وسوسه = تقلید شرک اور جہالت کا نام هے
جواب = یہ
باطل وسوسہ عوام میں بہت مشہور کردیا گیا هے ، اور عوام کے ذهن میں یہ ڈال
دیا گیا کہ مقلد آدمی الله ورسول کے حکم کے مقابلہ میں اپنے امام کی بات
کوترجیح دیتا هے ، اور پهر تقلید کی حُرمت پر قرآن کی وه آیات سنائ جاتی
هیں جن میں مشرکین کی مذمت بیان کی گئ هے جو اپنے مشرک وگمراه آباء واجداد
کے دین وطریقہ کو نہیں چهوڑتے تهے ، اور کہا جاتا هے کہ تقلید کا معنی هے
جانور کے گلے میں پٹہ ڈالنا لہذا ایک مقلد آدمی اپنے امام کا پٹہ گلے میں
ڈال دیتا هے ، غرض اس طرح کے بہت سارے وساوس تقلید سے متعلق عوام میں مشہور
کیئے گئے هیں ،
تقلید کی حقیقت
خوب
یاد رکهیں کہ تقلید " نعوذبالله " الله تعالی کے حکم اور حضور صلی الله
علیہ وسلم کے سنت کے مقابل ومخالف چیز کا نام نہیں هے ، جیسا کہ فرقہ جدید
نام نہاد اهل حدیث نے عوام گو گمراه کرنے کے لیئے مشہور کیا هے ،
بلکہ " تقلید " کی حقیقت
صرف اور صرف یہ هے کہ ائمہ مجتهدین نے قرآن مجید اور احادیث نبویه اور آثار
صحابه سے جو مسائل استنباط ( نکالے ) کیئے هیں ان کو تسلیم کرلینا هی "
تقلید " هے ،
کیونکہ علماء امت نے " تقلید " کی تعریف اس طرح کی ہے کہ
فروعی مسائل فقہیہ میں غیر
مجتهد ( مُقلد ) کا مجتهد کے قول کو تسلیم کرلینا اور اس سے دلیل کا
مطالبہ نہ کرنا اس اعتماد پر کہ اس مجتهد کے پاس اس قول کی دلیل موجود هے ،
مثال کے طور پر " تقلید "
کی اس تعریف کی روشنی میں آپ مذاهب اربعہ کی فقہ کی کوئ بهی مستند کتاب
اٹهالیں هر مسئلہ کے ساتهہ دلیل موجود هے ،
فقہ حنفی کی مشہور کتاب "
هدایه " اٹهالیں هر فقہی مسئلہ کے ساتهہ دلائل شرعیه (یعنی کتاب الله ، سنت
رسول الله ، اجماع امت ، قیاس شرعی ) میں سے کوئ دلیل ضرور موجود هے ،
کیا اس عمل کا نام شرک وجہالت هے ؟؟ ( نعوذبالله )
حاصل یہ کہ همارے نزدیک
ایک عامی آدمی کا اهل علم کی اتباع وراهنمائ میں دین پرعمل کرنا " تقلید "
هے ، اور یہی حکم وتعلیم قرآن نے همیں دیا هے
* لقوله تعالى : " فاسألوا أهل الذكر إن كنتم لا تعلمون "{سورة النحل 43}
الله
تعالی نے اس آیت میں یہ حکم دیا هے کہ اگر تمہیں علم نہ تو اهل علم سے
پوچهو ، اور امام اعظم ابوحنیفہ امام شافعی امام مالک امام احمد بن حنبل
رحمہم الله اهل علم هیں ، اور ان حضرات کی علمیت امامت وجلالت پرامت کا
اجماع هے ، ان حضرات ائمہ کے اقوال واجتهادات کتابی صورت میں همارے پاس
موجود ومحفوظ هیں ، اوران حضرات ائمہ کے مذاهب کے ماهر علماء آج بهی موجود
هیں اور ان شاء الله قیامت تک موجود رهیں گے ،
اب هم اس آیت مبارکہ کے امرالہی ( فاسألوا أهل الذكر ) کی تعمیل میں امام اعظم ابوحنیفہ کی راهنمائ حاصل کرتے هیں ، اب همارے اس طرز عمل کو اگر کوئ جاهل شرک وبدعت کہے تو کہتا رهے ،
