تازہ ترین تحریریں

Sunday 16 September 2012

نمازمیں ہاتھ کیسے اورکہاں باندهنا سنت ہے ؟؟

    الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه وسلم

    نمازمیں ہاتهہ کیسے اورکہاں باندهنا سنت ہے ؟؟


    یاد رہے کہ نمازمیں دایاں ہاتهہ بائیں ہاتهہ پرباندهنا مسنون ہے ، اس بارے میں کئ روایات ہیں مثلا بخاری ومسلم کی روایت میں یہی تصریح موجود ہے

    فقد روى البخاري في صحيحه :عن سهل بن سعد رضي الله عنه قال: كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى وفي رواية لمسلم : ثم وضع يده اليمنى على ظهر يده اليسرى . اهـ

رفع یدین کی نماز میں حیثیت اور اس پر احناف کا موقف دلائل کی روشنی میں

رفع یدین کی نماز میں حیثیت اور اس پر احناف کا موقف دلائل کی روشنی میں
نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین (دونوں ہاتھ اٹهانا) بالاتفاق مستحب ہے ، الإمام النووي رحمه الله یہی فرماتے ہیں
قال الإمام النووي في شرح صحيح مسلم : أجمعت الأمة على استحباب رفع اليدين عند تكبيرة الإحرام .
لیکن نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین کے حکم میں اختلاف ہے اس بارے میں دو قول ہیں:
1 = نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین واجب ہے ، امام الأوزاعي اور امام الحميدي یعنی شيخ البخاري اور امام داود الظاهري اوران کے بعض أصحاب اوربقول امام حاکم امام ابن خزيمة اور أحمد بن سيار بن أيوب شوافع میں سے اور امام ابن حزم کا مذهب یہی ہے۔

غیرمقلدین پر امام حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ الله کا رد

جہاں تک آج کل کے غیرمقلدین کا تعلق ہے توحقیقت میں تو ان میں کوئی بهی غیرمقلد نہیں ہے بلکہ سب مقلد ہیں آج کل کے چند جہلاء کی تقلید کرتے ہیں جن کو شیخ کا لقب دیا ہوا ہے جوبهی مذہب حنفی یا امام اعظم یا کسی اورحنفی عالم کے خلاف کچھ واہیات بولتا ہے یا لکهتا ہے تو وه ان کے نزدیک شیخ بن جاتا ہے، فوا اسفاه
یقینا جوحضرات حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ الله سے اوران کی سیرت سے واقف ہیں ان کو اس مذکوره بالا عنوان سے تهوڑا تعجب ہوگا کیونکہ حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ الله ساتویں صدی ہجری کے آدمی ہیں اور غیرمقلدین کا فرقہ تو ہندوستان میں انگریزی دور میں معرض وجود میں آیا ؟؟
لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ الله نے ایک مستقل انتہائی لطیف ومفید رسالہ لکھ کرغیرمقلدین پر رد کیا ہے،  اس رسالہ کا نام ہے؛
الرد علی من اتبع غیر المذاہب الاربعہ
یعنی ان لوگوں پر رد جو مذاہب اربعہ (حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ) کے علاوه کسی اورکی اتباع کرتے ہیں۔

أئمہ مجتهدین وفقهــــاء اســــلام کے مابین اختلافات کے چند اہم اسباب

ائمہ مجتھدین وفقہاء اسلام کے مابین اختلافات کے چند اہم اسباب

گذشتہ سطور میں ائمہ مجتهدین کے اختلاف کی حقیقت ونوعیت اوراس کے کچھ اسباب واقسام کا تذکره ہوا ، اب مزید چند اسباب کا تذکره پیش خدمت ہے۔
1 = لغت عربيہ کی اسالیب اورالفاظ کا معانی پردلالت میں اختلاف
جیسا کہ معلوم ہے کہ لغت عرب لغة القرآن الكريم اورلغة الحديث النبوي الشريف ہے اور پهرعربی زبان دنیا کی سب سے بڑی فصیح وبلیغ و وسیع وأدق ترین زبان ہے عربی زبان میں مُؤوَّل ومُشترك ،حقیقت ومجاز ،عموم وخصوص ، صریح وکنایہ وغیره اصطلاحات بکثرت استعمال ہوتے ہیں اسی بناء پراجتہاد

اختلاف الاّمۃ المجتھدین فی الفروع رحمۃ من اللہ

إختلاف أئمـة المُجتهدين فى الفروع رحمة من اللَّه
وقد اتفقت كلمة علماء الأمة على أن أحكام الشريعة كلها  معللة بمصالح العباد، ولأجلها شرعت، سواء منها ما هدانا الله لمعرفته بالنص عليه أو بالإيماء إليه؛ وما لم نهتد اليه فلحكمة يعلمها الله جل شأنه، ولذلك فإن كثيرا من الأحكام الاجتهادية تتغير بتغير الأزمنة، وقد تختلف باختلاف الأشخاص وطاقاتهم وقدراتهم وظروفهم.
كذلك ينبغي أن نصوص الكتاب والسنة، منها ما هو قطعي في ثبوته، وهو القرآن العظيم والمتواتر من السنة.. وأن من السنة ما هو ظني في ثبوته، مثل: أخبار الآحاد. ودلالة النص قد تكون ظنية، قد تكون قطعية كذلك، ومعرفة كل ذلك له أثره في الاستنباط والاجتهاد

مذاہب أربعه اور آئمہ مجتہدین کے مابین اختلافات کے اسباب ، اورکیا آئمہ مجتہدین کا فروعی مسائل میں اختلاف تفرقہ بازی ہے ؟؟


مذاہب أربعه اور آئمہ مجتہدین کے مابین اختلافات کے اسباب ، اورکیا آئمہ مجتہدین کا فروعی مسائل میں اختلاف تفرقہ بازی ہے ؟؟
مذکوره بالا عنوان کے تحت انتہائ اختصارکے ساتهہ چند اہم باتیں ذکرکروں گا تاکہ ایک عام مسلمان جان سکے کہ مذاہب اربعه اور آئمہ مجتہدین اورفقہاء اسلام کے مابین مسائل میں اختلاف کی وجوہات کیا ہیں اور کیا یہ اختلاف تفرقہ بازی ہے اورآپس میں جنگ وجدل وحسد وبغض کی وجہ سے ہے یا کسی اور جائز ومقبول ومعقول امور کی وجہ سے ہے ؟؟ مذاهب اسلاميه ومذاهب أربعه کا فروعی مسائل میں اختلاف امت کے لیئے رحمت ویُسر وآسانی ہے اوریہ الله تعالى کا فضل وکرم ہے کہ مذاهب مُعتبره مذاهب أربعه یعنی مالكيه وحنفيه وشافعيه وحنابله کے مابین عقائد وأصول الدين میں کوئ اختلاف نہیں ہے بلکہ فروعی مسائل میں ایک جُزئي اورغیرمُضراختلاف ہے اوریہ اختلاف بهی شرعی دلائل وبراہین کی بنیاد پرہے اورتاريخ الإسلام میں کبهی یہ نہیں سنا گیا کہ مذاهب أربعه کا اختلاف محض جهگڑا ونزاع وفساد ہے ، معاذالله

رفع یدین ، فاتحة خلف الإمام ، آمین بالجهر ۔۔۔ بداية المجتهد

رفع یدین ، فاتحة خلف الإمام ، آمین بالجهر وغیره مسائل میں أئمہ أربعہ وغیرہم علماء امت کے مابین فروعی اختلاف موجود ہے ، اوران مسائل پر بے شمار تفصیلی ومختصرکتب ورسائل بهی موجود ہیں ، اور پهر یہ اختلاف حق وباطل کا اختلاف نہیں ہے بلکہ دلائل پرمبنی اختلاف ہے جوکہ امت کے لیئے رحمت ہے ، لہذا اسی وجہ سے میں نے اس تهریڈ میں ان مسائل کا ذکرنہیں کیا 

مثال کے طور پر رفع یدین کا مسئلہ لے لیں ، نماز میں رفع یدین کے سلسلہ میں مختلف روایات وارد ہوئ ہیں ،

جامع المسانید الامام ابی حنیفۃ النعمان رحمہ اللہ

جـامـع مَسَـانيد الإمـام أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله
إمام أعظم أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله ان مقدس ومحترم شخصيات ميں سے ہیں ، جن کے خلاف فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی طرف طعن وتشنیع وتنقید کا بازار گرم رہتا هے ، اس فرقہ جدید میں شامل تقریبا ہرچهوٹا بڑا إمام عالی شان کی ذات میں توہین وتنقیص کا کچهہ نہ کچهہ اظہار کرتا رہتا ہے ، اور یہ صفت قبیحہ اس فرقہ جدید کے تمام ابناء میں سرایت کی ہوئ ہے ، الاماشاءألله
من جملہ ان وساوس باطلہ کے ایک وسوسہ یہ بهی إمام أعظم أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله کے خلاف پهیلایا جاتا هے کہ ان کو تو حدیث کا کچهہ بهی پتہ نہیں تها علم حدیث سے بالکل کورے تهے ( معاذالله ) ،اس باطل وسوسہ پرکچهہ بحث غالبا گذشتہ سطور میں گذرچکی ہے ،لیکن مزید اطمینان قلب کی خاطرمیں إمام أعظم أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله کی ان مسانید کا تذکره کروں گا ، جن کوکباراهل علم نے جمع کیا هے.

