تازہ ترین تحریریں

Showing posts with label غیر مقلدین اور اہلسنت کے اختلافات. Show all posts
Showing posts with label غیر مقلدین اور اہلسنت کے اختلافات. Show all posts

Sunday, 16 September 2012

نمازمیں ہاتھ کیسے اورکہاں باندهنا سنت ہے ؟؟

    الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه وسلم

    نمازمیں ہاتهہ کیسے اورکہاں باندهنا سنت ہے ؟؟


    یاد رہے کہ نمازمیں دایاں ہاتهہ بائیں ہاتهہ پرباندهنا مسنون ہے ، اس بارے میں کئ روایات ہیں مثلا بخاری ومسلم کی روایت میں یہی تصریح موجود ہے

    فقد روى البخاري في صحيحه :عن سهل بن سعد رضي الله عنه قال: كان الناس يؤمرون أن يضع الرجل اليد اليمنى على ذراعه اليسرى وفي رواية لمسلم : ثم وضع يده اليمنى على ظهر يده اليسرى . اهـ

رفع یدین کی نماز میں حیثیت اور اس پر احناف کا موقف دلائل کی روشنی میں

رفع یدین کی نماز میں حیثیت اور اس پر احناف کا موقف دلائل کی روشنی میں
نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین (دونوں ہاتھ اٹهانا) بالاتفاق مستحب ہے ، الإمام النووي رحمه الله یہی فرماتے ہیں
قال الإمام النووي في شرح صحيح مسلم : أجمعت الأمة على استحباب رفع اليدين عند تكبيرة الإحرام .
لیکن نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین کے حکم میں اختلاف ہے اس بارے میں دو قول ہیں:
1 = نمازکی ابتداء میں تکبیرتحریمہ کہتے وقت رفع یدین واجب ہے ، امام الأوزاعي اور امام الحميدي یعنی شيخ البخاري اور امام داود الظاهري اوران کے بعض أصحاب اوربقول امام حاکم امام ابن خزيمة اور أحمد بن سيار بن أيوب شوافع میں سے اور امام ابن حزم کا مذهب یہی ہے۔

چند اہم گزارشات

چند اهم گزارشــات
1 = گذشتہ سطور میں آپ نے اهل حدیث حضرات کے قول وفعل کا کئ مسائل واقوال میں کهلا اور واضح تضاد ملاحظہ کیا ، تقریبا بیس حوالے میں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ کی کتب سے بحوالہ ذکرکیئے اوراہل فہم نے خوب جان لیا کہ فرقہ جدید اہل حدیث کا شیخ الاسلام کی تعلیمات سے کتنا تعلق ہے۔

اجماع و قیاس اور غیر مقلدین


فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل لوگ اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ کا شد ومد سے انکارکرتے ہیں ،اوراسی طرح فرقہ جدید اہل حدیث میں ہرکس وناکس نے اپنے آپ کو دین میں درجہ اجتہاد پربٹهایا ہوا هے ، اوراسی طرح كراماتُ الأولياء اوران کے مکاشفات کا نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ اولیاء الله اوران کے کرامات کا مذاق اڑاتے ہیں ، اوربعض اختلافی مسائل اوربعض علماء کے تفردات پرعمل کرتے ہیں ، یہ سب مذکوره باتیں فرقہ جدید اہل حدیث کے امتیازی صفات میں سے ہیں، اورجواهل اسلام اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ وکرامات اولیاء کےقائل ہیں ان پر یہ لوگ رات دن طعن وتشنیع کرتے ہیں ، اوران کے لیئے جو القابات استعمال کرتے ہیں اس سے آپ خوب واقف ہیں، اب اس کے برعکس ان مسائل میں سلفی اور وهابی مسلک کے امام شیخ ابن عبدالوهاب کا مسلک ان کے بالکل مخالف هے۔

