوکہ دینے کے لیئے یہ وسوسہ بڑا چلتا هے ، لیکن اهل نظر کے سامنے یہ وسوسہ محض باطل وفاسد اور یہ دعوی محض کاذب هے ،

اگربالفرض یہی بات هے تو فرقہ جدید اهل حدیث کا کوئ بهی فرد کم از کم کوئ حدیث کی ایسی سند پیش کردے جس کے راویوں میں کوئ بهی راوی مُقلد حنفی ، شافعی ، حنبلی ، مالکی نہ هو ؟ اور ساتهہ هی کتب حدیث کے مولفین سے پہلے اوربعد میں جو لوگ آج کل کے نام نہاد اهل حدیث وغیرمقلد کی طرح خیالات ونظریات رکهتے هوں ، ان کی ایک مختصر فہرست ہی پیش کردیں ؟ ایک طرف تو آج کل فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے چند افراد جاهل عوام کو ورغلانے کے لیئے اپنی قدامت کے متعلق یہ دعوی کرتے هیں کہ همارا وجود عہد رسالت سے مسلسل چلا جا رها هے ، دوسری طرف اس فرقہ جدید کے مُوجدین واکابریہ اقرار وتصریح کرتے هیں کہ هم نے اپنی جماعت کے لیئے اهل حدیث کا لقب ہندوستان میں انگریزی دور میں پنجاب کے انگریز گورنر کو باقاعده درخواست دے کر الاٹ کروایا ،

مقلدین صرف ائمہ اربعہ کی تقلید کیوں کرتے

وسوسه = مقلدین صرف ائمہ اربعہ کی تقلید کیوں کرتے هیں مجتہد تواوربهی هیں؟؟ لہذا مقلدین کا یہ عمل بهی تقلید کی طرح بدعت هے ۰
جواب = یہ وسوسہ بهی باطل هے کیونکہ کسی بهی امام مجتہد کی تقلید واتباع کے لیئے ضروری هے کہ اس کے تمام اجتہادات محفوظ ومُدون هوں ، اوراس کے اقوال وفتاوی واحوال قطعیت وتواترسے مشہور ومعلوم هوں ، اور یہ مرتبہ وشرف ائمہ اربعہ کے سوا کسی اور امام مجتہد کوحاصل نہیں هوا ، لہذا فروعی مسائل میں صرف ائمہ اربعہ کی طرف رجوع هوگا ، اورپهر ائمہ اربعہ دیگر فضائل واوصاف وکمالات کے حامل هونے کے ساتهہ ساتهہ قول باری تعالی (واتبع سبيل من أناب إلي ) کی عُموم میں داخل هیں ، کسی دوسرے مجتہد کی تقلید نہیں هوگی کیونکہ " اتباع سَبیل " کے لیئے " علم سَبیل " ضروری هے ، اور یہ بات ثابت هے کہ بجز ائمہ اربعہ کے کسی اور امام مجتہد کی سبیل تمام جزئیات وفروعات کی تفصیل کے ساتهہ معلوم نہیں تواسں کی اتباع وتقلید کیسے هوگی ؟؟ پس اتباع وتقلید کا انحصار مذاهب اربعہ میں ثابت هوا۔

مذاهب اربعہ کی تقلید کی اہمیت وضرورت

اس دور پرفتن میں جہاں اورفتنوں کی کثرت هے انهیں فتنوں میں سے ایک خطرناک ترین فتنہ یہ بهی هے کہ اهل اسلام کو عوام الناس کو کسی نہ کسی طرح مختلف حیلوں بہانوں سے مختلف وساوس استعمال کرکے مذهبی چهٹی دے دی جائے اور دین میں ان کو کهلی آزادی مل جائے ، جس کے بعد یہ لوگ جیسے چاهیں دانستہ یا نادانستہ اپنی خواهشات کے مطابق زندگی گزاریں ، اورآج کچهہ لوگ اسی طرز وروِش پرعمل پیرا هیں ، جاهل عوام کے دل ودماغ میںمختلف وساوس ڈال کران کواپنی خیالات وخواهشات کی اتباع پرمجبورکرتے هیں ، دین میں آزادی کی اس تحریک کی کامیابی کے لیئے مختلف وساوس کو استعمال کرتے هیں ، تاکہ عوام الناس بوجہ اپنی جہالت کے بآسانی اس کوقبول کرلیں ، اور عوام کو باور کرایا جاتا هے کہ تم دین پرعمل کرنے میں آزاد هو کسی امام مجتهد وماهردین کی اتباع کے محتاج نہیں هو بلکہ سلف صالحین کی تقلید واتباع کو ایک گناه ومعصیت کی رنگ میں عوام کے سامنے پیش کرتے هیں جس کا مشاهده آج هم کر رهے هیں کہ هرجاهل مجهول بلا خوف وخطر ائمہ اسلام وسلف صالحین پرطعن وتشنیع کرتا هے اور اسلاف وائمہ کی بیان کرده قرآن وحدیث کی تشریحات ومطالب کو ردی کی ٹوکری میں پهینکنے کا قابل سمجهتا هے ، اور آج چودهویں صدی کے خانہ سازنام نہاد شیخ ومجتهد قرآن وحدیث کی جوتشریح کرے اس کوسرآنکهوں پرقبول کرتا هے ،اوراسی کوصراط مستقیم سمجهتا هے ، حالانکہ آج کل کے ان نام نہاد شیوخ کو قرآن وحدیث کی هوا بهی نہیں لگی۔

وجوب تقلید ائمہ مجتہدین اورتقلید کاعام فہم مفہوم

کسی بهی جاهل وعامی شخص کوجب ایک مسئلہ درپیش آتا هے اوراس کواس کاحکم معلوم نہیں هوتا کہ یہ جائزهے یا ناجائز ؟ ( جیسا کہ ایک عامی شخص کی تمام دینی مسائل میں یہی حالت هوتی هے ) تولازمی طورپراس کوکسی عالم دین کی طرف رجوع کرنا پڑے گا تاکہ اس سے صحیح مسئلہ وحکم معلوم کرسکے ، اور رجوع کرنے سے پہلے یہ شخص ضرور سوچے گا کہ میں ایسے عالم سے یہ مسئلہ دریافت کروں جوکہ علوم شریعت میں کامل وماهرهو ،

اورمتقی وپرهیزگارونیک صالح وباعمل هو ، کیونکہ عالم میں اگرعلم کامل نہیں توجاهل سے کیا جواب بن سکے گا اورایسا هوگا کہ ایک جاهل شخص جاهل سے مسئلہ دریافت کرتا هے توظاهرهے اس کا نتیجہ سوائے خرابی ونقصان کے اورکیا هوگا ، اسی طرح اگروه عالم باعمل ومتقی ومتصف بصفات حمیده نہیں هے توپهربهی کسی وجہ سے غلطی کا احتمال هے ، اورجب علوم شریعت میں کامل وماهر ومتقی وصالح وباعمل عالم مل جائے اوراس سے کوئ شرعی مسئلہ دریافت کرکے اس پرعمل کرے تواسی کا نام "" تـقـلـیـد "" هے ،
اورایک عالم کامل وماهر پراعتقاد پختہ هوجائے اوراس سے مسئلہ دریافت کرے تو تواسی کا نام "" تـقـلـیـد شـخـصـی "" هے ، اوراگرمتعد د کاملین وماهرین علماء سے پوچهتا هے تو یہ "" تـقـلـیـد غیرشـخـصـی "" هے ،

مذاہب اربعہ بعد کی پیداوار ہیں یعنی بدعت ہیں

وسوسه = مذاهب اربعہ بعد کی پیداوار هیں اور هم اهل حدیث چوده سوسال سے چلے آرهے هیں لہذا حق جماعت اهل حدیث هے مسلمانوں کو حنفی شافعی مالکی حنبلی وغیره کے بجائے اهل حدیث جماعت میں شامل هونا چائیے
جواب = یہ وسوسہ مختلف اندازسے عوام کے ذهنوں میں ڈالا جاتا هے اور ائمہ اسلام وعلماء امت کی کتب میں جہاں کہیں بهی لفظ " اهل حدیث " ان کونظرآتا هے تواس لقب کواپنے اوپرچسپاں کردیتے هیں اورپهرعوام سے کہتے هیں دیکهو فلاں امام نے لکها هے فلاں کتاب میں لکها هے کہ " اهل حدیث " اهل حق هیں اور أهل السنة والجماعة هیں اور " اهل حدیث " هی فرقة ناجية هے وغیره اکثرعوام اس وسوسہ کو بوجہ جہالت کے قبول کرلیتے هیں اور فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل هوجاتے هیں اورپهران کو یہی وساوس سنائے اورپڑهائے جاتے هیں ، خوب یاد رکهیں کہ هندوستان میں پیدا شده " فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث " کا امت مسلمہ کے حقیقی " أهل الحديث وأصحاب الحديث " سے ذره برابرتعلق ونسبت بهی نہیں هے یہ ان کا محض خیال و وسوسہ ودهوكہ هے اورکچهہ نہیں هے 
چہ نسبت خاكـــــــــ راباعـــــالم پاكـــــــــ

