تازہ ترین تحریریں

Friday 6 September 2019

تفقہ فی الدین

عقل وخرداورفہم وفراست خداتعالی کی ایک بہت بڑی نعمت ہےجسن کی قدرومنزلت کوصرف وہی انسان سمجھ سکتے ہیں جن کورب قدیرکی طرف سےاس دولت عظمی سے کچھ نصیبہ حاصل ہوا ہو-بےعقل عقل کی کیا قیمت جانے؟اوربےخرد،خرد کی شان کیا سمجھے!حقیقت یہ ہے کہ عقل وفہم اک روشن چراغ ہے،اورقرآن وحدیث اس کےلیےمصفی روغن ہےجوروشنی دینے میں چراغ کاممدومعاون ہے،اوراس خالص روغن کے بغیرچراغ ایک بے کارظرف ہےجس کی سرے سے کوئی وقعت ہی نہیں جیساکہ فلاسفہ و مناطقہ اوراس قسم کےدجاجلہ وابالسہ اورملاعنہ ومراتدہ کی عقل وحی الہی کے روغن سےحرماں نصیب ہو کروادئِ ضلالت میں بھٹک رہی ہے،اوریہ حقیقت ہے کہ انسانی ہدایت کے لیےچراغ وروغن دونوں ہی کی ضرورت ہوتی ہےاوررشدواصلاح کے لیےدونوں ہی لازم وملزوم ہیں اوروحی الہی اورعقل صحیح میں کوئی مخالفت اور تضاد نہیں ہے بلکہ یوں کہنا چاہیے کہ عقل بینائی ہے،اوروحی الہی روشنی ہےجس طرح بغیربینائی کے روشنی کام نہیں دیتی اِسی طرح روشنی کااحساس اورشعوربھی بغیر بینائی کےنہیں کیا جاسکتااور صریح قسم کے دلائلِ شرعیہ سےتفقّہ وتدبّراورتعقّل کی بڑی تعریف ثابت ہے،اورفہم ورفراست کی تعریف قرآن وحدیث سے ہویدا ہے اوراس امر میں کوئی شک وشبہ نہیں کیا جا سکتاکہ قرآن وحدیث کے ٹھوس ومربوط مضامین اور محکم وقوی دلائل و براہین کی باریکیوں سے بھلا ایک نِرالایعقل ،بیوقوف یاایک سطحی اور خام عقل والاکیا فائدہ اٹھاسکتا ہے؟ان کی تہ اورِلم تک تو سرف وہی حضرات رسائی کرسکتے ہیں جن کو قسّام ازل نےفہم و عقل اوربصیرت کی نعمت سے نوازا ہےجوقرآن وحدیث کے بحرِبیکراں میں غوطہ زنی کرکےتفقّہ فی الدین کے انمول موتیوں اورجواہر ریزوں سےامّت مرحومہ کی جھولیاں بھرتے رہے ہیں اور انقلابِ زمانہ کی انتہائی نزاکتوں اورنامساعدحالات میں وہ اپنے اس چراغ کوروشن ہی کرتے رہے ہیں؎
ہوا ہے گوتندوتیزلیکن چراغ اپناجلا رہا ہے
وہ مردِدرویش جس کوحق نے دئیے ہیں اندازِخسروانہ