تازہ ترین تحریریں

Thursday 13 September 2012

ائمہ اربعہ کے درمیان مسائل میں اختلاف ہے

ائمہ اربعہ کے درمیان مسائل میں اختلاف ہے اورقرآن وسنت میں کوئی اختلاف نہیں ہے لہذا اختلاف وشک سے بچنے کے لئے ان ائمہ کوچهوڑنا ضروری ہے۔

یہ وسوسہ اس طرح بهی پیش کیا جاتا ہے کہ: ائمہ اربعہ کی تقلید کی وجہ سے اختلافات پیدا ہوئے لہذا ان اختلافات سے تنگ آکرہم نے ان کی تقلید چهوڑدی۔
  یہ وسوسہ بھی ایک عام ان پڑھ آدمی کوبہت جلد متاثرکرلیتا ہے ، لیکن درحقیقت یہ وسوسہ بھی بالکل باطل ہے ، اس لئے کہ فروعی مسائل میں اختلاف صرف ائمہ اربعہؒ  کے مابین ہی نہیں بلکہ صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کے مابین بھی تھا جیسا کہ اہل علم خوب جانتے ہیں کہ ( ترمذی ، ابوداود ، مصنف عبدالرزاق ، مصنف ابن ابی شیبہ ، وغیره ) کتب احادیث میں سینکڑوں نہیں ہزاروں مسائل مختلف فیہ مسائل موجودہیں ، اب اس اصول کی بنا پر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کو بھی چھوڑنا پڑے گا ، لیکن ان شاء الله اہل سنت والجماعت ان وساوس باطلہ کی بنا پر نہ توصحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کی اتباع کوچھوڑیں گے اور نہ ائمہ اربعہ ؒ کی اتباع کو ۔فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جاہل شیوخ نے عوام الناس کو نہ صرف یہ کہ ائمہ اربعہؒ  کی اتباع سے دور کیا بلکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  کی اتباع سے بھی دور کیا  اورمختلف وساوس پیدا کرکے عوام الناس کوفرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جاہل شیوخ نے اپنی اتباع اورتقلید پرمجبور کردیا ۔

1.     اگرصرف اختلاف کی وجہ سے ائمہ اربعہ اور فقہ کو چھوڑنا ضروری ہے ، تو پھر قرآن مجید کے قرآءت میں بھی اختلاف ہے۔ سات مختلف قرآتیں ہیں ، اسی طرح احادیث کے بارے میں بھی محدثین کے مابین اختلاف ہے ، ایک محدث ایک حدیث کو صحیح اور دوسرا ضعیف کہتا ہے جیسا کہ اہل علم خوب جانتے ہیں ، اسی طرح حدیث کے راویوں کو بھی چھوڑنا پڑے گا کیونکہ رُواة کے بارے میں بھی محدثین کے مابین اختلاف ہے ، ایک محدث ایک راوی کو صادق ومصدوق عادل وثقہ کہتا ہے تودوسرا  اس کوکاذب وکذاب غیرعادل غیرثقہ کہتا ہے ، اسی طرح محدثین کے مابین الفاظ حدیث میں اختلاف واقع ہوا ہے ایک سند میں ایک طرح کے الفاظ دوسری سند میں مختلف الفاظ ہوتے ہیں ، حاصل یہ کہ محدثین کرام ؒ کے مابین الفاظ حدیث ، سند ومتن حدیث ، رُواة حدیث ، درجات حدیث ، وغیره میں اختلاف واقع ہوا ہے ، لہذا  اگر صرف فروعی اختلاف کی وجہ ائمہ اربعہؒ  اور فقہ کوچھوڑنا ضروری ہے توپھرسب کچھ چھوٹ جائے گا ، تو پھرحدیث بھی گئی  اور قرآن بھی اورصحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کو بھی چھوڑنا پڑے گا کیونکہ ان کے مابین بھی فروعی مسائل میں اختلاف موجود ہے ، اب فقہ بھی گئی قرآن وحدیث بھی اورصحابہ  کرام رضی اللہ عنہم بھی توباقی کیا بچا ؟؟ توباقی بچ گیا نفس اماره اور ابلیس اوراس کی ذریت۔
فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث انہی وساوس کے ذریعہ عوام الناس کو قرآن وحدیث ، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  ، ائمہ اربعہؒ  کی راہنمائی سے نکال کر نفس وشیطان کی اتباع میں لگا دیتے ہیں ۔
2.     یہ وسوسہ اس طرح بھی ہم باطل کرتے ہیں ، کہ چوده سوسال میں امت مسلمہ میں کتنے بڑے بڑے ائمہ ، محدثین ، مفسرین ، فقہاء ، علماء گذرے ہیں ، ان علماء امت نے اپنے قول وفعل زبان وقلم سے دین اسلام کی اورعلوم دینیہ کی عظیم الشان خدمت سرانجام دی حتی کہ دین کا کوئی گوشہ ایسا نہیں ہے جوسلف صالحین کی خدمات جلیلہ سے خالی ہو ، لیکن ان حضرات ائمہ میں سے کسی ایک نے بھی ایک کتاب ورسالہ تودرکنار بلکہ ایک صفحہ بھی کسی کتاب میں نہیں لکھا ، جس میں یہ کہا گیا ہو کہ اے لوگو دین میں ائمہ اربعہ کی تقلید واتباع گمراہی ہے لہذا ان کے قریب بهی نہ جاؤ ( معاذالله )حتی کہ ہندوستان میں انگریزی دور میں ایک فرقہ جدید پیدا کیا گیا ، اس فرقہ نے گورنمنٹ سے اپنےلئے ( اہل حدیث ) کا نام الاٹ کرایا ، اوردیگروساوس کی طرح مذکوره وسوسہ بھی اسی فرقہ نے پھیلایا ۔
3.    عجیب بات یہ ہے کہ عام آدمی کوتو یہ کہتے ہیں کہ ائمہ اربعہ اور ان کی فقہ میں اختلاف ہے لہذا  ان کو چھوڑدو اور فرقہ اہل حدیث میں شامل ہوجاو ، اب اس عام جاہل آدمی کو کیا پتہ کہ جس فرقہ جدید  نام نہاد اہل حدیث کے اندر میں شامل ہورہا ہوں ان میں آپس میں مسائل وعقائد میں کتنا شدید اختلاف ہے ۔ فرقہ نام نہاد اہل حدیث کی اندرونی خانہ جنگی پراگرکوئی مطلع ہوجائے توان کی اتباع وتقلید تو کجا ان کے قریب بھی نہ پھٹکے گا ، فرقہ نام نہاد اہل حدیث کے مشائخ واکابر کے آپس میں اختلاف پرمبنی مسائل وعقائد اگرمیں ذکرکروں توبات بہت طویل ہوجائے گی ،  اگرکوئی آدمی ان کے آپس کی خانہ جنگی اور دست وگریبانی کی ایک جھلک دیکھنا چاہے تودرج ذیل چند کتب کا مطالعہ کرلیں ۔
 ( فتاوی ثنائیہ ، فتاوی ستاریہ ، فتاوی علماء اہل حدیث ، فتاوی نذیریہ ،عرف الجادی ، نزل الابرار ، فتاوی اہل حدیث ، لغات الحدیث ، فتاوی برکاتیہ)

No comments:

Post a Comment