تازہ ترین تحریریں

Monday 27 August 2012

مذاهب اربعہ کی تقلید کی اہمیت وضرورت

اس دور پرفتن میں جہاں اورفتنوں کی کثرت هے انهیں فتنوں میں سے ایک خطرناک ترین فتنہ یہ بهی هے کہ اهل اسلام کو عوام الناس کو کسی نہ کسی طرح مختلف حیلوں بہانوں سے مختلف وساوس استعمال کرکے مذهبی چهٹی دے دی جائے اور دین میں ان کو کهلی آزادی مل جائے ، جس کے بعد یہ لوگ جیسے چاهیں دانستہ یا نادانستہ اپنی خواهشات کے مطابق زندگی گزاریں ، اورآج کچهہ لوگ اسی طرز وروِش پرعمل پیرا هیں ، جاهل عوام کے دل ودماغ میںمختلف وساوس ڈال کران کواپنی خیالات وخواهشات کی اتباع پرمجبورکرتے هیں ، دین میں آزادی کی اس تحریک کی کامیابی کے لیئے مختلف وساوس کو استعمال کرتے هیں ، تاکہ عوام الناس بوجہ اپنی جہالت کے بآسانی اس کوقبول کرلیں ، اور عوام کو باور کرایا جاتا هے کہ تم دین پرعمل کرنے میں آزاد هو کسی امام مجتهد وماهردین کی اتباع کے محتاج نہیں هو بلکہ سلف صالحین کی تقلید واتباع کو ایک گناه ومعصیت کی رنگ میں عوام کے سامنے پیش کرتے هیں جس کا مشاهده آج هم کر رهے هیں کہ هرجاهل مجهول بلا خوف وخطر ائمہ اسلام وسلف صالحین پرطعن وتشنیع کرتا هے اور اسلاف وائمہ کی بیان کرده قرآن وحدیث کی تشریحات ومطالب کو ردی کی ٹوکری میں پهینکنے کا قابل سمجهتا هے ، اور آج چودهویں صدی کے خانہ سازنام نہاد شیخ ومجتهد قرآن وحدیث کی جوتشریح کرے اس کوسرآنکهوں پرقبول کرتا هے ،اوراسی کوصراط مستقیم سمجهتا هے ، حالانکہ آج کل کے ان نام نہاد شیوخ کو قرآن وحدیث کی هوا بهی نہیں لگی۔

مولوی محمد حسین بٹالوی کا شمار فرقہ جدید اهل حدیث کے بانی مبانی حضرات میں هوتا هے ، لہذا اس فرقہ جدید کے بارے اپنی طویل تجربہ کا اظہار اس طرح کرتے هیں ،
پچیس برس (25 ) کے تجربے سے هم کو یہ بات معلوم هوئ هے کہ جولوگ بے علمی کے ساتهہ مُجتهد مطلق اور مُطلق تقلید کے تارک (چهوڑنے والے ) بن جاتے هیں وه آخرکار اسلام کو سلام کربیٹهتے هیں کفر وارتداد وفسق کے اسباب دنیا میں اور بهی بکثرت موجود هیں مگردیندار کے بے دین هوجانے کے لیئے بے علمی کے ساتهہ ترک تقلید بڑا بهاری سبب هے گروه اهل حدیث میں جو بے علم یا کم علم هوکر ترک مطلق تقلید کے مُدعی هیں وه ان نتائج سے ڈریں اس گروه کے عوام آزاد وخود مختار هوتے جارهے هیں ۰
(( رسالہ اشاعت السنہ نمبر 2 جلد 12 طبع 1888 ء ))
بٹالوی صاحب کی اس شہادت اور مبنی برحقیقت بیان میں کوئ شک نہیں هے ، 
اور ساتهہ هی ان کا یہ تبصره پچیس برس (25 ) کے تجربے کا نچوڑ هے ،
اور ایک جاهل آدمی کا ائمہ کی تقلید ترک کردینا بٹالوی صاحب کے نزدیک کفر وارتداد وفسق کا سب سے بڑا سبب هے ،بٹالوی صاحب 1888 ء میں یہ کہ رهے هیں کہ اس گروه کے عوام آزاد وخود مختار هوتے جارهے هیں ، اور آج کے دور میں اس فرقہ کے ابناء کی دین میں آزادی وخودمختاری کس درجہ تک پہنچ چکی هے وه بالکل ظاهر هے ، یقینا ایک عقل مند اوراپنی آخرت کا فکر رکهنے والے آدمی کے لیئے بٹالوی صاحب کے اس بیان میں بہت بڑی عبرت ونصیحت هے ، باقی ایک جاهل معاند ومتعصب کے لیئے بڑے بڑے دفتر بهی بے کار هیں ۰




ترک تقلید ائمہ کے مفاسد ونقصانات

ائمہ اسلام وسلف صالحین کی تقلید کو خیرباد کہنے کے چند مفاسد ونقصانات کی ایک جهلک بٹالوی صاحب کے مذکوره بالا بیان میں آپ نے ملاحظہ کرلی ،
درحقیقت تقلید ائمہ واتباع سلف کو چهوڑنے سے دین میں جوخلل واقع هوتا هے ،
وه تجربہ ومشاهده سے بالکل واضح وثابت هے ، تمام فرق باطلہ کی تاریخ شاهد هے کہ سب سے پہلے انهوں نے دین میں تقلید سلف کو خیرباد کہا ، اور اسی ترک تقلید کے بعد کسی نے خدائ کا دعوی کیا ، کسی نے نبوت کا کسی نےمَهدَویت کا ، کسی انکارحدیث کا، کسی مُجد دیت کے روپ میں اسلام کے بنیادوں کو کمزور نے کوشش کی ،اور بالخصوص آج کے اس پرفتن دور میں آزاد خیالی اور نفس پرستی وجہالت کا غلبہ بالکل ظاهر هے ، لہذا اس دور میں هرکس وناکس کو اجتہاد کی دینا اور یہ کہنا کہ هرشخص بجائے تقلید ائمہ واتباع سلف کے از خود مختلف کتابوں کے ترجمے پڑهہ کردین پرعمل کرے ، یقینا جب اجتہاد اتنا عام اور سستا هوگا تو اس کا جونتیجہ ظاهر هوگا اس کا مشاهده آج هم کر رهے هیں ، اسی ترک تقلید ائمہ کا نتیجہ آج هم مشاهده کر رهے هیں کہ هوائے نفسانی کے غلبہ کی بنا پر جومسئلہ نفسانی خواهش کے مطابق وموافق نظرآتا هے اس کو لے لیتے هیں اور باقی مسائل کو ضعیف یا بدعت وغیره کہ کر چهوڑدیتے هیں ، اور ساتهہ هی ایسے لوگوں کی حالت وسمجهہ بهی بڑی عجیب هے ائمہ اسلام کی تقلید کو تو شرک وبدعت کہ کر چهوڑدیا اور آج کل کے نام نہاد جاهل بلکہ اجهل شیوخ کی تقلید کو اپنے گلے لگا لیا ، فواعجباه

تقليد المذاهب الأربعة


الله تعالی کی حکمت کا تقاضہ یہ هوا کہ احکام فقہیہ کی حفاظت کا اهتمام مذاهب اربعہ کے ذریعہ کیا جائے ، اسی حکمت الہیہ کا تذکره علامہ ابن رجب حنبلی رحمہ الله نے اپنی کتاب ((الرد على من اتبع غير المذاهب الأربعة)) 
(یعنی مذاهب اربعہ کے علاوه فروعی مسائل میں کسی اورکی اتباع کرنے والوں پر رد ) میں کچهہ اس طرح کیا هے ، 
علامہ ابن رجب حنبلی رحمہ الله نے فرمایا کہ 
اگرکوئ احمق بے وقوف یہ کہے کہ لوگوں کو چند متعین علماء کے اقوال میں کیسے جمع کیا جائے اوران کواجتہاد سے یا ان متعین ائمہ دین کی تقلید کے علاوه کسی اور کی تقلید سے کیونکر منع کیا جائے ؟؟
تواس بے وقوف کو یہ جواب دیا جائے گا کہ جیسا کہ صحابة رضي الله عنهم نے لوگوں کو حروف القرآن میں سے ایک حرف ( قِراءة ) پرجمع کیا اورلوگوں کو تمام شہروں میں اس کے علاوه کسی اور قراءة میں پڑهنے سے منع کیا ، کیونکہ انهوں نے دیکها کہ مصلحت اس کے بغیر پوری نہیں هوسکتی اور لوگ اگرمختلف حروف میں پڑهیں گے توبہت بڑے خطرات میں پڑنے کا اندیشہ هے، اسی طرح مسائل احکام اور حلال وحرام ( جائز وناجائز ) کے فتاوی میں لوگوں کواگر چند معدود ائمہ کے اقوال میں جمع نہ کیا جائے بلکہ ان کوآزاد چهوڑدیا جائے تواس طرح دین میں فساد کا دروازه کهلے گا الخ
اسی طرح الإمام السيوطي رحمہ الله نے اتنی بہترین بات بیان کی هے جوسونے کے پانی سے لکهنے کے قابل هے ،
وقال الإمام السيوطي رضي الله عنه : ((اعلم أن اختلاف المذاهب في هذه الملّة نعمة كبيرة وفضيلة عظيمة، وله سرٌّ لطيف أدركه العالِمون، وعَمِي عنه الجاهلون، حتى سمعت بعض الجهال يقول: النبي صلى الله عليه وسلم جاء بشرع واحد، فمن أين مذاهب أربعة))كما في ((أدب الاختلاف))(ص25)
خوب جان لو کہ اختلاف المذاهب مِلت اسلام میں بہت بڑی نعمت اورعظیم فضیلت هے ، اوراس میں ایک لطیف راز هے جس کو علماء هی جانتےهیں ، اورجاهل لوگ اس راز سے غافل وبے خبرهیں ، حتی کہ میں نے بعض جاهل لوگوں کویہ کہتے هوئے سنا کہ نبي صلى الله عليه وسلم توایک شریعت لے کرآئے یہ مذاهب اربعہ کہاں سے آگئیں ؟؟ ۰ 
دیگرتمام ائمہ اسلام نے بهی مذاهب اربعہ کی اهمیت کوتقریبا اسی طرح ذکرکیا هے اور ان کے وجود کو اهل اسلام کے لیئے ایک عظیم نعمت ورحمت قراردیا ،

مذاهب الأربعة کی تقلید کے لازم و واجب هونے کے چند اسباب


1 = ائمہ اربعہ کے اصول وقواعد بنسبت دیگرائمہ کے انتہائ قوی اور مضبوط هیں ، اورانهیں اصول کی روشنی میں ان کے تمام اجتہادات بهی مُدون ومحفوظ هیں ، جب کہ دیگر ائمہ مجتہدین کے اجتہادات کا یہ حال نہیں هے ۰ 
2 = ائمہ اربعہ کے تمام فُروعی مسائل جمع ومحفوظ هیں ، امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ الله کے مسائل کو ان کے شاگرد امام محمّد بن الحسن الشیبانی رحمہ الله وغیره نے جمع کیا ، فقه الحنفي میں امام محمّد بن الحسن الشیبانی رحمہ الله کی تالیف کرده چهہ کتابوں کو ظاهرُ الرواية کہاجاتا هے اور وه یہ هیں ،
(۱= المبسوط أو الأصل ، ۲=الجامع الصغير، ۳= والجامع الكبير، ۴= والسير الصغير ، ۵= والسير الكبير، ۶= والزيادات ). اوران کے امام محمّد اوردیگرائمہ احناف کی اوربہت سی کتب هیں ۰ 
اسی طرح امام مالک رحمہ الله کے مسائل کو ان کے تلامذه نے مذهب مالکی کی مشہور واهم کتاب (( المُدَوَّنة )) میں جمع کیا ، اسی طرح کتاب ( النوادر والزيادات على المدونة ) اسی طرح کتاب ( الاستيعاب لأقوال مالك ) اسی طرح کتاب ( الموازية ) اورکتاب ( الواضحة )وغیره فقه المالكي کے فروعی مسائل سے بهرپور هیں ۰ 
اسی طرح امام شافعی رحمہ الله نے اپنی کتاب (( الأم )) کو اپنے تلامذه کو املاء کیا ، اسی طرح کتاب ( المحر ر ) اورکتاب ( الشرح الكبير والشرح الصغير ) اورکتاب ( منهاج الطالبين ) اورکتاب ( المجموع ) وغیره فقهُ الشافعی کی مشہور کتب هیں اورفروعی مسائل سے بهرپورهیں ۰ 
اسی طرح امام أحمَدُ بنُ بن حنبل رحمہ الله کے مسائل واجتہادات ان کی اپنی تصانیف اور ان کے تلامذه کی کتب میں جمع هیں ، امام احمد رحمہ الله کی اجتہادات و فتاوی پربہت سی کتب موجود هیں ، ان میں سب سے اهم کتاب 
( الجَامِع ) هے جس میں اکثر مسائل امام احمد رحمہ الله کو جمع کیا گیا ، 
اور اسی طرح ( مُختصرُ الخِرَقي ) اوراسی طرح امام احمد رحمہ الله کی مسائل فقهيَّة کی اورمذهب حنبلی کی مَشْهُور ومعروف کتاب { الجامعُ الكبيْر } بهی هے جو بیس جلدوں میں هے ، اور اسی طرح کتاب ( المُغني ) اور کتاب (الكافي) اوراسی طرح کتاب (المقنع ) وغیره مذهب حنبلی کی مشہور کتب هیں ۰ 
مذاهب اربعہ کی چند مُستند کتب کا میں نے تذکره کیا جن میں ان ائمہ کے تمام اجتہادات وفُروعات واقوال وفتاوی کو دلائل وبراهین کے ساتهہ جمع کیا گیا هے ، یہاں سے فرقہ جدید اهل حدیث میں شامل بعض جُہلاء کا یہ وسوسہ بهی کافور هوگیا کہ ائمہ اربعہ نے اپنی تقلید سے لوگوں کو منع کیا هے ، اگر یہ بات هوتی تو ان ائمہ نے اوران کے اصحاب نے اپنی اجتہادات وفتاوی کو نہایت اهتمام کے ساتهہ کیوں کتابی صورت میں جمع ومحفوظ کیا ؟؟ یہ اسی لیئے تو اتنا اهتمام کیا کہ تمام اهل اسلام ان اجتہادات کی روشنی میں بآسانی دین پرعمل کرسکیں ۰ 
لہذا جو کام هم نے خود کرنا تها اور هم اس کے اهل و قابل نہ تهے ، ان ائمہ اسلام نے هماری طرف سے اس کو پورا کردیا ، الله کی قسم یہ ائمہ اسلام همارے بہت بڑے مُحسن هیں اور ان کے احسانات عظیمہ کا بدلہ هم کبهی نہیں چکا سکتے ، دین کے ایک ایک مسئلہ کو همارے لیئے انتہائ واضح و روشن کرکے چلے گئے ،
فجزاهم الله عنا وعن المسلمين أحسن الجزاء وأكمل الجزاء في الأولى والآخرة ٠
3 = ائمہ اربعہ کے اصحاب وتلامیذ بکثرت هیں جنهوں نے ان کے اجتہادات واقوال وفتاوی کو کمال احتیاط واهتمام کے ساتهہ جمع وتحریرکیا ،
امام شافعی رحمہ الله سے منقول هے کہ 
(( الليث أفقه من مالك إلا أن أصحابه لم يقوموا به )) یعنی امام لیث امام مالک سے بڑا فقیہ هے لیکن امام لیث کے اصحاب نے ان کے مسائل واجتہادات کو جمع نہیں کیا ۰ کیونکہ کسی بهی امام کا مذهب اس کے شاگردوں کے نقل وجمع وتحریر کے ذریعے محفوظ رهتا هے اور لوگوں میں پهیلتا هے ۰ 
4 = ائمہ اربعہ کے مذاهب کو ان کے خاص اصحاب کے علاوه بڑے بڑے حُفاظ اور ائمہ اعلام نے انتہائ محنت شاقہ کے ساتهہ جمع کیا اوران کی نشر واشاعت کی ، اور دلائل کے ساتهہ اپنے اپنے مذاهب کی دفاع ونصرت کی ،
مثلا امام ابویوسف رحمہ الله نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ الله کی دفاع میں امام الأوزاعي رحمہ الله پر اورامام ابن أبي ليلى رحمہ الله پر علمی رد کیا ، اور امام محمد بن الحسن نے کتاب (( الحُجة على أهل المدينة )) میں امام مالک رحمہ الله کے ان مسائل پرعلمی وتحقیقی رد کیا جن میں انهوں نے امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ الله کی مخالفت کی ، اور امام عيسى بن أبان رحمہ الله نے امام اعظم کی تائید میں کتاب (( الحجج الصغير )) لکهی ، اوراسی طرح کتاب ((الحجج الكبير)) بهی لکهی ، اور اسی طرح امام الحافظ الطحاوي الحنفي رحمہ الله مذهب حنفی کی تائید ونصرت میں کئ علمی وتحقیقی کتب لکهیں اور دلائل وبراهین کے انبار لگا دیے ، ان میں مشہور کتب ((معاني الآثار))، و((مشكل الحديث))، و((اختلاف العلماء))، و((أحكام القرآن))، وغيرها هیں ،
یہ صرف چند ائمہ احناف کے چند کتب کا سرسری تذکره هے ، ان کے علاوه دیگرائمہ وحُفاظ کے علمی وتحقیقی کارناموں کے تذکره کا یہ مقام نہیں هے ، غرض یہ کہ مذاهب اربعہ میں الله تعالی نے ایک سے بڑهہ کر ایک ائمہ وعلماء کوپیدا کیا جنهوں نے ان مذاهب حَقہ کی هراعتبارسے حفاظت وصیانت وحمایت کا کام اعلی پیمانےپرانجام دیا ، اور یہ شرف ومرتبہ ائمہ اربعہ کے علاوه دیگرمُجتهدین کو حاصل نہیں هوا ۰ 
5 = مذاهب اربعہ کے تمام اصول وفروع کی تحفظ وخدمت واشاعت کے لیئے الله تعالی نےکبارعلماء کو پیدا کیا ، مثلا اصول میں مذهب الحنفية میں امام ابوبکرالرازی نے کتاب (( الفصول )) لکهی ، اسی امام البزدوي امام السرخسي ، امام ابن الساعاتي ، امام صدرُ الشريعة ، امام ابن الهمام ، امام ابن كمال ، امام النسفي ، وغیرهم رحمہم الله نے مستقل وطویل تصنیفات وتالیفات کی صورت میں اصول مذهب کو بالتفصیل بیان وتحریرکیا ، اورپهران کی کتب پربے شمار شروحات وحواشی تحریر کیئے گئے جواحاطہ تحریرسے خارج هیں ،
اوریہی حال دیگرمذاهب مَتبوُعہ کا بهی هے ۰ 
