چند اهم گزارشــات
1 =
گذشتہ سطور میں آپ نے اهل حدیث حضرات کے قول وفعل کا کئ مسائل واقوال میں
کهلا اور واضح تضاد ملاحظہ کیا ، تقریبا بیس حوالے میں نے شیخ الاسلام
ابن تیمیہ کی کتب سے بحوالہ ذکرکیئے اوراہل فہم نے خوب جان لیا کہ فرقہ
جدید اہل حدیث کا شیخ الاسلام کی تعلیمات سے کتنا تعلق ہے۔
اورساتھ ہی یہ بهی معلوم ہوگیا کہ جن امورکی وجہ سے یہ لوگ اکابرعلماء
دیوبند پرطعن وتشنیع کرتے ہیں وه سب کچهہ بلکہ اس سے کہیں زیاده شیخ
الاسلام اوراس کے شاگردوں کی کتب میں موجود ہیں ، جس کی تفصیل گذشتہ سطور
میں گذرچکی ہے ، اورپهر مزید وضاحت کے لیئے میں نے عرب کے سلفی علماء کی
کچهہ تصریحات بطورمثال پیش کی ہیں ، جس میں آپ نے ملاحظہ کرلیا کہ فرقہ
جدید اہل حدیث کا مسلک کئ مسائل میں ان کے بهی خلاف ہے ، لیکن عوام کے
سامنے کثرت سے شیخ الاسلام ابن تیمیہ اورابن القیم اور شیخ ابن عبدالوهاب
اوردیگرسلفی علماء کا نام استعمال کیا جاتا هے ، اب یہ ان عوام کی عقل وفہم
پرموقوف ہے کہ ہماری پیش کرده یہ تفصیل پڑهنے کے بعد وه فرقہ جدید اہل
حدیث کے نام نہاد شیوخ کا گریبان پکڑ کر یہ پوچهتے ہیں یا نہیں کہ اے فضيلة
الشيخ جو کچهہ توہمیں علماء دیوبند کی طرف منسوب کرکے سناتا ہے اوران
پرشرک وبدعت کے فتوے لگاتا ہے ، وہی کچهہ تو شیخ الاسلام ابن تیمیہ اوراس
کے شاگردوں اوردیگرسلفی علماء کی مستند کتابوں میں بهی موجود ہے ،؟؟
اے فضيلة الشيخ تو رات دن ہمیں ان سلفی علماء کی تعریف کے قصیدے سناتا ہے
لیکن کئ مسائل میں توان کا مخالف ہے ، توایک چیزکو صرف احناف اورعلماء
دیوبند کی ضد میں شرک وبدعت کہتا ہے ، تو بعینہ اسی چیزکو سلفی جائز وحق
کہتے ہیں ،؟؟ اے فضيلة الشيخ تو علماء
دیوبند کی کتب سے کرامات پرمبنی واقعات وعبارات نکال کر ان پرلعن طعن کا
بازارگرم کرتا ہے ، جب کہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اوراس کے شاگرداوردیگرسلفی
علماء یہ عقیده رکهتے ہیں کہ كراماتُ الأولياء کی تصدیق کرنا أهل السنة
والجماعة کے أصول میں سے ہے ، ؟؟ اے فضيلة الشيخ شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے اپنی کتاب " الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان " میں ایسے عجیب وغریب کرامات لکهے ہیں جو کہ علماء دیوبند کی کتابوں میں بهی نہیں پائے جاتے ، ؟؟
اے فضيلة الشيخ شیخ الاسلام ابن تیمیہ اوران کے شاگرد بالخصوص ابن القیم
نے تصوف وصوفیہ کرام نہ صرف تعریف وتوصیف وتزکیہ کیا ہے بلکہ عملی طور
پرتصوف حقیقی پرعامل تهے ، ؟؟ اے فضيلة الشيخ شیخ الاسلام ابن تیمیہ نے تو اپنی مستند کتاب مجموعُ الفتاوى میں ایک مستقل رسالہ تصوف وسلوک پرلکها ہے؟؟
اے فضيلة الشيخ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے شاگرد ابن القیم نے تو تین جلدوں میں ایک ضخیم وتفصیلی کتاب " مدارجُ السـالكين " کے نام سے خالص تصوف کے موضوع پرلکهی ہے ، ؟؟ اورتو تصوف وصوفیہ کانام سنتے ہی آگ بگولہ ہوجاتا ہے ، الخ
2 =
اسی طرح دوسری اہم بات یہ ہےکہ فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل بڑے نام نہاد
شیوخ کی کی پوری کوشش ومحنت تو یہ ہوتی هے کہ ہرمسئلہ میں فقہ حنفی
اورعلماء احناف سے لوگوں کو دورکیا جائے جس کے لیئے مختلف وساوس کا سہارا
لیتے ہیں ، جن میں سے کئ وساوس کا تذکره ہوچکا هے ،
اس ضمن میں ایک بات ضرور یاد رکهیں کہ کوئ بهی نام نہاد اہل حدیث فقہ حنفی
کا کوئ مسئلہ پیش کرے مثلا اس مسئلہ کو قرآن وسنت کے خلاف بتلائے ، تو
ایسے شخص سے پہلے تواس مسئلہ کی اصل عبارت من وعن بحوالہ پڑهنے کا مطالبہ
کریں ، پهرآپ اسی مسئلہ کا اصل کتاب کی عبارت ومفہوم سے موازنہ کریں ،
توآپ یقین جانیں کہ دونوں میں زمین وآسمان کا فرق هوگا ، اور یہ بهی یاد
رکهیں ان کے پاس فقہ حنفی کے خلاف چند گنے چنے وساوس ہیں ، جس کو ایک
دوسرے سےنقل درنقل چلے آرهے ہیں ، مثال کے طور پر "حقیقت الفقه " نامی کتاب مشہور غیرمقلد یوسف جے پوری نے لکهی هے ، جس میں اس نے فقہ حنفی کے کچهہ مسائل لکهے ہیں ، اوریہ کاریگری یہ کی هے
کہ اصل عبارات میں خلط ملط وتحریف سے کام لیا هے ، اوراپنے خانہ سازمفہوم
اخذ کرکے اس کو فقہ حنفی کی طرف منسوب کردیا ، اوراسی طرح حکیم صادق
سیالکوٹی نے بهی اپنی کتاب " صلوة الرسول " میں تقریبا انهی وساوس کا تکرار کیا ہے جو " حقیقت الفقه "
میں موجود ہیں ، اوران دونوں کے پیش کرده چند اکاذیب کا تکرار آئے دن
کرتے رہتے ہیں ، ، اب ناواقف عوام جب " حقیقت الفقه " " صلوة الرسول "
وغیره کتب میں موجود وساوس کو پڑهتے ہیں تو تقلیدا اس کو قبول کرلیتے ہیں ، اوراس طرح ان کے فریب وخیانت کے جال میں پهنس جاتے ہیں۔
3 =
فقہ حنفی کے خلاف فرقہ جدید اہل حدیث کے وساوس شروع دن سے چلے آرہے ہیں ،
اورعوام کے ذہنوں میں مختلف اندازسے یہ بات ڈالتے چلے آرہے ہیں کہ فقہ
حنفی بہت سارے مسائل میں احادیث نبویہ کے مخالف ہے ، اوریہ کہ احناف قیاس
ورائے کوحدیث پرمقدم کرتے ہیں ، غرض فقہ حنفی وعلماء احناف وامام اعظم کے
خلاف زبان درازی شروع دن سے اس فرقہ جدید کے خاص مشن میں داخل ہے ، لہذا
ان کے ان وساوس باطلہ وشبہات کاذبہ کی تردید وابطال کے لیئے اکابرعلماء
