تازہ ترین تحریریں

Thursday 13 September 2012

اشاعرہ اور ماتریدیہ میں مسائل عقیده میں اختلاف ہے

اشاعره اور ماتریدیہ  میں اصول عقیده میں کوئی اختلاف نہیں ہے ،چند فروعی مسائل میں اختلاف ہے جوکہ مضرنہیں ہے یہ ایسا اختلاف نہیں ہے جس کی بنا پر ان میں سے کوئی فرقہ ناجیہ ہونے سے نکل جائے ،لہذا امام اشعریؒ اورامام ماتريدیؒ کے مابین بعض جزئی اجتہادی مسائل میں اختلاف ہے ، اور علماء امت نے ان مسائل کوبھی جمع کیا ہے ،امام تاج الدین  السبكی رحمہ الله نے ان مسائل کوجمع کیا اور فرمایا کہ یہ کل تیره مسائل ہیں ، 
تفحصت كتب الحنفية فوجدت جميع المسائل التى فوجدت جميع المسائل التى بيننا وبين الحنفية خلاف فيها ثلاث عشرة مسائل منها معنوي ست مسائل والباقي لفظي وتلك الست المعنوية لا تقتضي مخالفتهم لنا ولا مخالفتنا لهم تكفيراً ولا تبديعاً، صرّح بذلك أبو منصور البغدادي وغيره من أئمتنا وأئمتهم ) طبقات الشافعية ج 3 ص 38 (
امام تاج الدین سُبکی شافعی فرماتے ہیں کہ میں نے احناف کی کتابوں کا بغور مطالعہ کیا تومیں نے صرف تیره مسائل کوپایا جن میں ہمارا اختلاف ہے اور ان میں چھ مسائل میں تو محض معنوی ( تعبیرکا ) اختلاف ہے اور باقی (سات ) مسائل میں محض لفظی اختلاف ہے ، اور پھر ان چھ مسائل میں معنوی ( تعبیرکا ) اختلاف کا مطلب ہرگزیہ نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے ہم ایک دوسرے کی تکفیر اور تبدیع ( بدعت کا حکم ) کریں ، استاذ أبو منصور البغدادی وغيره نے ہمارے ائمہ میں اور اسی طرح ائمہ احناف نے بھی یہی تصریح کی ہے ۔ 
بالکل یہی بات علامہ ملا علی قاری رحمہ الله نے بھی کی ہے 
وقال العلامة على القارى فى المرقات  
وماوقع من الخلاف بين الماتريدية والأشعرية فى مسائل فهى ترجع الى الفروع فى الحقيقة فانها لفظيات فلم تكن من الإعتقادات المبينة على اليقينيات بل قال بعض المحققين ان الخُلف بيننا فى الكل لفظي اهـ۔
( ج 1 ص 306 )
اشعریہ وماتریدیہ کے مابین بعض مسائل میں اختلاف حقیقت میں فروعی اختلاف ہے ، اور یہ ظنی مسائل ہیں ان اعتقادی مسائل میں سے نہیں ہیں جو یقینیات کے اوپرمبنی ہیں ، بلکہ بعض محققین نے تویہ کہا ہے کہ اشاعره اور ماتریدیہ کے درمیان سب مسائل خلافیہ میں محض لفظی اختلاف ہے ۔ 
لہذا اشاعره اور ماتریدیہ عقائد میں ایک ہیں اور ہم یہ کہ سکتے ہیں کہ اشعری ماتریدی ہے اور ماتریدی اشعری ہے ، کیونکہ ان دونوں جلیل القدر ائمہ نے تو عقائد حقہ کو جمع ونشرکیا ہے اور اصول عقائد ان کے پاس وہی  ہیں جو صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تابعینؒ  وتبع تابعینؒ   کے تھے ، بس ان دو اماموں نے تو ان عقائد کی تبلیغ وتشہیر ونصرت وحفاظت وحمایت کی توجیسا کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم تابعینؒ   وتبع تابعین ؒ عقائد تھے وہی اشاعره اور  ماتریدیہ کےعقائد ہیں ، اب وه لوگ کتنے خطرے میں ہیں جو احناف اور امام ابوحنیفہؒ  سے ضد وتعصب کی بنا پر اشاعره اور ماتریدیہ کے عقائد کوگمراه وغلط کہ دیتے  ہیں۔
اگر امام بخاری ؒ نے اپنی صحیح بخاری میں صحیح احادیث کو جمع کرنے کا اہتمام کیا تواب اگر کوئی بے وقوف شخص امام بخاری کے ساتھ عداوت وتعصب کی بنا پر صحیح بخاری کا انکار کرے یا اس کو غلط کہے تو ایسا شخص حقیقت میں احادیث رسول ﷺ کے انکار کا ارتکاب کر رہا ہے ، کیونکہ امام بخاری ؒ نے تو صرف احادیث رسول ﷺ کی حفاظت وصیانت کی اور ان کو اپنی کتاب میں جمع کردیا ، بعینہ یہی حال ہے امام اشعری  ؒ      اورامام  ماتريدی  ؒ  کا ہےکہ ان دو ائمہ نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم  تابعین ؒ  وتبع تابعین ؒ کے عقائد حقہ کی حفاظت وحمایت کی اور اپنی کتابوں میں اس کو لکھ کر آگے لوگوں تک پہنچا دیا ، اب کوئی جاہل کوڑمغز اشاعره اور ماتریدیہ کے عقائد کوگمراه کہے تو اس کی اس بکواس کا پہلا نشانہ کون بنتا ہے ؟؟

1 comment: