کتاب
مذکور تلبيس ابليس کا ایک مكمل مظاہره هے ، اخلاق وکردارکے فساد کی ایک
عبرت گاه هے ، دجل وفریب وخیانت کی ایک مذموم کوشش هے ، بغض وعناد وحسد
وتعصب کا ایک تماشہ گاه هے ، جہالت وحماقت وعداوت کا ایک نمونہ هے ،
بدگمانی بدزبانی بداخلاقی اورتکفیربازی کا ایک مکروه کارنامہ هے ، ساده لوح
اورناواقف مسلمانوں کوگمراه کرنے کی ایک ناپاک سازش هے ، سب وشتم ولعن
طعن وافتراء پردازی وتہمت بازی وبہتان طرازی وبدکلامی وفحش گوئ کا ایک
آئینہ هے ، دروغ گوئ وکذب بیانی میں اپنی نظیرآپ هے ، افتراآت وبہتانات کا
ایک انبارهے ، بے شمارآندہیوں اورطوفانوں میں روشن رہنے والے چراغ
کوپهونکوں سے بجهانے کی ایک ناکام ونامراد سعی هے ،
اورکتاب مذکورکا لکهنے والا حدیث صحیح : إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ : اورحدیث : لعن آخر هذه الأمة أولها : کا صحیح مصداق هے ، اورپهر علماء حق علمـاء ديــوبند کے خلاف یہ کوئ منفرد یا اولین سعی نامراد نہیں هے بلکہ اس سے قبل کئ لوگ اس جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں ، اس کتاب کا اردو میں لکهنے والا پروفیسر طالب الرحمن نامی شخص هے ، اورکتاب کوعربی جامہ پہنانے والا ابوحسان نامی کوئ مجہول ومخذول شخص هے ، کتاب کا اجمالی تعارف آپ نے ملاحظہ کرلیا ، اس ساقط وهالک وکاذب کتاب کے مقدمہ میں شروع کے چند الفاظ پڑهتے ہی لکهنے والا کا خبث باطن واضح ہوجاتا هے ،کوئ ایک اچها لفظ بطور تکلف بهی علماء حق علمـاء ديــوبند کے لیئے استعمال نہیں کیا گیا ، بس اصلی غرض وغایت اورمقصود یہی هے علماء حق علمـاء ديــوبند کو رسوا وبدنام کیا جائے ، ان کے خلاف ناواقف لوگوں میں نفرت وعداوت وغیظ وغضب کی آگ کوبهڑکایا جائے ، اور تمام علماء حق علمـاء ديــوبند کوتکفیر وتضلیل وتفسیق کا هدف بنایاجائے ،
افسوس تویہ هے کہ کفر و شرک کا یہ مکروه ومذموم ڈرامہ رچانے والا اپنے زعم ناقص وخیال خام میں اهل حدیث سلفی وتوحیدی ہونے کا مدعی هے ، لیکن اس نامراد جاهل کو وه نصوص شرعیہ نظرنہیں آئیں جس میں ایک مسلمان کو ناحق بلادلیل قاطع وبرهان واضح کے کافرکہنے کو ایک جرم عظیم وقبیح ترین جرأت اورایک مسلمان کے قتل کے مترادف قراردیا ، اوریہ کفرخود قائل کے گلے واپس پڑنے شدید وعید سنائ گئ ،
قال الله تعالى: {وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً} [الأحزاب: ۵۸].قوله تعالى: {وَمَن يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْماً ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئاً فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً} [النساء: ۱۱۲
عن ابن عمر رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال أيما رجل قال لأخيه :يا كافر، فقد باء بها أحدهما، إن كان كما قال ،وإلا رجعت إليه ۰
(رواه البخاري ومسلم )
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا قال الرجل لأخيه : يا كافر، فقد باء بها أحدهما۰
(رواه البخاري)
اس جاهل نام نہاد اهل حدیث سلفی وتوحیدی نے تکفیر کے سخت ترین شروط وضوابط وموانع کوپامال کرتے ہوئے تکفیر وتضلیل کو ایک مذاق اور کهیل تماشہ بنایا ، بس میں توان جہلاء زمانہ سے یہی کہوں گا ،
شیشےکےگهرمیں بیٹهہ کرپتهرہیں پهینکتے
دیوارآہنی پہ حماقت یہ تو دیکهیئے
ياناطح الجبل العالي ليكمله أشفق *** على الرأس لا تشفق على الجبل
إذا لم تستحي فاصنع ما شئت ،جب توبے حیا ہوجائے توپهرجوچاہے کر،) رواه البخاري)
دارالعلوم کے متعلق باور کرایا کہ یہ سنت رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے جنگ کرنے والا ایک اداره هے ، اور دارالعلوم کی بنیاد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی مخالفت ونافرمانی پر رکهی گئ ۰ (معاذالله ثم معاذالله) اور یہ باور کرایا کہ دیوبندیوں میں شرک شعوری وغیرشعوری طورپرسرایت کرگیا اور وه شرک میں مشرکین مکہ سے بهی آگے نکل گئے ہیں ۰
اورعلماء دیوبند عقیده توحید سے بالکل خالی ہیں ، اورلوگوں کودهوکہ دیتے ہیں کہ هم توحید کے علمبرادار ہیں ، غرض اس هالک وکاذب کتاب میں تمام علماء دیوبند کو کفروشرک وبدعت وضلالت وزندقہ کا مرتکب وداعی قراردیا ،
معاذالله ثم معاذالله دل پرجبرکرکے کتاب اورصاحب کتاب کا اصلی مکروه وناپاک چہره آپ کے سامنے رکهہ دیا
کتاب کا انداز اس طرح هے کہ پہلے کوئ خودساختہ عنوان بناتے ہیں ، پهراس عنوان کے نیچے واقعات وحکایات یا مواعظ کی کسی کتاب سے کوئ واقعہ یا کرامت یا اس کا کچهہ حصہ لکهتے ہیں ، اورپهراس کوعلماء دیوبند کا پختہ عقیده ونظریہ قراردیتے ہیں، اورپهراس کے اوپرکفر وشرک وبدعت کا حکم ومُہرلگاتے دیتے ہیں ، اورپهراس کے ساتهہ عرب کے سلفی اوروهابی علماء کے فتاوی جات نقل کرتے ہیں ، اوراس کاذب کتاب میں زیاده ترمواد واقعات وحکایات پرمبنی کتاب (ارواح ثلثہ) سے لیا گیا ، گویا کہ یہ علماء دیوبند کے عقائد کی سب سے مستند ومعمتد واجماعی کتاب هے ، حالانکہ کتاب (ارواح ثلثہ)میں جہاں یہ واقعات موجود ہیں، وهاں یہ تصریح بهی موجود هے کہ بزرگوں کے واقعات وحکایات کوئ شرعی دلیل نہیں ہیں ، چہ جائیکہ اس کوعقیده قراردیا جائے ، حكيم الأمة حضرت تهانوي رحمه الله فرماتے ہیں کہ
گویا اس کو امیرُالروایات کا ضمیمہ کہنا چائیے ، اتنا فرق هے کہ اس میں متُون کے ساتهہ اکثراسانید بهی ہیں ، اورمجهہ کورجال نہیں رهے ، لیکن کسی حکم شرعی کا مدارنہ ہونے کے سبب یہ مضربهی نہیں (ص 421 )یہاں سے نام نہاد اہل حدیث کی جہالت وخباثت ومنافقت بهی ملاحظہ کرلیں ، کہ وه کتاب جس سے واقعات وحکایات لے کرکفروشرک کے فتوے برساتے رهے ، اس کتاب کی حقیقت تو کتاب کا جمع کرنے والا یہ بیان کرتا هے کہ اس کتاب میں موجود واقعات وحکایات پرکسی شرعی حکم ومسئلہ کا دارومدارہی نہیں هے، چہ جائیکہ هم اس کو عقائد قراردیں ،
لیکن نام نہاد اہل حدیث کے عمل بالحدیث اورامانت ودیانت کو داد دیجیئے کہ کس طرح ان واقعات وحکایات علماء دیوبند کا پختہ عقائد قراردیتا هے ،لیکن اس نام نہاد اهل حدیث کو اس بات سے کیا غرض هے ، اس کا شیطانی مشن ومنصوبہ توکچهہ اورهے ،اورپهراپنے حسد وعداوت کی آگ کوٹهنڈا کرنے کے لیئے کفروشرک خودساختہ فتوے جهاڑتا هے ، لیکن حسد وبغض کی یہ آگ تو اس طرح کی حرکات سے نہیں بجهتی بلکہ یہ توایسی آگ هے جو تا دم آخرجلتی رهے گی حسدوا الفتى إذا لم ينالوا سَعْيَه ***** فالناس أعداء له وخُصوم
وإذا الفتى بلغ السماء بمجده ***** *كانت كأعداد النجوم عِداهُ
ورموه عن قوس بكل عظيمة ****** لا يبلغون بما جنوه مداهُ
حـسدوك لـما أن عـلوت عليهم**** قـدرا ومـن رام الـمعالي يحسد
( أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ )
اس کتاب کاذب میں ایک سفید جهوٹ یہ بهی هے ، یہ نام نہاد اهل حدیث سعودی عرب کے سلفی علماء کوفریاد کرتے هوئے کہتا هے کہ
یہ دیوبندی حضرات بریلوی قبوریوں اوربدعتیوں سے تولگاو رکهتے ہیں اور رشتہ لگاتے ہیں لیکن اهل حدیث سے بیزاری کا اظہارکرتے ہیں ، حتی کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اورابن القیم اورشیخ ابن عبدالوهاب اورشیخ شاه محمد اسماعیل شہید جیسے لوگوں پرطعن وافتراء کرتے ہیں ۰
اس اندازسے ایک تویہ معلوم ہوا کہ سلفی منہج کی بنیاد شیخ الاسلام ابن تیمیہ اورحافظ ابن القیم اورشیخ ابن عبدالوهاب کی تعلیمات ونظریات پر رکهتے ہیں ،
اس لیئے یہ نام نہاد اهل حدیث بهی سلفی شیوخ کو ان تین حضرات کا نام لے کرطیش دلاتا هے ، اورجہاں تک شیخ الاسلام ابن تیمیہ اورحافظ ابن القیم پرعلماء کی افتراء وطعن کی بات هے تو یہ خالص افتراء وکذب هے ، کیونکہ تمام علماء دیوبند ان دونوں حضرات کے تبحرعلمی وجلالت قدر کا اعتراف واقرار کرنے کے ساتهہ ساتهہ ان کی کتب وتعلیمات سے استفاده بهی کرتے ہیں ،
ہاں ان کے تفردات وزلات علمیہ کا رد بهی علماء دیوبند نے کیا ہے ، لیکن دلائل کے ساتهہ علمی اختلاف سلف وخلف میں موجود چلا آرها هے ، اوریہی علماء دیوبند نے کیا ہے ، جس کو نام نہاد اهل حدیث نے لعن طعن وافتراء کا نام دے دیا ، اس نام نہاداهل حدیث کا یہ سفید جهوٹ آپ نے ملاحظہ کیا ، اورجہاں تک تعلق هے اس بات کا کہ علماء دیوبند شيخ محمد بن عبد الوهاب پرطعن وتشنیع کرتے ہیں ، تواس سلسلہ میں مختصرا عرض هے کہ اکابرعلماء دیوبند نے وهابی تحریک کے متعلق اپنی اپنی معلومات کے مطابق اظہارخیال کیا هے ، لیکن علماء دیوبند کی یہ شان هے کہ اپنی کوئ غلطی وخطا کا علم هوجائے تو وه اس سے رجوع میں کوئ عار محسوس نہیں کرتے ، یقینا کچهہ اکابرنے ان پرجرح وتنقید بهی کی هے ، اورکچهہ نے تعریف بهی کی هے ،
مثلا حضرت گنگوهی رحمہ الله سے شيخ محمد بن عبد الوهاب کے بارے سوال کیا گیا توجواب دیا "محمد بن عبد الوهاب کے مقتدیوں کو وهابی کہتے ہیں ، ان کے عقائد عمده تهے ، اورمذهب ان کا حنبلی تها ، البتہ ان کے مزاج میں شدت تهی ، مگروه اوران کے مقتدی اچهے ہیں ، مگرہاں جوحد سے بڑهہ گئے ، ان میں فساد آگیا اورعقائد سب کے متحد ہیں اعمال میں فرق حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی، کا هے " فتاوی رشیدیه ص 551
اوراسی طرح حضرت مدنی رحمہ الله اورحضرت سہارنپوری رحمہ الله نے بعد میں حقیقت حال ظاہر ہونے کے بعد اپنے گذشتہ موقف سے رجوع کرلیا تها ،
اورپهر وهابیہ کے خلاف صرف بعض اکابرعلماء دیوبند نے ہی جرح وتنقید نہیں کی بلکہ بہت سارے علماء اهل سنت ان کے خلاف مستقل کتابیں تصنیف کیں ،
جن میں سب سے پہلے سرفہرست تو خود محمد بن عبد الوهاب کے بهائ الشيخ القاضي سليمان بن عبد الوهاب شامل ہیں ، انهوں نے الصواعق الإلهية في الرد على الوهابية کے نام سے کتاب لکهی ، کاش کہ یہ نام نہاد اهل حدیث سعودیہ کے سلفی شیوخ سے ذرا یہ بهی پوچهتا کہ محمد بن عبد الوهاب کے خلاف ان کے بهائ نے مستقل کتاب کیوں لکهی هے ؟؟ کاش کہ یہ نام نہاد اهل حدیث سعودیہ کے سلفی شیوخ سے یہ بهی پوچهتا کہ فرقہ جدید اهل حدیث کے بانی نواب صدیق حسن خان صاحب نے اپنی کتابوں (( ألتاج المکلل ، اورترجمان وهابیه ، اورأبجد العلوم)) میں وهابیه کے خلاف کیا کچهہ لکها هے اورکیوں لکها هے ؟؟ نواب صاحب کہتے ہیں کہ امیرسعود بن عبدالعزیز نے حضور صلی الله علیہ وسلم کی روضہ مبارکہ کا گنبد گرانے کا اراده کیا تها لیکن ایسا نہ کرسکا ، اور یہ حکم دیا کہ بیت الله کا حج صرف وہی کرے گا جو وهابی هو، اورعثمانیوں پر مدینہ منوره میں داخلہ کی سخت پابندی لگا دی ، اورکئ برس تک حج بند هوگیا تها ، اوروهابیوں کی ضر ر کی خوف سے شام اورعجم کے حاجیوں نے فریضہ حج کی ادائیگی روک دی ۰
وهم سعود بتخريب قبة ضريح النبوي ولم يفعل ، وأمرأن لايحج إلى البيت إلامن كان وهابيا ، وشد د بمنع العثمانيين من دخولها ، فانقطع الحج بضعة سنين ، وتوقف حجاج الشام والعجم عن إتمام فريضتهم مخافة إضرار الوهابية بهم ٠
(( ألتاج المكلل الصفحة 310 ))
ويقول الشيخ صدیق حسن خان القنوجي البخاري في كتابه أبجد العلوم في ترجمة الفقيه المعروف بالأمير الصنعاني : وخرج في زمانه الشيخ محمد بن عبد الوهاب النجدي الذي تنسب إليه الطائفة الوهابية ، فنظم قصيدة في ذلك وأرسلها إليه وأثنى على طريقته ، ثم لما سمع أنه يكفـر أهـل الأرض ويسفك الدماء رجع عما كان قاله في قصيدته .(( أبجد العلوم ج3 ص 157 اوربریلویوں کے ساتهہ دیوبندیوں کے جوڑ وتعلق کی بات سفید جهوٹ نہیں تواورکیا هے ، لیکن سعودیہ کے سلفی علماء کو کیا پتہ کہ بریلویوں اوردیوبندیوں کا آپس میں کیا رشتہ وتعلق هے ، اوربریلویت کے ساتهہ علماء دیوبند کی شاه محمد اسماعیل شہید کے نام پراوران کی دفاع میں کیسے کیسے معرکے برپا رهے اورآج تک جاری ہیں ، اب اتنا سفید جهوٹ کوئ نام نہاداهل حدیث ہی کہ سکتا هے کہ دیوبندی بریلویوں سے تعلق رکهتےہیں اورشاه محمد اسماعیل شہید پرطعن وتشنیع کرتے ہیں ،
علماء دیوبند پربریلی کے تکفیری گولے آج تک برسائے جارهے ہیں ، اوران تکفیری فتووں کی کہ ایک وجہ شاه محمد اسماعیل شہید کا توحیدی مزاج بهی تها،
کون نہیں جانتا کہ بریلویت کا اصل نشانہ اوراصل دشمن آج بهی کون لوگ ہیں؟؟
آج بهی بریلویوں کی ہرمجلس ومحفل میں کن لوگوں پرسب وشتم وطعن وتکفیرکی جاتی هے ؟؟ کیا حضرت شاه اسماعیل شہید کے ساتهہ حضرت گنگوهی حضرت تهانوی حضرت نانوتوی حضرت سہارنپوری کے علاوه کوئ اورنام بهی بریلویوں کی زبان پرآتا هے ؟؟
لیکن اس نام نہاداهل حدیث کے دجل وفریب کو داد دیجیئے کہ بریلویوں اور دیوبندیوں کو ہم نوالہ وہم پیالہ اورفرقہ اهل حدیث کا دشمن بتارہا هے ، اورپهرعلماء دیوبند کے خلاف کذبات وبہتانات اوربیسیوں عبارات وحکایات یہ نام نہاداهل حدیث ارشدالقادری نامی ناموربریلوی مولوی بلکہ افسانہ نگارکی شعبده گرانہ کتابچوں ( زلزله اور زیر و زبر ) سے لیتا هے ، اب اس نام نہاداهل حدیث کی اس طرزمنافقت کودیکهیں کہ ایک طرف بریلوی کو بدعتی قبوری وگمراه کہتا هے ، لیکن علماء دیوبند کے خلاف حوالے ارشدالقادری بریلوی کے کتابچوں سے نقل کرتا هے ،
لیکن ایک ناکام چالاکی یہ کرتا هے کہ ارشدالقادری بریلوی کی ان کتابوں کا نام درج نہیں کرتا بلکہ اس کی جگہ کتاب کا نام انكشـاف درج کرتا هے ، اور عجیب بات یہ هے کہ کتاب ( ألديوبنديه ) کے حوالوں کی یہ واحد کتاب هے جس کے مصنف کا کچهہ پتہ نہیں هے ، نہ حاشیہ میں کہیں اس کتاب کے مصنف کا نام هے ، اورنہ مآخذ ومراجع کی فہرست میں اس کتاب ( انكشـاف ) کےمصنف هے ، اب اس عقده کون حل کرے گا ؟؟ آخر اس نام نہاداهل حدیث نے اس کتاب انكشـاف ) کے بارے کیوں اتنی پرده داری سے کام لیا ؟؟
یقینا اگراس بات سراغ بهی لگایا جائے تومزید کچهہ عبرت کی بات نکل جائے ،
لہذا علماء دیوبند کے خلاف اس مُہم میں نام نہاداهل حدیث نے ایک معروف بریلوی کی منت اٹهائ اورساتهہ ہی بریلویوں کوبهی قبوری ومشرک کے راگ بهی الاپتا رها ، اب نام نہاد توحیدی اهل حدیث کی اس طرز کوکیا کہاجائے؟؟
کتاب مذکورمیں کذب وخیانت کا ایک اندازاس طرح اپنایا گیا ،کہ کئ جگہ بات کوادهورا پیش کیا گیا یا آگے پیچهے کی عبارت کوچهوڑکرایک عبارت نقل کردی ، مثلا حضرت نانوتوی رحمه الله کی کتاب ( تحذیرُالناس ) کی عبارت احمدرضاخان بریلوی کی تقلید کرتے ہوئے نقل کی ، اورمفتی نے فتوی داغ دیا ،
اسی طرح حضرت تهانوی رحمه الله کی کتاب ( نشرُالطیب) کا ایک حوالہ نقل کیا ، اوردعوی یہ کیا کہ جیسے بریلویوں کا یہ عقیده هے کہ حضور صلى الله عليه وسلم بشرنہیں تهے بلکہ نورالہی سے پیدا ہوئے ، یہی عقیده دیوبندیوں کا بهی هے ۰ اس نام نہاد اهل حدیث نے یہاں پر دجل وفریب اس طرح کیا کہ حضرت تهانوی کی بریکٹ کی عبارت چهوڑدی ، اورساتهہ ہی اس میں لفظ " نورمحمدی" پرایک حاشیہ تها اس کوبهی غائب کردیا ، اوراس طرح دجل وفریب وکذب وخیانت کی بهرپورکاروائ کرتے ہوئے دیوبندی وبریلوی کو یہاں بهی ایک کٹہرے میں کهڑا کردیا ، یہ ہے نام نہاد اهل حدیث کا وه خبث باطن جس کو وه منہج مستقیم کہتا هے اوراپنے آپ کوپکا توحیدی اورقرآن وسنت کا سچا علمبردار ظاہرکرتا هے ، حضرت تهانوی رحمه الله نے حدیث کے الفاظ اردو میں اس طرح لکهے " اے جابرالله تعالی نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نورسے پیدا کیا ( نہ بایں معنی کہ نورالہی اس کا ماده تها بلکہ اپنے نورکے فیض سے ) پیدا کیا " اب نام نہاد اهل حدیث نے یہ عبارت نقل کرتے هوئے بریکٹ کی یہ عبارت غائب کردی ، کیونکہ یہ عبارت ذکرکرنے کے بعد حضرت تهانوی رحمه الله کا مطلب ومقصد واضح ہوجاتا هے ، اور پهر اسی لفظ
" نور محمدی " چارسطورکا حاشیہ بهی ہے جوان الفاظ میں شروع ہوتا هے ،
" ظاهرا نور محمدی سے مراد روح محمدی هے " اب یہی چند الفاظ حقیقت کوظاہرکرنے کے لیئے کافی ہیں کہ دیوبندیوں کے یہاں نور محمدی سے کیا مراد هے اوربریلویوں نور محمدی سے کیا مراد لیتے ہیں ،
حتی کہ اسی کتاب ( نشرُالطیب ص295 ) پرحضرت تهانوی رحمه الله کی یہ واضح عبارت بهی موجود هے " آپ صلى الله عليه وسلم بشریت میں مادیت میں عُنصریت میں امت کے ساتهہ شریک ہیں " اب نام نہاد اهل حدیث اورسلفی اس سے بهی زیاده بڑهہ کروضاحت چاہتے ہیں یاکچهہ اورکہتے ہیں ؟؟ ۰
اور پهر حضرت تهانوی رحمه الله کے ایک معتقد کے خواب وحالت غیراختیاری کا وه قصہ جو بریلوی اداکاروں کی بدولت بہت مشہور هے ، اورآج تک بریلوی یہی الزام لگاتے کہ حضرت تهانوی رحمه الله نے ( معاذالله) نبوت کا دعوی کیا ، بریلویوں کا یہ طریقہ واردات بهی نام نہاد توحیدی اهل حدیث کو بڑا کارآمد نظرآیا ، لہذا نام نہاد اهل حدیث نے یہ ڈرامہ بهی بریلوی حضرات کی تقلید میں لے لیا جن کو اهل حدیث قبوری وبدعتی ومشرک کہتے ہیں ، اس نام نہاد اهل حدیث کا یہ اندازدجل بهی بڑا عجیب هے کہ جن لوگوں کو قبوری ومشرک کہتا هے انهیں لوگوں سے کوئ جهوٹی بات علماء دیوبند کے خلاف نقل کرتا هے اورپهراس پرکفروشرک کا فتوی رسید کرتا هے ۰
اسی كتاب ـ ألديوبندية ـ میں یہ کذاب شخص ایک جگہ اس طرح اپنی خبث باطن وجہل مرکب کا اظہارکرتا هے ، حضرت العلامة المحدث العصرالشيخ محمد يوسف بنوري رحمة الله عليه کے بارے لکهتا هے کہ
باقی بنوری کے بارے میں جو یہ بیان کیا گیا هے کہ انهوں نے ابن عربی کی تعریف کی هے تو یہ ان کے زندیق هونے کی واضح دلیل هے الخ
معاذالله ، یہ کتاب ازاول تا آخراسی قسم کے بکواسات وہذیانات سے بهری ہوئ هے ، اب اس کذاب کی علمی سطح اورباطنی خبث اورکوڑ مغزی ملاحظہ کرلیں ، اس کے اس فتوے کی زد میں بہت سارے علماء آگئے ،حتی کہ سب سے پہلے تواس فتوے کی زدمیں فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے اکابر نواب صديق حسن خان صاحب ، نواب وحیدالزمان ، اورمیاں نذیرحسین دهلوی آگئے ،
نواب صديق حسن خان صاحب نے تقریبا چار صفحات پر مشتمل ابن عربی رح کا ترجمہ لکها ان کو ،صاحبُ التصانیف فی التصوف ، کہا اور علماء کرام سے ان کے حق میں توصیفی کلمات نقل کیئے ،
اور فرمایا کہ محققین علماء کا تمام علوم میں ابن عربی رح کی جلالت قدر پر اجماع هے ،اور ان علماء نے منع کیا هے کہ جو آدمی راه سلوک وتصوف سے ناواقف هے وه ان کی کتب کا مطالعہ نہ کرے ، تاکہ اس کو ابن عربی رح کی اعتقاد وکرامات میں کوئ شک نہ هو جائے ، اور ان کے مناقب بے شمار هیں ،
اورفرمایا " وهـُو حـُجـة الله الظـَاهِرة وآیـَاته البـَاهـِرَة " یعنی وه الله کی ظاهری حجت اورواضح نشانی تهے ،اوربڑےبڑے علماء نے ان کا دفاع کیا ،
آخرمیں نواب صاحب نے شیخ ابن عربی کے کی جماعت میں قیامت کے دن محشور هونے کی دعا اور توسل بهی اختیار کیا ۰
فجزاه الله عنا وعن سـائرالمسلمين جزاء حسنا ، وأفاض علينا من أنواره ، وكسانا من حميا شرابه وحشرنا في زمرة أحبابه بجاه سيد أصفيائه وخاتم أنبيائه صلى الله عليه وعليهم وسلم وشرف وكرم وعظم ٠
(اَلتّاجُ المُکَلّل ص 170 تا 176 )
اورمیاں نذیرحسین دهلوی صاحب فرمایا کرتے تهے کہ شیخ ابن عربی "خـاتم الـولايـة المحمديـة " ہیں ۰ (ألحياة بعدالممات ص 123 )
یعنی امت محمدیہ میں ولایت شیخ ابن عربی پرختم ہوچکی هے ۰
اوراس کتاب( ألحياة بعدالممات ) کامولف بهی یہی کہتا هے کہ حق بات وہی هے جو حضرت ( نذیرحسین دهلوی صاحب) نے فرمایا الخ ايضا ٠
اورصرف یہی نہیں بلکہ نواب صديق حسن خان صاحب کے شیخ امام شوکانی نے بهی شیخ ابن عربی کی تکفیرسے توبہ ورجوع کیا ، نواب صاحب یہی فرماتے ہیں ، ومن ثم رأيت شيخنا الامام العلامة الشوكاني في الفتح الرباني مال الى ذلك ، وقال : " لكلامه محامل " ، ورجع عما كتبه في أول عمره بعد أربعين سنة)
التاج المكلل ( ص 179 )
اورامام شوکانی اپنی رجوع وتوقف کا اعلان اپنی کتاب " البدر الطالع " میں اس طرح کرتے ہیں ،
قال الشوكاني : فأجبت :
عن هذا السؤال برسالة فى كراريس{ سميتها الصوارم الحداد القاطعة لعلائق مقالات أرباب الاتحاد
وكان تحرير هذا الجواب في{عنفوان الشباب }!!
