تازہ ترین تحریریں

Monday, 27 August 2012

مذاہب اربعہ بعد کی پیداوار ہیں یعنی بدعت ہیں

وسوسه = مذاهب اربعہ بعد کی پیداوار هیں اور هم اهل حدیث چوده سوسال سے چلے آرهے هیں لہذا حق جماعت اهل حدیث هے مسلمانوں کو حنفی شافعی مالکی حنبلی وغیره کے بجائے اهل حدیث جماعت میں شامل هونا چائیے
جواب = یہ وسوسہ مختلف اندازسے عوام کے ذهنوں میں ڈالا جاتا هے اور ائمہ اسلام وعلماء امت کی کتب میں جہاں کہیں بهی لفظ " اهل حدیث " ان کونظرآتا هے تواس لقب کواپنے اوپرچسپاں کردیتے هیں اورپهرعوام سے کہتے هیں دیکهو فلاں امام نے لکها هے فلاں کتاب میں لکها هے کہ " اهل حدیث " اهل حق هیں اور أهل السنة والجماعة هیں اور " اهل حدیث " هی فرقة ناجية هے وغیره اکثرعوام اس وسوسہ کو بوجہ جہالت کے قبول کرلیتے هیں اور فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل هوجاتے هیں اورپهران کو یہی وساوس سنائے اورپڑهائے جاتے هیں ، خوب یاد رکهیں کہ هندوستان میں پیدا شده " فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث " کا امت مسلمہ کے حقیقی " أهل الحديث وأصحاب الحديث " سے ذره برابرتعلق ونسبت بهی نہیں هے یہ ان کا محض خیال و وسوسہ ودهوكہ هے اورکچهہ نہیں هے 
چہ نسبت خاكـــــــــ راباعـــــالم پاكـــــــــ

اور عوام الناس کے لیئے یہ بہت بڑا دهوکہ اورجهوٹ هے کہ ان کو کتب اسلاف سے لفظ " أهل الحديث " دکها کرمطمئن کرلیا جاتا هے اوران کوبڑے زور وشور سے باورکرایا جاتا هے کہ ان ائمہ اسلام کی کتب میں موجود اس نام ولقب سے مراد خاص هماری جماعت " اهل حدیث " هے اوراس جماعت میں شامل لوگ مراد هیں ، ان کا یہ دعوی ایسا هی هے کہ اگرکسی کے بدن میں صَفرَاء کا غلبہ هوجائے تواس کوهرچیزاسی رنگ میں نظرآتی هے جب کہ حقیقت اس کے خلاف هوتی هے ،