طلاق اور غیر مقلدین


فرقہ جدید اهل حدیث کا مذهب یہ هے کہ تین طلاق ایک ساتهہ دینےسے ایک طلاق واقع هے تین واقع نہیں ہوتیں ، جب کہ اس کے برخلاف جمہورصحابہ وجمهورامت ومحدثین کرام بشمول امام بخاری وائمہ اربعہ سب کا مسلک یہ هے کہ ایک مجلس میں ایک لفظ سے دی گئ تین طلاقیں تین ہی شمار ہوں گی ، اور (هيئة كبار العلماء بالمملكة العربية السعودية) کا بهی یہی متفقہ فیصلہ هے ، اور هم اس ضمن میں هيئة كبار العلماء کا فیصلہ ہی پیش کریں گے ، کیونکہ کتاب (الدیوبندیه) کے جاہل وکاذب افسانہ نگار کے نزدیک حقیقی علماء اهل سنت یہی علماء ہیں،

تراویح اور غیر مقلدین

رمضان المبارک قریب آتے ہی فرقہ اہل حدیث کی طرف سے آٹهہ رکعت تراویح پڑهنے کی پرزور تبلیغ شروع ہوجاتی ہے مختلف پوسٹراور رسالے نمودارہونا شروع ہوجاتے ہیں ، احناف کوچیلنج بازی کا سلسلہ جاری ہوتا ہے، حالانکہ تراویح کا مسئلہ علماء امت کے مابین کبهی اس طرح موضوع بحث نہیں رہا جس طرح فرقہ جدید اہل حدیث کے ظہور کے بعد بن گیا ، اورپهر معاملہ اس حد تک پہنچ گیا کہ یہ لوگ احناف کی ضد میں بیس رکعت تراویح کوخلاف سنت اور بدعت کہنے لگے ، اورکچهہ جاہل لوگ تواس سے بڑهہ کریہ کہنے لگے یہ بیس رکعت تراویح بدعت عُمری ہے (معاذالله) ، بہت ہی افسوس ہوتا ہے کہ امت مسلمہ میں یہ لوگ ایسے مسائل میں اختلاف کرنے لگے بلکہ اس اختلاف کو وہ دلوں میں نفرت اوراختلاف کا سبب بنانے لگے ہیں ، اور پهر بیس رکعت تراویح صرف احناف کا عمل نہیں ہے بلکہ عرب وعجم کے طول وعرض میں جمہورامت بیس رکعت تراویح کے ہی قائل وعامل ہیں ، اوراسی پر زمانہ قدیم سے تعامل ہے ، حاصل یہ کہ اس مسئلہ میں فرقہ جدید اہل حدیث کا مذہب یہ ہے کہ تراویح کی تعداد آٹهہ رکعت ہے اوربیس رکعت بدعت وخلاف سنت ہے۔

علماء اہل سنت ( سلفی علماء ) اور فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث

گذشتہ سطور میں آپ نے کتاب (الدیوبندیه) اوراس کے جاہل وکذاب لکهاری کی حقیقت واصلیت کوپہچان لیا ، اس کتاب کے اندر یہ جاہل وکذاب شخص پہلے کسی عبارت سے کوئ خانہ ساز عقیده کشید کرتا ہے ، اور پهر اس کے اوپر یہ عنوان قائم کرتا ہے ، رأي علماء أهل السنة في المسئلة " یعنی اس مسئلہ علماء اہل سنت کی رائے یہ ہے ، پهر شیخ بن باز شیخ عثیمین شیخ فوزان وغیره چند سلفی علماء میں سے کسی کا کوئ قول ورائے ذکرکرتا ہے ، اب اس طرز سے ایک یہ تو یہ معلوم ہوا کہ اس شخص کی نظر میں حقیقی علماء اہل سنت یہی دو چار سلفی علماء ہیں ، اورساتھ ہی یہ بهی معلوم ہوا ان علماء اہل سنت کی سب تعلیمات ونظریات بهی قرآن وسنت کے عین مطابق ہیں لہذا ان کی تعلیمات ونظریات کا مخالف علماء اہل سنت کا مخالف قرارپائے گا، ان شاء الله تعالی ذیل میں چند مثالیں ذکرکروں گا ، جس سے آپ کو معلوم ہوگا کہ کتاب (الدیوبندیه) کا جاہل وکذاب لکهاری اپنے اس دعوے میں بهی جهوٹا ہے اور جن لوگوں کو علماء اہل سنت کہتا ہے یہ شخص ان کی بهی تمام مسائل میں پیروی نہیں کرتا ، اوراہل عقل اس شخص کا یہ دجل وفریب جان لیں گے۔