اهل علم سے سوال یعنی ان کی تقلید واتباع کی اهمیت پر ایک حدیث نقل کرتا هوں ، ابن عباس رضي الله عنهما کی روایت هے
کہ رسول الله صلى الله عليه وسلم کے زمانہ میں ایک شخص زخمی هوگیا پهر اس
کو احتلام هوگیا ( یعنی غسل پرفرض هوگیا ) تو اس کو ( ساتهیوں کی طرف سے )
غسل کا حکم دیا گیا ، لہذا اس نے غسل کیا اور فوت هوگیا ، جب رسول الله صلى
الله عليه وسلم کو یہ خبرپہنچی تو آپ نے فرمایا ( قتلوه قتلهم الله ) یعنی
انهیں لوگوں نے اس کو مارا الله ان کو بهی مارے ، کیا جاهل وعاجز کی شفاء
سوال میں نہیں هے ؟ ۰ یعنی جب ان کو مسئلہ معلوم نہیں تها تو انهوں نے کسی
عالم سے کیوں نہیں پوچها ،
وعن
ابن عباس رضي الله عنهما: أن رجلاً أصابه جرح على عهد رسول الله صلى الله
عليه وسلم ثم أصابه احتلام فأمر بالاغتسال، فقُرّ فمات ،فبلغ ذلك رسول الله
صلى الله عليه وسلم فقال: "قتلوه قتلهم الله ! ألم يكن شفاء العِيّ
السؤال؟
(( رواه
الإمام أحمد والبخاري (التاريخ الكبير) وأبو داود وابن ماجة والحاكم
والبيهقي والدارقطني وأبو يعلى والطبراني (الكبير) وأبو نعيم وابن عساكر
اس حدیث سے واضح طور پر معلوم هوا کہ جہاں هم نے دین میں حقیقی
اورمستند اهل علم کی رجوع
کرنا هے جوکہ ائمہ اربعہ اور دیگرائمہ مجتهدین هیں ، وهاں اهل جهل نام نہاد
اهل حدیث سے بهی بچنا هے کیونکہ جاهل کے حکم وفتوی پرعمل گمراهی وتباهی هے
، اور حدیث میں رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ان لوگوں کو بد دعا دی
جنهوں نے بغیر علم کے مسئلہ بتایا اور اهل علم کی طرف رجوع نہیں کیا ،
آج فرقہ اهل حدیث میں شامل
نام نہاد شیوخ نے ائمہ اربعہ کی اتباع وتقلید کو شرک و جہالت کہ کر عوام
الناس کودین آزاد کردیا هے ، اور هرجاهل مجهول کو شیخ کا لقب دے دیا گیا جو
کہ ( ضلوا فآضلوا ) کی کامل تصویر بنے هوئے
هیں ، اس کے باوجود نام اهل حدیث اور سلفی رکها هوا هے ، جب کہ سلف کی سیرت
پڑهو اور ان نام نہاد اهل حدیث اور سلفیوں کے کرتوت دیکهو تو واضح هوجاتا
هے سلف کے سب بڑے دشمن یہی لوگ هیں ۰
آپ کا ھدایہ میں کئی ایسے مقامات پر قرآن و حدیث کی مخالفت کی گئی ہے تو پھر آپ کیسے کہتے ہیں کہ مجتھدین قرآن و حدیث سے جواب دینے کو تقلید نہیں کہتے
ReplyDeleteجیسے آپ نے اپنا نام و شناخت ظاہر نہ کی ایسے ہی اپنے الزام پر کوئی دلیل بھی پیش نہ کر سکے۔ بندہ ٹھوس بات کرتا ہے تو اچھا لگتا ہے۔ ایویں ہوائی فائرنگ تو ہر کوئی کر سکتا ہے۔ مگر بات وہ جو نشانے پر لگے۔، اس کی ہمت کسی کسی میں ہوتی ہے۔ تو پھر کیوں نہ ہو جائے زور آزمائی۔ کچھ زور بازو محسوس ہو تو لائے کوئی دلیل اپنی بات پر ہم بھی دیکھیں ان آزمائے بازووّں میں کوئی رمق شاید کہ لوٹ ہی آئی ہو۔
ReplyDelete