فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل لوگ اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ کا شد ومد سے انکارکرتے ہیں ،اوراسی طرح فرقہ جدید اہل حدیث میں ہرکس وناکس نے اپنے آپ کو دین میں درجہ اجتہاد پربٹهایا ہوا هے ، اوراسی طرح كراماتُ الأولياء اوران کے مکاشفات کا نہ صرف انکار کرتے ہیں بلکہ اولیاء الله اوران کے کرامات کا مذاق اڑاتے ہیں ، اوربعض اختلافی مسائل اوربعض علماء کے تفردات پرعمل کرتے ہیں ، یہ سب مذکوره باتیں فرقہ جدید اہل حدیث کے امتیازی صفات میں سے ہیں، اورجواهل اسلام اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ وکرامات اولیاء کےقائل ہیں ان پر یہ لوگ رات دن طعن وتشنیع کرتے ہیں ، اوران کے لیئے جو القابات استعمال کرتے ہیں اس سے آپ خوب واقف ہیں، اب اس کے برعکس ان مسائل میں سلفی اور وهابی مسلک کے امام شیخ ابن عبدالوهاب کا مسلک ان کے بالکل مخالف هے۔الشيخ عبد الله بن محمد بن عبد الوهاب فرماتے ہیں کہأصولُ الدين (عقائد) میں ہمارا مذهب أهلُ السنة والجماعة کا هے ،اورطریقہ همارا سلف والا ہے اور وه یہ کہ ہم صفات کی آیات واحادیث کا اقراراس کے ظاہرپرکرتے ہیں ، اورفروعی مسائل میں ہم الإمام أحمد بن حنبل کے مذهب پرہیں ، اورأئمہ أربعہ (امام أبوحنیفہ ،امام شافعی ، امام أحمد بن حنبل ، امام مالک ) میں سے کسی امام کی تقلید کرنے والوں پرہم کوئ انکار( وطعن واعتراض) نہیں کرتے ، اورهم اجتہاد مطلق کے اهل ومستحق بهی نہیں ہیں اورنہ هم ( وهابی وسلفی) میں سے کوئ اجتہاد مطلق کا دعوی کرتا هے ، الخچند سطورکے بعد فرمایا کہهمارے نزدیک امام ابن القیم اوران کے شیخ ( ابن تیمیہ) أهل السنة میں سے حق کے امام ہیں ، اوران کی کتابیں همارے نزدیک مستند کتابیں ہیں ، لیکن هم ہرمسئلہ میں ان (امام ابن القیم اورامام ابن تیمیہ) کی تقلید نہیں کرتے کیونکہ سوائے همارے نبی محمد صلى الله عليه وسلم ـ کے ہرکسی کا قول لیا بهی جاتا ہے اورچهوڑا بهی جاتا هے ، لہذا هم نے کئ مسائل میں ان دونوں (امام ابن القیم اورامام ابن تیمیہ) کی مخالفت کی ہے جوکہ ایک معلوم بات هے ، مثلا انهی مسائل میں سے ایک لفظ کے ساتهہ ایک مجلس میں تین طلاقوں کا مسئلے میں هم أئمہ أربعہ =امام أبوحنیفہ ،امام شافعی ، امام أحمد بن حنبل ، امام مالک= کی پیروی کرتے ہیں ، ( یعنی ایک لفظ کے ساتهہ ایک مجلس میں تین طلاقیں دینے سے تینوں واقع هوجاتی ہیں ، یہی أئمہ أربعہ اورجمهورأمت کا اوریہی شیخ ابن عبدالوهاب اوراس کے پیروکاروں کا مسلک هے ) الخاسی طرح شیخ محمد بن عبد الوهاب اپنے عقیده میں فرماتے ہیں کہوأقر بكرامات الأولياء ومالهم من المكاشفاتاورمیں كرامات الأولياء اوران کے مكاشفات کا اقرارکرتا ہوں ،ولاأكفر أحداً من المسلمين بذنب ولاأخرجه من دائرة الإسلاماورمیں کسی گناه کی وجہ سے مسلمانوں میں سے کسی کی تکفیرنہیں کرتا اورنہ میں اس کو دائره اسلام سے خارج کرتا ہوں ۰اصل عبارات بحواله درج ذيل هيں،" رأي علماء أهل السنة في المسئلة "قال الشيخ عبد الله بن محمد بن عبد الوهاب :مذهبنا في أصول الدين مذهب أهل السنة