لہذا " أهل الحديث وأصحاب الحديث " سے مراد مُحدثین کرام کا طبقہ هے اس سے مرادوه لوگ هیں جن کوالله تعالی نے " علم ُالحدیث " کی دولت عظیم سے مالامال کیا اورجن کی ساری زندگی حدیث پڑهنے پڑهانے میں گذری جنهوں نے اپنی ساری عمر حدیث کی سماعت وقراءت وکتابت وروایت ودرایت حفظ ومعرفت میں گذاری جنهوں نے حديث وآثار کوجمع کیا اورحدیث کی تحصیل کے لیئے مشرق ومغرب بحروبرکے اسفاربعیده کواختیارکیا اورایک ایک حدیث کی سماعت کے لیئے کہاں سے کہاں پہنچے وغیره ذالک
أهل الشيء " کہتے هیں اس کے ساتهہ خاص اور أخص لوگوں کو ،
اسی لیئے لغت عرب میں " أهل الرجل " کہتے هیں آدمی کے ساتهہ سب سے زیاده خاص اورقریب ترین لوگوں کو ، اسی طرح " أهل الحديث " بهی ان لوگوں کو کہا جاتا هے جو حدیث اورعلوم حدیث کےساتهہ هراعتبار سے سب سے زیاده خاص تعلق رکهتے هوں جوحدیث اورعلوم حدیث میں هراعتبار سے کامل درجہ رکهتے هوں ۰ 
امت مسلمہ کے ان حقیقی " أهل الحديث وأصحاب الحديث " یعنی محدثین کرام کے احوال و واقعات وسیرتوں پرمستقل کتب موجود هیں ، لہذا یہ لقب امت میں کسی خاص فرقہ کے لیئے نہیں تها بلکہ امت میں ایک علمی طبقہ کا نام هے اور
" علم ُالحدیث " کے حامل افراد واشخاص کو یہ عظیم لقب ملا عام هے کہ وه حنفی هو یا شافعی ، مالکی ، حنبلی وغیره هو عام هے کہ عرب سے هو یا عجم سے ، اسی طرح " أهلُ التفسير " کا لقب کسی خاص فرقہ کے لیئے نہیں هے بلکہ مُفسرین کرام کے لیئے هے جوعلوم القرآن کی دولت سے مالامال هوں ایسا نہیں هے کہ هرکس وناکس جاهل ومجهول کو " أهلُ التفسير " کے نام سے پکارا جائے، ایسا " أهلُ الفقه " کا لقب فقهاء امت کے لیئے خاص هے ، ایسا هی 
" أهلُ التاریخ " مورخین کے لیئے " أهلُ اللغة " أهلُ الأدب " أهلُ الكلام "
وغیره القابات خاص قسم کے افراد کے استعمال هوئے جن کواس علم وفن میں کامل مہارت وتبحرحاصل هو ، اور یہ بات اهل علم کے نزدیک اتنی واضح و روشن هے کہ اس پر مزید دلائل دینا ایک لایعنی عمل هے اورچڑتے سورج کے وجود پردلیل طلب کرنے کے مترادف هے ۰

أهل الحديث " کی تعریف شيخ الإسلام ابن تیمیہ رحمه الله کے نزدیک

شيخ الإسلام ابن تیمیہ رحمہ الله فرماتے هیں کہ 

هماری مراد " أهل الحديث " سے وه لوگ نہیں هیں جو حدیث کی سماع یا کتابت یا روایت سے غافل هیں بلکہ هماری مراد " أهل الحديث " سے وه لوگ هیں جو ظاهری وباطنی طورپر حدیث کے حفظ ومعرفت وفہم میں اور ظاهری وباطنی طورپر اس کی اتباع وپیروی میں اعلی درجہ رکهتے هوں ۰
قال شيخ الإسلام (رحمه الله) : ونحن لا نعني بأهل الحديث المقتصرين على سماعه، أو كتابته أو روايته، بل نعني بهم: كل من كان أحق بحفظه ومعرفته وفهمه ظاهراً وباطناً، واتباعه باطناً وظاهراً (مجموع الفتاوى4/95
دوسرے مقام پر شيخ الإسلام ابن تیمیہ رحمہ الله فرماتے هیں کہ 
" أهل الحديث " قرون ثلاثة ( صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین ) کے سلف هیں اورجوان کے راستے اور طریقہ پرچلے 
و أهل الحديث هم السلف من القرون الثلاثة ومن سلك سبيلهم من الخلف" (مجموع الفتاوى6/355


امام نووی (رحمه الله) فرماتے هیں کہ " أهل الحديث " کسی ایک جماعت وگروپ کا نام نہیں هے جواس نام سے پہچانی جائے بلکہ " أهل الحديث " أقطار المعمورة میں متفرق هیں ، بعض ان میں سے بہادر مجاهد هیں ، بعض ان میں سے فقهاء هیں ، بعض ان میں سے محدثین هیں ، بعض ان میں سے زُهَّاد (عابد صوفی ) هیں ، بعض ان میں سے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کرنے والے هیں ، بعض ان میں سے دیگر أنواع الخیر (وصلاح ) والے بهی هیں ، یہ ضروری نہیں هے کہ یہ " أهل الحديث " ایک جگہ جمع هوں بلکہ " أقطار الأرض " یعنی زمین کے کناروں میں متفرق هوتے هیں۰ 