شریعت نے کتاب وسنت کی اتباع کو لازم کیا ہے نہ کہ ائمہ اربعہ کی اتباع

وسوسه = همارے اوپرشریعت نے کتاب وسنت کی اتباع کو لازم کیا هے نہ کہ ائمہ اربعہ کی اتباع وکلام کو لہذا ائمہ اربعہ کی پیروی کوچهوڑنا ضروری هے۰

جواب = دلائل شرعیہ صرف كتاب وسنت هی نہیں بلکہ اجماع، وقياس، وقول صحابي، وعرف، واستحسان، وغير ذلك بهی اهل سنت کے نزدیک دلائل شرعیہ میں داخل هیں ، اور صرف كتاب وسنت کوهی دلیل کہنا اوردیگردلائل کوتسلیم نہ کرنا بہت بڑی خطا هے ،

اورجہاں تک تعلق هے أقوال ائمة مجتهدين کا تو وه كتاب وسنت کے مخالف ومقابل نہیں هیں بلکہ ان کے أقوال کی حیثیت كتاب وسنت کے لیئے بمنزلہ تفسير وبيان کے هیں لہذا أقوال الأئمة کولینا آيات واحاديث کے چهوڑنے مترادف هرگزنہیں هیں بلکہ بعینہ كتاب وسنت کا هی تمَسُّك هے کیونکہ آيات واحاديث انهی ائمة کرام کے واسطہ سے هم تک پہنچی هیں اور یہ ائمة کرام اوراسلاف عظام سب سے زیاده كتاب وسنت کا علم رکهتے تهے ، صحیح وسقیم حسن وضعیف مرفوع ومرسل ومتواتر ومشہوروغیره احادیث ، متقدم ومتأخر کی تاریخ، ناسخ ومنسوخ ، أسباب ولغات ، ضبط وتحرير وغیره غرض یہ کہ تمام علوم میں اعلی درجہ کا کمال رکهتے تهے ، قرآن واحاديث کے علوم واسرار ومعارف کوسب سے زیاده جاننے والے تهے ، لہذا قرآن واحاديث سے ان ائمہ نے فوائد وأحكام ومسائل مستنبط کیئے اور لوگوں کے سامنے اس کوبیان کیئےاوران کے گراں قدر خدمات اور قربانیوں نے هی قرآن واحاديث اوردین پرعمل کوآسان بنایا ، اور قرآن واحاديث میں وارد شده مشکل ومخفی مسائل کوحل کروایا ، اورالله تعالی نے ان ائمہ کرام کے ذریعہ امت میں خیرکثیرکوپهیلایا۔

یہود ونصاری اپنے مولویوں اور درویشوں کا کہا مانتے تهے

وسوسه = یہود ونصاری اپنے مولویوں اور درویشوں کا کہا مانتے تهے اس لیئے الله نے ان کومشرک فرمایا اور مقلدین بهی ان کی طرح اپنے اماموں کا کہا مانتے هیں
جواب = یہ وسوسہ بہت کثرت کے ساتهہ پهیلایا گیا اور یہود ونصاری کی مذمت میں وارد شده آیات کوائمہ کے مقلدین کے حق میں بعض جہلاء نے استعمال کیا جوکہ سراسر جهوٹ اوردهوکہ هے کیونکہ یہود ونصاری کوجواحکامات شریعت دیئے گئے اورجوکتب الله تعالی نے ان کی هدایت کے واسطے نازل کیں توان احکامات شریعت وکتب سماویہ میں علماء یہود ونصاری نے کهل کرتغیروتبدل کیا اورتحریف جیسے جرم عظیم کے مرتکب هوئے اوراس جرم کا اصل سبب موجب تن آسانی اور راحت پسندی اورعیش وعشرت تها جس حکم میں دشواری ودقت محسوس کرتے اس کوتبدیل کردیتے اور مقدس آسمانی کتب میں تحریف کرکے اپنی خواہش ومرضی کے موافق مضمون درج کردیتے تهے اس لیئے قرآن مجید نے ان کے قبیح حرکت کوان الفاظ میں ذکرکیا

