تازہ ترین تحریریں

Showing posts with label تقلید سے متعلق وساوس. Show all posts
Showing posts with label تقلید سے متعلق وساوس. Show all posts

Monday, 10 February 2014

مذاہب اربعہ کی اہمیت اور تقلید مذاہب اربعہ پر ایک کتاب

کتاب کا نام: التمذهب
یہ کتاب شیخ عبد الفتاح قديش اليافعی مدظلہ العالی کی تصنیف شدہ ہے۔
اس کتاب کا موضوع مذاہب اسلامیہ ہے، یعنی وہ فقہی مذاہب جن کی اتباع و تقلید کی جاتی رہی ہے اور ابھی تک کی جا ری ہے۔ یہ عربی زبان میں ہے۔
کتاب کی تقریظ کرنے والے علماء کرام کے نام:
1- فضيلة الشيخ الأستاذ الدكتور مصطفى بن سعيد الخن
2- فضيلة الشيخ الأستاذ الدكتور محمد الحسن البغا
3- فضيلة الشيخ القاضی محمد بن إسماعيل العمرانی
4- فضيلة الشيخ الأستاذ الدكتور حسن بن محمد مقبولی

Sunday, 16 September 2012

غیرمقلدین پر امام حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ الله کا رد

جہاں تک آج کل کے غیرمقلدین کا تعلق ہے توحقیقت میں تو ان میں کوئی بهی غیرمقلد نہیں ہے بلکہ سب مقلد ہیں آج کل کے چند جہلاء کی تقلید کرتے ہیں جن کو شیخ کا لقب دیا ہوا ہے جوبهی مذہب حنفی یا امام اعظم یا کسی اورحنفی عالم کے خلاف کچھ واہیات بولتا ہے یا لکهتا ہے تو وه ان کے نزدیک شیخ بن جاتا ہے، فوا اسفاه
یقینا جوحضرات حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ الله سے اوران کی سیرت سے واقف ہیں ان کو اس مذکوره بالا عنوان سے تهوڑا تعجب ہوگا کیونکہ حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ الله ساتویں صدی ہجری کے آدمی ہیں اور غیرمقلدین کا فرقہ تو ہندوستان میں انگریزی دور میں معرض وجود میں آیا ؟؟
لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ حافظ ابن رجب الحنبلی رحمہ الله نے ایک مستقل انتہائی لطیف ومفید رسالہ لکھ کرغیرمقلدین پر رد کیا ہے،  اس رسالہ کا نام ہے؛
الرد علی من اتبع غیر المذاہب الاربعہ
یعنی ان لوگوں پر رد جو مذاہب اربعہ (حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ) کے علاوه کسی اورکی اتباع کرتے ہیں۔

Thursday, 13 September 2012

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث اور تقلید

عوام الناس کے سامنے تو اس فرقہ جدید کے علمبردار بڑے زور وشور سے تقلید ائمہ کی مذمت کرتے ہیں ، اوراس کوشرک وبدعت وضلالت گردانتے هیں ،

اورهمارے عُرف میں اس فرقہ جدید کا نام تو غیرمُقلد مشہور هوگیا لیکن درحقیقت یہ بهی مُقلد هیں اور سب سے بڑے مُقلد هیں ، اس فرقہ جدید میں شامل جولوگ ہیں بس انهیں کی اوهام ووساوس کو ہانکتے رہتے ہیں ،

یاد رہے کہ تقلید سے کسی کو کوئ مَفرنہیں ہے حتی کہ یہ لوگ ایک طرف تو دین میں ائمہ کی تقلید کوحرام گردانتے ہیں ، لیکن خود اسی تقلید میں مُبتلا نظرآتے ہیں ، کیونکہ ان کومعلوم ہے کہ تقلید کے بغیرکوئ چاره نہیں ہے ، 
لیکن سوال یہ ہے کہ پهر عوام کے سامنے اس فرقہ جدید کے علمبردار تقلید کوشرک وبدعت وضلالت کیوں کہتے ہیں ؟؟

اس کا واضح جواب یہ ہے کہ عوام کواگر پوری حقیقت بتلادیں تو پهر تو اہل حق کے خلاف پروپیگنڈه کا سارا سلسلہ بند هوجائے ، اوراگرعوام کو صحیح مسئلہ بتائیں تواس فرقہ جدید کی ساری تحریک ہی ختم ہوجائے ، اس فرقہ جدید کا دعوی ہے کہ دین میں ائمہ کی تقلید ناجائز وحرام وبدعت ہے ، اس لیئے مثلا جواہل اسلام امام ابوحنیفہ کی اجتہادی وفروعی مسائل میں تقلید کرتے ہیں ، ان کواس فرقہ جدید کی طرف سے کبهی مُشرک وبدعتی کا خطاب دیا جاتا ہے ، کبهی احبار ورُهبان واکابر کا پجاری کہا جاتا ہے ، کبهی تقلید کا مریض کبهی تقلیدی امت وغیره القابات سے پکارا جاتا ہے ، اور یہ سب کچهہ تقلید ائمہ کی وجہ سے کہاجاتا ہے ، اب جو فرقہ دوسروں کو تقلید کی وجہ سے اس درجہ شدید الفاظ سے پکارتا ہے ، وه فرقہ خود بهی تمام مسائل میں تقلید ہی کرتا ہے ، لیکن اپنی تقلید کو وه تقلید نہیں کہتے ، اب اس طرز کوکیا کہاجائے جہالت وحماقت یا عداوت ومنافقت وشرارت ؟؟