دیوبند نے تجدیدی کارنامے انجام دیئے ، حكيم الأمــة مُجــددُ المـلة حضرت الإمـام أشـرف علي تهـانوي رحمه الله نے اس میدان میں عملی قدم رکها اور اپنے بهانجے حضرت الإمام العلامة المحقق المحدث ظفرأحمد تهانوي رحمه الله کو یہ عظیم کام سپرد کیا ، اورانهوں نے "إعــلاءُالسُنن " کے نام سے دو مقدموں کے ساتهہ بائیس(2 2)جلدوں میں ایک عظیم الشان وبے مثال کارنامہ انجام دیا ، یہ عظیم الشان کتاب پانچ ہزار
سے زائد صفحات پرمشتمل ہے ، جو استدلالات لطيفہ وتحقيقات نادره وترجيحات
فقهيہ وابحاث حديثيہ کا ایک سمندر ہے ، فقہی ابواب پریہ کتاب مشتمل ہے اور
دلائل وبراہین کا ایک بحربیکراں ہے ، كتاب الطهارة سے لے کركتاب الفرائض
تک فقہ حنفی کے تمام مسائل کے دلائل کوانتہائ مفصل ومدلل طورپربیان کیا
گیا ہے ، اس کتاب کا ایک مقدمہ "عـلومُ الحديث " میں اوردوسرا مقدمہ اجتہاد وتقلید وقیاس وغیره فقہ واصول فقہ کے گراں قدر علمی وتحقیقی ابحاث پرمشتمل ہے ، اور ان دونوں مقدموں کا نام "إنهــاءُ السَّـكن إلى من يـطالعُ إعــلاء السنن " ہے ، یہ اس عظیم الشان کتاب کا ایک سرسری تعارف ہے ، اصل تعارف تو اس کتاب عظیم
کا تب ہوگا جب ہم میں اتنی صلاحیت پیدا ہوجائے کہ ہم اس کو پڑهنے وسمجهنے
والے بن جائیں ، آج ہم میں علمی صلاحیت نہ ہونے کی وجہ سے ان اکابراعلام
کے علوم ومعارف اوران کے علمی رفعت وقدر ومنزلت کا پورا اندازه نہیں ہے ، إعــلاءُالسُنن "
وه عظیم کتاب ہے جس کے بارے شوافع ودیگر مسالک کے حضرات نے کہا کہ احناف
کی تاریخ میں دلائل کے میدان میں اس کے ہم پلہ کوئ کتاب نہیں ہے ، اورمیں
نے یہ اقرار بهی دیکها کہ " إعــلاءُالسُنن " کا مولف مجتهد ہے مقلد نہیں ہے اور صاحب إعلاء السنن میں شروط اجتہاد موجود ہیں ، حكيم الأمــة مُجــددُ المـلة حضرت الإمـام أشـرف علي تهـانوي رحمه الله نے اس کتاب عظیم پرتقریظ لکهی ہے ، اور فرمایا کہ یہ کتاب " إعــلاءُالسُنن "
تالیف کرنے سے لوگوں کے سامنے عموما اور علماء کے سامنے خصوصا واضح ہوگیا
کہ امام ابی حنیفہ رحمہ الله کے مسائل میں سے کوئ بهی مسئلہ کتاب وسنت کے
مخالف نہیں ہے ، والحمدلله على ذالك حمدا كثيرا۔
اورایک دن حضرت حكيم الأمــة رحمہ الله نے فرمایا کہ:
اگر خـانقـاه إمـداديــة ( تهانہ بهون) میں اورکچهہ نہ بهی ہو تو صرف کتاب " إعــلاءُالسُنن " کی تالیف کا کارنامہ اس کے شرف وفضل کے لیئے کافی ہے ، کیونکہ یہ کتاب اپنے باب میں عدیمُ النظیر وبے مثال ہے۔ اوراس کتاب عظیم کی چوتهی جلد جب مکمل ہوئ اورحضرت حكيم الأمــة رحمہ الله
نے اس نظرثانی فرمائ توآپ انتہائ مسرور ہوئے اورکتاب کے مولف کے لیئے
دعاء فرمائ اوراسی فرحت وسرور کے اظہارکےلیئے کتاب کے مولف کو اپنی چادر
ہدیہ کی اس امید کے ساتهہ کہ الله تعالی مجهے بهی دین کی خدمت کرنےوالوں
کے خادمین میں داخل کرلے۔
بات تهوڑی طویل ہوگئ لیکن یہ سرسری تذکره ضروری تها تاکہ برادران احناف