6 = ائمہ اربعہ کے مذاهب طرُق مُتواترة کے ساتهہ منقول ومحفوظ هیں ، مثلا امام اعظم رحمہ الله کے اقوال ( كتب ظاهر الرواية ) میں موجود هیں جن کو امام اعظم رحمہ الله کے شاگرد امام محمّد بن الحسن نے جمع وتالیف کیا ، اور یہ مسائل امام اعظم رحمہ الله سے طرُق مَشهورة یا مُتوَاترة کے ساتهہ مروی ومنقول هیں ، فرقہ جدید اهل حدیث میں شامل جُہلاء عوام الناس کو گمراه کرنے کے لیئے یہ وسوسہ بهی استعمال کرتےهیں ، کہ فقہ حنفی کے مسائل امام اعظم کی طرف غلط منسوب کیئے گئے هیں ، لہذا اس وسوسہ کے باطل هونے کے لیئے امام محمّد بن الحسن رحمہ الله کی ( كتب ظاهر الرواية ) کافی هیں ، جن کا تذکره اوپر هوچکا ، لیکن عوام بوجہ اپنی جہالت کے یہ وسوسہ قبول کرلیتے هیں ، الله تعالی صحیح سمجهہ دے ۰ 
7 = مذاهب الأربعة کے تمام مسائل مُدوَّن ومحفوظ هیں ، جوائمہ اربعہ کےاصحاب وتلامذه نے جمع وتحریرکیئے اورآج تک ان کی تحریر وتحفیظ کا یہ سلسلہ برابرجاری هے ، لہذا ان مذاهب اربعہ کے مسائل میں تحريف وتبديل وضیاع کا ادنی خطره بهی نہیں هے ، بخلاف مذاهب اربعہ کے علاوه دیگرمذاهب کے توان کا یہ حال نہیں هے ۰ 
8 = علم وفضل میں کمال وتبحر کے اصحاب مذاهب اربعہ کو الله تعالی نے كثرة ورع وتقوى وعبادة وزهد وتعلق مع الله وکمال امانت ودیانت وصداقت وعدالت کی دولت سے بهی مالا مال کیا ۰ 
9 = تمام اهل اسلام نے بالاجماع قضاء وافتاء میں مذاهب اربعہ کے اصول وفروع کو نافذ کیا ، اور تمام ممالک اسلامیہ میں هر دور میں قُضاة وحُكام مذاهب اربعہ کے اصول کے مطابق هی فیصلے کرتے رهے ، مثلا امام أبو يوسف تلميذ امام أبي حنيفة کا شمار اسلام کے اولین قُضاة میں هوتا هے ، دولة العباسیه میں آپ کے قاضی تهے ، اور اسی طرح دولة العثمانية جس نے تقریبا سات قرون تک حکومت کی ، اور زمین میںسب سے بڑی اسلامی حکومت ودولت تهی اس کا اوراسی طرح هندوستان کے تمام اسلامی حکومتوں کا رسمی وقومی مذهب مذهب الحنفي تها ، اسی طرح مذهب المالكي مغربی ممالک میں اورمذهب شافعی وحنبلی بهی ممالک عربیہ وغیره میں جاری ونافذ رهیں ۰ 
10 = تمام ائمہ اسلام وعلماء اعلام وجمیع امت نے بالاجماع مذاهب اربعہ کو قبول کیا ، اور حکیم الهند حضرت الشیخ الشاه ولی الله الدِّهلوي رحمہ الله نے بهی اپنی کتاب (( الإنصاف ))(ص97): یہی فرمایا کہ 
(( إن هذه المذاهب الأربعة المدونة قد اجتمعت الأمة أو من يُعتدّ به منها، على جواز تقليدها، وفي ذلك من المصالح ما لا يخفى، لا سيما في هذه الأيام التي قصرت الهمم، وأشرِبَت النفوس الهوى، وأعجب كل ذي رأي برأيه )).
اورائمہ اربعہ کے بعد کوئ مجتهد ایسا نہیں هوا جس کے اجتہادات پرعمل کرنے پرجمہور نے اتفاق کیا هو ، بحرالعلوم علامہ لکهنوی رحمہ الله نے بهی یہی بات لکهی هے ۰
قال بحر العلوم العلامة اللكنوي : ((لم يوجد بعد الأربعة مجتهد اتفق الجمهور على اجتهاده وسلَّموا استقلاله كاتفاقهم على اجتهادهم، فهو مسلم، وإلا فقد وجد بعدهم أيضاً أرباب الاجتهاد المستقل: كأبي ثور البغدادي، وداود الظاهري، ومحمد بن إسماعيل البخاري، وغيرهم على ما لا يخفى على من طالع كتب الطبقات )) كما في ((النافع الكبير))(ص16) ۰

No comments:

Post a Comment