(يكتبون الكتاب بأيديهم ثم يقولون هذا من عند الله )
وه ( اهل کتاب ) اپنے هاتهوں سے کتاب ( میں ) لکهہ ڈالتے هیں پهر کہتے هیں یہ الله کی طرف سے هے ۰ 

قرآن وحدیث پرعمل کرنے کے لیئے کسی امام کی تقليد كى کوئی ضرورت نہیں ہے

وسوسه = قرآن وحدیث پرعمل کرنے کے لیئے کسی امام کی تقليد كى کوئ ضرورت نہیں هے بلکہ ازخود هرشخص مطالعہ وتحقیق کرکے قرآن وحدیث پرعمل کرے
جواب = یہ باطل وسوسہ عوام الناس کومختلف انداز سے سمجهایا جاتا هے ، اور مقصد اس کا یہ هوتا هے کہ عوام کو دین میں آزاد بنا دیا جائے ، اور سلف صالحین وعلماء حق کی اتباع سے نکال کر درپرده چند جاهل لوگوں کی اتباع پران کو مجبور کیا جائے ، یہ وسوسہ درحقیقت بڑا خطرناک وگمراه کن هے ،

کیا صرف مطالعہ کے ذریعہ علوم دینیہ کوحاصل کیا جاسکتا هے ؟؟؟
کیا صرف مطالعہ کے ذریعہ قرآن وحدیث کا علم وسمجهہ حاصل کیا جاسکتا هے ؟؟؟
یہ ایک انتہائ اهم سوال هے کون نہیں جانتا کہ هرعلم وفن میں کمال ومہارت حاصل کرنے کے لیئے اس علم وفن کے ماهر ومستند لوگوں کی طرف رجوع کرنا پڑتا هے اور اس اس علم وفن کے تمام شروط ولوازم اصول وقواعد کی پابندی لازمی هوتی هے هر علم وفن کے اندر کچهہ خاص محاورات واصطلاحات هوتے هیں اور اتارچڑهاو کا ایک خاص انداز هوتا هے جس کا سمجهنا بغیرکسی ماهراستاذ کے ممکن نہیں هے اور تو اور دنیوی فنون کو دیکهہ لیجیئے کہ بزور مطالعہ کسی بهی فن میں مہارت ناقابل قبول سمجهی جاتی هے جب دنیوی فنون کا یہ حال هے جوانسانوں کی اپنی ایجاد کرده هیں 

ائمہ اربعہ کی تقلید شرک وبدعت وجہالت ہے

وسوسه = دین میں ائمہ اربعہ کی تقلید شرک وبدعت وجهالت هے لهذا اس تقلیدی روش کو چهوڑ کرهی کامیابی وفلاح ملے گی ، اوراس کی ایک هی صورت هےکہ " جماعت اهل حدیث " میں شامل هوجاو جن کے صرف اور صرف دو هی اصول هیں قرآن اورحدیث ۰
جواب = أئمه أربعه کی تقلید کے منکر درحقیقت فی زمانہ وه لوگ هیں جوامام ابوحنیفہ اور مذهب احناف سے عداوت ومخالفت کی وجہ سے اور دین میں آزادی اور بے راه روی کوفروغ دینے کے جذبہ سے مختلف وساوس استعمال کرتے هیں ، جن میں سے چند کا تذکره گذشتہ سطور میں هوچکا هے ، اصل میں فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کا کوئ اصول وموقف نہیں هے بلکہ ظاهری طورپر تقلید ائمہ کوشرک وبدعت وغیره کہ کرمحض عوام الناس کو اتباع سلف سے دورکرنا اور متنفروباغی کرکے اپنی تقلید ان سے کروانا یہ ان کا اصل مقصد هے ، 

