اذ اصح الحديث فھو
مذہبی
(وسوسہ: اماموں نے اپنی تقلید سے منع کیا ہے کہ صحیح حدیث پر عمل
کرو ہمارا بھی عمل یہی ہے)
امام نوویؒ نے اپنی کتاب (المجموع ) کے مُقدمہ میں اس کا جواب دیا ہے:
وهذا الذي قاله الشافعي ليس
معناه أن كل واحد رأى حديثًا صحيحًا قال: هذا مذهب الشافعي، وعمل بظاهره وإنما هذا
فيمن له رتبة الاجتهاد في المذهب الخ
یعنی
یہ جو امام شافعی رحمہ الله نے کہا ہے کہ (اذا صح الحديث فھو مذہبی) اس کا یہ معنی ومطلب نہیں ہے کہ ہرایک
آدمی جب صحیح حدیث دیکھے تو یہ کہے کہ یہ امام شافعی رحمہ الله کا مذہب ہے اور
پھرظاہر حدیث پرعمل کرے بلکہ یہ حکم اس شخص کے لئے ہے جو مذہب میں اجتہاد کا درجہ
رکهتا ہو ۔
یہی
بات حافظ ابن الصلاح امام شامی وغیرھما ائمہ
نے بھی کی ہے کہ امام شافعی وغیره ائمہ کا یہ قول عامۃ الناس کے لئے نہیں ہے بلکہ
اپنے مذہب کے اصحاب وتلامذه کے لئے ہے جو مجتہد فی المذہب کا درجہ رکھتے ہوں ۔
امام ذہبیؒ کا ارشاد عالیشان
حافظ
ابن حزمؒ ظاہری کا قول ہے کہ میں اجتہاد
کرتاہوں کسی مذہب خاص میں مقید نہیں حق کی پیروی کرتا ہوں ابن حزم ؒکے اس قول کا
رد کرتے ہوئے امام ذہبیؒ فرماتے ہیں۔
میں
کہتاہوں جو شخص اجتہاد کے رتبہ کو پہنچ چکا ہو اور س کے حق میں چند ائمہ نے شہادت بھی دے دی ہو اس کے
لئے تقلید جائز نہیں ہی۔