جب امام ابوحنیفہ نہیں تهے تو حنفی مقلد کہاں تهے ؟


وسوسه = جب امام ابوحنیفہ نہیں تهے تو حنفی مقلد کہاں تهے ؟ 
چاروں مذاهب کے پیروکار اپنے اماموں پرجاکر دم توڑتے هیں۰
جواب = اس وسوسہ کا الزامی جواب تو یہ هے کہ جب ائمہ حدیث امام بخاری ،امام مسلم ، امام ترمذی ، امام ابوداود ، امام نسائ ، امام ابن ماجہ وغیرهم نہیں تهے اور نہ ان کی کتابیں تهیں ، تو اس وقت اهل اسلام حدیث کی کن کتابوں پر عمل کرتے تهے ؟؟ اور آج کل کے نام نہاد اهل حدیث کہاں تهے ؟؟ 
کیونکہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث ( 1888 ء ) میں معرض وجود میں آیا ، اور اگرچہ بعض نام نہاد اهل حدیث نے اپنا رشتہ ناطہ حقیقی ( اهل الحدیث ) یعنی محدثین کرام کے ساتهہ جوڑنے کی ناکام کوشش کی هے ، محدثین کرام اور ائمہ اسلام کی کتب میں جہاں کہیں بهی " اهل الحدیث " کا لفظ دیکها تو اپنے اوپر چسپاں کردیا ، ان جهوٹے دعاوی سے ایک جاهل ناواقف شخص کو تو خوش کیا جاسکتا هے ، لیکن اصحاب علم ونظر کے سامنے ان پرفریب دعاوی کی کوئ حیثیت نہیں هے ، 
لہذا فرقہ نام نہاد اهل حدیث کا تعلق ( اهل الحدیث ) یعنی حقیقی ائمہ حدیث اورمحدثین کرام کے ساتهہ ذره برابر بهی نہیں هے ،
اور اگر حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، اپنے ائمہ پرجاکردم توڑتے هیں تویہ کوئ نقص وعیب کی بات نہیں هے کیونکہ یہ سب ائمہ کرام ائمہ حق وهُدی هیں ،

Monday, 27 August 2012

مجتہدين كے فتاوى عام لوگوں كى بنسبت شرعى دلائل كى طرح ہيں

امام شاطبی رحمہ الله بہت بڑے جلیل القدر امام ہیں سيدُ القراء ہیں ، قراأت ورسم ونحو وصرف وفقه وحديث کے یگانہ روزگارامام ہیں اندلس میں " الشاطبية " مقام کے رہنے والے تهے حافظ أبو عمرو بن الصلاح رحمہ الله نے " طبقات الشافعية " میں شمارکیا ہے علماء مالکیہ نے ان کو مالكيُ المذهب ، لکها ہے ، اورامام شاطبی کے اپنے طرز واسلوب سے بهی یہی معلوم ہوتا ہے کیونکہ وه اپنی کتب میں امام مالك رحمہ الله کے أقوال اہتمام سے ذکر کرتے ہیں ،
امام شاطبی رحمہ الله کی ایک انتہائ بہترین علمی وتحقیقی کتاب { الموافقات } ہے ، یہ کتاب أصول الفقه و أصول الشريعة میں ہے ،اهل علم اس کتاب کی قدرومنزلت خوب جانتے ہیں ، اورعلامہ شاطبی رحمہ الله نے اس کا نام " التعريف بأسرار التكليف " رکها ، کیونکہ اس کتاب میں شریعت مطہره کے رموز واسرار تكليفيہ بیان کیئے گئے ، امام شاطبی رحمہ الله کے ایک شیخ نے ان کے متعلق ایک خواب دیکها تها تو اس خواب کی بناء پرامام شاطبی نے اس کا نام " الموافقات " رکهہ دیا ۰

حضرت شاہ ولی محدث دہلوی اور مذاہبِ اربعہ

حکیم الاسلام حضـرت شـاه ولـي الله الدهـلوي رحمـة الله عليه کی ذات گرامی کسی تعارف وتعریف کی محتاج نہیں ہے ، آپ کی ساری زندگی اسلام وعقائداسلام وعلوم دینیہ کی نشرواشاعت میں بسرہوئ ، ہندوستان میں مسند حدیث آپ نے ہی بچهائ ، اورآپ کے درس وتعلیم سےبے شمارمخلوق کوفائده پہنچا ، اورلاتعداد تشنگان علوم کوآپ نے سیراب کیا ، آپ کا وجود خطہ ہند پرخصوصا اورپوری دنیا پرعموما ایک بہت بڑا احسان الہی تها ، ہندوستان میں غالی وشیعہ وروافض کا دور دوره تها ، تقریبا پورے ہندوستان پران کا تسلط تها ، بدعات ومحدثات ورسومات راسخ ہوچکی تهیں ، اورسنت کے آثارتک مٹ رہے تهے ، حتی کہ الله تعالی نے اپنی سنت جاریہ کے مطابق آپ کوپیدا کیا ، الله تعالی نے آپ کے ذریعہ ملت حنیفیہ کے ستونوں کومضبوط کیا ، قرآن وسنت کے علوم کی صحیح بنیاد ڈالی ، اورقوم کی بدحالی کا مداوا کیا ، اورپهراسی تحریک ولی اللهی کوآپ کے نسبی اولاد واحفاد نے پروان چڑهایا ، اورپهراسی تحریک ولی اللهی کو آپ کے روحانی فرزندوں نے یعنی علماء حق علماء دیوبند نے مزید پختہ ومضبوط کیا ، اوراس کے حسن وبہارمیں مزید اضافہ کیا ، اورپورے عالم میں اس کے نوروضیاء کو پهیلا دیا ۰

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث اور تقلید


عوام الناس کے سامنے تو اس فرقہ جدید کے علمبردار بڑے زور وشور سے تقلید ائمہ کی مذمت کرتے ہیں ، اوراس کوشرک وبدعت وضلالت گردانتے هیں ،
اورهمارے عُرف میں اس فرقہ جدید کا نام تو غیرمُقلد مشہور هوگیا لیکن درحقیقت یہ بهی مُقلد هیں اور سب سے بڑے مُقلد هیں ، اس فرقہ جدید میں شامل جولوگ ہیں بس انهیں کی اوهام ووساوس کو ہانکتے رہتے ہیں ،
یاد رہے کہ تقلید سے کسی کو کوئ مَفرنہیں ہے حتی کہ یہ لوگ ایک طرف تو دین میں ائمہ کی تقلید کوحرام گردانتے ہیں ، لیکن خود اسی تقلید میں مُبتلا نظرآتے ہیں ، کیونکہ ان کومعلوم ہے کہ تقلید کے بغیرکوئ چاره نہیں ہے ،

مقلدین صرف ائمہ اربعہ کی تقلید کیوں کرتے

وسوسه = مقلدین صرف ائمہ اربعہ کی تقلید کیوں کرتے هیں مجتہد تواوربهی هیں؟؟ لہذا مقلدین کا یہ عمل بهی تقلید کی طرح بدعت هے ۰
جواب = یہ وسوسہ بهی باطل هے کیونکہ کسی بهی امام مجتہد کی تقلید واتباع کے لیئے ضروری هے کہ اس کے تمام اجتہادات محفوظ ومُدون هوں ، اوراس کے اقوال وفتاوی واحوال قطعیت وتواترسے مشہور ومعلوم هوں ، اور یہ مرتبہ وشرف ائمہ اربعہ کے سوا کسی اور امام مجتہد کوحاصل نہیں هوا ، لہذا فروعی مسائل میں صرف ائمہ اربعہ کی طرف رجوع هوگا ، اورپهر ائمہ اربعہ دیگر فضائل واوصاف وکمالات کے حامل هونے کے ساتهہ ساتهہ قول باری تعالی (واتبع سبيل من أناب إلي ) کی عُموم میں داخل هیں ، کسی دوسرے مجتہد کی تقلید نہیں هوگی کیونکہ " اتباع سَبیل " کے لیئے " علم سَبیل " ضروری هے ، اور یہ بات ثابت هے کہ بجز ائمہ اربعہ کے کسی اور امام مجتہد کی سبیل تمام جزئیات وفروعات کی تفصیل کے ساتهہ معلوم نہیں تواسں کی اتباع وتقلید کیسے هوگی ؟؟ پس اتباع وتقلید کا انحصار مذاهب اربعہ میں ثابت هوا۔