اب عوام الناس علم وفہم سے محرومی کی وجہ سے ان کے اس چکروفریب کونہیں سمجهتے ورنہ اگرتهوڑا سا غور وخوض کیا جائے توان کا جهوٹ وفریب بالکل عیاں هوجائے ،

ائمہ اربعہ کی تقلید کا مطلب جانوروں کے گلے کا پٹہ ہے

وسوسه = لفظ تقلید قلاده سے هے جوصرف جانور کے گلے میں باندها جاتا هے ، لهذا جو لوگ ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے هیں وه بهی جانوروں کی طرح ائمہ کا قلاده اپنے گلے میں ڈال دیتے هیں ۰
جواب = لفظ قلاده لغت عرب کی روسے صرف جانور کے ساتهہ خاص نہیں هے ، بلکہ اگرجانورکے لیئے لفظ قلاده استعمال هوتو رسی اورپٹہ کے معنی میں آتا هے ، اور لفظ قلاده جب انسان کے لیئے استعمال هوتو اس کا معنی هار هوتا هے ، اورایک عامی یاعالم اجتهاد سے عاجز شخص فروعی واجتهادی مسائل میں ایک امام مجتهد کی راهنمائ وعقیدت کا هار پہنتا هے تواس کے اس عمل کو تقلید کہاجاتا هے ، اورتقلید وقلاده کا لفظ چونکہ صرف حیوان کے ساتهہ خاص نہیں هے بلکہ انسان کے لیئے بهی استعمال هوتا هےتواس میں کوئ عیب وتوهین نہیں هے ، حتی کہ ایک مشہور صحابیہ هیں حضرت أمية بنت قيس الغفارية رضی الله عنها یہ (صاحبة القلادة) کے لقب سے مشہور هیں ، هجرت کے بعد مسلمان هوئ اور آپ صلی الله علیہ وسلم سے شرف بیعت ان کوحاصل هوا اورغزوه خیبرمیں دیگرصحابیات کے ساتهہ شریک هوئ ، اسی واقعہ میں حضرت أمية بنت قيس الغفارية رضی الله عنها کو آپ صلی الله علیہ وسلم ایک هار دیا تها جوان کے گلے میں مرتے دم تک لٹکا رها یہاں تک کہ وه فوت هوگئ اور یہ وصیت کی یہ هار ان کے ساتهہ دفن کیا جائے الخ 

تقلید یا اتباع ؟؟؟


وسوسه = اصل چیز " اتباع " هے اور " تقلید " ایک من گهڑت چیز هے جس کا کوئ ثبوت نہیں هے ۰

جواب = اس وسوسہ کو بهی مختلف انداز سے عوام الناس کے دلوں میں ڈالا جاتا هے ، کبهی کہتے هیں " تقلید " کا لفظ قرآن میں نہیں هے اور " اتباع " کا لفظ قرآن میں هے ، کبهی کہتے هیں اگر " تقلید " جائز هوتا تو قرآن میں اس کا ذکر هوتا ، کبهی کہتے هیں هم تو قرآن وحدیث کی " اتباع " کرتے هیں اور " اتباع " کا لفظ قرآن وحدیث میں وارد هوا هے اور " تقلید " کا لفظ قرآن وحدیث میں کہیں موجود نہیں هے لہذا اس کے بدعت هونے میں کوئ شک نہیں هے ، غرض اس قسم کے وساوس مختلف انداز سے پیش کیئے جاتے هیں جس کو جاهل عوام قبول کرلیتے هیں ، لہذا خوب یاد رکهیں کہ " اتباع " اور " تقلید " میں کوئ مغایرت وفرق نہیں هے دونوں ایک هی هیں اور سلف صالحین سے بهی ان دونوں کے مابین کوئ معنوی فرق منقول نہیں هے ، لہذا معنی ومفہوم کے اعتبار سے دونوں مُتقارب هیں ، هاں یہ بات ضرور هے کہ " لفظ الإتباع " اور اس کے مشتقات نصوص شرعیہ میں استعمال هوئے هیں ، لیکن یہ دعوی بالکل غلط هےکہ اصل لفظ " اتباع " هے جوکہ صرف اور صرف قرآن وحدیث اور الله ورسول کی پیروی کرنے کے لیئے استعمال هوتا هے ، کیونکہ قرآن میں جہاں یہ لفظ " اتباع " الله ورسول کی پیروی واطاعت کے لیئے استعمال هوا هے