وأنا { الآن اتوقف فى حال هؤلاء } وأتبرأ من كل ما كان من أقوالهم وأفعالهم مخالفا لهذه الشريعة البيضاء الواضحة التى ليلها كنهارها ولم يتعبدني الله بتكفير من صار في ظاهر أمره من أهل الإسلام!!!انتهي المطلوب
البدر الطالع في ترجمة السيد القاسم بن أحمد بن عبد الله بن القاسم (ج2\32\40)
اب اس نام نہاد اهل حدیث کے اس گمراه کن فتوے سے ان حضرات کو کون بچائے گا ؟؟؟
اور پهراس کتاب میں سعودی عرب کے سلفی علماء کو ہی مخاطب کرکے علماء دیوبند کی اس طرح تصویر پیش کرتا هے ، اورفتوے بهی سعودی سلفی علماء کے نقل کرتا هے ، اور ان کا کوئ فتوی پیش کرتے وقت یہ نام نہاد اهل حدیث عنوان اس طرح قائم کرتا هے " رأي علماء أهل السنة في هذه المسئلة
یعنی اس مسئلہ میں علماء اهل سنت کی رائے یہ هے ، گویا کہ پورے دنیا میں جن حضرات کو " علماء أهل السنة " کہا جاتا هے وه عرب کے دو چار سلفی علماء ہیں ، باقی دنیا میں گویا " علماء أهل السنة " کا وجود ہی نہیں ، یہ انداز چاپلوسی بهی نمک خواری اوردنیا کے دو چار ٹکے کمانے لیئے اپنایا ، تاکہ وہاں کے سلفی شیوخ بهی جان لیں کہ یہ تو ہمارا بڑا پکا وفادارهے کہ اس کو ہمارے سوا اورکوئ نظر نہیں آتا ۰
اسی طرح اس کتاب (الدیوبندیه) میں کذب وفریب کا ایک اندازاس طرح بهی اپنایا گیا ، کہ کئ غیردیوبندی علماء کودیوبندی کا لقب دے دیا گیا ،مثلا ( مولانا فضل حق خیرآبادی ، علامہ زاہدالکوثری مصری ، علامہ عبدالحی لکهنوی ، مولانا عبدالماجد دریا آبادی ، علامہ شبلی نعمانی ، علامہ ملاعلی قاری ،کو بهی علماء دیوبند میں شمارکیا ) اوربعض جگہ ایک عالم کی عبارت دوسرے کی طرف منسوب کردی ،( امدادالفتاوی) کوحاجی امداد الله صاحب رحمہ الله کی کتاب کہا ، حالانکہ نہ تو یہ حاجی صاحب کی کتاب هے ، اورنہ حاجی صاحب مفتی تهے ،حضرت شیخ الہند رحمہ الله کی کتاب إیضاحُ الأدله کی پہلی ایڈیشن میں ایک آیت سبقت قلم کی وجہ سےغلط چهپ گئ تهی ، جس کی بعد والے ایڈیشن میں تصحیح کردی گئ ، لیکن پرانی طباعت میں اسی طرح هے ، اب اسی بات کو نام نہاد توحیدی اهل حدیث نے لےکرایک عدد تحریف قرآن کا فتوی جاری کردیا ، اوراس طرح گویا هوئے کہ علماء دیوبند اپنے مذهب کی ترجیح کے لیئے قرآن واحادیث میں تحریف کی ،اورساتهہ ہی تکرارکے ساتهہ تقریبا ہردیوبندی عالم کے ساتهہ " من التبلیغیین ، یا رئیس التبلیغیین " کا لفظ استعمال کیا گیا ، یقینا تبلیغی جماعت دیوبندی مکتب فکرکی ایک عملی شاخ هے ، لیکن خاص کرتمام علماء کے لیئے یہی لقب استعمال کرنا بڑاعجیب هے ، اس کی وجہ صرف یہی هے کہ تبلیغی جماعت کی تحریک دعوت وتبلیغ پورے عالم میں اورخصوصا عالم عرب میں بحمد الله پهیل چکی هے ، اورجماعت کے ساتهہ بالآخر نام تودیوبند کا ہی آتا هے ، کیونکہ اس تحریک کا اجراء کرنے والے بهی مدرسہ دیوبند کےہی چشم وچراغ تهے ،
اس لیئے یہ طرزاستعمال کیا گیا تاکہ عرب میں جماعت تبلیغ کے ساتهہ شامل لوگوں کوبهی گمراه کرنا آسان هونا جائے ۰
خلاصہ کلام یہ هے کہ میرا مقصد اس کتاب کا تفصیلی جواب لکهنا نہیں هے ،
بلکہ کتاب کی حقیقت اورلکهنے والے کے دجل وفریب وکذب وخیانت وخبث باطن کی ایک جهلک دکهانی هے ، کہ کتاب کے اندر کس طرح دجل وفریب کذب وافتراء تہمت وبہتان وعداوت وخیانت کے ساتهہ کفروشرک کے تیربرسائے گئے ، کتاب کے اندر کشف وکرامات وحکایات و واقعات پرمبنی عبارات اوراسی طرح کئ عبارات قطع وبرید کے ساتهہ اورکئ جگہ نامکمل اوربیسیوں جگہ بریلوی کتب سے نقل کرکے اس پرخود ساختہ عنوان لگایا اورعلماء دیوبند کا عقیده قراردے کراس پرکفروشرک کے فتوے لگاتے گئے ، درحقیقت ان تمام شبہات کا جواب سینکڑوں کتب ورسائل کی صورت میں علماء دیوبند نےدیا هے ، کیونکہ کتاب مذکور کے اکثر شبہات باطلہ وہی ہیں جواس سے قبل بریلوی کرچکے ہیں ، نام نہاد اهل حدیث نے صرف یہ کیا کہ بریلوی افسانوں سے چوری کرکے اس کوعربی جامہ پہنا دیا فقط لیکن پهربهی الله تعالی جزاء خیردے علماء دیوبند کے روحانی فرزندوں کوکہ اتمام حجت کے لیئے اس کتاب (الدیوبندیه) کا جواب بهی عربی اور اردو میں کئ کتب ورسائل کی صورت میں لکها ،
حضرت العلامہ محمد ابوبکرغازی پوری صاحب ادام الله ظلہ العالی نے " وقفة مع اللامذهبية في شبه القارة الهندية " کے نام سے عربی میں انتہائ مدلل ومسکت جواب لکها ، اوراس کتاب سےفرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کا حقیقی چہره عالم عرب میں خوب واضح ہوگیا ، اسی طرح کئ اورعلماء نے بهی جوابات دیئے ٠
فجزى الله السادة الديوبندية الكرام عنا وعن المسلمين في مشارق الأرض ومغاربها خير الجزاء وأدام الله ظلال فيوضهم العالي علينا وأن يرزقنا الإستفادة من علومهم وفيوضهم و أعلى الله قدرهم وشرفهم ومجدهم وأسأل الله جل وعلا أن يبارك فيهم وفي علمهم وأن يجعلهم وإيانا من أهل جنته ودار كرامته فهو ولي ذللك والقادر عليه ، والحمد لله الذي جعل لنا رجالا وعلماء يدافعون عن عقيدة أهل السنة والجماعة ضد الفكر المنحرف الذي اختلط بعقول بعض المنحرفين الجاهلين ٠
اورکتاب مذکورکا لکهنے والا حدیث صحیح : إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ وَإِذَا وَعَدَ أَخْلَفَ وَإِذَا عَاهَدَ غَدَرَ وَإِذَا خَاصَمَ فَجَرَ : اورحدیث : لعن آخر هذه الأمة أولها : کا صحیح مصداق هے ، اورپهر علماء حق علمـاء ديــوبند کے خلاف یہ کوئ منفرد یا اولین سعی نامراد نہیں هے بلکہ اس سے قبل کئ لوگ اس جرم کا ارتکاب کرچکے ہیں ، اس کتاب کا اردو میں لکهنے والا پروفیسر طالب الرحمن نامی شخص هے ، اورکتاب کوعربی جامہ پہنانے والا ابوحسان نامی کوئ مجہول ومخذول شخص هے ، کتاب کا اجمالی تعارف آپ نے ملاحظہ کرلیا ، اس ساقط وهالک وکاذب کتاب کے مقدمہ میں شروع کے چند الفاظ پڑهتے ہی لکهنے والا کا خبث باطن واضح ہوجاتا هے ،کوئ ایک اچها لفظ بطور تکلف بهی علماء حق علمـاء ديــوبند کے لیئے استعمال نہیں کیا گیا ، بس اصلی غرض وغایت اورمقصود یہی هے علماء حق علمـاء ديــوبند کو رسوا وبدنام کیا جائے ، ان کے خلاف ناواقف لوگوں میں نفرت وعداوت وغیظ وغضب کی آگ کوبهڑکایا جائے ، اور تمام علماء حق علمـاء ديــوبند کوتکفیر وتضلیل وتفسیق کا هدف بنایاجائے ،
افسوس تویہ هے کہ کفر و شرک کا یہ مکروه ومذموم ڈرامہ رچانے والا اپنے زعم ناقص وخیال خام میں اهل حدیث سلفی وتوحیدی ہونے کا مدعی هے ، لیکن اس نامراد جاهل کو وه نصوص شرعیہ نظرنہیں آئیں جس میں ایک مسلمان کو ناحق بلادلیل قاطع وبرهان واضح کے کافرکہنے کو ایک جرم عظیم وقبیح ترین جرأت اورایک مسلمان کے قتل کے مترادف قراردیا ، اوریہ کفرخود قائل کے گلے واپس پڑنے شدید وعید سنائ گئ ،
قال الله تعالى: {وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ بِغَيْرِ مَا اكْتَسَبُوا فَقَدِ احْتَمَلُوا بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً} [الأحزاب: ۵۸].قوله تعالى: {وَمَن يَكْسِبْ خَطِيئَةً أَوْ إِثْماً ثُمَّ يَرْمِ بِهِ بَرِيئاً فَقَدِ احْتَمَلَ بُهْتَاناً وَإِثْماً مُّبِيناً} [النساء: ۱۱۲
عن ابن عمر رضي الله عنهما أن النبي صلى الله عليه وسلم قال أيما رجل قال لأخيه :يا كافر، فقد باء بها أحدهما، إن كان كما قال ،وإلا رجعت إليه ۰
(رواه البخاري ومسلم )
عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا قال الرجل لأخيه : يا كافر، فقد باء بها أحدهما۰
(رواه البخاري)
اس جاهل نام نہاد اهل حدیث سلفی وتوحیدی نے تکفیر کے سخت ترین شروط وضوابط وموانع کوپامال کرتے ہوئے تکفیر وتضلیل کو ایک مذاق اور کهیل تماشہ بنایا ، بس میں توان جہلاء زمانہ سے یہی کہوں گا ،
شیشےکےگهرمیں بیٹهہ کرپتهرہیں پهینکتے
دیوارآہنی پہ حماقت یہ تو دیکهیئے
ياناطح الجبل العالي ليكمله أشفق *** على الرأس لا تشفق على الجبل
إذا لم تستحي فاصنع ما شئت ،جب توبے حیا ہوجائے توپهرجوچاہے کر،) رواه البخاري)
دارالعلوم کے متعلق باور کرایا کہ یہ سنت رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے جنگ کرنے والا ایک اداره هے ، اور دارالعلوم کی بنیاد رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی مخالفت ونافرمانی پر رکهی گئ ۰ (معاذالله ثم معاذالله) اور یہ باور کرایا کہ دیوبندیوں میں شرک شعوری وغیرشعوری طورپرسرایت کرگیا اور وه شرک میں مشرکین مکہ سے بهی آگے نکل گئے ہیں ۰
اورعلماء دیوبند عقیده توحید سے بالکل خالی ہیں ، اورلوگوں کودهوکہ دیتے ہیں کہ هم توحید کے علمبرادار ہیں ، غرض اس هالک وکاذب کتاب میں تمام علماء دیوبند کو کفروشرک وبدعت وضلالت وزندقہ کا مرتکب وداعی قراردیا ،
معاذالله ثم معاذالله دل پرجبرکرکے کتاب اورصاحب کتاب کا اصلی مکروه وناپاک چہره آپ کے سامنے رکهہ دیا
کتاب کا انداز اس طرح هے کہ پہلے کوئ خودساختہ عنوان بناتے ہیں ، پهراس عنوان کے نیچے واقعات وحکایات یا مواعظ کی کسی کتاب سے کوئ واقعہ یا کرامت یا اس کا کچهہ حصہ لکهتے ہیں ، اورپهراس کوعلماء دیوبند کا پختہ عقیده ونظریہ قراردیتے ہیں، اورپهراس کے اوپرکفر وشرک وبدعت کا حکم ومُہرلگاتے دیتے ہیں ، اورپهراس کے ساتهہ عرب کے سلفی اوروهابی علماء کے فتاوی جات نقل کرتے ہیں ، اوراس کاذب کتاب میں زیاده ترمواد واقعات وحکایات پرمبنی کتاب (ارواح ثلثہ) سے لیا گیا ، گویا کہ یہ علماء دیوبند کے عقائد کی سب سے مستند ومعمتد واجماعی کتاب هے ، حالانکہ کتاب (ارواح ثلثہ)میں جہاں یہ واقعات موجود ہیں، وهاں یہ تصریح بهی موجود هے کہ بزرگوں کے واقعات وحکایات کوئ شرعی دلیل نہیں ہیں ، چہ جائیکہ اس کوعقیده قراردیا جائے ، حكيم الأمة حضرت تهانوي رحمه الله فرماتے ہیں کہ
گویا اس کو امیرُالروایات کا ضمیمہ کہنا چائیے ، اتنا فرق هے کہ اس میں متُون کے ساتهہ اکثراسانید بهی ہیں ، اورمجهہ کورجال نہیں رهے ، لیکن کسی حکم شرعی کا مدارنہ ہونے کے سبب یہ مضربهی نہیں (ص 421 )یہاں سے نام نہاد اہل حدیث کی جہالت وخباثت ومنافقت بهی ملاحظہ کرلیں ، کہ وه کتاب جس سے واقعات وحکایات لے کرکفروشرک کے فتوے برساتے رهے ، اس کتاب کی حقیقت تو کتاب کا جمع کرنے والا یہ بیان کرتا هے کہ اس کتاب میں موجود واقعات وحکایات پرکسی شرعی حکم ومسئلہ کا دارومدارہی نہیں هے، چہ جائیکہ هم اس کو عقائد قراردیں ،
لیکن نام نہاد اہل حدیث کے عمل بالحدیث اورامانت ودیانت کو داد دیجیئے کہ کس طرح ان واقعات وحکایات علماء دیوبند کا پختہ عقائد قراردیتا هے ،لیکن اس نام نہاد اهل حدیث کو اس بات سے کیا غرض هے ، اس کا شیطانی مشن ومنصوبہ توکچهہ اورهے ،اورپهراپنے حسد وعداوت کی آگ کوٹهنڈا کرنے کے لیئے کفروشرک خودساختہ فتوے جهاڑتا هے ، لیکن حسد وبغض کی یہ آگ تو اس طرح کی حرکات سے نہیں بجهتی بلکہ یہ توایسی آگ هے جو تا دم آخرجلتی رهے گی حسدوا الفتى إذا لم ينالوا سَعْيَه ***** فالناس أعداء له وخُصوم
وإذا الفتى بلغ السماء بمجده ***** *كانت كأعداد النجوم عِداهُ
ورموه عن قوس بكل عظيمة ****** لا يبلغون بما جنوه مداهُ
حـسدوك لـما أن عـلوت عليهم**** قـدرا ومـن رام الـمعالي يحسد
( أَمْ يَحْسُدُونَ النَّاسَ عَلَى مَا آتَاهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ )
اس کتاب کاذب میں ایک سفید جهوٹ یہ بهی هے ، یہ نام نہاد اهل حدیث سعودی عرب کے سلفی علماء کوفریاد کرتے هوئے کہتا هے کہ
یہ دیوبندی حضرات بریلوی قبوریوں اوربدعتیوں سے تولگاو رکهتے ہیں اور رشتہ لگاتے ہیں لیکن اهل حدیث سے بیزاری کا اظہارکرتے ہیں ، حتی کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اورابن القیم اورشیخ ابن عبدالوهاب اورشیخ شاه محمد اسماعیل شہید جیسے لوگوں پرطعن وافتراء کرتے ہیں ۰
اس اندازسے ایک تویہ معلوم ہوا کہ سلفی منہج کی بنیاد شیخ الاسلام ابن تیمیہ اورحافظ ابن القیم اورشیخ ابن عبدالوهاب کی تعلیمات ونظریات پر رکهتے ہیں ،
اس لیئے یہ نام نہاد اهل حدیث بهی سلفی شیوخ کو ان تین حضرات کا نام لے کرطیش دلاتا هے ، اورجہاں تک شیخ الاسلام ابن تیمیہ اورحافظ ابن القیم پرعلماء کی افتراء وطعن کی بات هے تو یہ خالص افتراء وکذب هے ، کیونکہ تمام علماء دیوبند ان دونوں حضرات کے تبحرعلمی وجلالت قدر کا اعتراف واقرار کرنے کے ساتهہ ساتهہ ان کی کتب وتعلیمات سے استفاده بهی کرتے ہیں ،
