تبلیغی جماعت والے ہرجمعہ کی رات کواجتماع کرتے ہیں۔ یعنی شب جمعہ کواجتماع ہوتا ہے جس میں بیانات ہوتے ہیں ، سب تبلیغی اس میں جمع ہوتے ہیں ، یہ بھی بدعت ہے اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔جواب = یہ وسوسہ بھی جہالت پرمبنی ہے ، کیونکہ لوگوں کی تعلیم وتدریس اوروعظ ونصیحت کے لئے کوئی دن مقررکرنا بالکل جائزاورنصوص سے ثابت ہے ، حضرت عبد الله ابن مسعود رضی الله عنہ لوگوں کو ہرجمعرات کے دن وعظ ونصیحت وبیان کرتے تھے ، ایک آدمی نے کہا اے أبا عبد الرحمن ہم آپ کے بیان ووعظ کو بہت پسند کرتے ہیں ، اورہم چاہتے ہیں کہ آپ ہردن ہمیں بیان ووعظ کیا کریں ، توحضرت عبد الله ابن مسعود رضی الله عنہ نے ارشاد فرمایا کہ مجھے توکوئی مانع نہیں کہ میں ہردن تم لوگوں کوبیان اور وعظ کروں لیکن یہ خوف ہے تم تنگ نہ ہوجاو ، رسول الله ﷺ بھی ہمیں وعظ اس طرح کرتے یعنی ہمیں وعظ وبیان کرنے میں ہمارے اوقات کی رعایت کرتے تھے ، ہردن نہیں کرتے تھے تاکہ ہم تنگ نہ ہوجائیں ۔
تازہ ترین تحریریں
Showing posts with label تبلیغی جماعت سے متعلق وساوس. Show all posts
Showing posts with label تبلیغی جماعت سے متعلق وساوس. Show all posts
Sunday, 16 September 2012
تبلیغی جماعت والے ہرجمعہ کی رات کواجتماع کرتے ہیں
کتاب حیاۃ الصحابہ کا مختصر تعارف
كـتـاب حَـيـَاةُ الصَّـحـَابـَة كـا مختصـرتـعـارف
الشيخ
العلامة المحدث المفسرالفقيه المحقق الزاهد محمد يوسف بن الشيخ محمد
الياس الكاندهلوي رحمهما الله نے اس عظیم وضخیم کتاب کو تالیف کیا هے جیسا
کہ گذشتہ سطور میں آپ نے جماعت تبلیغ کے خلاف چند مشہور وساوس کو ملاحظہ
کیا ، اوران وساوس واکاذیب کو فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے چند جُہلاء
بوجہ ضد وتعصب وعداوت وجہالت کے پهیلایا هے ، اگرچہ ان کے وساوس کو چند
ناواقف جہلاء نے هی قبول کیا هے ، اسی طرح ان وساوس واکاذیب کو فرقہ جدید
کے کچهہ جہلاء وحاسدین نے عرب میں تقریر وتحریر کی صورت میں پهیلایا ،
اگرچہ عرب میں بهى ان کے وساوس واکاذیب کوکوئ خاص ترقی نہیں ملی لیکن کچهہ
ناواقف لوگوں نے ان وساوس کو قبول بهی کیا ، من جملہ ایسے لوگوں کے جنهوں نے تبلیغی جماعت کے خلاف خوب زهراگلا ،
جہاد کی احایث کو تبلیغ پر محمول کرتے ہیں
وسوسه = تبلیغی جماعت والے " جهاد فی سبیل الله ، یامطلق فی سبیل الله " کی احادیث وآیات کو دعوة وتبليغ پرمحمول کرتے هیں ۰
جواب = تبلیغی جماعت کا " جهاد فی سبیل الله ، یامطلق فی سبیل الله " کی احادیث وآیات کو دعوة وتبليغ کے کام پرمحمول کرنا صحیح اوردرست هے ،
اس لیئے محدثین کرام نے بهی اس قسم روایات واحادیث کو کارخیر پرمحمول کیا هے ، هاں یہ بات ضرور هے جهاد بمعنی قتال کی نفی کرنا جائزنہیں هے، کیونکہ وه بهی إعلاء كلمة الله کے لیئے هے ،