مذاهب اربعہ کی تقلید کی اہمیت وضرورت

اس دور پرفتن میں جہاں اورفتنوں کی کثرت هے انهیں فتنوں میں سے ایک خطرناک ترین فتنہ یہ بهی هے کہ اهل اسلام کو عوام الناس کو کسی نہ کسی طرح مختلف حیلوں بہانوں سے مختلف وساوس استعمال کرکے مذهبی چهٹی دے دی جائے اور دین میں ان کو کهلی آزادی مل جائے ، جس کے بعد یہ لوگ جیسے چاهیں دانستہ یا نادانستہ اپنی خواهشات کے مطابق زندگی گزاریں ، اورآج کچهہ لوگ اسی طرز وروِش پرعمل پیرا هیں ، جاهل عوام کے دل ودماغ میںمختلف وساوس ڈال کران کواپنی خیالات وخواهشات کی اتباع پرمجبورکرتے هیں ، دین میں آزادی کی اس تحریک کی کامیابی کے لیئے مختلف وساوس کو استعمال کرتے هیں ، تاکہ عوام الناس بوجہ اپنی جہالت کے بآسانی اس کوقبول کرلیں ، اور عوام کو باور کرایا جاتا هے کہ تم دین پرعمل کرنے میں آزاد هو کسی امام مجتهد وماهردین کی اتباع کے محتاج نہیں هو بلکہ سلف صالحین کی تقلید واتباع کو ایک گناه ومعصیت کی رنگ میں عوام کے سامنے پیش کرتے هیں جس کا مشاهده آج هم کر رهے هیں کہ هرجاهل مجهول بلا خوف وخطر ائمہ اسلام وسلف صالحین پرطعن وتشنیع کرتا هے اور اسلاف وائمہ کی بیان کرده قرآن وحدیث کی تشریحات ومطالب کو ردی کی ٹوکری میں پهینکنے کا قابل سمجهتا هے ، اور آج چودهویں صدی کے خانہ سازنام نہاد شیخ ومجتهد قرآن وحدیث کی جوتشریح کرے اس کوسرآنکهوں پرقبول کرتا هے ،اوراسی کوصراط مستقیم سمجهتا هے ، حالانکہ آج کل کے ان نام نہاد شیوخ کو قرآن وحدیث کی هوا بهی نہیں لگی۔

وجوب تقلید ائمہ مجتہدین اورتقلید کاعام فہم مفہوم

کسی بهی جاهل وعامی شخص کوجب ایک مسئلہ درپیش آتا هے اوراس کواس کاحکم معلوم نہیں هوتا کہ یہ جائزهے یا ناجائز ؟ ( جیسا کہ ایک عامی شخص کی تمام دینی مسائل میں یہی حالت هوتی هے ) تولازمی طورپراس کوکسی عالم دین کی طرف رجوع کرنا پڑے گا تاکہ اس سے صحیح مسئلہ وحکم معلوم کرسکے ، اور رجوع کرنے سے پہلے یہ شخص ضرور سوچے گا کہ میں ایسے عالم سے یہ مسئلہ دریافت کروں جوکہ علوم شریعت میں کامل وماهرهو ،

اورمتقی وپرهیزگارونیک صالح وباعمل هو ، کیونکہ عالم میں اگرعلم کامل نہیں توجاهل سے کیا جواب بن سکے گا اورایسا هوگا کہ ایک جاهل شخص جاهل سے مسئلہ دریافت کرتا هے توظاهرهے اس کا نتیجہ سوائے خرابی ونقصان کے اورکیا هوگا ، اسی طرح اگروه عالم باعمل ومتقی ومتصف بصفات حمیده نہیں هے توپهربهی کسی وجہ سے غلطی کا احتمال هے ، اورجب علوم شریعت میں کامل وماهر ومتقی وصالح وباعمل عالم مل جائے اوراس سے کوئ شرعی مسئلہ دریافت کرکے اس پرعمل کرے تواسی کا نام "" تـقـلـیـد "" هے ،
اورایک عالم کامل وماهر پراعتقاد پختہ هوجائے اوراس سے مسئلہ دریافت کرے تو تواسی کا نام "" تـقـلـیـد شـخـصـی "" هے ، اوراگرمتعد د کاملین وماهرین علماء سے پوچهتا هے تو یہ "" تـقـلـیـد غیرشـخـصـی "" هے ،

مذاہب اربعہ بعد کی پیداوار ہیں یعنی بدعت ہیں

وسوسه = مذاهب اربعہ بعد کی پیداوار هیں اور هم اهل حدیث چوده سوسال سے چلے آرهے هیں لہذا حق جماعت اهل حدیث هے مسلمانوں کو حنفی شافعی مالکی حنبلی وغیره کے بجائے اهل حدیث جماعت میں شامل هونا چائیے
جواب = یہ وسوسہ مختلف اندازسے عوام کے ذهنوں میں ڈالا جاتا هے اور ائمہ اسلام وعلماء امت کی کتب میں جہاں کہیں بهی لفظ " اهل حدیث " ان کونظرآتا هے تواس لقب کواپنے اوپرچسپاں کردیتے هیں اورپهرعوام سے کہتے هیں دیکهو فلاں امام نے لکها هے فلاں کتاب میں لکها هے کہ " اهل حدیث " اهل حق هیں اور أهل السنة والجماعة هیں اور " اهل حدیث " هی فرقة ناجية هے وغیره اکثرعوام اس وسوسہ کو بوجہ جہالت کے قبول کرلیتے هیں اور فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل هوجاتے هیں اورپهران کو یہی وساوس سنائے اورپڑهائے جاتے هیں ، خوب یاد رکهیں کہ هندوستان میں پیدا شده " فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث " کا امت مسلمہ کے حقیقی " أهل الحديث وأصحاب الحديث " سے ذره برابرتعلق ونسبت بهی نہیں هے یہ ان کا محض خیال و وسوسہ ودهوكہ هے اورکچهہ نہیں هے 
چہ نسبت خاكـــــــــ راباعـــــالم پاكـــــــــ

شریعت نے کتاب وسنت کی اتباع کو لازم کیا ہے نہ کہ ائمہ اربعہ کی اتباع

وسوسه = همارے اوپرشریعت نے کتاب وسنت کی اتباع کو لازم کیا هے نہ کہ ائمہ اربعہ کی اتباع وکلام کو لہذا ائمہ اربعہ کی پیروی کوچهوڑنا ضروری هے۰

جواب = دلائل شرعیہ صرف كتاب وسنت هی نہیں بلکہ اجماع، وقياس، وقول صحابي، وعرف، واستحسان، وغير ذلك بهی اهل سنت کے نزدیک دلائل شرعیہ میں داخل هیں ، اور صرف كتاب وسنت کوهی دلیل کہنا اوردیگردلائل کوتسلیم نہ کرنا بہت بڑی خطا هے ،

اورجہاں تک تعلق هے أقوال ائمة مجتهدين کا تو وه كتاب وسنت کے مخالف ومقابل نہیں هیں بلکہ ان کے أقوال کی حیثیت كتاب وسنت کے لیئے بمنزلہ تفسير وبيان کے هیں لہذا أقوال الأئمة کولینا آيات واحاديث کے چهوڑنے مترادف هرگزنہیں هیں بلکہ بعینہ كتاب وسنت کا هی تمَسُّك هے کیونکہ آيات واحاديث انهی ائمة کرام کے واسطہ سے هم تک پہنچی هیں اور یہ ائمة کرام اوراسلاف عظام سب سے زیاده كتاب وسنت کا علم رکهتے تهے ، صحیح وسقیم حسن وضعیف مرفوع ومرسل ومتواتر ومشہوروغیره احادیث ، متقدم ومتأخر کی تاریخ، ناسخ ومنسوخ ، أسباب ولغات ، ضبط وتحرير وغیره غرض یہ کہ تمام علوم میں اعلی درجہ کا کمال رکهتے تهے ، قرآن واحاديث کے علوم واسرار ومعارف کوسب سے زیاده جاننے والے تهے ، لہذا قرآن واحاديث سے ان ائمہ نے فوائد وأحكام ومسائل مستنبط کیئے اور لوگوں کے سامنے اس کوبیان کیئےاوران کے گراں قدر خدمات اور قربانیوں نے هی قرآن واحاديث اوردین پرعمل کوآسان بنایا ، اور قرآن واحاديث میں وارد شده مشکل ومخفی مسائل کوحل کروایا ، اورالله تعالی نے ان ائمہ کرام کے ذریعہ امت میں خیرکثیرکوپهیلایا۔

یہود ونصاری اپنے مولویوں اور درویشوں کا کہا مانتے تهے

وسوسه = یہود ونصاری اپنے مولویوں اور درویشوں کا کہا مانتے تهے اس لیئے الله نے ان کومشرک فرمایا اور مقلدین بهی ان کی طرح اپنے اماموں کا کہا مانتے هیں
جواب = یہ وسوسہ بہت کثرت کے ساتهہ پهیلایا گیا اور یہود ونصاری کی مذمت میں وارد شده آیات کوائمہ کے مقلدین کے حق میں بعض جہلاء نے استعمال کیا جوکہ سراسر جهوٹ اوردهوکہ هے کیونکہ یہود ونصاری کوجواحکامات شریعت دیئے گئے اورجوکتب الله تعالی نے ان کی هدایت کے واسطے نازل کیں توان احکامات شریعت وکتب سماویہ میں علماء یہود ونصاری نے کهل کرتغیروتبدل کیا اورتحریف جیسے جرم عظیم کے مرتکب هوئے اوراس جرم کا اصل سبب موجب تن آسانی اور راحت پسندی اورعیش وعشرت تها جس حکم میں دشواری ودقت محسوس کرتے اس کوتبدیل کردیتے اور مقدس آسمانی کتب میں تحریف کرکے اپنی خواہش ومرضی کے موافق مضمون درج کردیتے تهے اس لیئے قرآن مجید نے ان کے قبیح حرکت کوان الفاظ میں ذکرکیا

(يكتبون الكتاب بأيديهم ثم يقولون هذا من عند الله )
وه ( اهل کتاب ) اپنے هاتهوں سے کتاب ( میں ) لکهہ ڈالتے هیں پهر کہتے هیں یہ الله کی طرف سے هے ۰ 