وأهل الحديث ليسوا حزباً واحداً يعرف بهذا الاسم بل هم متفرقون في أقطار المعمورة فـ "منهم شجعان مقاتلون ومنهم فقهاء، ومنهم محدثون، ومنهم زهاد، وآمرون بالمعروف وناهون عن المنكر، ومنهم أهل أنواع أخرى من الخير، ولا يلزم أن يكونوا مجتمعين، بل قد يكونون متفرقين في أقطار الأرض" (شرح مسلم للنووي 13/67
شيخ الإسلام (رحمه الله) اور امام نووی (رحمه الله) کے نزدیک " أهل الحديث " کی تعریف آپ نے ملاحظہ کی اب فیصلہ آپ کریں کہ فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث بهی ان لوگوں میں داخل هیں ؟؟ حاشا وکلا
شيخ الإسلام (رحمه الله) نے تو قرون ثلاثة ( صحابہ ، تابعین ، تبع تابعین ) کے سلف کو " أهل الحديث " قرار دیا ، 
جب کہ فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کا طرز ونظریہ صحابہ کے بارےآپ کومعلوم هے یعنی ان کے نزدیک ( صحابی کا قول وفعل وفہم ) حُجت ودلیل نہیں هے ٠ 
خلاصہ یہ کہ " فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث " کا تعلق ونسبت حقیقی " أهل الحديث وأصحاب الحديث " یعنی مُحدثین کرام سے ذره برابربهی نہیں هے ،
اور یہ بهی واضح هوگیا کہ یہ نام ولقب امت میں ایک علمی طبقہ کے لیئے خاص هے جس طرح هرجاهل مجهول کو " أهلُ التفسير " أهلُ الفقه "أهل العلم"أهل القرآن " کا لقب نہیں دیا جاسکتا ایسا هی " أهل الحدیث " کا لقب بهی هرکس وناکس کے لیئے استعمال نہیں هوسکتا ، یہ اوربات هے ایک فرقہ جدید نے هندوستان میں انگریزی عهد میں اپنے لیئے " اهل حدیث " کا نام سرکاری کاغذات میں الاٹ کروایا تواس وجہ سے یہ فرقہ جدید اس نام سےمشہورهوگیا ،
اوراهل عقل خوب جانتے هیں کہ صرف نام رکهنے سے حقائق نہیں بدلا کرتے ۰
فـــــرقــــه جدیدنام نہاد أهـــل حـــديث کے امتیازی صفات ونظريات
1 ۰ تقلید کا نہ صرف انکار بلکہ اس کو شرک فی الرسالت سے تعبیر کرنا 
2 ۰ بیس رکعت تراویح کو بدعت کہنا 
3 ۰ ایک مجلس کی تین طلاق کو ایک شمار کرنا 
4 ۰ فاتحہ خلف الامام نہ پڑهنے والے کی نماز کو باطل کہنا 
5 ۰ صحابہ کرام کے قول ، فعل ، فہم کو حجت نہ سمجهنا 
6 ۰ اجماع امت کا انکار کرنا 
7 ۰ خصوصا امام ابو حنیفہ رح اور ان کے متبعین پر لعن طعن کرنا 
8 ۰ کرامات اولیاء کا انکار کرنا 
9 ۰ علم فقہ کو قرآن وحدیث کے مخالف کہنا اور برے الفاظ سے یاد کرنا 
10 ۰ صحابہ کرام کے اجماع کو حجت نہ سمجهنا وغیره وغیره 
جب کہ حقیقی أهـــل الحــديث یعنی محدثین کرام میں سے کسی کے بهی یہ نظریات نہیں هیں لهذا یہ بات روز روشن کی طرح واضح هو جاتی هے کہ 
هندوستان میں انگریزی دور میں پیدا شده اس جدید فـــــرقــــه أهـــل حـــديث 
کا حقیقی أهـــل الحــديث یعنی محدثین کرام کے ساتهہ ذره برابر بهی تعلق نہیں 
اور بال برابر بهی مناسبت نہیں هے ۰

No comments:

Post a Comment