ہاں ان کے تفردات وزلات علمیہ کا رد بهی علماء دیوبند نے کیا ہے ، لیکن دلائل کے ساتهہ علمی اختلاف سلف وخلف میں موجود چلا آرها هے ، اوریہی علماء دیوبند نے کیا ہے ، جس کو نام نہاد اهل حدیث نے لعن طعن وافتراء کا نام دے دیا ، اس نام نہاداهل حدیث کا یہ سفید جهوٹ آپ نے ملاحظہ کیا ، اورجہاں تک تعلق هے اس بات کا کہ علماء دیوبند شيخ محمد بن عبد الوهاب پرطعن وتشنیع کرتے ہیں ، تواس سلسلہ میں مختصرا عرض هے کہ اکابرعلماء دیوبند نے وهابی تحریک کے متعلق اپنی اپنی معلومات کے مطابق اظہارخیال کیا هے ، لیکن علماء دیوبند کی یہ شان هے کہ اپنی کوئ غلطی وخطا کا علم هوجائے تو وه اس سے رجوع میں کوئ عار محسوس نہیں کرتے ، یقینا کچهہ اکابرنے ان پرجرح وتنقید بهی کی هے ، اورکچهہ نے تعریف بهی کی هے ،
مثلا حضرت گنگوهی رحمہ الله سے شيخ محمد بن عبد الوهاب کے بارے سوال کیا گیا توجواب دیا "محمد بن عبد الوهاب کے مقتدیوں کو وهابی کہتے ہیں ، ان کے عقائد عمده تهے ، اورمذهب ان کا حنبلی تها ، البتہ ان کے مزاج میں شدت تهی ، مگروه اوران کے مقتدی اچهے ہیں ، مگرہاں جوحد سے بڑهہ گئے ، ان میں فساد آگیا اورعقائد سب کے متحد ہیں اعمال میں فرق حنفی، شافعی، مالکی، حنبلی، کا هے " فتاوی رشیدیه ص 551
اوراسی طرح حضرت مدنی رحمہ الله اورحضرت سہارنپوری رحمہ الله نے بعد میں حقیقت حال ظاہر ہونے کے بعد اپنے گذشتہ موقف سے رجوع کرلیا تها ،
اورپهر وهابیہ کے خلاف صرف بعض اکابرعلماء دیوبند نے ہی جرح وتنقید نہیں کی بلکہ بہت سارے علماء اهل سنت ان کے خلاف مستقل کتابیں تصنیف کیں ،
جن میں سب سے پہلے سرفہرست تو خود محمد بن عبد الوهاب کے بهائ الشيخ القاضي سليمان بن عبد الوهاب شامل ہیں ، انهوں نے الصواعق الإلهية في الرد على الوهابية کے نام سے کتاب لکهی ، کاش کہ یہ نام نہاد اهل حدیث سعودیہ کے سلفی شیوخ سے ذرا یہ بهی پوچهتا کہ محمد بن عبد الوهاب کے خلاف ان کے بهائ نے مستقل کتاب کیوں لکهی هے ؟؟ کاش کہ یہ نام نہاد اهل حدیث سعودیہ کے سلفی شیوخ سے یہ بهی پوچهتا کہ فرقہ جدید اهل حدیث کے بانی نواب صدیق حسن خان صاحب نے اپنی کتابوں (( ألتاج المکلل ، اورترجمان وهابیه ، اورأبجد العلوم)) میں وهابیه کے خلاف کیا کچهہ لکها هے اورکیوں لکها هے ؟؟ نواب صاحب کہتے ہیں کہ امیرسعود بن عبدالعزیز نے حضور صلی الله علیہ وسلم کی روضہ مبارکہ کا گنبد گرانے کا اراده کیا تها لیکن ایسا نہ کرسکا ، اور یہ حکم دیا کہ بیت الله کا حج صرف وہی کرے گا جو وهابی هو، اورعثمانیوں پر مدینہ منوره میں داخلہ کی سخت پابندی لگا دی ، اورکئ برس تک حج بند هوگیا تها ، اوروهابیوں کی ضر ر کی خوف سے شام اورعجم کے حاجیوں نے فریضہ حج کی ادائیگی روک دی ۰
وهم سعود بتخريب قبة ضريح النبوي ولم يفعل ، وأمرأن لايحج إلى البيت إلامن كان وهابيا ، وشد د بمنع العثمانيين من دخولها ، فانقطع الحج بضعة سنين ، وتوقف حجاج الشام والعجم عن إتمام فريضتهم مخافة إضرار الوهابية بهم ٠
(( ألتاج المكلل الصفحة 310 ))
ويقول الشيخ صدیق حسن خان القنوجي البخاري في كتابه أبجد العلوم في ترجمة الفقيه المعروف بالأمير الصنعاني : وخرج في زمانه الشيخ محمد بن عبد الوهاب النجدي الذي تنسب إليه الطائفة الوهابية ، فنظم قصيدة في ذلك وأرسلها إليه وأثنى على طريقته ، ثم لما سمع أنه يكفـر أهـل الأرض ويسفك الدماء رجع عما كان قاله في قصيدته .(( أبجد العلوم ج3 ص 157 اوربریلویوں کے ساتهہ دیوبندیوں کے جوڑ وتعلق کی بات سفید جهوٹ نہیں تواورکیا هے ، لیکن سعودیہ کے سلفی علماء کو کیا پتہ کہ بریلویوں اوردیوبندیوں کا آپس میں کیا رشتہ وتعلق هے ، اوربریلویت کے ساتهہ علماء دیوبند کی شاه محمد اسماعیل شہید کے نام پراوران کی دفاع میں کیسے کیسے معرکے برپا رهے اورآج تک جاری ہیں ، اب اتنا سفید جهوٹ کوئ نام نہاداهل حدیث ہی کہ سکتا هے کہ دیوبندی بریلویوں سے تعلق رکهتےہیں اورشاه محمد اسماعیل شہید پرطعن وتشنیع کرتے ہیں ،
علماء دیوبند پربریلی کے تکفیری گولے آج تک برسائے جارهے ہیں ، اوران تکفیری فتووں کی کہ ایک وجہ شاه محمد اسماعیل شہید کا توحیدی مزاج بهی تها،
کون نہیں جانتا کہ بریلویت کا اصل نشانہ اوراصل دشمن آج بهی کون لوگ ہیں؟؟
آج بهی بریلویوں کی ہرمجلس ومحفل میں کن لوگوں پرسب وشتم وطعن وتکفیرکی جاتی هے ؟؟ کیا حضرت شاه اسماعیل شہید کے ساتهہ حضرت گنگوهی حضرت تهانوی حضرت نانوتوی حضرت سہارنپوری کے علاوه کوئ اورنام بهی بریلویوں کی زبان پرآتا هے ؟؟
لیکن اس نام نہاداهل حدیث کے دجل وفریب کو داد دیجیئے کہ بریلویوں اور دیوبندیوں کو ہم نوالہ وہم پیالہ اورفرقہ اهل حدیث کا دشمن بتارہا هے ، اورپهرعلماء دیوبند کے خلاف کذبات وبہتانات اوربیسیوں عبارات وحکایات یہ نام نہاداهل حدیث ارشدالقادری نامی ناموربریلوی مولوی بلکہ افسانہ نگارکی شعبده گرانہ کتابچوں ( زلزله اور زیر و زبر ) سے لیتا هے ، اب اس نام نہاداهل حدیث کی اس طرزمنافقت کودیکهیں کہ ایک طرف بریلوی کو بدعتی قبوری وگمراه کہتا هے ، لیکن علماء دیوبند کے خلاف حوالے ارشدالقادری بریلوی کے کتابچوں سے نقل کرتا هے ،
لیکن ایک ناکام چالاکی یہ کرتا هے کہ ارشدالقادری بریلوی کی ان کتابوں کا نام درج نہیں کرتا بلکہ اس کی جگہ کتاب کا نام انكشـاف درج کرتا هے ، اور عجیب بات یہ هے کہ کتاب ( ألديوبنديه ) کے حوالوں کی یہ واحد کتاب هے جس کے مصنف کا کچهہ پتہ نہیں هے ، نہ حاشیہ میں کہیں اس کتاب کے مصنف کا نام هے ، اورنہ مآخذ ومراجع کی فہرست میں اس کتاب ( انكشـاف ) کےمصنف هے ، اب اس عقده کون حل کرے گا ؟؟ آخر اس نام نہاداهل حدیث نے اس کتاب انكشـاف ) کے بارے کیوں اتنی پرده داری سے کام لیا ؟؟
یقینا اگراس بات سراغ بهی لگایا جائے تومزید کچهہ عبرت کی بات نکل جائے ،
لہذا علماء دیوبند کے خلاف اس مُہم میں نام نہاداهل حدیث نے ایک معروف بریلوی کی منت اٹهائ اورساتهہ ہی بریلویوں کوبهی قبوری ومشرک کے راگ بهی الاپتا رها ، اب نام نہاد توحیدی اهل حدیث کی اس طرز کوکیا کہاجائے؟؟
کتاب مذکورمیں کذب وخیانت کا ایک اندازاس طرح اپنایا گیا ،کہ کئ جگہ بات کوادهورا پیش کیا گیا یا آگے پیچهے کی عبارت کوچهوڑکرایک عبارت نقل کردی ، مثلا حضرت نانوتوی رحمه الله کی کتاب ( تحذیرُالناس ) کی عبارت احمدرضاخان بریلوی کی تقلید کرتے ہوئے نقل کی ، اورمفتی نے فتوی داغ دیا ،
اسی طرح حضرت تهانوی رحمه الله کی کتاب ( نشرُالطیب) کا ایک حوالہ نقل کیا ، اوردعوی یہ کیا کہ جیسے بریلویوں کا یہ عقیده هے کہ حضور صلى الله عليه وسلم بشرنہیں تهے بلکہ نورالہی سے پیدا ہوئے ، یہی عقیده دیوبندیوں کا بهی هے ۰ اس نام نہاد اهل حدیث نے یہاں پر دجل وفریب اس طرح کیا کہ حضرت تهانوی کی بریکٹ کی عبارت چهوڑدی ، اورساتهہ ہی اس میں لفظ " نورمحمدی" پرایک حاشیہ تها اس کوبهی غائب کردیا ، اوراس طرح دجل وفریب وکذب وخیانت کی بهرپورکاروائ کرتے ہوئے دیوبندی وبریلوی کو یہاں بهی ایک کٹہرے میں کهڑا کردیا ، یہ ہے نام نہاد اهل حدیث کا وه خبث باطن جس کو وه منہج مستقیم کہتا هے اوراپنے آپ کوپکا توحیدی اورقرآن وسنت کا سچا علمبردار ظاہرکرتا هے ، حضرت تهانوی رحمه الله نے حدیث کے الفاظ اردو میں اس طرح لکهے " اے جابرالله تعالی نے تمام اشیاء سے پہلے تیرے نبی کا نور اپنے نورسے پیدا کیا ( نہ بایں معنی کہ نورالہی اس کا ماده تها بلکہ اپنے نورکے فیض سے ) پیدا کیا " اب نام نہاد اهل حدیث نے یہ عبارت نقل کرتے هوئے بریکٹ کی یہ عبارت غائب کردی ، کیونکہ یہ عبارت ذکرکرنے کے بعد حضرت تهانوی رحمه الله کا مطلب ومقصد واضح ہوجاتا هے ، اور پهر اسی لفظ
" نور محمدی " چارسطورکا حاشیہ بهی ہے جوان الفاظ میں شروع ہوتا هے ،
" ظاهرا نور محمدی سے مراد روح محمدی هے " اب یہی چند الفاظ حقیقت کوظاہرکرنے کے لیئے کافی ہیں کہ دیوبندیوں کے یہاں نور محمدی سے کیا مراد هے اوربریلویوں نور محمدی سے کیا مراد لیتے ہیں ،
حتی کہ اسی کتاب ( نشرُالطیب ص295 ) پرحضرت تهانوی رحمه الله کی یہ واضح عبارت بهی موجود هے " آپ صلى الله عليه وسلم بشریت میں مادیت میں عُنصریت میں امت کے ساتهہ شریک ہیں " اب نام نہاد اهل حدیث اورسلفی اس سے بهی زیاده بڑهہ کروضاحت چاہتے ہیں یاکچهہ اورکہتے ہیں ؟؟ ۰
اور پهر حضرت تهانوی رحمه الله کے ایک معتقد کے خواب وحالت غیراختیاری کا وه قصہ جو بریلوی اداکاروں کی بدولت بہت مشہور هے ، اورآج تک بریلوی یہی الزام لگاتے کہ حضرت تهانوی رحمه الله نے ( معاذالله) نبوت کا دعوی کیا ، بریلویوں کا یہ طریقہ واردات بهی نام نہاد توحیدی اهل حدیث کو بڑا کارآمد نظرآیا ، لہذا نام نہاد اهل حدیث نے یہ ڈرامہ بهی بریلوی حضرات کی تقلید میں لے لیا جن کو اهل حدیث قبوری وبدعتی ومشرک کہتے ہیں ، اس نام نہاد اهل حدیث کا یہ اندازدجل بهی بڑا عجیب هے کہ جن لوگوں کو قبوری ومشرک کہتا هے انهیں لوگوں سے کوئ جهوٹی بات علماء دیوبند کے خلاف نقل کرتا هے اورپهراس پرکفروشرک کا فتوی رسید کرتا هے ۰
اسی كتاب ـ ألديوبندية ـ میں یہ کذاب شخص ایک جگہ اس طرح اپنی خبث باطن وجہل مرکب کا اظہارکرتا هے ، حضرت العلامة المحدث العصرالشيخ محمد يوسف بنوري رحمة الله عليه کے بارے لکهتا هے کہ
باقی بنوری کے بارے میں جو یہ بیان کیا گیا هے کہ انهوں نے ابن عربی کی تعریف کی هے تو یہ ان کے زندیق هونے کی واضح دلیل هے الخ
معاذالله ، یہ کتاب ازاول تا آخراسی قسم کے بکواسات وہذیانات سے بهری ہوئ هے ، اب اس کذاب کی علمی سطح اورباطنی خبث اورکوڑ مغزی ملاحظہ کرلیں ، اس کے اس فتوے کی زد میں بہت سارے علماء آگئے ،حتی کہ سب سے پہلے تواس فتوے کی زدمیں فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے اکابر نواب صديق حسن خان صاحب ، نواب وحیدالزمان ، اورمیاں نذیرحسین دهلوی آگئے ،
نواب صديق حسن خان صاحب نے تقریبا چار صفحات پر مشتمل ابن عربی رح کا ترجمہ لکها ان کو ،صاحبُ التصانیف فی التصوف ، کہا اور علماء کرام سے ان کے حق میں توصیفی کلمات نقل کیئے ،
اور فرمایا کہ محققین علماء کا تمام علوم میں ابن عربی رح کی جلالت قدر پر اجماع هے ،اور ان علماء نے منع کیا هے کہ جو آدمی راه سلوک وتصوف سے ناواقف هے وه ان کی کتب کا مطالعہ نہ کرے ، تاکہ اس کو ابن عربی رح کی اعتقاد وکرامات میں کوئ شک نہ هو جائے ، اور ان کے مناقب بے شمار هیں ،
اورفرمایا " وهـُو حـُجـة الله الظـَاهِرة وآیـَاته البـَاهـِرَة " یعنی وه الله کی ظاهری حجت اورواضح نشانی تهے ،اوربڑےبڑے علماء نے ان کا دفاع کیا ،
آخرمیں نواب صاحب نے شیخ ابن عربی کے کی جماعت میں قیامت کے دن محشور هونے کی دعا اور توسل بهی اختیار کیا ۰
فجزاه الله عنا وعن سـائرالمسلمين جزاء حسنا ، وأفاض علينا من أنواره ، وكسانا من حميا شرابه وحشرنا في زمرة أحبابه بجاه سيد أصفيائه وخاتم أنبيائه صلى الله عليه وعليهم وسلم وشرف وكرم وعظم ٠
(اَلتّاجُ المُکَلّل ص 170 تا 176 )
اورمیاں نذیرحسین دهلوی صاحب فرمایا کرتے تهے کہ شیخ ابن عربی "خـاتم الـولايـة المحمديـة " ہیں ۰ (ألحياة بعدالممات ص 123 )
یعنی امت محمدیہ میں ولایت شیخ ابن عربی پرختم ہوچکی هے ۰
اوراس کتاب( ألحياة بعدالممات ) کامولف بهی یہی کہتا هے کہ حق بات وہی هے جو حضرت ( نذیرحسین دهلوی صاحب) نے فرمایا الخ ايضا ٠
اورصرف یہی نہیں بلکہ نواب صديق حسن خان صاحب کے شیخ امام شوکانی نے بهی شیخ ابن عربی کی تکفیرسے توبہ ورجوع کیا ، نواب صاحب یہی فرماتے ہیں ، ومن ثم رأيت شيخنا الامام العلامة الشوكاني في الفتح الرباني مال الى ذلك ، وقال : " لكلامه محامل " ، ورجع عما كتبه في أول عمره بعد أربعين سنة)
التاج المكلل ( ص 179 )
اورامام شوکانی اپنی رجوع وتوقف کا اعلان اپنی کتاب " البدر الطالع " میں اس طرح کرتے ہیں ،
قال الشوكاني : فأجبت :
عن هذا السؤال برسالة فى كراريس{ سميتها الصوارم الحداد القاطعة لعلائق مقالات أرباب الاتحاد
وكان تحرير هذا الجواب في{عنفوان الشباب }!!