اورخصوصا اکابرعلماء دیوبند کے معتقدین کو اکابرعلماء دیوبند کی علمی
قدرومنزلت و شرف وفضل تهوڑا اندازه ہوجائے ، حاصل کلام یہ کہ فقہ حنفی کے
خلاف فرقہ جدید اہل حدیث کے وساوس واکاذیب کا جواب ہم إعــلاءُالسُنن " کے نام سے بائیس (22 )
عظیم وضخیم جلدوں میں دے چکے ہیں ، اورالحمد لله علمی میدان میں فقہ حنفی
کے خلاف وساوس واکاذیب پهیلانے والوں کی زبانیں گنگ ہوگئ ہیں ، باقی چند
جہلاء کا جاہل عوام کی مجلسوں میں فقہ حنفی وعلماء احناف طعن وتشنیع کرنا
تواس کا علاج ہمارے پاس نہیں ہے۔
آخرمیں الله تعالی سے یہ دعا کرتا ہوں کہ اپنے کسی بندے کو یہ توفیق دے کہ
اس عظیم کتاب کا ترجمہ وتشریح اردو زبان میں منتقل کردے تواس طرح اس عظیم
ونادر علمی وتحقیقی خزانے سے صرف اردو جاننے والوں کے لیئے بهی استفاده
آسان ہوجائے ۰ ومـاذالك على الله بعـزيز
4 =
آخری اهم بات یہ کہ الحمدلله حضرات اکابرعلماء دیوبند کو الله تعالی نے
قبولیت فی الارض کی دولت سے نوازا هے ، اورساتهہ ان حضرات کا احناف علماء
میں بهی ایک خاص امتیازی شان هے ، تواس وجہ سے فرقہ جدید اهل حدیث کا
دوسرا اهم نشانہ اکابرعلماء دیوبند ہیں ، اب اکابرعلماء دیوبند کے خلاف
بهی ان کے وار کا طریقہ یہی هے کہ ان کی کسی کتاب سے کوئ عبارت لیتے ہیں
پهراس میں کتربیونت وتحریف کرکے اور خوب رنگ روغن لگا کے عوام کے پیش کرتے
ہیں ، اورہربات پرعقیده کا لیبل لگاتے ہیں ،اور اکابرعلماء دیوبند کے
خلاف کئ چهوٹے موٹے رسائل لکهہ چکے ہیں ، ان میں زیاده تروساوس وشبہات تو
وهی ہیں جواهل بدعت کی طرف سے اکابرعلماء دیوبند پرکیئے گئے ، اوران
وساوس وشبہات کا جواب تو ایک دو نہیں بلکہ سینکڑوں مفصل ومدلل کتب کی صورت
میں دیا جاچکا هے ، اوراتنا لکها جا چکا کہ مزید لکهنے کی کوئ ضرورت نہیں
هے ، لیکن چونکہ هم میں سے اکثر نے یہ کتب نہیں پڑهی ہوتی تو وه جب کوئ
وسوسہ سنتا هے توپریشان ہوجاتا هے۔
لہذا خوب یاد رکهیں کہ اکابرعلماء دیوبند کے خلاف ان کے اکثروساوس کسی
کرامت پرمبنی واقعہ یا تصوف کی کسی اصطلاحی عبارت یا کسی مجمل ومحتمل عبارت
کے گرد گهومتے ہیں ، جن میں سے اکثرمشہور وساوس کا تذکره گذشتہ سطور میں
گذرچکا ، اورپهراس ضمن میں ان کا فریب یہ ہوتا ہے کہ جو بهی بات نقل کرتے
ہیں تواس پراکابرعلماء دیوبند کے عقیدہ کا لیبل لگا دیتے ہیں ، حالانکہ وه
بات عقیده توکیا ہوتی اکثرایک غیرضروری بات ہوتی ہے ، جیسے تصوف کے
اصطلاحات وحدت الوجود وتصورشیخ وغیره لیکن عقیده کا نام دینے سے عوام کو
ورغلانا آسان ہوتا ہے ، اس لیئے اس طرز کواستعمال کیا جاتا ہے ، الله تعالی
عوام الناس کوان کے وساوس سمجهنے اوراس سے بچنے کی توفیق دے ۰
No comments:
Post a Comment