امام بخاری رحمہ الله نے " صحیح بخاری " میں ایک باب قائم کیا هے
{ باب المشي إلى الجمعة }
اوراس باب کے تحت امام بخاری رحمہ الله نے " فی سبیل الله " والی روایت نقل کی هے ، جو عام طور طور پر " كتاب الجهاد " میں مُحدثین ذکرکرتے هیں ،
جواب = تبلیغی جماعت کا " جهاد فی سبیل الله ، یامطلق فی سبیل الله " کی احادیث وآیات کو دعوة وتبليغ کے کام پرمحمول کرنا صحیح اوردرست هے ،
اس لیئے محدثین کرام نے بهی اس قسم روایات واحادیث کو کارخیر پرمحمول کیا هے ، هاں یہ بات ضرور هے جهاد بمعنی قتال کی نفی کرنا جائزنہیں هے، کیونکہ وه بهی إعلاء كلمة الله کے لیئے هے ،
امام بخاری رحمہ الله نے " صحیح بخاری " میں ایک باب قائم کیا هے
{ باب المشي إلى الجمعة }
اوراس باب کے تحت امام بخاری رحمہ الله نے " فی سبیل الله " والی روایت نقل کی هے ، جو عام طور طور پر " كتاب الجهاد " میں مُحدثین ذکرکرتے هیں ،
تبلیغی جماعت والے صرف مسلمانوں کے پاس جاتے هیں
وسوسه = تبلیغی جماعت والے صرف مسلمانوں کے پاس جاتے هیں کفارکوکیوں تبلیغ نہیں کرتے ؟ ۰
جواب = تبلیغی جماعت کا یہ عظیم کام صرف مسلمانوں کے لیئے خاص نہیں هے ، بلکہ دعوة وتبليغ کی اس بابرکت تحریک سے الله تعالی نے بے شمارغیرمسلموں کوبهی دولت ایمان سے سرفرازفرمایا هے ، اوراگربالفرض هم یہ تسلیم کرلیں کہ تبلیغی جماعت والے کفارکودعوت نہیں دیتے تواس میں کوئ خلاف شرع بات نہیں هے ، بلکہ اس عمل کے ثبوت میں بهی احادیث کثیره موجود هیں ، مثلا حضور صلى الله عليه وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضي الله عنه کو یمن بهیجا ، اسی طرح حضرت عمر رضي الله عنه کے عهد مبارک میں حضرت عبدالله بن مسعود رضي الله عنه کو جماعت صحابہ کے ساتهہ کوفہ کی طرف روانہ کیا ، حضرت مُعقِل بن یسار،حضرت عبدالله بن مُغفل ، حضرت عمران بن حُصین رضي الله عنهم بصره کی طرف تشریف لے گئے ، اورحضرت عُباده بن صامت رضي الله عنه شام کی طرف گئے ، وغیرذالک
اوریہ سب اسفاراهل اسلام کودعوت کے لیئے تهے ۰
جواب = تبلیغی جماعت کا یہ عظیم کام صرف مسلمانوں کے لیئے خاص نہیں هے ، بلکہ دعوة وتبليغ کی اس بابرکت تحریک سے الله تعالی نے بے شمارغیرمسلموں کوبهی دولت ایمان سے سرفرازفرمایا هے ، اوراگربالفرض هم یہ تسلیم کرلیں کہ تبلیغی جماعت والے کفارکودعوت نہیں دیتے تواس میں کوئ خلاف شرع بات نہیں هے ، بلکہ اس عمل کے ثبوت میں بهی احادیث کثیره موجود هیں ، مثلا حضور صلى الله عليه وسلم نے حضرت معاذ بن جبل رضي الله عنه کو یمن بهیجا ، اسی طرح حضرت عمر رضي الله عنه کے عهد مبارک میں حضرت عبدالله بن مسعود رضي الله عنه کو جماعت صحابہ کے ساتهہ کوفہ کی طرف روانہ کیا ، حضرت مُعقِل بن یسار،حضرت عبدالله بن مُغفل ، حضرت عمران بن حُصین رضي الله عنهم بصره کی طرف تشریف لے گئے ، اورحضرت عُباده بن صامت رضي الله عنه شام کی طرف گئے ، وغیرذالک
