تبلیغی جماعت کے خلاف فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے وساوس
تبلیغی
جماعت ایک خالص دینی واصلاحی ودعوتی جماعت هے ، اور دعوت وتبلیغ
وامربالمعروف ونہی عن المنکر امة اسلاميہ کا ایک اهم فریضہ ہے ، اور اسی
اهم فریضہ کی انجام دہی کے لیئے اس تبلیغی تحریک کا اجراء کیا ، اسی فریضہ
کی طرف یہ آیت مبارکہ انتہائ واضح تعلیم دے رهی هے ،
فقَال تَعالى { كنتم خير أمة أخرجت للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون بالله }
« كنتم » يا أمة محمد في علم الله تعالى « خير أمة
أخرجت » أظهرت «للناس تأمرون بالمعروف وتنهون عن المنكر وتؤمنون بالله ولو
آمن أهل الكتاب لكان» الإيمان « خيرا لهم منهم المؤمنون » كعبد الله بن
سلام رضي الله عنه وأصحابه « وأكثرهم الفاسقون » الكافرون. ( تفسير الجلالين )
قال العلامة الشوكاني رحمه الله: (وفيه
دليل على أن هذه الأمة الإسلامية خير الأمم على الإطلاق، وأن هذه الخيرية
مشتركة ما بين أول هذه الأمة وآخرها بالنسبة إلى غيرها من الأمم، وإن كانت
متفاضلة في ذات بينها، كما ورد في فضل الصحابة على غيرهم.
قوله: {أخرجت للناس } أي: أُظهرت لهم.
وقوله: { تأمرون بالمعروف } إلخ؛ كلام مُستأنف يتضمن بيان كونهم خير أمة مع
ما يشتمل عليه من أنهم خير أمة ما أقاموا على ذلك واتصفوا به، فإذا تركوا
الأمر بالمعروف والنهي عن المنكر زال عنهم ذلك؛ ولهذا قال مجاهد : إنهم خير
أمة على الشرائط المذكورة في الآية.
وهذا يقتضي أن يكون (تأمرون) وما بعده في محل نصب على
الحال؛ أي: كنتم خير أمة حال كونكم آمرين ناهين مؤمنين بالله وبما يجب
عليكم الإيمان به من كتابه ورسوله؛ وما شرعه لعباده؛ فإنه لا يتم الإيمان
بالله سبحانه إلا بالإيمان بهذه الأمور...). { فتح القدير }
اس میں بتایا گیا کہ أمة الإسلام دوسری امتوں کے لیئے باہرلائ گئ ہے ، اس
امت مُسلمہ پیدائش کا مقصد ہی یہ ہے کہ امَم عالم کی خدمت وراہنمائ کرے ،
اوران میں خیر کی دعوت اورمعروف ( نیک کاموں ) کی اشاعت اور منکر ( بُرے
اورغیرشرع ) کی ممانعت کرے ، اور اگر یہ امت اس فریضہ سے غفلت برتے تو وه
اپنی زندگی کے مقصد سے غافل ہے ،
اس آیت مبارکہ سے چند آیات قبل یہ حکم ربانی ہے
{ ولتكن منكم أمة يدعون الى الخيرو يأمرون بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ }
امت مُسلمہ پر ہر زمانہ میں یہ فرض کفایہ ہے کہ ایک جماعت امت
مُسلمہ میں سے دعوت الی الخیر وامربالمعروف ونہی عن المنکر کے کام میں
مستقل مصروف عمل رہے ، اور اگرتمام اہل اسلام نے اس فریضہ سے روگردانی
وغفلت اختیارکی توسب امت گناہگار ٹهہرے گی ، اور اگر کچهہ جماعات نے اس
فرض کوانجام دیا تو پوری امت کی طرف سے فرض ادا ہوجائے گا ،
مفسرین کرام اس آیت کی تفسیر میں یہی فرماتے ہیں
جاء في كتب ورسائل ابن تيمية في التفسير:"الأمر
بالمعروف والنهي عن المنكر فرض كفاية إذا قام به طائفة منهم سقط عن
الباقين فالأمة كلها مخاطبة بفعل ذلك ولكن إذا قامت به طائفة سقط عن
الباقين".
وقد أورد ابن كثير رحمه الله في تفسيره "والمقصود من هذه الآية أن تكون فرقة من هذه الأمة متصدية لهذا الشأن".
ويقول الطبري رحمه الله في تفسيره"ولتكن منكم أيها المؤمنون أمة يقول جماعة يدعون الناس إلى الخير يعني إلى الإسلام وشرائعه التي شرعها الله لعباده".
وجاء في روح المعاني"والأمة الجماعة التي تؤم أي تقصد لأمر ما وتطلق على أتباع الأنبياء لاجتماعهم على مقصد واحد وعلى القدوة".
وجاء في المحلى ج: 9 ص: 361 " عن أبي رافع
مولى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن عبد الله بن مسعود حدثه أن رسول الله
صلى الله عليه وآله وسلم قال ما من نبي بعثه الله في أمة قبلي إلا كان له
من أمته حواريون وأصحاب يأخذون بسنته ويقتدون بأمره ثم يحدث من بعدهم خلوف
يقولون ما لا يفعلون ويفعلون ما لا يؤمرون فمن جاهدهم بيده فهو مؤمن ومن
جاهدهم بلسانه فهو مؤمن ومن جاهدهم بقلبه فهو مؤمن ليس وراء ذلك من الأيمان
حبة خردل"
پوری امت کی صلاح وفلاح وارشاد کے لیئے یہی جماعت ذمہ دار ٹهہرائ گئ ، اور اس کے تین ( 3 ) فرائض قراردیئے گئے ،
1 = پوری امت مسلمہ بلکہ ساری انسانیت کو خیر کی دعوت دینا
2 = معروف کی اشاعت ودعوت دینا
3 = مُنکر کی ممانعت وروک تهام کرنا
جب تک اورجس نسبت سے امت میں اس جماعت کے افراد رہے یہ فریضہ
پورا ہوتا رها ، اور حدیث خیرالقرون کے مطابق جماعت صحابہ ، جماعت تابعین ،
جماعت تبع تابعین ، کے بعد جماعت گهٹ کر افراد ره گئے،
حتى كه هندوستان میں الله تعالی نے دین حنیف کی حفاظت وصیانت وحمایت واشاعت
واحیاء کے لیئے علماء حق علماء دیوبند کومنتخب کیا ، جنهوں نے دین متین کے
تمام شعبوں میں تجدیدی وهمہ گیر وهمہ نوع وفقیدُالمثال وعدیمُ النظیر
خدمات وکارنامے انجام دیئے جن کا احاطہ واحصاء بلامبالغہ ناممکن هے ،
دارُالعلوم دیوبند کے مایہ ناز فرزندان ذی وقارمیں سے ایک فرزند ارجمند
حضرتُ العلامہ مُحمد الیاس کاندهلوی رحمہ الله بهی ہیں ، جنهوں نے دین متین
کے ایک اهم شعبہ دعوت وتبلیغ کا اجراء واحیاء کیا ، اورپهران کے نامور
فرزند نسبتی حضرت العلامہ الشیخ المُحدث محمد یوسف کاندهلوی رحمہ الله نے
دعوت وتبلیغ کے اس تحریک کو جس عروج تک پہنچایا وه کسی تعارف وتبصره وتائید
کا محتاج نہیں هے ، اور شروع دن سے لے کرآج تک انتہائ خاموشی اور اخلاص
وللهیت کے ساتهہ اشاعت دین وتبلیغ اسلام میں مصروف هیں ،
اورانتہائ حیران کن بات تو یہ هے کہ روز اول سے لے کرآج تک ذرائع ابلاغ
ونشرواشاعت کے ذریعہ جماعت تبلیغ کی کوئ تشہیر نہیں کرائ گئ ، جماعت کا کوئ
اخبارنہیں نکلا ، کوئ ماهنامہ جاری نہیں هوا ، کوئ دفتر وآفس نہیں بنایا
گیا ، کوئ ممبرسازی نہیں کی گئ ، کوئ چنده نہیں کیا گیا ، کوئ جهنڈا نہیں
بنایا گیا ، شہرت وریا ونام نمود کے تمام دروازے شروع دن بند کردیئے گئے ،
اور اخلاص وللهیت وعبودیت کوجماعت کا بنیادی واساسی شرط واصول قراردیا گیا ،
اورآج تک اورآئنده بهی جماعت تبلیغ کا یہی اصول رهے گا ۰
ایک ضروری وضاحت
جماعت تبلیغ اهل حق کی جماعت ہے ، اور
مجموعی طورپرجماعت پرخیر غالب ہے ، اور ہرزمانہ میں اہل حق کی مخالفت کی گئ
ہے ، ایسا ہی تبلیغی جماعت کے ساتهہ هوا ، هم یہ دعوی ہرگزنہیں کرتے کہ
تبلیغی جماعت معصوم فرشتوں کی جماعت ہے جن سے کوئ غلطی وکوتاہی نہیں ہوسکتی
، بلکہ گناہ وخطا ہرانسان سے سرزد ہوتا ہے ، لیکن اس بات میں کوئ شک وشبہ
نہیں کہ تبلیغی جماعت کی یہ تحریک اورچلت پهرت بڑی مبارک ہے ، کتنے لوگوں
کی زندگیاں اس جماعت کی برکت سے سنورگئیں ، کتنے کفروشرک کی ظلمات میں ڈوبے
