تازہ ترین تحریریں

Monday 27 August 2012

غیر مقلدین کا دعویٰ کہ ہمارا وجود عہدِ رسالت سے ہے ۲

وسوسه = همارا وجود عہدرسالت سے چلا آرہا هے اور مقلدین کا وجود بہت بعد میں نمودار هوا ، اورتقلید کی بدعت بهی بعد کی پیداوار هے ۰
جواب = نام ولقب بهی اهل حدیث هے اوردعوی بهی یہ کہ همارا اوڑهنا بچهونا حدیث ہی هے اور یہ دعوی بهی کہ ہمارا وجود عہدرسالت ، عہد صحابہ ، عہد تابعین وتبع سے باقاعده ہرزمانہ میں موجود چلا آرہا هے ، اب هم اس دعوی کوسامنے رکهہ حقائق کودیکهتے هیں توجہاں پورے تاریخ اسلام میں اس فرقہ جدید کا نام ونشان ہمیں نظرنہیں آتا وہاں حدیث کے میدان میں بهی اس فرقہ جدید کے کچهہ آثار وکارنامے نظرنہیں آتے ، تمام کتب حدیث اورشروح حدیث وحواشی اورحدیث واصول حدیث وعلوم حدیث کے تمام کتب لکهنے والے حنفی ، شافعی ، مالکی ، یا حنبلی هیں ، جو بوجہ تقلید کے اس فرقہ جدید کے نزدیک مشرک وبدعتی هیں ، کیا مشرک کی کتاب سے استفاده کرنا جائز هے ؟؟

آپ یقین جانیں کہ فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کبهی بهی اپنے اس موقف پرقائم نہیں ره سکتا ، بس عوام کو گمراه کرنے کے لیئے زبانی دعوے کرتے رہتے هیں ، پهر ہندوستان میں اس فرقہ جدید کے جتنے بهی اکابر گذرے هیں سب کی حدیث کی سند " حنفی مُقلد " کے واسطہ سے ائمہ حدیث تک جا پہنچتی هے ،
اور ساتهہ ہی یہ دعوی بهی کرتے هیں کہ مُقلد مشرک وجاہل وبدعتی ہے ،
اس فرقہ جدید کے تمام اکابر کے حدیث کی سند صرف حضرت شاه ولی الله حنفی کا واسطہ هے ، اور حضرت شاه ولی الله رحمة الله عليه حنفی مُقلد ہونے کے ساتهہ ساتهہ اشعری بهی تهے جیسا کہ انهوں نے اپنی کتاب { ألفضلُ المُبين } میں حدیث 
مُسلسل بالأشاعرة کے ابتدا میں لکها ہے ، اور اسی طرح حضرت شاه ولی الله رحمة الله عليه صُوفی بهی تهے اور تصوف میں " خرقه " بهی انهوں نے پہنا تها ،
اب ایک مُقلد حَنفی اشعَری صُوفی کے واسطے بغیر اس فرقہ جدید کے بانیان واکابر کی سند حدیث ارباب صحاح ستہ پہنچ نہیں سکتی ، اور دعوی یہ ہے کہ ہمارا وجود عہدرسالت ، عہد صحابہ ، عہد تابعین وتبع تابعین سے باقاعده ہرزمانہ میں موجود چلا آرہا هے ، اور ساتهہ ہی یہ دعوی بهی کہ مُقلد مشرک وجاہل وبدعتی ہوتا ہے ، اب اس طرز و روش کو کیا جائے جہالت وحماقت یا ضد وتعصب وعداوت ؟؟
اور یہ بهی یاد رهے کہ حضرت شاه ولی الله رحمة الله عليه کے تمام شیوخ واساتذه جن سے آپ نے حرمین شریفین علم حدیث حاصل کیا وه سب کے سب مُقلد تهے ، شیخ ابو طاہركــُردي رحمة الله عليه جن سے شاه صاحب رحمة الله عليه نے صحاح ستہ پڑهیں وه شــافعيُ المسلك مُقلد تهے ، اور شیخ وفدالله ألمـــالكي رحمة الله عليه جن سے شاه صاحب رحمة الله عليه نے مؤطــا مــالك پڑهی وه مــالكيُ المسلك مُقلد تهے ، اور شاه صاحب رحمة الله عليه سے لے کر امام بخاری تک صحیح بخاری کی سند میں شيخ أحمد بن أبي طالب حجار حنفيُ المسلك مُقلد تهے ، اور شاه صاحب کی سند میں دوسرے رُواة بهی مُقلد ہیں ، اور فرقہ جدید اہل حدیث کے مُوجدین واکابر کے پاس امام بخاری تک پہنچنے کے لیئے اور کوئ سند ہی نہیں هے ،
یہ ہے اس فرقہ جدید کی حقیقی تصویر کہ احناف کو چهوڑ کر بخاری و مسلم تک پہنچنے کا ان کے پاس کوئ اور راستہ نہیں ہے ، لیکن جاہل عوام کو ورغلانے کے لیئے بڑے بلند بانگ جهوٹے دعوے کرتے ہیں ،
اورباطل وساوس پهیلاتے ہیں ، هدانا الله وایاهم الی السواء السبیل
اب شاه صاحب رحمة الله عليه خود بهی حنفيُ المسلك مُقلد اوران کے شیوخ حدیث بهی مُقلد تهے ، آج فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جُہلاء مُقلدین کو مشرک وجاہل وبدعتی پکارتے ہیں ، اب اس طرز و روش کو کیا جائے جہالت وحماقت یا ضد وتعصب وعداوت ؟؟ 
اور یہ بهی یاد رهے کہ حضرت شاه ولی الله رحمة الله عليه کی سند حدیث دو واسطوں سے آگے پہنچتی ہے ، ایک حضرت شاه اسحق رحمة الله عليه اور دوسرے حضرت شاه عبدالعزیز رحمة الله عليه اور الله کی شان یہ دونوں بزرگ بهی پکے حنفيُ المسلك مُقلد تهے ، اور فرقہ جدید کے بانی میاں نذیرحسین دہلوی صاحب شاه اسحق صاحب حنفی کے شاگرد وخلیفہ تهے ،
حاصل کلام یہ کہ فرقہ جدید کے سب اکابرکی سند حدیث حنفی مُقلدین کے واسطے سے ارباب صحاح ستہ تک پہنچتی ہے ، اب اگرہم آج کل کے فرقہ جدید اہل حدیث میں شامل جہلاء کے اس دعوی کاذبہ کودیکهیں کہ مُقلد مشرک وجاہل وبدعتی وگمراه ہوتا هے تو پهر اس فرقہ جدید کے تمام اکابر کا سند حدیث بهی باطل ہوجاتا ہے کیونکہ درمیان میں مُقلدین کا واسطہ ہے ، تو اس فرقہ جدید کے اکابر کی سند حدیث ہی باطل وغیرمعتبرہوگئ ، جب فرقہ جدید کے اکابر کا یہ حال ہے توبعد میں آنے والے نام نہاد اہل حدیث کا کیا حال ہوگا ؟؟
نہ ادہر کے رہے نہ ادہر کے

No comments:

Post a Comment