ترک تقلید کا فتنہ لادینیت پرجاکردم توڑتا ہے

گذشتہ سطور میں نے عرض کیا کہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث نے عوام الناس کودین میں آزاد بنانے کے لیئے " تقلید سلف " کے خلاف بہت سارے وساوس پهیلائے هوئے هیں ، اور میرے اس موضوع کا مقصد بهی ان کے مشہور وساوس کی نشاندهی اور اس کا رد کرنا هے ، کیونکہ ایک ناواقف آدمی لاعلمی کی بنا پر ان کے وساوس کو قبول کرلیتا هے ، اور اکثر لوگ جو بے راه هوئے هیں اسی طرح کے مختلف وساوس وکذبات سن کر یا دیکهہ کر راه حق دور هٹے هیں، خوب یاد رکهیں لامذهبیت اور غیرمقلدیت کی اس تحریک کی پیٹ سے بے شمار فتنوں نے جنم لیا ، اور هند و پاک کے تمام گمراه لوگ اور جماعتیں اسی تـرک تـقلید اور غیرمقلدیت کے چور دروازے سے نکلے هیں ،
تقلید واجتهاد کی حقیقت
دین میں کچهہ باتیں تو بہت آسان هوتی هیں جن کے جاننے سب خاص وعام برابر هیں ، جیسے وه تمام چیزیں جن پرایمان لانا ضروری هے یا مثلا وه احکام جن کی فرضیت کو سب جانتے هیں ، چنانچہ هر ایک کو معلوم هے کہ نماز ، روزه ، حج ، زکوه ، ارکان اسلام میں داخل هیں ، لیکن بہت سارے مسائل ایسے هیں جن کو اهل علم قرآن وحدیث میں خوب غور وخوض کے بعد سمجهتے هیں ، اور پهر ان علماء کے لیئے بهی یہ مسائل سمجهنے کے لیئے شرعی طور پر ایک خاص علمی استعداد کی ضرورت هے ، جس کا بیان اصول فقہ کی کتابوں میں بالتفصیل مذکور هے ، بغیر اس خاص علمی استعداد کے کسی عالم کو بهی یہ حق نہیں هے کہ کسی مشکل آیت کی تفسیر کرے ، یاکوئ مسئلہ قرآن وحدیث سے نکالے ، اور جس عالم میں یہ استعداد هوتی هے اس کو اصطلاح شرع میں " مجتهد " کہا جاتا هے ،

تقلید شرک اور جہالت کا نام ہے

وسوسه = تقلید شرک اور جہالت کا نام هے

جواب = یہ باطل وسوسہ عوام میں بہت مشہور کردیا گیا هے ، اور عوام کے ذهن میں یہ ڈال دیا گیا کہ مقلد آدمی الله ورسول کے حکم کے مقابلہ میں اپنے امام کی بات کوترجیح دیتا هے ، اور پهر تقلید کی حُرمت پر قرآن کی وه آیات سنائ جاتی هیں جن میں مشرکین کی مذمت بیان کی گئ هے جو اپنے مشرک وگمراه آباء واجداد کے دین وطریقہ کو نہیں چهوڑتے تهے ، اور کہا جاتا هے کہ تقلید کا معنی هے جانور کے گلے میں پٹہ ڈالنا لہذا ایک مقلد آدمی اپنے امام کا پٹہ گلے میں ڈال دیتا هے ، غرض اس طرح کے بہت سارے وساوس تقلید سے متعلق عوام میں مشہور کیئے گئے هیں ،
تقلید کی حقیقت
خوب یاد رکهیں کہ تقلید " نعوذبالله " الله تعالی کے حکم اور حضور صلی الله علیہ وسلم کے سنت کے مقابل ومخالف چیز کا نام نہیں هے ، جیسا کہ فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث نے عوام گو گمراه کرنے کے لیئے مشہور کیا هے ،
بلکہ " تقلید " کی حقیقت صرف اور صرف یہ هے کہ ائمہ مجتهدین نے قرآن مجید اور احادیث نبویه اور آثار صحابه سے جو مسائل استنباط ( نکالے ) کیئے هیں ان کو تسلیم کرلینا هی " تقلید " هے ،
کیونکہ علماء امت نے " تقلید " کی تعریف اس طرح کی ہے کہ