لوگ نورایمان وتوحید کی دولت سے مالامال ہوگئے ، کتنے فاسق وفاجر لوگ نیک
صالح بن گئے ، کتنے بے نمازی نمازکے پابند ہوگئے ، کتنے بدعقیده خوش عقیده
بن گئے ، کتنے بے داڑهی لوگوں کے چہرے داڑهی کے نور سے چمک گئے ، کتنے
بدعات وخرافات میں مبتلا لوگ سنت کے نور سے منور ہوگئے ، کتنے ہی معاصی
وگناہوں کی ظلمات سے نکل کرطاعات وعبادات کے خوگرهوگئے ،کتنے والدین کے
نافرمان اولاد اپنے والدین کے فرماں بردار بن گئے ،کتنے غافل لوگ عابد
وزاہد بن گئے ، حاصل یہ کہ تبلیغی جماعت کی جدوجہد کے یہ وه عمومی ثمرات
ہیں جس کا کوئ جاہل ومعاند ہی انکارکرسکتا ہے ، یقینا اتنے سارے فوائد کے
ساتهہ جماعت کے کچهہ افراد سے کوئ غلطی وکوتاہی وبے ضابطگی بهی ہوسکتی ہے ،
لیکن اس کی وجہ سے پوری جماعت کو لعنت ملامت کرنا کہاں جائزہے؟؟
اورپهر تبلیغی جماعت کے افراد کی کسی بهی غلطی کی نشاندہی واصلاح سب سے
پہلے علماء حق علماء دیوبند ہی کرتے ہیں اوران شاء الله کرتے رہیں گے ،
کیونکہ علماء حق کا ایک خاص وامتیازیہ هوتا ہے کہ وه حق بات کے معاملہ میں
کسی رشتے ناطے کسی دوستی ونسبت کا کوئ لحاظ نہیں کرتے ، اور حق بات اوردین
کے معاملہ میں علماء حق علماء دیوبند کی یہی شان ہے ،
فكـثرالله أمثـالهم فى البـلاد والعبـاد ،
باقی بعض افراد تبلیغی جماعت کے خلاف بڑی ایڑی چوٹی کا زور لگارہے ہیں ،
اور تبلیغی جماعت کے خلاف تحریر وتقریر وغیره تمام ذرائع استعمال کر رہے
ہیں ، کبهی جہالت وضلالت کی تہمت لگاتے ہیں ، کبهی شرک وبدعت کا لیبل لگاتے
ہیں ، کبهی توحید وسنت کا دشمن بتلاتے ہیں ، کبهی قبوری وخرافی ہونے کا
الزام لگاتے ہیں ، غرض بہت سارے اعتراضات کرتے ہیں اور وساوس وشکوک پهیلاتے
ہیں ، اورتبلیغی جماعت کے خلاف یہ سارے اوهام وشکوک و وساوس تقریبا تمام
فرق مُبتدعہ وضالہ کی طرف سے پهیلائے جاتے ہیں ، اوراس سلسلہ میں تبلیغی
جماعت کی مخالفت وعداوت میں پیش پیش آج کل کے فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث
کے کچهہ جہلاء بهی ہیں ، اور اکثر ناواقف اوران پڑهہ مسلمان ان شکوک و
وساوس سے متاثرهوجاتے ہیں ،
اوراسی طرح تبلیغی جماعت کے کچهہ مخالف وه بهی ہیں جو جماعة التبليغ سے
بالکل ناواقف ہوتے ہیں ، نہ تو انهوں نے جماعة التبليغ کے ساتهہ کچهہ وقت
لگایا اور نہ جماعت کے اصول وعزائم سے باخبرهوتے ہیں ، اورنہ جماعت کے ذمہ
دارافراد وعلماء کی صحبت میسر هوئ ، ایسے لوگوں سے جماعة التبليغ کی مخالفت
کی وجہ جب پوچهی جاتی ہے تو وه جوابا کہتے ہیں کہ فلاں شیخ کا بیان سنا یا
تحریر دیکهی ہے وه تبلیغی جماعت کو بدعتی وقبوری جماعت کہتا ہے ، اس لیئے
میں چاهتا هوں کہ اس سلسلہ میں جماعة التبليغ کے خلاف چند مشہور وساوس
باطلہ واوهام کاذبہ کا مختصر ذکر کردوں ، ممکن ہے کہ جماعة التبليغ کے کسی
ناواقف مُخالف کے لیئے هدایت کا ذریعہ بن جائے ،
باقی مُعاند ومُتعصب لوگوں کے طعن وتشنیع وتعریض وتشکیک کا علاج الله تعالی هی کے پاس ہے ان کوسمجهانا بنده کی بس سے خارج ہے ٠
No comments:
Post a Comment