صحیح مسلم شریف اور حنفی وراوی

صحيح مسـلم شــريف حدیث کی اصح واهم ومعتبرکتب میں سے ہے ، اورصحيح مسـلم پربہت سارے شروحات وحواشی بهی علماء امت نے لکهے ہیں ، لیکن ان شروحات میں سب سے مقبول ومشہورشرح امام نووی شافعی رحمہ الله کا ہے۔

امام الاعظم ابى حنیفہ رحمہ الله اوران کے ناقدین خطیب بغدادی کی کتاب (تاریخ بغداد) پرایک تحقیقی نظر

حافظ أبي بكر أحمد بن علي الخطيب البغدادي کی کتاب تاريخ بغداد چوده جلدوں میں ہے ، اس کتاب میں فقهاء ومحدثين وأرباب علوم وأئمہ دین ودیگرمشاہیر زمانہ کے تقریبا (7831 ) تراجم وسوانح واحوال بیان کیئے گئے ہیں ، اوریہ کتاب خطيب البغدادي کی أهم اوربڑی مشہورکتاب ہے ، کتاب میں تمام علماء بغداد کی تاریخ بیان کرتے ہیں ، مقدمة الكتاب میں وضاحت فرماتے ہیں کہ یہ تاریخ ان لوگوں پرمشتمل ہوگی،

چند اہم گزارشات

چند اهم گزارشــات
1 = گذشتہ سطور میں آپ نے اهل حدیث حضرات کے قول وفعل کا کئ مسائل واقوال میں کهلا اور واضح تضاد ملاحظہ کیا ، تقریبا بیس حوالے میں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتب سے بحوالہ ذکرکیئے اوراہل فہم نے خوب جان لیا کہ فرقہ جدید اہل حدیث کا شیخ الاسلام کی تعلیمات سے کتنا تعلق ہے۔

اجماع و قیاس اور غیر مقلدین


فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل لوگ اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ کا شد ومد سے انکارکرتے ہیں ،اوراسی طرح فرقہ جدید اہل حدیث میں ہرکس وناکس نے اپنے آپ کو دین میں درجہ اجتہاد پربٹهایا ہوا هے ، اوراسی طرح كراماتُ الأولياء اوران کے مکاشفات کا نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ اولیاء الله اوران کے کرامات کا مذاق اڑاتے ہیں ، اوربعض اختلافی مسائل اوربعض علماء کے تفردات پرعمل کرتے ہیں ، یہ سب مذکوره باتیں فرقہ جدید اہل حدیث کے امتیازی صفات میں سے ہیں، اورجواهل اسلام اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ وکرامات اولیاء کےقائل ہیں ان پر یہ لوگ رات دن طعن وتشنیع کرتے ہیں ، اوران کے لیئے جو القابات استعمال کرتے ہیں اس سے آپ خوب واقف ہیں، اب اس کے برعکس ان مسائل میں سلفی اور وهابی مسلک کے امام شیخ ابن عبدالوهاب کا مسلک ان کے بالکل مخالف هے۔

طلاق اور غیر مقلدین


فرقہ جدید اهل حدیث کا مذهب یہ هے کہ تین طلاق ایک ساتهہ دینےسے ایک طلاق واقع هے تین واقع نہیں ہوتیں ، جب کہ اس کے برخلاف جمہورصحابہ وجمهورامت ومحدثین کرام بشمول امام بخاری وائمہ اربعہ سب کا مسلک یہ هے کہ ایک مجلس میں ایک لفظ سے دی گئ تین طلاقیں تین ہی شمار ہوں گی ، اور (هيئة كبار العلماء بالمملكة العربية السعودية) کا بهی یہی متفقہ فیصلہ هے ، اور هم اس ضمن میں هيئة كبار العلماء کا فیصلہ ہی پیش کریں گے ، کیونکہ کتاب (الدیوبندیه) کے جاہل وکاذب افسانہ نگار کے نزدیک حقیقی علماء اهل سنت یہی علماء ہیں،

تراویح اور غیر مقلدین

رمضان المبارک قریب آتے ہی فرقہ اہل حدیث کی طرف سے آٹهہ رکعت تراویح پڑهنے کی پرزور تبلیغ شروع ہوجاتی ہے مختلف پوسٹراور رسالے نمودارہونا شروع ہوجاتے ہیں ، احناف کوچیلنج بازی کا سلسلہ جاری ہوتا ہے، حالانکہ تراویح کا مسئلہ علماء امت کے مابین کبهی اس طرح موضوع بحث نہیں رہا جس طرح فرقہ جدید اہل حدیث کے ظہور کے بعد بن گیا ، اورپهر معاملہ اس حد تک پہنچ گیا کہ یہ لوگ احناف کی ضد میں بیس رکعت تراویح کوخلاف سنت اور بدعت کہنے لگے ، اورکچهہ جاہل لوگ تواس سے بڑهہ کریہ کہنے لگے یہ بیس رکعت تراویح بدعت عُمری ہے (معاذالله) ، بہت ہی افسوس ہوتا ہے کہ امت مسلمہ میں یہ لوگ ایسے مسائل میں اختلاف کرنے لگے بلکہ اس اختلاف کو وہ دلوں میں نفرت اوراختلاف کا سبب بنانے لگے ہیں ، اور پهر بیس رکعت تراویح صرف احناف کا عمل نہیں ہے بلکہ عرب وعجم کے طول وعرض میں جمہورامت بیس رکعت تراویح کے ہی قائل وعامل ہیں ، اوراسی پر زمانہ قدیم سے تعامل ہے ، حاصل یہ کہ اس مسئلہ میں فرقہ جدید اہل حدیث کا مذہب یہ ہے کہ تراویح کی تعداد آٹهہ رکعت ہے اوربیس رکعت بدعت وخلاف سنت ہے۔

علماء اہل سنت ( سلفی علماء ) اور فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث

گذشتہ سطور میں آپ نے کتاب (الدیوبندیه) اوراس کے جاہل وکذاب لکهاری کی حقیقت واصلیت کوپہچان لیا ، اس کتاب کے اندر یہ جاہل وکذاب شخص پہلے کسی عبارت سے کوئ خانہ ساز عقیده کشید کرتا ہے ، اور پهر اس کے اوپر یہ عنوان قائم کرتا ہے ، رأي علماء أهل السنة في المسئلة " یعنی اس مسئلہ علماء اہل سنت کی رائے یہ ہے ، پهر شیخ بن باز شیخ عثیمین شیخ فوزان وغیره چند سلفی علماء میں سے کسی کا کوئ قول ورائے ذکرکرتا ہے ، اب اس طرز سے ایک یہ تو یہ معلوم ہوا کہ اس شخص کی نظر میں حقیقی علماء اہل سنت یہی دو چار سلفی علماء ہیں ، اورساتھ ہی یہ بهی معلوم ہوا ان علماء اہل سنت کی سب تعلیمات ونظریات بهی قرآن وسنت کے عین مطابق ہیں لہذا ان کی تعلیمات ونظریات کا مخالف علماء اہل سنت کا مخالف قرارپائے گا، ان شاء الله تعالی ذیل میں چند مثالیں ذکرکروں گا ، جس سے آپ کو معلوم ہوگا کہ کتاب (الدیوبندیه) کا جاہل وکذاب لکهاری اپنے اس دعوے میں بهی جهوٹا ہے اور جن لوگوں کو علماء اہل سنت کہتا ہے یہ شخص ان کی بهی تمام مسائل میں پیروی نہیں کرتا ، اوراہل عقل اس شخص کا یہ دجل وفریب جان لیں گے۔

انورشاه کشمیری نے تحریف قرآن کا عقیده اختیار کیا ہے

یہ باطل وکاذب وسوسہ فرقہ جدید اہل حدیث کے بعض جہلاء نے مشہورکیا ہے ، اورعوام کوگمراه کرنے کے لیئے بلاخوف وخطراس وسوسہ کو استعمال کرتے ہیں ، حقیقت اس وسوسہ کی یہ ہے کہ حضرت الإمام العلامة الحافظ الحجة الثقة الثبت المحقق الفقيه المفسرالمحدث الشيخ السيد أنـورشاه الكشميري رحمه الله( فیضُ الباری شرح بخاری ) میں کتب سماویہ (آسمانی کتابوں)میں تحریف سے متعلق کلام کرتےہوئے فرماتے ہیں کہ
خوب جان لو کہ تحریف کے بارے میں علماء کے تین مذاہب ہیں ،

شیخ الاسلام ابنِ تیمیہ رحم اللہ فرقہ جدید نام نہاد اہلِ حدیث کی عدالت میں

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے جن كذابين وأفاكين ومجاهيل نے [ الدیوبندیه ] نامی کتاب لکهی ، اورعلماء دیوبند کی مختلف کتب ورسائل سے كـَرَامـَاتُ الأولِيـَـاء پرمبنی واقعات وعبارات لے کر کفر و شرک وبدعت کے خانہ سازشیطانی فتوے لگا کر اپنی عاقبت کوخراب کیا ،،مولاناظفرعلی خان مرحوم نے توبریلی کی تکفیرسازفیکٹری کے بارے کیا خوب فرمایا تها ،
بریلی کے فتوی کا سستا هے بهاو
جوبکتے ہیں کوڑی کے اب تین تین
خدانے یہ کہ کرانهیں ڈهیل دی
وَأمْـلـِی لهُـم انَّ کـَیدی مَـتـیـْن

كتاب " الدیوبندیہ " پرايک نظر

کتاب مذکور تلبيس ابليس کا ایک مكمل مظاہره هے ، اخلاق وکردارکے فساد کی ایک عبرت گاه هے ، دجل وفریب وخیانت کی ایک مذموم کوشش هے ، بغض وعناد وحسد وتعصب کا ایک تماشہ گاه هے ، جہالت وحماقت وعداوت کا ایک نمونہ هے ، بدگمانی بدزبانی بداخلاقی اورتکفیربازی کا ایک مکروه کارنامہ هے ، ساده لوح اورناواقف مسلمانوں کوگمراه کرنے کی ایک ناپاک سازش هے ، سب وشتم ولعن طعن وافتراء پردازی وتہمت بازی وبہتان طرازی وبدکلامی وفحش گوئ کا ایک آئینہ هے ، دروغ گوئ وکذب بیانی میں اپنی نظیرآپ هے ، افتراآت وبہتانات کا ایک انبارهے ، بے شمارآندہیوں اورطوفانوں میں روشن رہنے والے چراغ کوپهونکوں سے بجهانے کی ایک ناکام ونامراد سعی هے ،

ابن تیمیہ رح کا کشف اور لوح محفوظ پر اطلاع

ابن تیمیہ رح کا کشف اور لوح محفوظ پر اطلاع


ابن قیم رح شیخ الاسلام کی باطنی فراست کا تذکره کرتے هوئے فرماتے هیں کہ میں نے شیخ الاسلام کی فراست میں عجیب عجیب امور دیکهے اور جو میں نے مشا هده نهیں کیئے وه بهت بڑے هیں اور ان کی فراست کے واقعات کو جمع کرنے کیلئے ایک بڑا دفتر چا ئیے ،فرمایا کہ ابن تیمیہ رح نے ،،699 هجری ،، کے سال اپنے ساتهیوں کو خبر دی کہ ،ملک شام ، میں تاتاری داخل هوں گے اور مسلمانوں کے لشکرکو فتح ملے گی اور ، دِمَشق ، میں قتل عام اور قید وبند نهیں هو گا اور یہ خبر ابن تیمیہ رح نے تاتاریوں کی تحریک سے پهلے دی تهی
پهر ابن تیمیہ رح نے لوگوں کو خبر دی ،،702 هجری ،، میں جب تاتا ریوں کی تحریک شروع هوئ اور انهوں نے ملکِ شام میں داخل هونے کا اراده کیا تو شیخ الاسلام نے فرمایا کہ تاتاریوں کو شکست و هزیمت هو گی اور مسلمانوں کو فتح ونصرت ملے گی اور شیخ الاسلام نے یہ بات قسم اٹها کر کهی ، کسی

شیخ الاسلام ابن تیمیه اوران کے شاگردوں کی تصوف اسلامی کے ساتهہ موافقت

شیخ الاسلام ابن تیمیه اوران کے شاگردوں کی
تصوف اسلامی کے ساتهہ موافقت


بعض لوگ جو اپنے آپ کو سلفی منهج کی طرف منسوب کرتے هیں یه لوگ تصوف کواسلام کے مقابل اورمخالف ایک الگ مذهب تصور کرتے هیں تصوف کو کفر شرک وبدعت سمجهتے هیں اور بڑے زورشور سے تمام ذرائع نشر واشاعت استعمال کرکے لوگوں کویه باورکراتے هیں که صوفیه اورتصوف کا سلسله ایک شرکیه کفریه بدعیه اور خرافات پر مبنی سلسله هے اورصوفیه کرام دین اسلام کے دشمن اور باطل عقائد رکهنے والے لوگ هیں .اوریه بعض لوگ اپنے سلفی منهج کی بنیاد شیخ الاسلام ابن تیمیه رح اوران کے شاگرد ابن قیم رح کی تعلیمات وتحقیقات پر رکهتے هیں اور لوگوں کویه کهتے هیں که ان دو حضرات کا منهج ومسلک قرآن وسنت کے عین مطابق هے لیکن درحقیقت یه لوگ اپنے اس دعوے میں جهوٹےهیں کیونکه شیخ الاسلام ابن تیمیه رح اور ابن قیم رح جن کی تقلیدواتباع کا یه لوگ دعوی کرتے هیں وه تو تصوف اور صوفیه کرام کی تعریف

فـرقه جـديد نـام نہـاد أهل حديث اورتصـوف

فـرقه جـديد نـام نہـاد أهل حديث اورتصـوف
اهل اسلام کے تمام طبقات تزکیہ قلب اور تصفیہ باطن کے اصولی حیثیت اور طریقہ پر متفق هیں جس کو بالفاظ دیگر تصوف یا راه سلوک و طریقت کها جاتاهے ، تاریخ اسلام ،اسماء الرجال ،اور تراجم وسوانح کی مستند کتب کو پڑهنے کے بعد یہ بات بالکل واضح هو جاتی هے کہ اهل سنت والجماعت کے اهل علم سب کے سب تصفیہ قلب ، تزکیہ نفس، اصلاح باطن ، اور تصوف وسلوک کی اس راه میں کسی نہ کسی روحانی سلسلہ سے وابستہ تهے ،

حنفی بڑے گستاخ ہیں جواپنی کتاب " هدایہ " کو قرآن کے برابر جانتے ہیں

وسوسه = حنفی بڑے گستاخ ہیں جواپنی کتاب " هدایہ " کو قرآن کے برابر جانتے ہیں ۰
جواب = یہ وسوسہ بهی فرقہ جدید نام نہاداهل حدیث کے جہلاء نے کافی مشہورکیا هے ، اوراپنی کتب ورسائل میں اس وسوسہ کو برابرلکهتے چلے جارهے ہیں ، اورعوام الناس کوبهی گمراه کرنے کے لیئے یہ وسوسہ سناتے اورپڑهاتے ہیں ،
اس وسوسہ کے استعمال کا طریقہ عام طور پراس طرح ہوتا هے کہ پہلے عوام کوباور کراتے ہیں کہ دیکهو یہ حنفی کتنے گستاخ ہیں کہ اپنی فقہ کی کتاب " هدایہ " کے بارے میں یہ نظریہ رکهتے ہیں کہ یہ بالکل قرآن کی طرح هے ،

مجتھدين كے فتاوى عام لوگوں كى بنسبت شرعى دلائل كى طرح ہيں

مجتھدين كے فتاوى عام لوگوں كى بنسبت شرعى دلائل كى طرح ہيں
امام شاطبی رحمہ الله بہت بڑے جلیل القدر امام ہیں سيدُ القراء ہیں ، قراأت ورسم ونحو وصرف وفقه وحديث کے یگانہ روزگارامام ہیں اندلس میں " الشاطبية " مقام کے رہنے والے تهے حافظ أبو عمرو بن الصلاح رحمہ الله نے " طبقات الشافعية " میں شمارکیا ہے علماء مالکیہ نے ان کو مالكيُ المذهب ، لکها ہے ، اورامام شاطبی کے اپنے طرز واسلوب سے بهی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ وه اپنی کتب میں امام مالك رحمہ الله کے أقوال اہتمام سے ذکر کرتے ہیں ،

حضرت شاہ ولی اللہ الدہلوی علیہ رحمہ اور مذاہبِ اربعہ

حضـرت شـاه ولـي الله الدهـلوي رحمـة الله عليه اورمـذاهـب أربـعــه
حکیم الاسلام حضـرت شـاه ولـي الله الدهـلوي رحمـة الله عليه کی ذات گرامی کسی تعارف وتعریف کی محتاج نہیں ہے ، آپ کی ساری زندگی اسلام وعقائداسلام وعلوم دینیہ کی نشرواشاعت میں بسرہوئ ، ہندوستان میں مسند حدیث آپ نے ہی بچهائ ، اورآپ کے درس وتعلیم سےبے شمارمخلوق کوفائده پہنچا ، اورلاتعداد تشنگان علوم کوآپ نے سیراب کیا ، آپ کا وجود خطہ ہند پرخصوصا اورپوری دنیا پرعموما ایک بہت بڑا احسان الہی تها ، ہندوستان میں غالی وشیعہ وروافض کا دور دوره تها ، تقریبا پورے ہندوستان پران کا تسلط تها ، بدعات ومحدثات ورسومات راسخ ہوچکی تهیں ، اورسنت کے آثارتک مٹ رہے تهے ، حتی کہ الله تعالی نے اپنی سنت جاریہ کے مطابق آپ کوپیدا کیا ، الله تعالی نے آپ کے ذریعہ ملت حنیفیہ کے ستونوں کومضبوط کیا ، قرآن وسنت کے علوم کی صحیح بنیاد ڈالی ، اورقوم کی بدحالی کا مداوا کیا ، اورپهراسی تحریک ولی اللهی کوآپ کے نسبی اولاد واحفاد نے پروان چڑهایا ، اورپهراسی تحریک ولی اللهی کو آپ کے روحانی فرزندوں نے یعنی علماء حق علماء دیوبند نے مزید پختہ ومضبوط کیا ، اوراس کے حسن وبہارمیں مزید اضافہ کیا ، اورپورے عالم میں اس کے نوروضیاء کو پهیلا دیا ۰
فكثرالله أمثالهم وأتباعهم فى البلاد والعباد الى أبدالآباد

شـريعـت مـُطهـره كـا ايک بنيـادى وأسـاسـى قــاعده وأصـول

شـريعـت مـُطهـره كـا ايک بنيـادى وأسـاسـى قــاعده وأصـول

شریعت مطہره کے اساسی قواعد واصول میں سے ایک اہم ترین اصول کسی بهی خبراوربات کی تحقیق وتبیین کرنا ، کتاب وسنت کے نصوص میں اس امرکی بڑی تاکید ہے ، كقوله تعالى:{ يا أيها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبأ فتبينوا أن تصيبوا قوماً بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين }، وقوله تعالى : {يا أيها الذين آمنوا إذا ضربتم في سبيل الله فتبينوا}، وكقوله صلى الله عليه وسلم :{كفى بالمرء كذباً أن يحدث بكل ما سمع } في صحيح مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه.

تبلیغی جماعت والے ہرجمعہ کی رات کواجتماع کرتے ہیں


تبلیغی جماعت والے ہرجمعہ کی رات کواجتماع کرتے ہیں۔ یعنی شب جمعہ کواجتماع ہوتا ہے جس میں بیانات ہوتے ہیں ، سب تبلیغی اس میں جمع ہوتے ہیں ، یہ بھی بدعت ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔
جواب = یہ وسوسہ بھی جہالت پرمبنی ہے ، کیونکہ لوگوں کی تعلیم وتدریس اوروعظ ونصیحت کے لئے کوئی دن مقررکرنا بالکل جائزاورنصوص سے ثابت ہے ، حضرت عبد الله ابن مسعود رضی الله عنہ لوگوں کو ہرجمعرات کے دن وعظ ونصیحت وبیان کرتے تھے ، ایک آدمی نے کہا اے أبا عبد الرحمن ہم آپ کے بیان ووعظ کو بہت پسند کرتے ہیں ، اورہم چاہتے ہیں کہ آپ ہردن ہمیں بیان ووعظ کیا کریں ، توحضرت عبد الله ابن مسعود رضی الله عنہ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے توکوئی مانع نہیں کہ میں ہردن تم لوگوں کوبیان اور وعظ کروں لیکن یہ خوف ہے تم تنگ نہ ہوجاو ، رسول الله ﷺ بھی ہمیں وعظ اس طرح کرتے یعنی ہمیں وعظ وبیان کرنے میں ہمارے اوقات کی رعایت کرتے تھے ، ہردن نہیں کرتے تھے تاکہ ہم تنگ نہ ہوجائیں ۔

کتاب حیاۃ الصحابہ کا مختصر تعارف

كـتـاب حَـيـَاةُ الصَّـحـَابـَة كـا مختصـرتـعـارف
الشيخ العلامة المحدث المفسرالفقيه المحقق الزاهد محمد يوسف بن الشيخ محمد الياس الكاندهلوي رحمهما الله نے اس عظیم وضخیم کتاب کو تالیف کیا هے جیسا کہ گذشتہ سطور میں آپ نے جماعت تبلیغ کے خلاف چند مشہور وساوس کو ملاحظہ کیا ، اوران وساوس واکاذیب کو فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے چند جُہلاء بوجہ ضد وتعصب وعداوت وجہالت کے پهیلایا هے ، اگرچہ ان کے وساوس کو چند ناواقف جہلاء نے هی قبول کیا هے ، اسی طرح ان وساوس واکاذیب کو فرقہ جدید کے کچهہ جہلاء وحاسدین نے عرب میں تقریر وتحریر کی صورت میں پهیلایا ، اگرچہ عرب میں بهى ان کے وساوس واکاذیب کوکوئ خاص ترقی نہیں ملی لیکن کچهہ ناواقف لوگوں نے ان وساوس کو قبول بهی کیا ، من جملہ ایسے لوگوں کے جنهوں نے تبلیغی جماعت کے خلاف خوب زهراگلا ،

جہاد کی احایث کو تبلیغ پر محمول کرتے ہیں

وسوسه = تبلیغی جماعت والے " جهاد فی سبیل الله ، یامطلق فی سبیل الله " کی احادیث وآیات کو دعوة وتبليغ پرمحمول کرتے هیں ۰

جواب = تبلیغی جماعت کا " جهاد فی سبیل الله ، یامطلق فی سبیل الله " کی احادیث وآیات کو دعوة وتبليغ کے کام پرمحمول کرنا صحیح اوردرست هے ،
اس لیئے محدثین کرام نے بهی اس قسم روایات واحادیث کو کارخیر پرمحمول کیا هے ، هاں یہ بات ضرور هے جهاد بمعنی قتال کی نفی کرنا جائزنہیں هے، کیونکہ وه بهی إعلاء كلمة الله کے لیئے هے ،
امام بخاری رحمہ الله نے " صحیح بخاری " میں ایک باب قائم کیا هے
{ باب المشي إلى الجمعة }
اوراس باب کے تحت امام بخاری رحمہ الله نے " فی سبیل الله " والی روایت نقل کی هے ، جو عام طور طور پر " كتاب الجهاد " میں مُحدثین ذکرکرتے هیں ،

تبلیغی جماعت والے صرف مسلمانوں کے پاس جاتے هیں

وسوسه = تبلیغی جماعت والے صرف مسلمانوں کے پاس جاتے هیں کفارکوکیوں تبلیغ نہیں کرتے ؟ ۰

جواب = تبلیغی جماعت کا یہ عظیم کام صرف مسلمانوں کے لیئے خاص نہیں هے ، بلکہ دعوة وتبليغ کی اس بابرکت تحریک سے الله تعالی نے بے شمارغیرمسلموں کوبهی دولت ایمان سے سرفرازفرمایا هے ، اوراگربالفرض هم یہ تسلیم کرلیں کہ تبلیغی جماعت والے کفارکودعوت نہیں دیتے تواس میں کوئ خلاف شرع بات نہیں هے ، بلکہ اس عمل کے ثبوت میں بهی احادیث کثیره موجود هیں ، مثلا حضور صلى الله عليه وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضي الله عنه کو یمن بهیجا ، اسی طرح حضرت عمر رضي الله عنه کے عهد مبارک میں حضرت عبدالله بن مسعود رضي الله عنه کو جماعت صحابہ کے ساتهہ کوفہ کی طرف روانہ کیا ، حضرت مُعقِل بن یسار،حضرت عبدالله بن مُغفل ، حضرت عمران بن حُصین رضي الله عنهم بصره کی طرف تشریف لے گئے ، اورحضرت عُباده بن صامت رضي الله عنه شام کی طرف گئے ، وغیرذالک
اوریہ سب اسفاراهل اسلام کودعوت کے لیئے تهے ۰

تبلیغی جماعت والے جو گشت کرتے هیں اس کا کوئ ثبوت نہیں هے

وسوسه = تبلیغی جماعت والے جو گشت کرتے هیں اس کا کوئ ثبوت نہیں هے ۰


جواب = یہ وسوسہ بهی جہالت پرمبنی هے ، گشت کا مقصد دعوت الی الله دعوت الی الخیر هے ، بدليل قول الله تعالى (( ولتکن منکم أمة يدعون إلى الخير )) وقوله تعالى: ((يا أيها المدثر قم فأنذر، وربك فكبر))، وقوله تعالى: ((وأنذر عشيرتك الأقربين)) وقوله تعالى: ((فاصدع بما تؤمر)) 
اسی طرح حضور صلى الله عليه وسلم بنفس نفیس دعوت الی الله کے لیئے طائف جانا ، اور قبائل مختلفة کا گشت کرنا ، اوراسی طرح حضور صلى الله عليه وسلم لوگوں کو ان کے اجتماعات ومجامع میں اوراسی طرح حج کے موسم میں خصوصی دعوت دیتے ، اورهرآزاد وغلام وضعيف وقوي وغني وفقير کوآپ دعوت دیتے ، اوراسی طرح مختلف بازاروں میں جاکر (سوق ذي المجاز، وعكاظ ) آپ دعوت دیتے ، اسی طرح آپ صلى الله عليه وسلم هرهفتہ کے دن مسجد قباء تشریف لے جاتےتهے ،

فضائل اعمال میں ضعیف احادیث ہیں

وسوسه = تبلیغی جماعت کی کتاب { فضائل اعمال } ضعیف احادیث پرمبنی هے لہذا اس کتاب سے بچنا بہت ضروری هے ۰

جواب = کتاب { فضائل اعمال }وغیره کتب کے لیئے نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء بہت سخت الفاظ استعمال کرتے هیں ، امت میں گمراهی وتباهی کا سبب قرار دیتے هیں ،
یہ وسوسہ بهی بہت سارے ناواقف لوگوں پراستعمال کیا جاتا هے ، کہ { فضائل اعمال } میں ضعیف احادیث هیں ، لہذا جہاں اس تبلیغی جماعت کوچهوڑنا ضروری هے ، وهاں ان کی { فضائل اعمال } سے بهی بچنا بہت ضروری هے ،

تبلیغ والوں کے نکنے کی معروف ترتیب کا ثبوت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ثابت نہیں

وسوسه = تبلیغی جماعت والوں نے جماعت میں نکلنے کے لیئے جومعروف ترتیب بنائ هے ، کیا نبی صلى الله عليه وسلم اور صحابہ کرام سے اس معروف ترتیب کے ساتهہ نکلنا ثابت هے ؟؟

جواب = یہ معروف ترتیب ایک وسیلہ و ذریعہ هے مقصود ومطلوب کوحاصل کرنے کے لیئے ، اور یہ ترتیب ازخود مقصود وغایت نہیں هے ، اور اسلام میں میں عبادت کے وسائل محدود نہیں هیں ، لیکن شریعت نے یہ قاعده وضع کیا هے کہ هر وه چیز جومقصود تک پہنچائے پس وه بهی مقصود هے بشرطیکہ خلاف شرع نہ هو ،

تبلیغی جماعت کے مقررہ چالیس دن بدعت ہیں

وسوسه = تبلیغی جماعت والوں نے جماعت میں جانے کے لیئے جو چالیس دن مقر ر کیئے هیں ، اس کی کوئ اصلیت نہیں هے لہذا یہ بدعت هے جس کو تبلیغی جماعت نے لوگوں میں رائج کردیا هے ۰


جواب = یہ وسوسہ بهی باطل وفاسد هے ، چالیس دن تک لگاتار عمل کرنے سے انسان کے روح وباطن میں بہت برکت وتاثیر هوتی هے ، اور ساتهہ هی نصوص شرعیہ سے اس عد د { 40 } کی اهمیت ورعایت بهی ثابت هے ،
لہذا مجاهده وریاضت میں اس عد د کو خصوصیت حاصل هے ،
چند نصوص اس بارے میں درج ذیل هیں 
1 = فطرت وخلقت کی ابتداء بهی چالیس { 40 } دن سے هوتی هے ،
عن ابن مسعود (رضي الله عنه) قال : قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم ) : " إن أحدكم ليجمع خلقه في بطن أمه أربعين يوما نطفة، ثم يكون علقة مثل ذلك، ثم يكون مضغة مثل ذلك، ثم ليرسل إليه الملك فينفخ فيه الروح، ويؤمر بأربع كلمات : رزقه وأجله وعمله وهل هو شقي أو سعيد " اس حدیث میں انسان کی خلقت کے اطوار ومراحل کا ذکر هے ، انسان کی خلقت رحم میں تین مراحل سے گذرتی هے ، اورتینوں مراحل میں چالیس ، چالیس دن لگتے هیں ، اس عد د کی حکمت اور اصلی راز الله هی خوب جانتا هے ۰

تبلیغی جماعت کے چهہ نمبر بدعت هیں

وسوسه = تبلیغی جماعت نے جو یہ چهہ نمبر {صفات} خاص کیئے هیں ، اس کا ثبوت کہیں نہیں ملتا لہذا یہ بدعت هیں ۰

جواب = یہ وسوسہ بهی گذشتہ وسوسہ سے ملتا جلتا هے ، لیکن اس وسوسہ کا مقصد یہ هوتا هے کہ خاص طور پراس اندازسے ان چهہ نمبر کا ثبوت نہیں ملتا لہذا یہ بدعت هے ، یہ وسوسہ بهی بالکل باطل هے ، کیونکہ جن چهہ صفات کی تحصیل وتعلیم کو تبلیغی جماعت نے اس زمانہ میں لوگوں کے عمومی حالات کوسامنے رکهہ کرخاص کیا هے ، خاص اس طرز کا ثبوت احادیث میں ثابت هے ، دیکهیئے جناب خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کی یہ عادت مبارکہ احادیث سے ثابت هے کہ مثلا ایک صحابی نے سوال کیا کون سا عمل زیاده أفضل هے ؟ توآپ نے ایک عمل کی نشاندهی وراهنمائ فرمائ ، دوسرے وقت میں کسی صحابی نے یہی سوال کیا توآپ نے کسی دوسرے عمل کی أفضلیت کی نشاندهی وراهنمائ فرمائ ، چند احادیث اس باب میں ملاحظہ کریں

چهہ نمبر کا ثبوت قرآن وحدیث میں کہاں هے

وسوسه = تبلیغی جماعت نے جو چهہ نمبر { صفات } بنائے هیں ، ان کا ثبوت قرآن وحدیث میں کہاں هے ؟؟

جواب = الله تعالی نے جناب خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کوتمام صفات حمیدة وخصال عظیمة واوصاف کریمة سے نوازا تها ، اور پهر الله تعالی نے أصحاب النبی صلی الله علیہ وسلم کو بهی صفات عالیة كثيرة کے ساتهہ متصف کیا ، اورتبلیغی جماعت میں جن چهہ صفات حمیدة کی تعلیم وتحصیل کی کوشش ومحنت کی جاتی هے ، یہ صفات حمیدة صحابة الكرام رضي الله عنهم میں بکمال موجود تهیں ،اور ساتهہ هی تبلیغی جماعت کا یہ دعوی نہیں هے کہ صرف ان صفات کی تحصیل ضروری هے باقی کی ضرورت نہیں هے بلکہ ان چهہ صفات کی حیثیت أُمُّ الصفات کی طرح هے ،

فضائل اعمال کی جگہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں

وسوسه = تبلیغی جماعت والے کتاب{ فضائل اعمال } کی جگہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں دیتے جو کہ صحیح ترین کتب ہیں ؟؟

جواب = یہ وسوسہ پیش کرنے والا یا تو تبلیغی جماعت کے اصول سے جاهل ہے یا محض مُتعصب ومعاند ہے ،
کیونکہ تبلیغی جماعت کی نقل وحرکت کا اولین مقصد یہ ہے کہ غفلت وجہالت کے اندهیروں میں پڑے لوگ دین کا ضروری علم سیکهنے اور پهراس پرعمل کرنے والے بن جائیں ، اور تبلیغی جماعت کے لیئے { فضائل اعمال } پرمبنی کتاب مرتب کرنے اوراس کی تعلیم دینے کا اصل یہ حکم نبوی ہے کہ
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:
يَسِّروا ولا تُعَسِّروا وبَشِّروا ولا تنَفّروا ،
( رواه البخاري ومسلم وأحمد والنسائي وغیرهم )

Thursday 13 September 2012

تبلیغی نصاب

وسوسه = تبلیغی جماعت والے صرف { تبلیغی نصاب } پڑهتے پڑهاتے ہیں کسی دوسری کتاب کے پڑهنے کو منع کرتے ہیں ۰

جواب = یہ وسوسہ بهی کاذب هے ، کہ تبلیغی جماعت والے علماء حق کی کسی دینی کتاب کے پڑهنے پڑهانے اورمطالعہ کرنے سے روکتے ہیں ، هاں یہ بات ضرور ہے کہ ایک خاص نظام وانتظام کے تحت تبلیغی جماعت کے لیئے
{ تبلیغی نصاب }مقر رکیاگیا ہے ، جس پراعتراض وطعن ایک جاہل یا معاند ومتعصب شخص ہی کرسکتا ہے ، اور { تبلیغی نصاب } پریہ اعتراض تب صحیح ہے جب کہ اس میں کتاب وسنت کے خلاف کوئ بات موجود هو ، لیکن یہ بات مُحقَق ومُسَلم هے کہ { تبلیغی نصاب }میں کوئ خلاف شرع مواد نہیں ہے ، اس لیئے بفضل الله اس کا نفع هرخاص وعام کومل رها هے ۰

تبلیغی جماعت کا جو طریقہ تبلیغ ہے یہ بدعت ہے

وسوسه = تبلیغی جماعت کا جو طریقہ تبلیغ ہے یہ حضورصلے الله علیہ وسلم اورخیرُالقرون کے زمانہ میں نہیں ملتا لہذا یہ مُروجہ تبلیغی طریقہ بدعت ہے ۰

جواب = کتاب وسنت کی تبلیغ اور كلمة الحق کی دعوت کی اشاعت کرنا فرض کفایہ هے ، اور پهر کتاب وسنت اور دین اسلام کی دعوت وتبلیغ کا کوئ متعین ومخصوص طریقہ شریعت نے مقر ر نہیں کیا کہ اس خاص طریقہ کے علاوه دعوت وتبلیغ جائز نہ هو ، بلکہ حالات وزمانہ وماحول کے لحاظ کے سے تبلیغ دین کے طریقے مختلف ہوتے رہے ہیں ، لہذا کسی بهی زمانہ میں بهی تبلیغ شریعت کا کوئ متعین وخاص طریقہ ووسیلہ نہیں رها ، بلکہ علماء دین وصُلحاء امت نے اپنے زمانہ وحالات وماحول کے جوطریقہ و وسیلہ مناسب سمجها اس کو اختیارکیا ، کیونکہ شریعت نے تبلیغ کے لیئے جائز ذرائع و وسائل کے استعمال پرکوئ پابندی نہیں لگائ ، لہذا یہ کہنا کہ تبلیغ کا فلاں طریقہ سنت ہے فلاں طریقہ بدعت ہے فلاں طریقہ جائز ہے فلاں ناجائز ہے ، یہ اعتراض ایک جاہل آدمی ہی کرسکتا ہے جس کو تاریخ اسلام اوراسلاف کی سیرت کا کچهہ علم نہیں ہے چہ جائیکہ قرآن وحدیث کا کچهہ علم رکهتا هو ، لہذا یہ وسوسہ واشکال محض باطل اورجاہلانہ سوچ کا نتیجہ ہے ۰

تبلیغی جماعت کے خلاف فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے وساوس


تبلیغی جماعت کے خلاف فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے وساوس

تبلیغی جماعت ایک خالص دینی واصلاحی ودعوتی جماعت هے ، اور دعوت وتبلیغ وامربالمعروف ونہی عن المنکر امة اسلاميہ کا ایک اهم فریضہ ہے ، اور اسی اهم فریضہ کی انجام دہی کے لیئے اس تبلیغی تحریک کا اجراء کیا ، اسی فریضہ کی طرف یہ آیت مبارکہ انتہائ واضح تعلیم دے رهی هے ،
فقَال تَعالى { كنتم خير أمة أخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون بالله }
« كنتم » يا أمة محمد في علم الله تعالى « خير أمة أخرجت » أظهرت «للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون بالله ولو آمن أهل الكتاب لكان» الإيمان « خيرا لهم منهم المؤمنون » كعبد الله بن سلام رضي الله عنه وأصحابه « وأكثرهم الفاسقون » الكافرون. ( تفسير الجلالين )

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث اور تقلید

عوام الناس کے سامنے تو اس فرقہ جدید کے علمبردار بڑے زور وشور سے تقلید ائمہ کی مذمت کرتے ہیں ، اوراس کوشرک وبدعت وضلالت گردانتے هیں ،

اورهمارے عُرف میں اس فرقہ جدید کا نام تو غیرمُقلد مشہور هوگیا لیکن درحقیقت یہ بهی مُقلد هیں اور سب سے بڑے مُقلد هیں ، اس فرقہ جدید میں شامل جولوگ ہیں بس انهیں کی اوهام ووساوس کو ہانکتے رہتے ہیں ،

یاد رہے کہ تقلید سے کسی کو کوئ مَفرنہیں ہے حتی کہ یہ لوگ ایک طرف تو دین میں ائمہ کی تقلید کوحرام گردانتے ہیں ، لیکن خود اسی تقلید میں مُبتلا نظرآتے ہیں ، کیونکہ ان کومعلوم ہے کہ تقلید کے بغیرکوئ چاره نہیں ہے ، 
لیکن سوال یہ ہے کہ پهر عوام کے سامنے اس فرقہ جدید کے علمبردار تقلید کوشرک وبدعت وضلالت کیوں کہتے ہیں ؟؟

اس کا واضح جواب یہ ہے کہ عوام کواگر پوری حقیقت بتلادیں تو پهر تو اہل حق کے خلاف پروپیگنڈه کا سارا سلسلہ بند هوجائے ، اوراگرعوام کو صحیح مسئلہ بتائیں تواس فرقہ جدید کی ساری تحریک ہی ختم ہوجائے ، اس فرقہ جدید کا دعوی ہے کہ دین میں ائمہ کی تقلید ناجائز وحرام وبدعت ہے ، اس لیئے مثلا جواہل اسلام امام ابوحنیفہ کی اجتہادی وفروعی مسائل میں تقلید کرتے ہیں ، ان کواس فرقہ جدید کی طرف سے کبهی مُشرک وبدعتی کا خطاب دیا جاتا ہے ، کبهی احبار ورُهبان واکابر کا پجاری کہا جاتا ہے ، کبهی تقلید کا مریض کبهی تقلیدی امت وغیره القابات سے پکارا جاتا ہے ، اور یہ سب کچهہ تقلید ائمہ کی وجہ سے کہاجاتا ہے ، اب جو فرقہ دوسروں کو تقلید کی وجہ سے اس درجہ شدید الفاظ سے پکارتا ہے ، وه فرقہ خود بهی تمام مسائل میں تقلید ہی کرتا ہے ، لیکن اپنی تقلید کو وه تقلید نہیں کہتے ، اب اس طرز کوکیا کہاجائے جہالت وحماقت یا عداوت ومنافقت وشرارت ؟؟

فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کا فقہ حنفی سے بُغض وعداوت

اس فرقہ جدید کی بنیاد ہی امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ الله اورفقہ حنفی سے بغض وعداوت ونفرت وتعصب پر رکھی گئی ہے ، باستثناء بعض معتدل اشخاص سب کا یہی حال ہے ، ان کے چھوٹے بڑے آئے دن وقتا فوقتا فقہ حنفی کے خلاف کچھ نہ کچھ بکواسات لکھتے اور بولتے رہتے ہیں ، اور حتی کہ ایک ناواقف جاہل شخص جب ان کی ظاہری خوشنما جال میں پھنستا ہے تو اس کو ابتدائی سبق ہی یہ پڑھایا جاتا ہے کہ " فقہ حنفی قرآن وحدیث کے بالکل خلاف ومتضاد ہے " لہذا اس کے قریب بھی نہ جانا ، اور پھر اس کو مزید گمراه کرنے کے لئے  اورامام اعظم ابو حنیفہ رحمہ الله اورفقہ حنفی سے متنفرکرنے کے لیئے چند کتب ورسائل کے پڑھنے کی تاکید کی جاتی ہے جن کو بعض جہلاء نے ترتیب دیا ہے اوران میں امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ الله اورفقہ حنفی کے خلاف انٹرنیشنل جھوٹ وکذب وفریب کوجمع کیا ، اب ایک ناواقف وجاہل خالی الذہن شخص یہ سب کذبات وافترآت پڑھتا ہے یا سنتا ہے اور اس کو خالص اندھی تقلید میں قبول کرتا جاتا ہے ، کیونکہ یہ شخص بوجہ اپنی جہالت کے دین کے بنیادی احکامات وفرائض کی خبرنہیں رکھتا تو فقہ حنفی کی تفصیلات کا اس کو کیا علم ہوگا ، اور اس فرقہ جدید میں شامل ہونے والے اکثرکا یہی حال ہے کہ اسی قسم کا وسوسہ کسی نے سنایا یا پڑھایا اور ان کے ساتھ ہولیا ، اب یہی شخص اس کے بعد رات دن امام اعظم ابو  حنیفہ رحمہ الله اورفقہ حنفی اورعلماء احناف کے خلاف طعن وتشنیع کرتا  رہتا ہے اوراپنی عاقبت کوخراب کرتا ہے ، اور یہ سب کام یہ شخص خالص اندهی وناجائز تقلید میں کرتا ہے ، کیونکہ خود تو اس کے اندر اتنی استعداد وصلاحیت نہیں ہے کتب فقہ کی طرف رجوع کرکے صحیح وغلط جھوٹ وسچ کی تمیز وتفریق کرسکے ، لہذا  چند جہلاء کے رسائل وکتب وبیانات پرہی آمین ولبیک کہہ دیتا ہے ، اور اس طرح ضلالت کی وادی میں پہلا قدم رکھتا ہے ، لہذا ایک عاقل شخص پرلازم ہے کہ امام اعظم ابو  حنیفہ رحمہ الله اورفقہ حنفی اورعلماء احناف کے خلاف اس فرقہ جدید کی طرف سے پھیلائے گئے وساوس واکاذیب کو ہرگز قبول  نہ کرے ، الله تعالی علماء حق علماء دیوبند کو جزاء خیردے کہ اس فرقہ جدید کی اڑائی ہوئی تمام جھوٹی باتوں کا جواب مستقل کتب ورسائل وبیانات وتقاریر کی صورت میں دے چکے ہیں اور اس فرقہ جدید پرخصوصا اوردیگرتمام لوگوں پرحُجت تمام کرچکے ہیں ، یہاں میں صرف ایک بات امام اعظم ابو  حنیفہ رحمہ الله کے اصول اجتہاد کے حوالے سے عرض کرتا ہوں ، جس کوپڑھ کرآپ اندازه کریں کہ امام اعظم نے باب اجتہاد میں کتنا عظیم اصول قائم کیا ہے ، اوراس اصول کو پڑھنے کے بعد امام اعظم اورفقہ حنفی کے خلاف اس فرقہ جدید کے پھیلائے ہوئے اکثر وساوس فنا ہوجاتے ہیں۔

فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے چھ نمبر


فرقہ جديد نام نہاد اهل حدیث کے چهہ نمبر

حضرت العلامة الفهامة المحقق المدقق الفقيه المحدث النظار شيخ الشيوخ وعمدة أهل التحقيق والرسوخ صاحب التصانيف الكثيرة المفيدة القيمة ألشيخ محمد أمين صفدر ألأوكاروي رحمه الله رحمة واسعة ، کی پوری زندگی دین اسلام اورمذهب احناف اورمسلک حق مسلک علماء دیوبند کی نصرت وحمایت ونشرواشاعت سے عبارت هے ، اور رد فرق باطلہ وضالہ ومُبتدعہ میں آپ کی خدمات جلیلہ ایک روشن باب هے ، اور بالخصوص فرقہ جديد نام نہاد اهل حدیث کے وساوس واکاذیب وافترآت کی تردید میں آپ کی تالیفات وتصانیف ایک نسخہ کیمیا هیں ،
حضرت کے افادات میں کئ مرتبہ فرقہ جديد نام نہاد اهل حدیث کے چهہ نمبر میں نے پڑهے ، جو بعینہ اس فرقہ نومولود کی حقیقی مشن کی سچی تصویر هے ،

کرامات الاولیاء

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی نئ ایڈیشن میں شامل کچهہ جہلاء نے کرامات اولیاء کولے کراس کوعقیده علماء دیوبند کا نام دے کران پرشرک وبدعت کے فتوے لگائے اوراس طرح عوام الناس کوگمراه کیا ، اس باب میں بہت ساری مثالیں هیں طریقہ کاران کا یہ هوتا هے کہ کرامت پرمبنی کوئ واقعہ پڑهتے هیں پهرعوام کوباورکراتے هیں کہ یہ علماء دیوبند کا عقیده هے ، حالانکہ کرامت کوئ عقیده نہیں هوا کرتا بلکہ ازخود صوفیہ کرام کا یہ متفقہ فیصلہ هے کہ
" ألإستـقامة فـوق الـكـرامة " شریعت پراستقامت اورعمل کرامت سے افضل هے اوراصل کرامت اتباع سنت هی هے ، اورکرامت ایک زائد چیزهے ۰

فرقہ جدید نام نہاد اہلحدیث اور علماء دیوبند

اس فرقہ جدید کے اکابر وبانیان حضرات اکابرعلماء دیوبند کےهم عصرتهے اورایک هی ملک کے رهنے والے تهے ، یقینا اس فرقہ جدید کے اکابرنے تقلید وغیره کئ مسائل میں اهل سنت سے اختلاف کیا لیکن میری ناقص معلومات کے مطابق انهوں نے اکابرعلماء دیوبند کے عقائد کےکفریہ شرکیہ هونے کا فتوی نہیں لگایا ،
لیکن وقت گذرنے کے ساتهہ اس فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی بطن سے کئ اورفرقے بهی نکلتے رهے اورساتهہ هی اس فرقہ جدید میں ایسے لوگ بهی شامل هوتے رهے جواپنے هی اکابرکے طریق وراه سے بهی دورجانکلے ،

علماء دیوبند "تصورِ شیخ" کا عقیده رکهتے هیں

وسوسه = علماء دیوبند " تـَصَـوُّر شَـيـْخ " کا عقیده رکهتے هیں جوکہ ایک گمراه کن اور شرکیہ عقیده هے ۰


جواب = یہ وسوسہ بهی گذشتہ وساوس کی طرح محض کذب وفریب هے ، اورعوام الناس کو ورغلانے کے لیئے هربات کا نام عقیده رکهہ دیتے هیں اور اس کو علماء دیوبند کی طرف منسوب کردیتے هیں ، اب عوام کی اتنی ذهنی وفکری صلاحیت توهوتی نہیں کہ ان جہلاء سے پوچهہ سکیں کہ علماء دیوبند نے کہاں اورکس کتاب میں لکها هے کہ " تـَصَـوُّر شَـيـْخ " همارا بنیادی عقیده هے ؟؟ بس ان جہلاء کے پهیلائے هوئے وساوس کو یاد کرکے هانکتے رهتے هیں ، ضد وتعصب وجہالت وعداوت کے مریض اسی طرح کے کام کرتے هیں ،

علماء دیوبند وحدتُ الوجود کا عقیده رکهتے هیں

وسوسه = علماء دیوبند وحدتُ الوجود کا عقیده رکهتے هیں جوکہ ایک کفریہ شرکیہ عقیده هے ۰


جواب = یہ وسوسہ فرقہ جدید اهل حدیث میں شامل چند جہلاء نے پهیلایا هوا هے اور اپنی طرف سے عوام کواس مطلب بتلاتے هیں پهران سے کہتے هیں یہ علماء دیوبند کا عقیده هے ، اس باب میں ایک مختصر مگرجامع مضمون اس سے قبل میں لکهہ چکا هوں ، لہذا اسی کا اعاده کرتا هوں ،
1 = علماء حق علماء دیوبند پر ایک بہتان چند جہلاء ونام نہاد اهل حدیث کی طرف سے یہ بهی لگایا جاتا هے کہ یہ لوگ الله تعالی کے لیئے حُلول واتحاد کا عقیده رکهتے هیں جس کو " وحدتُ الوجود " کہا جاتا هے اور اس کا مطلب ومفہوم یہ لوگ اس طرح بیان کرتے هیں کہ (معاذالله ) الله تعالی تمام کائنات کے اجزا مثلا حیوانات جمادات نباتات وغیره هر چیز میں حلول کیا هوا هے یعنی مخلوق بعینہ خالق بن گیا اور جتنی بهی مشاهدات ومحسوسات هیں وه بعینہ الله تعالی کی ذات هے ۰

علماء دیوبند قبور سے فیض حاصل کرنے کا عقیده رکهتے هیں

وسوسه = علماء دیوبند قبور سے فیض حاصل کرنے کا عقیده رکهتے هیں جوکہ ایک شرکیہ عقیده هے ۰
جواب = فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں فی زمانہ کچهہ نام نہاد شیوخ عوام الناس کوگمراه کرنے کے لیئے یہ وسوسہ استعمال کرتے هیں ، ان کا دجل وفریب اس طرح هوتا هے کہ حکایات وسوانح اور وعظ ونصیحت وتصوف وغیره کسی کتاب ورسالہ سے کوئ بات لیتے هیں اورکوئ مُحتمل ومُشتبہ عبارت پیش کرتے هیں اورپهرعوام سے کہتے هیں کہ یہ علماء دیوبند کا عقیده هے ، اوراس طرح کرکے جاهل عوام کوورغلاتے هیں ،
خوب یاد رکهیں همارے اکابرومشائخ حضرات علماء دیوبند (کثرهم الله سوادهم )

کا مسلک ومنهج تمام امورمیں افراط وتفریط سے پاک اورمبنی براعتدال هے اوراعتدال کی یہ شان ان اکابراعلام کا ایک خصوصی وصف وامتیاز هے ، لیکن اعتدال کا یہ طریق اختیارکرنے کی وجہ سے کچهہ جہلاء نے بوجہ جہالت وتعصب وحسد کےان اکابراعلام کو افراط وتفریط میں مبتلا قراردیا ،


کیا فرقہ جدید غیر مقلدین اہلِ سنت ہیں

سوال = کیا فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث وغیرمقلدین کے ساتهہ اهل حق اهل سنت والجماعت کا صرف فروعی وجزئ اختلاف هے یا اصولی اختلاف هے ؟
جواب = اس سوال کا جواب امامنا ومولانا العلامة المحقق الكبيرالمفسرالعظیم الفقيه الجلیل والبحاثة المدقق الثبت الحجة المحدث الأصولي البارع الأديب المؤرخ الزاهد الصوفی حكيم الأمة مجد د الملة الشاه أشرف علي التهانوي نورالله ومرقده کی زبانی نقل کرتا هوں

علماء دیوبند کے عقائد کفریہ شرکیہ هیں

وسوسه = علماء دیوبند کے عقائد کفریہ شرکیہ هیں ـ معاذالله ـ

جواب = امام اعظم ابوحنیفہ اورفقہ حنفی اورعلماء احناف اورتقلید وغیره کے متعلق فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی طرف سے بہت وساوس پهیلائے گئے جن میں سے کچهہ مشہوروساوس کا تذکره گذشتہ سطورکیا گیا باقی کا ذکربهی ان شاء الله هوتا رهے گا ، آپ کومعلوم هونا چائیے کہ اس فرقہ کے مُوجدین اوربانی مبانی حضرات اوراس فرقہ کومعرض وجود میں لانے والے اکابر کے عقائد ونظریات ومسائل میں اوراس فرقہ کی آج کل کی جونئ ایڈیشن هے ان کے عقائد ونظریات ومسائل میں بہت سخت اختلاف هے ،اس فرقہ کی آج کل کی نئ ایڈیشن میں شامل طالب الرحمن نامی ایک جاهل ومجهول وکذاب شخص بهی هے اس آدمی کا رات دن کا مشغلہ یہ هے کہ علماء دیوبند کے عقائد کفریہ شرکیہ هیں (( معا ذالله )) اس آدمی کے اس بہتان و وسوسہ کو بهی بعض جاهل عوام نے قبول کیا هوا هے اوروه بهی اس کی تقلید میں یہی کہتے پهرتے هیں ،

مذہب حنفی رائے اورقیاس پرمبنی ہے


یہ وسوسہ اور جھوٹ بھی  بہت پھیلایا گیا اور آج تک اس فرقے کے  جاہل لوگ عوام میں اس جھوٹ کوپھیلا رہے ہیں ، فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کی ہندوستان میں پیدائش کے بعد اس جھوٹ کوبہت فروغ دینے کی ناکام کوشش کی گئی ،الحمدلله اس جھوٹ و وسوسہ کی ویسے بھی اہل علم کے نزدیک کوئی حیثیت نہیں تھی کیونکہ علماء احناف اور فقہ حنفی کسی مخفی وپوشیده چیز کا نام نہیں ہے اہل علم کو فقہ حنفی کا مرتبہ ومقام خوب معلوم ہے اور فقہ حنفی پر مشتمل کتب کا ایک بحرذخائر دنیائے اسلام کے تمام کتب خانوں میں پھیلا ہوا ہے ،لیکن پھر بھی اتمام حجت کے لئے  اس وسوسہ کا جواب علماء احناف نے دیا ،اور اس وسوسہ کے جواب میں مفصل ومختصر کئی کتب لکھی گئی ،لیکن اس باب میں سب سے عظیم الشان انتہائی مدلل دلائل وبراہین سے مزین کتاب  العلامۃ المحقق الكبير المحدث العظیم الفقيہ الجلیل والبحاثۃ المدقق الثبت الحجۃ المفسرالمحدث الاصولی البارع الاديب المؤرخ الزاهد الورع الشيخ ظفر احمد العثمانی التهانوی الدیوبندی رحمہ الله نے لکھی ہے ، جس کا نام (( إعــْــلاءُالسُّـنـَن )) ہے،

اشاعرہ اور ماتریدیہ میں مسائل عقیده میں اختلاف ہے

اشاعره اور ماتریدیہ  میں اصول عقیده میں کوئی اختلاف نہیں ہے ،چند فروعی مسائل میں اختلاف ہے جوکہ مضرنہیں ہے یہ ایسا اختلاف نہیں ہے جس کی بنا پر ان میں سے کوئی فرقہ ناجیہ ہونے سے نکل جائے ،لہذا امام اشعریؒ اورامام ماتريدیؒ کے مابین بعض جزئی اجتہادی مسائل میں اختلاف ہے ، اور علماء امت نے ان مسائل کوبھی جمع کیا ہے ،امام تاج الدین  السبكی رحمہ الله نے ان مسائل کوجمع کیا اور فرمایا کہ یہ کل تیره مسائل ہیں ، 
تفحصت كتب الحنفية فوجدت جميع المسائل التى فوجدت جميع المسائل التى بيننا وبين الحنفية خلاف فيها ثلاث عشرة مسائل منها معنوي ست مسائل والباقي لفظي وتلك الست المعنوية لا تقتضي مخالفتهم لنا ولا مخالفتنا لهم تكفيراً ولا تبديعاً، صرّح بذلك أبو منصور البغدادي وغيره من أئمتنا وأئمتهم ) طبقات الشافعية ج 3 ص 38 (

احناف ماتریدی عقیده رکهتے ہیں اوردیگر مقلدین اشعری عقیده رکهتے ہیں

یہ باطل وسوسہ بھی عوام الناس کو مختلف انداز سے یاد کرایا جاتا ہے ، اور فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل جاہل شیوخ اپنے جاہل مقلد عوام کو وسوسہ پڑھا دیتے  ہیں اور وه بے چارے اس وسوسہ کو یاد کرلیتے ہیں ، اور آگے اس کو پھیلاتے ہیں ، فرقہ جدید اہل حدیث کے عوام کوتواشعری وماتریدی کا نام پڑھنا بھی نہیں آتا ، اوریہی حال ان کے خواص کا ہے ان کو کوئی پتہ نہیں ہوتا کہ ماتریدی کون تھا ،اشعری کون تھا،  ان کے کیاعقائد وتعلیمات ہیں ؟ بس احناف سے ضد کی بنا پر انہوں سب کچھ کرنا ہے ۔اس وسوسہ کے تحت کسی قدر تفصیل سے بات کرنا چاهتا ہوں۔
تاريخ علم الكلام
 کون نہیں جانتا کہ خاتم الانبیاء ﷺ  کی آمد مبارک سے پہلےدنیاکا شیرازه بکھرا ہوا تھا ، انسانیت میں انتشار وافتراق تھا نفرت وعداوت تھی ، تمام اعمال رذیلہ موجود تھے،  عقائد واخلاق کا کوئی ضابطہ نہ تھا،  عبد ومعبود کا صحیح رشتہ ٹوٹ چکا تھا ، خاتم الانبیاء ﷺ  کی بعثت مبارکہ سے خزاں رسیده انسانیت بہار کے ہم آغوش ہوئی، قلوب انسانی کی ویران کھیتیاں لہلہا  اٹھیں، 