اوریہ سب اسفاراهل اسلام کودعوت کے لیئے تهے ۰
تبلیغی جماعت والے جو گشت کرتے هیں اس کا کوئ ثبوت نہیں هے
وسوسه = تبلیغی جماعت والے جو گشت کرتے هیں اس کا کوئ ثبوت نہیں هے ۰
جواب = یہ وسوسہ بهی جہالت پرمبنی هے ، گشت کا مقصد دعوت الی الله دعوت الی الخیر هے ، بدليل
قول الله تعالى (( ولتکن منکم أمة يدعون إلى الخير )) وقوله تعالى: ((يا
أيها المدثر قم فأنذر، وربك فكبر))، وقوله تعالى: ((وأنذر عشيرتك
الأقربين)) وقوله تعالى: ((فاصدع بما تؤمر))
اسی طرح حضور صلى الله عليه وسلم بنفس نفیس دعوت الی الله کے
لیئے طائف جانا ، اور قبائل مختلفة کا گشت کرنا ، اوراسی طرح حضور صلى
الله عليه وسلم لوگوں کو ان کے اجتماعات ومجامع میں اوراسی طرح حج کے موسم
میں خصوصی دعوت دیتے ، اورهرآزاد وغلام وضعيف وقوي وغني وفقير کوآپ دعوت
دیتے ، اوراسی طرح مختلف بازاروں میں جاکر (سوق ذي المجاز، وعكاظ ) آپ دعوت دیتے ، اسی طرح آپ صلى الله عليه وسلم هرهفتہ کے دن مسجد قباء تشریف لے جاتےتهے ،
فضائل اعمال میں ضعیف احادیث ہیں
وسوسه = تبلیغی جماعت کی کتاب { فضائل اعمال } ضعیف احادیث پرمبنی هے لہذا اس کتاب سے بچنا بہت ضروری هے ۰
جواب = کتاب { فضائل اعمال }وغیره کتب کے لیئے نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء بہت سخت الفاظ استعمال کرتے هیں ، امت میں گمراهی وتباهی کا سبب قرار دیتے هیں ،
یہ وسوسہ بهی بہت سارے ناواقف لوگوں پراستعمال کیا جاتا هے ، کہ { فضائل اعمال } میں ضعیف احادیث هیں ، لہذا جہاں اس تبلیغی جماعت کوچهوڑنا ضروری هے ، وهاں ان کی { فضائل اعمال } سے بهی بچنا بہت ضروری هے ،
جواب = کتاب { فضائل اعمال }وغیره کتب کے لیئے نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء بہت سخت الفاظ استعمال کرتے هیں ، امت میں گمراهی وتباهی کا سبب قرار دیتے هیں ،
یہ وسوسہ بهی بہت سارے ناواقف لوگوں پراستعمال کیا جاتا هے ، کہ { فضائل اعمال } میں ضعیف احادیث هیں ، لہذا جہاں اس تبلیغی جماعت کوچهوڑنا ضروری هے ، وهاں ان کی { فضائل اعمال } سے بهی بچنا بہت ضروری هے ،
تبلیغ والوں کے نکنے کی معروف ترتیب کا ثبوت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے ثابت نہیں
وسوسه = تبلیغی
جماعت والوں نے جماعت میں نکلنے کے لیئے جومعروف ترتیب بنائ هے ، کیا نبی
صلى الله عليه وسلم اور صحابہ کرام سے اس معروف ترتیب کے ساتهہ نکلنا ثابت
هے ؟؟
جواب = یہ
معروف ترتیب ایک وسیلہ و ذریعہ هے مقصود ومطلوب کوحاصل کرنے کے لیئے ، اور
یہ ترتیب ازخود مقصود وغایت نہیں هے ، اور اسلام میں میں عبادت کے وسائل
محدود نہیں هیں ، لیکن شریعت نے یہ قاعده وضع کیا هے کہ هر وه چیز جومقصود
تک پہنچائے پس وه بهی مقصود هے بشرطیکہ خلاف شرع نہ هو ،
تبلیغی جماعت کے مقررہ چالیس دن بدعت ہیں
وسوسه = تبلیغی
جماعت والوں نے جماعت میں جانے کے لیئے جو چالیس دن مقر ر کیئے هیں ، اس
کی کوئ اصلیت نہیں هے لہذا یہ بدعت هے جس کو تبلیغی جماعت نے لوگوں میں
رائج کردیا هے ۰
جواب = یہ
وسوسہ بهی باطل وفاسد هے ، چالیس دن تک لگاتار عمل کرنے سے انسان کے روح
وباطن میں بہت برکت وتاثیر هوتی هے ، اور ساتهہ هی نصوص شرعیہ سے اس عد د {
40 } کی اهمیت ورعایت بهی ثابت هے ،
لہذا مجاهده وریاضت میں اس عد د کو خصوصیت حاصل هے ،
چند نصوص اس بارے میں درج ذیل هیں
1 = فطرت وخلقت کی ابتداء بهی چالیس { 40 } دن سے هوتی هے ،
عن
ابن مسعود (رضي الله عنه) قال : قال رسول الله (صلى الله عليه وسلم ) : "
إن أحدكم ليجمع خلقه في بطن أمه أربعين يوما نطفة، ثم يكون علقة مثل ذلك،
ثم يكون مضغة مثل ذلك، ثم ليرسل إليه الملك فينفخ فيه الروح، ويؤمر بأربع
كلمات : رزقه وأجله وعمله وهل هو شقي أو سعيد " اس حدیث میں انسان کی خلقت کے اطوار ومراحل کا ذکر هے ، انسان کی خلقت رحم میں تین مراحل سے گذرتی هے ، اورتینوں مراحل میں چالیس ، چالیس دن لگتے هیں ، اس عد د کی حکمت اور اصلی راز الله هی خوب جانتا هے ۰
تبلیغی جماعت کے چهہ نمبر بدعت هیں
وسوسه = تبلیغی جماعت نے جو یہ چهہ نمبر {صفات} خاص کیئے هیں ، اس کا ثبوت کہیں نہیں ملتا لہذا یہ بدعت هیں ۰
جواب = یہ وسوسہ بهی گذشتہ وسوسہ سے ملتا جلتا هے ، لیکن اس وسوسہ کا مقصد یہ هوتا هے کہ خاص طور پراس اندازسے ان چهہ نمبر کا ثبوت نہیں ملتا لہذا یہ بدعت هے ، یہ وسوسہ بهی بالکل باطل هے ، کیونکہ جن چهہ صفات کی تحصیل وتعلیم کو تبلیغی جماعت نے اس زمانہ میں لوگوں کے عمومی حالات کوسامنے رکهہ کرخاص کیا هے ، خاص اس طرز کا ثبوت احادیث میں ثابت هے ، دیکهیئے جناب خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کی یہ عادت مبارکہ احادیث سے ثابت هے کہ مثلا ایک صحابی نے سوال کیا کون سا عمل زیاده أفضل هے ؟ توآپ نے ایک عمل کی نشاندهی وراهنمائ فرمائ ، دوسرے وقت میں کسی صحابی نے یہی سوال کیا توآپ نے کسی دوسرے عمل کی أفضلیت کی نشاندهی وراهنمائ فرمائ ، چند احادیث اس باب میں ملاحظہ کریں
