تازہ ترین تحریریں

Showing posts with label غیر مقلدین کی حقیقت. Show all posts
Showing posts with label غیر مقلدین کی حقیقت. Show all posts

Thursday, 22 March 2018

تحقیق اہلِ حدیث

فرقۂ غیر مقلدین دوسرے فرقوں کی بہ نسبت ایک نومولود فرقہ ہے۔ اس کی عمر زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ سو سال قرار دی جاسکتی ہے، لیکن یہ ایک عجیب بے بسی بلکہ بد نصیبی ہے کہ اب تک اس فرقہ کے افراد، اپنی تمام کوشش و کاوش کے باوجود، کوئی ایسا نام یا لقب نہیں دریافت کرسکے، جو ان کی حرکات وسکنات کو دیکھتے ہوئے پوری طرح اس پر منطبق ہوسکے، چنانچہ اپنے روز پیدائش سے لے کر اب تک اس جماعت نے اپنے لئے جتنے القاب اختیار کئے اور جتنے لبادے اوڑھے، وہ باوجود افسوس ناک ہونے کے ایک  حیرت انگیز داستان ہے۔
غیر مقلدین کا سب سے بڑا دعویٰ عمل بالحدیث کا ہے ، جس کی مناسبت سے وہ خود کو اہل حدیث کے نام سے موسوم کرتے ہیں، اور اپنے آپ کو حدیث رسول ﷺ کا سرمایہ دار سمجھ کر تمام دنیا کو یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم راہ راست پر ہیں اور جہاں کے تمام مسلمان راہ حق سے ہٹے ہوئے ہیں، لیکن واقعہ اس کے بالکل برعکس ہے ، حقیقت یہ ہے کہ حدیث کے علم و فہم اور اس پر عمل کی بابت ان کی حرماں نصیبی قابل رحم ہے ، یہ جماعت اپنے کو اہل حدیث ثابت کرنے کے لئے مختلف قسم کی چالبازیاں دکھاتی رہی ہے، چنانچہ وہ علماء و محدثین کی کتابوں میں جہاں کہیں، "اصحاب الحدیث" یا " اہل الحدیث" وغیرہ الفاظ دیکھتی ہے ، اپنے اوپر چسپاں کر کے غرور و نخوت کا مظاہرہ کرتی پھرتی ہے، حالانکہ ان الفاظ سے مراد وہ اہل علم ہوتے ہیں جن کا شب و روز کا مشغلہ حدیثوں کا بیان کرنا اور ان کا پڑھنا پڑھانا ہوتا تھا، جس سے اس جماعت کو دور کابھی واسطہ نہیں۔

Saturday, 19 October 2013

انگریز اور اہلِ حدیث

ہندستان میں فرقہ غیرمقلدین کا ظہور
سارے عالم اسلام میں غیرمقلدین کا فرقہ باقاعدہ جماعتی رنگ میں نہ کبھی پہلے تھا اور نہ ہی اب موجود ہے۔ صرف ہندستان ایک ایسا ملک ہے جس میں یہ فرقہ کہیں کہیں پایا جاتا ہے لیکن ہندستان میں بھی انگریز کی حکمرانی سے قبل اس گروہ کا کہیں بھی نام و نشان تک نہ تھا۔
ہندستان میں اس فرقہ کا ظہور و وجود، انگریز کی نظرکرم اور چشم التفات کارہین منت ہے، ہندستان میں  جب انگریز نے اپنے منحوس قدم جمائے تو اس نے مسلمانوں میں انتشارو خلفشار، اختلاف دافتاق اور تشتت دلا مرکزیت پیدا کرنے کے لئے “لڑاؤ اور حکومت کرو” کے شاطرنہ اصول کے تحت یہاں کے باشندگان کو مذہبی آزادی دی۔ جس کے پردے میں مذہبی آزاد خیالی اور ذہنی آوارگی کو پروان چڑھانے میں اپنے تمام وسائک کو بروئے کار لایا کیونکہ وہ ابلیس سیاست تھا، بنابریں وہ بخوبی جانتا تھا کہ مذہبی آزاد خیالی ہی تمام فتنوں کا منبر ،مصدر اور سر چشمہ ہے، اس مذہبی آزادی کے نتیجہ میں فرقہ غیرمقلدین ظہور پذیر ہوا۔ پھر اس فرقہ کے بطن فتنہ پرور سے فتنہ نچریت، فتنہ انکار حدیث، فتنہ مرزائیت اور فتنہ اناحیت و تجدد پسندی نے جنم لیا۔