قرآن وحدیث پرعمل کرنے کے لیئے کسی امام کی تقليد كى کوئی ضرورت نہیں ہے

وسوسه = قرآن وحدیث پرعمل کرنے کے لیئے کسی امام کی تقليد كى کوئ ضرورت نہیں هے بلکہ ازخود هرشخص مطالعہ وتحقیق کرکے قرآن وحدیث پرعمل کرے
جواب = یہ باطل وسوسہ عوام الناس کومختلف انداز سے سمجهایا جاتا هے ، اور مقصد اس کا یہ هوتا هے کہ عوام کو دین میں آزاد بنا دیا جائے ، اور سلف صالحین وعلماء حق کی اتباع سے نکال کر درپرده چند جاهل لوگوں کی اتباع پران کو مجبور کیا جائے ، یہ وسوسہ درحقیقت بڑا خطرناک وگمراه کن هے ،

کیا صرف مطالعہ کے ذریعہ علوم دینیہ کوحاصل کیا جاسکتا هے ؟؟؟
کیا صرف مطالعہ کے ذریعہ قرآن وحدیث کا علم وسمجهہ حاصل کیا جاسکتا هے ؟؟؟
یہ ایک انتہائ اهم سوال هے کون نہیں جانتا کہ هرعلم وفن میں کمال ومہارت حاصل کرنے کے لیئے اس علم وفن کے ماهر ومستند لوگوں کی طرف رجوع کرنا پڑتا هے اور اس اس علم وفن کے تمام شروط ولوازم اصول وقواعد کی پابندی لازمی هوتی هے هر علم وفن کے اندر کچهہ خاص محاورات واصطلاحات هوتے هیں اور اتارچڑهاو کا ایک خاص انداز هوتا هے جس کا سمجهنا بغیرکسی ماهراستاذ کے ممکن نہیں هے اور تو اور دنیوی فنون کو دیکهہ لیجیئے کہ بزور مطالعہ کسی بهی فن میں مہارت ناقابل قبول سمجهی جاتی هے جب دنیوی فنون کا یہ حال هے جوانسانوں کی اپنی ایجاد کرده هیں 

ائمہ اربعہ کی تقلید شرک وبدعت وجہالت ہے

وسوسه = دین میں ائمہ اربعہ کی تقلید شرک وبدعت وجهالت هے لهذا اس تقلیدی روش کو چهوڑ کرهی کامیابی وفلاح ملے گی ، اوراس کی ایک هی صورت هےکہ " جماعت اهل حدیث " میں شامل هوجاو جن کے صرف اور صرف دو هی اصول هیں قرآن اورحدیث ۰
جواب = أئمه أربعه کی تقلید کے منکر درحقیقت فی زمانہ وه لوگ هیں جوامام ابوحنیفہ اور مذهب احناف سے عداوت ومخالفت کی وجہ سے اور دین میں آزادی اور بے راه روی کوفروغ دینے کے جذبہ سے مختلف وساوس استعمال کرتے هیں ، جن میں سے چند کا تذکره گذشتہ سطور میں هوچکا هے ، اصل میں فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کا کوئ اصول وموقف نہیں هے بلکہ ظاهری طورپر تقلید ائمہ کوشرک وبدعت وغیره کہ کرمحض عوام الناس کو اتباع سلف سے دورکرنا اور متنفروباغی کرکے اپنی تقلید ان سے کروانا یہ ان کا اصل مقصد هے ، 

اب عوام الناس علم وفہم سے محرومی کی وجہ سے ان کے اس چکروفریب کونہیں سمجهتے ورنہ اگرتهوڑا سا غور وخوض کیا جائے توان کا جهوٹ وفریب بالکل عیاں هوجائے ،

ائمہ اربعہ کی تقلید کا مطلب جانوروں کے گلے کا پٹہ ہے

وسوسه = لفظ تقلید قلاده سے هے جوصرف جانور کے گلے میں باندها جاتا هے ، لهذا جو لوگ ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے هیں وه بهی جانوروں کی طرح ائمہ کا قلاده اپنے گلے میں ڈال دیتے هیں ۰
جواب = لفظ قلاده لغت عرب کی روسے صرف جانور کے ساتهہ خاص نہیں هے ، بلکہ اگرجانورکے لیئے لفظ قلاده استعمال هوتو رسی اورپٹہ کے معنی میں آتا هے ، اور لفظ قلاده جب انسان کے لیئے استعمال هوتو اس کا معنی هار هوتا هے ، اورایک عامی یاعالم اجتهاد سے عاجز شخص فروعی واجتهادی مسائل میں ایک امام مجتهد کی راهنمائ وعقیدت کا هار پہنتا هے تواس کے اس عمل کو تقلید کہاجاتا هے ، اورتقلید وقلاده کا لفظ چونکہ صرف حیوان کے ساتهہ خاص نہیں هے بلکہ انسان کے لیئے بهی استعمال هوتا هےتواس میں کوئ عیب وتوهین نہیں هے ، حتی کہ ایک مشہور صحابیہ هیں حضرت أمية بنت قيس الغفارية رضی الله عنها یہ (صاحبة القلادة) کے لقب سے مشہور هیں ، هجرت کے بعد مسلمان هوئ اور آپ صلی الله علیہ وسلم سے شرف بیعت ان کوحاصل هوا اورغزوه خیبرمیں دیگرصحابیات کے ساتهہ شریک هوئ ، اسی واقعہ میں حضرت أمية بنت قيس الغفارية رضی الله عنها کو آپ صلی الله علیہ وسلم ایک هار دیا تها جوان کے گلے میں مرتے دم تک لٹکا رها یہاں تک کہ وه فوت هوگئ اور یہ وصیت کی یہ هار ان کے ساتهہ دفن کیا جائے الخ 