امام ابوحنیفہ " عقیده اِرجاء " رکهتے تهے

فرقہ جديد نام نہاد اہل حدیث کے بعض متعصب لوگوں نے  ( غنية الطالبين ) کی اس عبارت کو لے کر امام ابوحنیفہ اور احناف کے خلاف بہت شور مچایا اور آج تک اس وسوسہ کو گردانتے چلے جارہے هیں ،انهی لوگوں میں پیش پیش کتاب " حقیقت الفقہ " کے مولف نام نہاد اہل حدیث غیرمقلد عالم یوسف جے پوری بھی ہے ، لہذا اس نے اپنی کتاب " حقیقت الفقہ " میں گمراه فرقوں کا عنوان قائم کرکے اس کے تحت فرقہ کا نام " الحنفیہ" اور پیشوا کا نام ابو حنيفہ نعمان بن ثابت  لکھا ، اور "حنفیہ " کو دیگرفرق ضالہ کی طرح ایک گمراه فرقہ قرار دیا اوراسی غرض سے شیخ عبدالقادر جیلانی کی کتاب ( غنیۃ الطالبين) کی عبارت نقل کی۔
امام ابوحنیفہ کی طرف منسوب اس وسوسہ کا جواب دینے سے قبل یوسف جے پوری کی امانت ودیانت ملاحظہ کریں ، اس نے اصل عبارت پیش کرنے بجائے صرف ترجمہ پر اکتفاء کیا اور وه بھی اپنی مرضی اور خواہش کے مطابق ذکرکیا ،(غنيۃ الطالبين ) کی اصل عبارت اس طرح ہے ۔
أما الحنفية فهم بعض أصحاب أبي حنيفة النعمان بن ثابت زعموا ان الإيمان هوالمعرفة والإقرار بالله ورسوله وبما جاء من عنده جملة على ماذكره البرهوتي فى كتاب الشجرة۔ (291)

فقہ حنفی اور حدیث میں ٹکراؤ ہے

یہ  بھی بہت پرانا وسوسہ اور جھوٹ ہے جس کو فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جہلاء نقل در نقل چلے آ رہے ہیں ، اور اس وسوسہ کے ذریعہ عوام کو بآسانی بے راه کرلیتے ہیں ، اس وسوسہ کے استعمال کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ کسی مسئلہ میں اگر مختلف احادیث وارد ہوئی ہوں اور فقہ حنفی کا کوئی مسئلہ بظاہر کسی حدیث کے خلاف نظرآتا ہو تو یہ حضرات اس کو بڑے زور وشور سے بار بار بیان کرتے ہیں ، لمبے چوڑے بیانات وتقریریں کرتے ہیں ،اور اس پر کتابچے اور رسائل لکھتے ہیں اور فقہ حنفی کو حدیث کے مخالف ثابت کرنے کی ناکام ونامراد کوشش کرتے ہیں ،اور اس طرح ان وساوس کی ترویج وتشہیر کی کوشش کرتے ہیں ، حالانکہ اس فقہی مسئلہ کے موافق حدیث ودلیل بھی ہوتی ہے لیکن یہ اس کوچھپا دیتے ہیں اس کا بالکل ذکرہی نہیں کرتے ، اور اگرکوئی اس فقہی مسئلہ کے موافق حدیث ودلیل ذکر کربھی دے تو اس پر " ضعیف یا موضوع " کا لیبل لگا دیتے ہیں ، اب ایک عام آدمی کو فقہی مسائل اوراحادیث کے علوم کی کیا خبرہے ، خود فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے ان نام نہاد شیوخ کو کچھ پتہ نہیں لیکن بس " اندهوں میں کانا راجہ " والی بات ہے ، لہذا اگر یہ وسوسہ وه قبول کرلے توپھر صرف یہی نہیں کہ وه فقہ حنفی کی مخالفت پرکمربستہ ہوجاتا ہے بلکہ اپنی گذشتہ زندگی پر توبہ واستغفار بھی کرتا ہے ،اور اپنے زعم میں بہت خوش ہوتا ہے کہ الحمد لله اب میں توحید وسنت کی دولت سے مالا مال ہوگیا ہوں ، اب مجھے صراط مستقیم مل گیا ہے ،

جب امام ابوحنیفہ نہیں تهے تو حنفی مقلد کہاں تهے ؟


وسوسه = جب امام ابوحنیفہ نہیں تهے تو حنفی مقلد کہاں تهے ؟ 
چاروں مذاهب کے پیروکار اپنے اماموں پرجاکر دم توڑتے هیں۰
جواب = اس وسوسہ کا الزامی جواب تو یہ هے کہ جب ائمہ حدیث امام بخاری ،امام مسلم ، امام ترمذی ، امام ابوداود ، امام نسائ ، امام ابن ماجہ وغیرهم نہیں تهے اور نہ ان کی کتابیں تهیں ، تو اس وقت اهل اسلام حدیث کی کن کتابوں پر عمل کرتے تهے ؟؟ اور آج کل کے نام نہاد اهل حدیث کہاں تهے ؟؟ 
کیونکہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث ( 1888 ء ) میں معرض وجود میں آیا ، اور اگرچہ بعض نام نہاد اهل حدیث نے اپنا رشتہ ناطہ حقیقی ( اهل الحدیث ) یعنی محدثین کرام کے ساتهہ جوڑنے کی ناکام کوشش کی هے ، محدثین کرام اور ائمہ اسلام کی کتب میں جہاں کہیں بهی " اهل الحدیث " کا لفظ دیکها تو اپنے اوپر چسپاں کردیا ، ان جهوٹے دعاوی سے ایک جاهل ناواقف شخص کو تو خوش کیا جاسکتا هے ، لیکن اصحاب علم ونظر کے سامنے ان پرفریب دعاوی کی کوئ حیثیت نہیں هے ، 
لہذا فرقہ نام نہاد اهل حدیث کا تعلق ( اهل الحدیث ) یعنی حقیقی ائمہ حدیث اورمحدثین کرام کے ساتهہ ذره برابر بهی نہیں هے ،
اور اگر حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، اپنے ائمہ پرجاکردم توڑتے هیں تویہ کوئ نقص وعیب کی بات نہیں هے کیونکہ یہ سب ائمہ کرام ائمہ حق وهُدی هیں ،

کیا قرآن وحدیث کو چار اماموں کے علاوه کسی نے نہیں سمجها؟

یہ باطل وسوسہ بھی ایک جاہل آدمی بہت جلد قبول کرلیتا ہے ، لیکن اس وسوسہ کے جواب میں عرض ہے کہ آیت مذکورہ  کا اگریہ مطلب ہے کہ قرآن سمجھنے کے لئے کسی استاذ  ومعلم  ومفسر کی ضرورت نہیں ہے ، اور ہربنده خود کامل ہے تو پھر " فقہکے ساتھ حدیث بھی جاتی ہے ، اور اگرقرآن کے ساتھ اس کےآسان ہونے کے باوجود کتب احادیث صحاح ستہ اور ان کے شروح وحواشی کی بھی ضرورت ہے ، توپھرکتب " فقہ " کا بھی دین سے خارج ہونا بڑا مشکل ہے ، اگرفہم قرآن کے لئے حدیث کی ضرورت ہے تو فہم حدیث کے لیئے" فقہ " کی ضرورت ہے ، اگرقرآن سمجھنے کے لئے حضور ﷺ  کی ضرورت ہے ، تو آپ کی حدیث سمجھنے کے لئے آپ کے خاص شاگرد صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم اور ان کے شاگرد تابعین وتبع تابعین رضی الله عنہم کی ضرورت ہے ، اگرحدیث قرآن کی تفسیر ہے تو " فقہ " حدیث کی شرح ہے ، اور فقہاء کرام نے دین میں کوئی تغیر تبدل نہیں کیا  بلکہ دلائل شرعیہ کی روشنی میں  احکامات ومسائل مستنبط ( نکال ) کرکے ہمارے سامنے رکھ دیئے ، جو کام ہمیں خود کرنا تھا اور ہم اس کے لائق و اہل نہ تھے وه انہوں نے ہماری طرف سے ہمارے لئے کردیا "فجزاهم الله عنا خیرالجزاء "

فقہ تابعین کے دور کے بعد ایجاد ہوئی

حافظ ابن القیم نے اپنی کتاب ( اعلام الموقعین ) میں یہ تصریح کی ہے کہ بڑے فقہاء صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کی تعداد تقریبا ( 130) کے لگ بھگ ہے ، اور اسی طرح دیگر ائمہ نے بھی فقہاء صحابہ کرام  رضی اللہ عنھم کی تعداد اور ان کے علمی وفقہی کارناموں پر مفصل بحث کی ہے ، یہاں تفصیل کا موقع نہیں ہے ، عرض یہ کرنا ہے کہ فقہ اور فقہاء جماعت صحابہ کرام  رضی اللہ عنھم میں بھی موجود تھے، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ " علم فقہ " کی جمع وتدوین کتابی شکل میں بعد میں ہوئی ہے ، اور اس سے " علم فقہ " کی فضیلت واہمیت پرکوئی فرق نہیں پڑتا ، حتی کہ " علم حدیث " کی جمع وتدوین کتابی شکل میں " علم فقہ " کے بھی بعد ہوئی ہے ، اگر " علم فقہ " کو اس وجہ سے چھوڑنا ہے کہ یہ عہد صحابہ  رضی اللہ عنھم کے بعد لکھی گئی ہے تو پھر " علم حدیثکا کیا بنے گا ،صحاح ستہ وغیره کتب حدیث تو بہت بعد میں لکھی گئی ہیں ۔