مقلدین خلفاء راشدین کی تقلید کیوں نہیں کرتے؟


وسوسه = مقلدین ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے هیں اور اپنے آپ کو حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی کہتے هیں ، اور حضرات خلفاء راشدین کا علم ومرتبہ ائمہ اربعہ 
سے بہت زیاده هے تو پهر مقلدین خلفاء راشدین کی تقلید کیوں نہیں کرتے ؟ اور ابوبکری ، عمری ، عثمانی ، علوی ، کیوں نہیں کہلاتے ؟
حالانکہ یہ ائمہ اربعہ تو حضور صلى الله تعالى عليه وسلم کے زمانہ کے بعد آئے هیں ، اسی طرح ان مقلدین نے قیاس اور ائمہ کی رائے کو پکڑ لیا اور الله تعالی کے دین میں وه کچهہ داخل کردیا جو اس میں نہیں تها ، احکام شریعت میں تحریف کردی ، اور چار مذاهب بنا لیئے جو حضور صلى الله تعالى عليه وسلم اور صحابہ کرام کے زمانہ میں نہیں تهے ، صحابہ کرام کے اقوال کو چهوڑدیا اور قیاس کو اختیارکرلیا حالانکہ صحابہ کرام نے قیاس کو چهوڑنے کی تصریح کی هے ، اور انهوں نے فرمایا أول من قاس إبليس سب سے پہلے قیاس ابلیس نے کیا تها
جواب = یہ وسوسہ کئ وساوس کا مجموعہ هے جیسا کہ ظاهر هے ، اور ممکن هے آپ نے یہ وساوس کئ مرتبہ سنے بهی هوں ، لیکن آپ کو یہ سن کرحیرانگی هوگی کہ ان تمام وساوس کو سب سے پہلے پیش کرنے والے شیعہ وروافض تهے ، اور ان تمام وساوس کا جواب آج سے آٹهہ سو ( 800 ) سال پہلے اهل سنت والجماعت کی طرف سے شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله بڑی تفصیل کے ساتهہ دے چکے هیں ، اور آج کل یہ وساوس شیعہ وروافض سے چوری کرکے فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء پهیلا رهے هیں ،

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء کی خوش قسمتی هے کہ یہ فرقہ جدید شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله کے زمانہ میں نہیں تها ورنہ ان کا بهی خوب رد کرتے جس طرح کہ روافض کا رد کیا ،

شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله نے اپنی کتاب (( منهاج السنة النبوية )) میں ان مذکوره بالا وساوس کا تفصیلی اور منہ توڑ جواب دیا هے

تقليد مذاہب اربعہ میں کیوں منحصر ہے

وسوسه = تقليد مذاهب الأربعة میں کیوں منحصر هے ؟ مجتهدین تو اور بهی بہت هیں صرف چارائمہ کی تقلید کیوں کی جاتی هے ؟
جواب = اس وسوسہ کا جواب بہت سارے ائمہ اسلام نے بالتفصیل دیا هے ، لیکن میں اس کا جواب الإمام الحافظ العلامة ابن رجب الحنبلي رحمہ الله کی زبانی نقل کروں گا ، الإمام ابن رجب الحنبلي رحمہ الله حنبلی مذهب کے مستند ومعتمد علماء میں سے هیں ، حافظ ابن القیم حنبلی رحمہ الله کے خصوصی شاگرد هیں ،
ساتویں صدی هجری کے عالم هیں ، حافظ ابن حجر العسقلاني رحمہ الله نے اپنی
کتاب (( انباء الغمر )) میں ان کو فنون حدیث ورجال واسماء کا ماهر عالم قراردیا
قال عنه ابن حجر العسقلاني في انباء الغمر: (ومهر في فنون الحديث أسماء ورجالا وعللا وطرقا، واطلاعا على معانيه).
حافظ ابن العماد الحنبلي نے ان کے متعلق فرمایا

كانت مجالس تذكيره للقلوب صادعة، وللناس عامة مباركة نافعة، اجتمعت الفرق عليه، ومالت القلوب بالمحبة اليه، وله صفات مفيدة، ومؤلفات عديدة