تقلید یا اتباع ؟؟؟


وسوسه = اصل چیز " اتباع " هے اور " تقلید " ایک من گهڑت چیز هے جس کا کوئ ثبوت نہیں هے ۰

جواب = اس وسوسہ کو بهی مختلف انداز سے عوام الناس کے دلوں میں ڈالا جاتا هے ، کبهی کہتے هیں " تقلید " کا لفظ قرآن میں نہیں هے اور " اتباع " کا لفظ قرآن میں هے ، کبهی کہتے هیں اگر " تقلید " جائز هوتا تو قرآن میں اس کا ذکر هوتا ، کبهی کہتے هیں هم تو قرآن وحدیث کی " اتباع " کرتے هیں اور " اتباع " کا لفظ قرآن وحدیث میں وارد هوا هے اور " تقلید " کا لفظ قرآن وحدیث میں کہیں موجود نہیں هے لہذا اس کے بدعت هونے میں کوئ شک نہیں هے ، غرض اس قسم کے وساوس مختلف انداز سے پیش کیئے جاتے هیں جس کو جاهل عوام قبول کرلیتے هیں ، لہذا خوب یاد رکهیں کہ " اتباع " اور " تقلید " میں کوئ مغایرت وفرق نہیں هے دونوں ایک هی هیں اور سلف صالحین سے بهی ان دونوں کے مابین کوئ معنوی فرق منقول نہیں هے ، لہذا معنی ومفہوم کے اعتبار سے دونوں مُتقارب هیں ، هاں یہ بات ضرور هے کہ " لفظ الإتباع " اور اس کے مشتقات نصوص شرعیہ میں استعمال هوئے هیں ، لیکن یہ دعوی بالکل غلط هےکہ اصل لفظ " اتباع " هے جوکہ صرف اور صرف قرآن وحدیث اور الله ورسول کی پیروی کرنے کے لیئے استعمال هوتا هے ، کیونکہ قرآن میں جہاں یہ لفظ " اتباع " الله ورسول کی پیروی واطاعت کے لیئے استعمال هوا هے

ترک تقلید کا فتنہ لادینیت پرجاکردم توڑتا ہے

گذشتہ سطور میں نے عرض کیا کہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث نے عوام الناس کودین میں آزاد بنانے کے لیئے " تقلید سلف " کے خلاف بہت سارے وساوس پهیلائے هوئے هیں ، اور میرے اس موضوع کا مقصد بهی ان کے مشہور وساوس کی نشاندهی اور اس کا رد کرنا هے ، کیونکہ ایک ناواقف آدمی لاعلمی کی بنا پر ان کے وساوس کو قبول کرلیتا هے ، اور اکثر لوگ جو بے راه هوئے هیں اسی طرح کے مختلف وساوس وکذبات سن کر یا دیکهہ کر راه حق دور هٹے هیں، خوب یاد رکهیں لامذهبیت اور غیرمقلدیت کی اس تحریک کی پیٹ سے بے شمار فتنوں نے جنم لیا ، اور هند و پاک کے تمام گمراه لوگ اور جماعتیں اسی تـرک تـقلید اور غیرمقلدیت کے چور دروازے سے نکلے هیں ،
تقلید واجتهاد کی حقیقت
دین میں کچهہ باتیں تو بہت آسان هوتی هیں جن کے جاننے سب خاص وعام برابر هیں ، جیسے وه تمام چیزیں جن پرایمان لانا ضروری هے یا مثلا وه احکام جن کی فرضیت کو سب جانتے هیں ، چنانچہ هر ایک کو معلوم هے کہ نماز ، روزه ، حج ، زکوه ، ارکان اسلام میں داخل هیں ، لیکن بہت سارے مسائل ایسے هیں جن کو اهل علم قرآن وحدیث میں خوب غور وخوض کے بعد سمجهتے هیں ، اور پهر ان علماء کے لیئے بهی یہ مسائل سمجهنے کے لیئے شرعی طور پر ایک خاص علمی استعداد کی ضرورت هے ، جس کا بیان اصول فقہ کی کتابوں میں بالتفصیل مذکور هے ، بغیر اس خاص علمی استعداد کے کسی عالم کو بهی یہ حق نہیں هے کہ کسی مشکل آیت کی تفسیر کرے ، یاکوئ مسئلہ قرآن وحدیث سے نکالے ، اور جس عالم میں یہ استعداد هوتی هے اس کو اصطلاح شرع میں " مجتهد " کہا جاتا هے ،

تقلید شرک اور جہالت کا نام ہے

وسوسه = تقلید شرک اور جہالت کا نام هے

جواب = یہ باطل وسوسہ عوام میں بہت مشہور کردیا گیا هے ، اور عوام کے ذهن میں یہ ڈال دیا گیا کہ مقلد آدمی الله ورسول کے حکم کے مقابلہ میں اپنے امام کی بات کوترجیح دیتا هے ، اور پهر تقلید کی حُرمت پر قرآن کی وه آیات سنائ جاتی هیں جن میں مشرکین کی مذمت بیان کی گئ هے جو اپنے مشرک وگمراه آباء واجداد کے دین وطریقہ کو نہیں چهوڑتے تهے ، اور کہا جاتا هے کہ تقلید کا معنی هے جانور کے گلے میں پٹہ ڈالنا لہذا ایک مقلد آدمی اپنے امام کا پٹہ گلے میں ڈال دیتا هے ، غرض اس طرح کے بہت سارے وساوس تقلید سے متعلق عوام میں مشہور کیئے گئے هیں ،
تقلید کی حقیقت
خوب یاد رکهیں کہ تقلید " نعوذبالله " الله تعالی کے حکم اور حضور صلی الله علیہ وسلم کے سنت کے مقابل ومخالف چیز کا نام نہیں هے ، جیسا کہ فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث نے عوام گو گمراه کرنے کے لیئے مشہور کیا هے ،
بلکہ " تقلید " کی حقیقت صرف اور صرف یہ هے کہ ائمہ مجتهدین نے قرآن مجید اور احادیث نبویه اور آثار صحابه سے جو مسائل استنباط ( نکالے ) کیئے هیں ان کو تسلیم کرلینا هی " تقلید " هے ،
کیونکہ علماء امت نے " تقلید " کی تعریف اس طرح کی ہے کہ

مقلدین خلفاء راشدین کی تقلید کیوں نہیں کرتے؟


وسوسه = مقلدین ائمہ اربعہ کی تقلید کرتے هیں اور اپنے آپ کو حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی کہتے هیں ، اور حضرات خلفاء راشدین کا علم ومرتبہ ائمہ اربعہ 
سے بہت زیاده هے تو پهر مقلدین خلفاء راشدین کی تقلید کیوں نہیں کرتے ؟ اور ابوبکری ، عمری ، عثمانی ، علوی ، کیوں نہیں کہلاتے ؟
حالانکہ یہ ائمہ اربعہ تو حضور صلى الله تعالى عليه وسلم کے زمانہ کے بعد آئے هیں ، اسی طرح ان مقلدین نے قیاس اور ائمہ کی رائے کو پکڑ لیا اور الله تعالی کے دین میں وه کچهہ داخل کردیا جو اس میں نہیں تها ، احکام شریعت میں تحریف کردی ، اور چار مذاهب بنا لیئے جو حضور صلى الله تعالى عليه وسلم اور صحابہ کرام کے زمانہ میں نہیں تهے ، صحابہ کرام کے اقوال کو چهوڑدیا اور قیاس کو اختیارکرلیا حالانکہ صحابہ کرام نے قیاس کو چهوڑنے کی تصریح کی هے ، اور انهوں نے فرمایا أول من قاس إبليس سب سے پہلے قیاس ابلیس نے کیا تها
جواب = یہ وسوسہ کئ وساوس کا مجموعہ هے جیسا کہ ظاهر هے ، اور ممکن هے آپ نے یہ وساوس کئ مرتبہ سنے بهی هوں ، لیکن آپ کو یہ سن کرحیرانگی هوگی کہ ان تمام وساوس کو سب سے پہلے پیش کرنے والے شیعہ وروافض تهے ، اور ان تمام وساوس کا جواب آج سے آٹهہ سو ( 800 ) سال پہلے اهل سنت والجماعت کی طرف سے شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله بڑی تفصیل کے ساتهہ دے چکے هیں ، اور آج کل یہ وساوس شیعہ وروافض سے چوری کرکے فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء پهیلا رهے هیں ،

فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء کی خوش قسمتی هے کہ یہ فرقہ جدید شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله کے زمانہ میں نہیں تها ورنہ ان کا بهی خوب رد کرتے جس طرح کہ روافض کا رد کیا ،

شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله نے اپنی کتاب (( منهاج السنة النبوية )) میں ان مذکوره بالا وساوس کا تفصیلی اور منہ توڑ جواب دیا هے