جواب = یہ وسوسہ بهی گذشتہ وسوسہ سے ملتا جلتا هے ، لیکن اس وسوسہ کا مقصد یہ هوتا هے کہ خاص طور پراس اندازسے ان چهہ نمبر کا ثبوت نہیں ملتا لہذا یہ بدعت هے ، یہ وسوسہ بهی بالکل باطل هے ، کیونکہ جن چهہ صفات کی تحصیل وتعلیم کو تبلیغی جماعت نے اس زمانہ میں لوگوں کے عمومی حالات کوسامنے رکهہ کرخاص کیا هے ، خاص اس طرز کا ثبوت احادیث میں ثابت هے ، دیکهیئے جناب خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کی یہ عادت مبارکہ احادیث سے ثابت هے کہ مثلا ایک صحابی نے سوال کیا کون سا عمل زیاده أفضل هے ؟ توآپ نے ایک عمل کی نشاندهی وراهنمائ فرمائ ، دوسرے وقت میں کسی صحابی نے یہی سوال کیا توآپ نے کسی دوسرے عمل کی أفضلیت کی نشاندهی وراهنمائ فرمائ ، چند احادیث اس باب میں ملاحظہ کریں
چهہ نمبر کا ثبوت قرآن وحدیث میں کہاں هے
وسوسه = تبلیغی جماعت نے جو چهہ نمبر { صفات } بنائے هیں ، ان کا ثبوت قرآن وحدیث میں کہاں هے ؟؟
جواب = الله تعالی نے جناب خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کوتمام صفات حمیدة وخصال عظیمة واوصاف کریمة سے نوازا تها ، اور پهر الله تعالی نے أصحاب النبی صلی الله علیہ وسلم کو بهی صفات عالیة كثيرة کے ساتهہ متصف کیا ، اورتبلیغی جماعت میں جن چهہ صفات حمیدة کی تعلیم وتحصیل کی کوشش ومحنت کی جاتی هے ، یہ صفات حمیدة صحابة الكرام رضي الله عنهم میں بکمال موجود تهیں ،اور ساتهہ هی تبلیغی جماعت کا یہ دعوی نہیں هے کہ صرف ان صفات کی تحصیل ضروری هے باقی کی ضرورت نہیں هے بلکہ ان چهہ صفات کی حیثیت أُمُّ الصفات کی طرح هے ،
جواب = الله تعالی نے جناب خاتم الانبیاء صلی الله علیہ وسلم کوتمام صفات حمیدة وخصال عظیمة واوصاف کریمة سے نوازا تها ، اور پهر الله تعالی نے أصحاب النبی صلی الله علیہ وسلم کو بهی صفات عالیة كثيرة کے ساتهہ متصف کیا ، اورتبلیغی جماعت میں جن چهہ صفات حمیدة کی تعلیم وتحصیل کی کوشش ومحنت کی جاتی هے ، یہ صفات حمیدة صحابة الكرام رضي الله عنهم میں بکمال موجود تهیں ،اور ساتهہ هی تبلیغی جماعت کا یہ دعوی نہیں هے کہ صرف ان صفات کی تحصیل ضروری هے باقی کی ضرورت نہیں هے بلکہ ان چهہ صفات کی حیثیت أُمُّ الصفات کی طرح هے ،
فضائل اعمال کی جگہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں
وسوسه = تبلیغی جماعت والے کتاب{ فضائل اعمال } کی جگہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کا درس کیوں نہیں دیتے جو کہ صحیح ترین کتب ہیں ؟؟
جواب = یہ وسوسہ پیش کرنے والا یا تو تبلیغی جماعت کے اصول سے جاهل ہے یا محض مُتعصب ومعاند ہے ،
کیونکہ تبلیغی جماعت کی نقل وحرکت کا اولین مقصد یہ ہے کہ غفلت وجہالت کے اندهیروں میں پڑے لوگ دین کا ضروری علم سیکهنے اور پهراس پرعمل کرنے والے بن جائیں ، اور تبلیغی جماعت کے لیئے { فضائل اعمال } پرمبنی کتاب مرتب کرنے اوراس کی تعلیم دینے کا اصل یہ حکم نبوی ہے کہ
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:
يَسِّروا ولا تُعَسِّروا وبَشِّروا ولا تنَفّروا ،
( رواه البخاري ومسلم وأحمد والنسائي وغیرهم )
جواب = یہ وسوسہ پیش کرنے والا یا تو تبلیغی جماعت کے اصول سے جاهل ہے یا محض مُتعصب ومعاند ہے ،
کیونکہ تبلیغی جماعت کی نقل وحرکت کا اولین مقصد یہ ہے کہ غفلت وجہالت کے اندهیروں میں پڑے لوگ دین کا ضروری علم سیکهنے اور پهراس پرعمل کرنے والے بن جائیں ، اور تبلیغی جماعت کے لیئے { فضائل اعمال } پرمبنی کتاب مرتب کرنے اوراس کی تعلیم دینے کا اصل یہ حکم نبوی ہے کہ
عن أنس بن مالك رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم:
يَسِّروا ولا تُعَسِّروا وبَشِّروا ولا تنَفّروا ،
( رواه البخاري ومسلم وأحمد والنسائي وغیرهم )
Thursday, 13 September 2012
تبلیغی نصاب
وسوسه = تبلیغی جماعت والے صرف { تبلیغی نصاب } پڑهتے پڑهاتے ہیں کسی دوسری کتاب کے پڑهنے کو منع کرتے ہیں ۰
جواب = یہ وسوسہ بهی کاذب هے ، کہ تبلیغی جماعت والے علماء حق کی کسی دینی کتاب کے پڑهنے پڑهانے اورمطالعہ کرنے سے روکتے ہیں ، هاں یہ بات ضرور ہے کہ ایک خاص نظام وانتظام کے تحت تبلیغی جماعت کے لیئے
{ تبلیغی نصاب }مقر رکیاگیا ہے ، جس پراعتراض وطعن ایک جاہل یا معاند ومتعصب شخص ہی کرسکتا ہے ، اور { تبلیغی نصاب } پریہ اعتراض تب صحیح ہے جب کہ اس میں کتاب وسنت کے خلاف کوئ بات موجود هو ، لیکن یہ بات مُحقَق ومُسَلم هے کہ { تبلیغی نصاب }میں کوئ خلاف شرع مواد نہیں ہے ، اس لیئے بفضل الله اس کا نفع هرخاص وعام کومل رها هے ۰
جواب = یہ وسوسہ بهی کاذب هے ، کہ تبلیغی جماعت والے علماء حق کی کسی دینی کتاب کے پڑهنے پڑهانے اورمطالعہ کرنے سے روکتے ہیں ، هاں یہ بات ضرور ہے کہ ایک خاص نظام وانتظام کے تحت تبلیغی جماعت کے لیئے
{ تبلیغی نصاب }مقر رکیاگیا ہے ، جس پراعتراض وطعن ایک جاہل یا معاند ومتعصب شخص ہی کرسکتا ہے ، اور { تبلیغی نصاب } پریہ اعتراض تب صحیح ہے جب کہ اس میں کتاب وسنت کے خلاف کوئ بات موجود هو ، لیکن یہ بات مُحقَق ومُسَلم هے کہ { تبلیغی نصاب }میں کوئ خلاف شرع مواد نہیں ہے ، اس لیئے بفضل الله اس کا نفع هرخاص وعام کومل رها هے ۰
تبلیغی جماعت کا جو طریقہ تبلیغ ہے یہ بدعت ہے
وسوسه = تبلیغی جماعت کا جو طریقہ تبلیغ ہے یہ
حضورصلے الله علیہ وسلم اورخیرُالقرون کے زمانہ میں نہیں ملتا لہذا یہ
مُروجہ تبلیغی طریقہ بدعت ہے ۰
جواب = کتاب وسنت کی تبلیغ اور كلمة الحق کی دعوت کی اشاعت کرنا فرض کفایہ هے ، اور پهر کتاب وسنت اور دین اسلام کی دعوت وتبلیغ کا کوئ متعین ومخصوص طریقہ شریعت نے مقر ر نہیں کیا کہ اس خاص طریقہ کے علاوه دعوت وتبلیغ جائز نہ هو ، بلکہ حالات وزمانہ وماحول کے لحاظ کے سے تبلیغ دین کے طریقے مختلف ہوتے رہے ہیں ، لہذا کسی بهی زمانہ میں بهی تبلیغ شریعت کا کوئ متعین وخاص طریقہ ووسیلہ نہیں رها ، بلکہ علماء دین وصُلحاء امت نے اپنے زمانہ وحالات وماحول کے جوطریقہ و وسیلہ مناسب سمجها اس کو اختیارکیا ، کیونکہ شریعت نے تبلیغ کے لیئے جائز ذرائع و وسائل کے استعمال پرکوئ پابندی نہیں لگائ ، لہذا یہ کہنا کہ تبلیغ کا فلاں طریقہ سنت ہے فلاں طریقہ بدعت ہے فلاں طریقہ جائز ہے فلاں ناجائز ہے ، یہ اعتراض ایک جاہل آدمی ہی کرسکتا ہے جس کو تاریخ اسلام اوراسلاف کی سیرت کا کچهہ علم نہیں ہے چہ جائیکہ قرآن وحدیث کا کچهہ علم رکهتا هو ، لہذا یہ وسوسہ واشکال محض باطل اورجاہلانہ سوچ کا نتیجہ ہے ۰
جواب = کتاب وسنت کی تبلیغ اور كلمة الحق کی دعوت کی اشاعت کرنا فرض کفایہ هے ، اور پهر کتاب وسنت اور دین اسلام کی دعوت وتبلیغ کا کوئ متعین ومخصوص طریقہ شریعت نے مقر ر نہیں کیا کہ اس خاص طریقہ کے علاوه دعوت وتبلیغ جائز نہ هو ، بلکہ حالات وزمانہ وماحول کے لحاظ کے سے تبلیغ دین کے طریقے مختلف ہوتے رہے ہیں ، لہذا کسی بهی زمانہ میں بهی تبلیغ شریعت کا کوئ متعین وخاص طریقہ ووسیلہ نہیں رها ، بلکہ علماء دین وصُلحاء امت نے اپنے زمانہ وحالات وماحول کے جوطریقہ و وسیلہ مناسب سمجها اس کو اختیارکیا ، کیونکہ شریعت نے تبلیغ کے لیئے جائز ذرائع و وسائل کے استعمال پرکوئ پابندی نہیں لگائ ، لہذا یہ کہنا کہ تبلیغ کا فلاں طریقہ سنت ہے فلاں طریقہ بدعت ہے فلاں طریقہ جائز ہے فلاں ناجائز ہے ، یہ اعتراض ایک جاہل آدمی ہی کرسکتا ہے جس کو تاریخ اسلام اوراسلاف کی سیرت کا کچهہ علم نہیں ہے چہ جائیکہ قرآن وحدیث کا کچهہ علم رکهتا هو ، لہذا یہ وسوسہ واشکال محض باطل اورجاہلانہ سوچ کا نتیجہ ہے ۰
تبلیغی جماعت کے خلاف فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے وساوس
تبلیغی جماعت کے خلاف فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے وساوس
تبلیغی
جماعت ایک خالص دینی واصلاحی ودعوتی جماعت هے ، اور دعوت وتبلیغ
وامربالمعروف ونہی عن المنکر امة اسلاميہ کا ایک اهم فریضہ ہے ، اور اسی
اهم فریضہ کی انجام دہی کے لیئے اس تبلیغی تحریک کا اجراء کیا ، اسی فریضہ
کی طرف یہ آیت مبارکہ انتہائ واضح تعلیم دے رهی هے ،
فقَال تَعالى { كنتم خير أمة أخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون بالله }
« كنتم » يا أمة محمد في علم الله تعالى « خير أمة
أخرجت » أظهرت «للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون بالله ولو
آمن أهل الكتاب لكان» الإيمان « خيرا لهم منهم المؤمنون » كعبد الله بن
سلام رضي الله عنه وأصحابه « وأكثرهم الفاسقون » الكافرون. ( تفسير الجلالين )
Subscribe to:
Posts (Atom)