وأنا { الآن اتوقف فى حال هؤلاء } وأتبرأ من كل ما كان من أقوالهم وأفعالهم مخالفا لهذه الشريعة البيضاء الواضحة التى ليلها كنهارها ولم يتعبدني الله بتكفير من صار في ظاهر أمره من أهل الإسلام!!!انتهي المطلوب
البدر الطالع في ترجمة السيد القاسم بن أحمد بن عبد الله بن القاسم (ج2\32\40)
اب اس نام نہاد اهل حدیث کے اس گمراه کن فتوے سے ان حضرات کو کون بچائے گا ؟؟؟
اور پهراس کتاب میں سعودی عرب کے سلفی علماء کو ہی مخاطب کرکے علماء دیوبند کی اس طرح تصویر پیش کرتا هے ، اورفتوے بهی سعودی سلفی علماء کے نقل کرتا هے ، اور ان کا کوئ فتوی پیش کرتے وقت یہ نام نہاد اهل حدیث عنوان اس طرح قائم کرتا هے " رأي علماء أهل السنة في هذه المسئلة
یعنی اس مسئلہ میں علماء اهل سنت کی رائے یہ هے ، گویا کہ پورے دنیا میں جن حضرات کو " علماء أهل السنة " کہا جاتا هے وه عرب کے دو چار سلفی علماء ہیں ، باقی دنیا میں گویا " علماء أهل السنة " کا وجود ہی نہیں ، یہ انداز چاپلوسی بهی نمک خواری اوردنیا کے دو چار ٹکے کمانے لیئے اپنایا ، تاکہ وہاں کے سلفی شیوخ بهی جان لیں کہ یہ تو ہمارا بڑا پکا وفادارهے کہ اس کو ہمارے سوا اورکوئ نظر نہیں آتا ۰
اسی طرح اس کتاب (الدیوبندیه) میں کذب وفریب کا ایک اندازاس طرح بهی اپنایا گیا ، کہ کئ غیردیوبندی علماء کودیوبندی کا لقب دے دیا گیا ،مثلا ( مولانا فضل حق خیرآبادی ، علامہ زاہدالکوثری مصری ، علامہ عبدالحی لکهنوی ، مولانا عبدالماجد دریا آبادی ، علامہ شبلی نعمانی ، علامہ ملاعلی قاری ،کو بهی علماء دیوبند میں شمارکیا ) اوربعض جگہ ایک عالم کی عبارت دوسرے کی طرف منسوب کردی ،( امدادالفتاوی) کوحاجی امداد الله صاحب رحمہ الله کی کتاب کہا ، حالانکہ نہ تو یہ حاجی صاحب کی کتاب هے ، اورنہ حاجی صاحب مفتی تهے ،حضرت شیخ الہند رحمہ الله کی کتاب إیضاحُ الأدله کی پہلی ایڈیشن میں ایک آیت سبقت قلم کی وجہ سےغلط چهپ گئ تهی ، جس کی بعد والے ایڈیشن میں تصحیح کردی گئ ، لیکن پرانی طباعت میں اسی طرح هے ، اب اسی بات کو نام نہاد توحیدی اهل حدیث نے لےکرایک عدد تحریف قرآن کا فتوی جاری کردیا ، اوراس طرح گویا هوئے کہ علماء دیوبند اپنے مذهب کی ترجیح کے لیئے قرآن واحادیث میں تحریف کی ،اورساتهہ ہی تکرارکے ساتهہ تقریبا ہردیوبندی عالم کے ساتهہ " من التبلیغیین ، یا رئیس التبلیغیین " کا لفظ استعمال کیا گیا ، یقینا تبلیغی جماعت دیوبندی مکتب فکرکی ایک عملی شاخ هے ، لیکن خاص کرتمام علماء کے لیئے یہی لقب استعمال کرنا بڑاعجیب هے ، اس کی وجہ صرف یہی هے کہ تبلیغی جماعت کی تحریک دعوت وتبلیغ پورے عالم میں اورخصوصا عالم عرب میں بحمد الله پهیل چکی هے ، اورجماعت کے ساتهہ بالآخر نام تودیوبند کا ہی آتا هے ، کیونکہ اس تحریک کا اجراء کرنے والے بهی مدرسہ دیوبند کےہی چشم وچراغ تهے ،
اس لیئے یہ طرزاستعمال کیا گیا تاکہ عرب میں جماعت تبلیغ کے ساتهہ شامل لوگوں کوبهی گمراه کرنا آسان هونا جائے ۰
خلاصہ کلام یہ هے کہ میرا مقصد اس کتاب کا تفصیلی جواب لکهنا نہیں هے ،
بلکہ کتاب کی حقیقت اورلکهنے والے کے دجل وفریب وکذب وخیانت وخبث باطن کی ایک جهلک دکهانی هے ، کہ کتاب کے اندر کس طرح دجل وفریب کذب وافتراء تہمت وبہتان وعداوت وخیانت کے ساتهہ کفروشرک کے تیربرسائے گئے ، کتاب کے اندر کشف وکرامات وحکایات و واقعات پرمبنی عبارات اوراسی طرح کئ عبارات قطع وبرید کے ساتهہ اورکئ جگہ نامکمل اوربیسیوں جگہ بریلوی کتب سے نقل کرکے اس پرخود ساختہ عنوان لگایا اورعلماء دیوبند کا عقیده قراردے کراس پرکفروشرک کے فتوے لگاتے گئے ، درحقیقت ان تمام شبہات کا جواب سینکڑوں کتب ورسائل کی صورت میں علماء دیوبند نےدیا هے ، کیونکہ کتاب مذکور کے اکثر شبہات باطلہ وہی ہیں جواس سے قبل بریلوی کرچکے ہیں ، نام نہاد اهل حدیث نے صرف یہ کیا کہ بریلوی افسانوں سے چوری کرکے اس کوعربی جامہ پہنا دیا فقط لیکن پهربهی الله تعالی جزاء خیردے علماء دیوبند کے روحانی فرزندوں کوکہ اتمام حجت کے لیئے اس کتاب (الدیوبندیه) کا جواب بهی عربی اور اردو میں کئ کتب ورسائل کی صورت میں لکها ،
حضرت العلامہ محمد ابوبکرغازی پوری صاحب ادام الله ظلہ العالی نے " وقفة مع اللامذهبية في شبه القارة الهندية " کے نام سے عربی میں انتہائ مدلل ومسکت جواب لکها ، اوراس کتاب سےفرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کا حقیقی چہره عالم عرب میں خوب واضح ہوگیا ، اسی طرح کئ اورعلماء نے بهی جوابات دیئے ٠
فجزى الله السادة الديوبندية الكرام عنا وعن المسلمين في مشارق الأرض ومغاربها خير الجزاء وأدام الله ظلال فيوضهم العالي علينا وأن يرزقنا الإستفادة من علومهم وفيوضهم و أعلى الله قدرهم وشرفهم ومجدهم وأسأل الله جل وعلا أن يبارك فيهم وفي علمهم وأن يجعلهم وإيانا من أهل جنته ودار كرامته فهو ولي ذللك والقادر عليه ، والحمد لله الذي جعل لنا رجالا وعلماء يدافعون عن عقيدة أهل السنة والجماعة ضد الفكر المنحرف الذي اختلط بعقول بعض المنحرفين الجاهلين ٠
بہتر ہوتا کہ آپ اس کتاب کا تحقیقی جائزہ لکھتے اور طالب الرحمن راشدی کو بھیجتے یا علماء اہل الحدیث سے جواب طلب کرتے مگر افسوس میں نے کتاب پڑھی جتنی گندی زبان انکی نہی اللہ کی قسم اس سے زیادہ آپ کی لگی کوئی ایسی شرعی گالی نہی بچی جو آپ نے نہ دی ہو اس یہی ثابت ہوا کہ جو حوالہ انہوں نے دیا علماء دیوبند کی کتابوں سے وہ حوالہ موجود ہے ہم علماء دیوبند کا احترام فرض سمجھتے ہے اور علماء دیوبند ہی کیا دنیا کا ہر عالم چاہے وہ کسی مکتب فکر کا ماننے والا ہو اس کا احترام فرض ہے جو اللہ کی وحدانیت رسول اللہ صلی علیہ وسلم کی رسالت آپکی سنت کی دعوت دیتا ہو مگر بزرگوں کی کتاب اگر کتاب سنت کے خلاف ہو ہم دفاع کے لئے نہی اٹھتے جیسا کہ آپ نے پورے مکالمہ میں لکھی
ReplyDeleteاتنا ہی حق کا پرچار کرنے کا دعوی ہے تو حق تو پہلے یہی تھا کہ جو گالی پہلے لکھی گئی اس کا رد پہلے کرتے۔ جس کتاب میں شرک و کفر کے فتوے داغے گئے اور گندی غلیظ ترین زبان درازیاں کی گئیں ان کا رد کرتے مگر ہائے بے انصافی تیرا آسرا کہ حق بات کا رخ اس طرف جو صرف جواب الجواب دے رہا ہے اور وہ بھی دحیمے انداز میں اور اپنے پہل کرنے والے اور زیادتی پر زیادتی کرنے والوں کے ظلم کو چپ کر کے پردہ ڈالتے ہوئے چھپانے کی کوشش کی۔۔۔۔۔ افسوس
Deleteاس کتاب میں ایسا کچھ نہیں یے گالیاں آپ دے رہے ہیں
ReplyDeleteمیرے پیارے تھوڑی وضاحت ہی کر دیتے لگ پتہ جاتا۔۔۔۔۔
Delete