والجماعة ، وطريقتنا طريقة السلف وهي أننا نقر آيات لصفات وأحاديثها على ظاهرها . ونحن أيضاً في الفروع على مذهب الإمام أحمد بن حنبل ، ولا ننكر على من قلد أحد الأئمة الأربعة ، ولا نستحق مرتبة الاجتهاد المطلق ، ولا أحد لدينا يدعيها إلا أننا في بعض المسائل إذا صح لنا نص من كتاب أو سنة غير منسوخ ولا مخصص ولا معارض بأقوى منه وقال به أحد الأئمة الأربعة أخذنا به وتركنا المذهب كإرث الجد والإخوة فإنا نقدم الجد بالإرث وإن خالف مذهب الحنابلة . ولا مانع من الاجتهاد في بعض المسائل دون بعض ، فلا مناقضة لعدم دعوى الاجتهاد ، وقد سبق جمع من أئمة الذاهب الأربعة إلى اختيارات لهم في بعض المسائل مخالفين للمذهب الملتزمين تقليد صاحبه . ثم إنا نستعين على فهم كتاب الله بالتفاسير المتداولة المعتبرة ، ومن أجلها لدينا تفسير ابن جرير ومختصره لا بن كثير الشافعي وكذا البغوي والبيضاوي والخازن والحداد والجلالين وغيرهم . وعلى فهم الحديث بشروح الأئمة المبرزين كالعسقلاني والقسطلاني على البخاري والنووي على مسلم والمناوي على الجامع الصغير ، ونحرص على كتب الحديث خصوصاً الأمهات الست وشروحها ونعتني بسائر الكتب في سائر الفنون أصولاً وفروعاً وقواعد وسيراً ونحواً وصرفاً وجميع علوم الأمة . هذا وعندنا أن الإمام ابن القيم وشيخه إماما حق ٍ من أهل السنة وكتبهم عندنا من أعز الكتب إلا أنا غير مقلدين لهما في كل مسألة ، فإن كل أحد يؤخذ من قوله ويترك إلا نبينا محمداً ـ صلى الله عليه وسلم ـ ومعلوم مخالفتنا لهما في عدة مسائل منها طلاق الثلاث بلفظ واحد في مجلس ، فإنا نقول به تبعاً للأئمة الأربعة !!الدرر السنية (1/30،31قال الشيخ لما سأله أهل القصيم عن عقيدته :وأقر بكرامات الأولياء ومالهم من المكاشفاتولاأكفر أحداً من المسلمين بذنب ولاأخرجه من دائرة الإسلام(الدرر السنية 1/27/30/31) الطبعة السادسة .)اوریہاں ایک یہ نکتہ بهی ذہن نشین رکهیں کہ فرقہ جدید اہل حدیث کی اس اصول کی روشنی میں کہ ( اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ وكراماتُ الأولياء اوران کے مکاشفات وغیره بدعات ہیں ) شیخ ابن عبدالوهاب اوران کے پیروکاروں کا بدعت کا مرتکب ہونا بهی ثابت ہوگیا ، کیونکہ ان کا مذهب بهی یہی ہے کہ ( اجماع وقیاس وتقلید مذاهب اربعہ وكراماتُ الأولياء اوران کے مکاشفات وغیره حق ہیں ) لہذا یہاں سے معلوم ہوا کہ کتاب (الدیوبندیه) کے اندر " رأي علماء أهل السنة في المسئلة " کا عنوان قائم کرکے شیخ ابن عبدالوهاب کے جوفتوے پیش کیئے گئے ہیں وه بهی سب ناقابل اعتبارہیں کیونکہ دین میں بدعتی شخص کا قول ناقابل اعتبارہوتا ہے اوریہاں سے یہ بهی واضح ہوگیا کہ فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل چند لوگ عوام الناس کے سامنے جو شیخ ابن عبد الوهاب کی مسلک کی اتباع کا دم بهرتے ہیں ، یہ سب بهی محض دهوکہ وفریب هے ، الله تعالی عوام کو ان کے وساوس سمجهنے اوراس سے بچنے کی توفیق دے ۰
تازہ ترین تحریریں
Sunday, 16 September 2012
اجماع و قیاس اور غیر مقلدین
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment