گذشتہ سطور میں نے عرض کیا کہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث نے عوام الناس کودین میں آزاد بنانے کے لیئے " تقلید سلف "
کے خلاف بہت سارے وساوس پهیلائے هوئے هیں ، اور میرے اس موضوع کا مقصد بهی
ان کے مشہور وساوس کی نشاندهی اور اس کا رد کرنا هے ، کیونکہ ایک ناواقف
آدمی لاعلمی کی بنا پر ان کے وساوس کو قبول کرلیتا هے ، اور اکثر لوگ جو بے
راه هوئے هیں اسی طرح کے مختلف وساوس وکذبات سن کر یا دیکهہ کر راه حق دور
هٹے هیں، خوب یاد رکهیں لامذهبیت اور غیرمقلدیت کی اس تحریک کی پیٹ سے بے
شمار فتنوں نے جنم لیا ، اور هند و پاک کے تمام گمراه لوگ اور جماعتیں اسی
تـرک تـقلید اور غیرمقلدیت کے چور دروازے سے نکلے هیں ،
تقلید واجتهاد کی حقیقت
دین
میں کچهہ باتیں تو بہت آسان هوتی هیں جن کے جاننے سب خاص وعام برابر هیں ،
جیسے وه تمام چیزیں جن پرایمان لانا ضروری هے یا مثلا وه احکام جن کی
فرضیت کو سب جانتے هیں ، چنانچہ هر ایک کو معلوم هے کہ نماز ، روزه ، حج ،
زکوه ، ارکان اسلام میں داخل هیں ، لیکن بہت سارے مسائل ایسے هیں جن کو اهل
علم قرآن وحدیث میں خوب غور وخوض کے بعد سمجهتے هیں ، اور پهر ان علماء کے
لیئے بهی یہ مسائل سمجهنے کے لیئے شرعی طور پر ایک خاص علمی استعداد کی
ضرورت هے ، جس کا بیان اصول فقہ کی کتابوں میں بالتفصیل مذکور هے ، بغیر اس
خاص علمی استعداد کے کسی عالم کو بهی یہ حق نہیں هے کہ کسی مشکل آیت کی
تفسیر کرے ، یاکوئ مسئلہ قرآن وحدیث سے نکالے ، اور جس عالم میں یہ استعداد
هوتی هے اس کو اصطلاح شرع میں "
مجتهد " کہا جاتا هے ،
اور اجتهاد کے لیئے بہت سارے سخت ترین شرائط هیں ،
ایسا نہیں هے جیسا کہ فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث نے هر کس وناکس کو
اجتهاد کا تاج پہنایا هوا هے ، لہذا عامی شخص کو یہ حکم هے کہ وه مجتهد کی
طرف رجوع کرے ، اور مجتهد کا فرض هے کہ وه جو مسئلہ بهی بیان کرے کتاب وسنت
میں خوب غور وخوض اور کامل سعی وتلاش کرکے اولا اس مسئلہ کو سمجهے پهر
دلیل کے ساتهہ اس پر فتوی دے ،
اجتہاد
وفتوی کا یہ سلسلہ عهد نبوی سے شروع هوا ، بہت سے صحابہ حضور صلی الله
علیہ وسلم کی اجازت سے فتوی دیا کرتے اور سب لوگ ان کے فتوی کے مطابق عمل
کرتے ، صحابہ وتابعین کے دور میں یہ سلسلہ قائم رها ، هر شہر کا مجتهد
ومفتی مسائل بیان کرتے اور اس شہر کے لوگ انهی کے فتوی کے مطابق دین پر عمل
کرتے، پهر تبع تابعین کے دور میں ائمہ مجتهدین نے کتاب وسنت اور صحابہ
وتابعین کے فتاوی کو سامنے رکهہ کر زندگی کے هر شعبہ میں تفصیلی احکام
ومسائل مرتب ومدون کیئے ، ان ائمہ میں اولیت کا شرف امام اعظم ابوحنیفہ
کوحاصل هے اور ان کے بعد دیگر ائمہ هیں ،
چونکہ
ائمہ اربعہ نے زندگی میں پیش آنے والے اکثر وبیشتر مسائل کو جمع کردیا ،
اور ساتهہ هی وه اصول وقواعد بهی بیان کردیئے جن کی روشنی میں یہ احکام
مرتب کیئے گئے هیں ، اسی لیئے پورے عالم اسلام میں تمام قاضی ومفتیان انہی
مسائل کے مطابق فتوی وفیصلہ کرتے رهے اور یہ سلسلہ دوسری صدی سے لے کر آج
تک قائم ودائم هے ،
انکار تقلید کی ابتداء اورانجام
هندوستان
میں جب انگریزی عمل داری شروع هوئ تو اس زمانہ میں کچهہ لوگوں کوکهڑا کیا
گیا ، ان لوگوں نے یہ نعره لگانا شروع کیا کہ اگلوں کے فتاوی پر چلنے کی
کوئ ضرورت اور ان کی تقلید تو شرک هے همیں تو خود هی قرآن وحدیث سے مسائل
نکالنے هیں ، ان کو لوگوں نے اپنا نام " اهل حدیث یا غیر مقلد " رکها ، اگرچہ بعد میں مختلف اوقات وادوار میں یہ لوگ اپنا نام بدلتے رهے ، لیکن " اهل حدیث یا غیر مقلد "
کے نام سے یہ لوگ زیاده مشہور هوئے ،اگرچہ حقیقت میں یہ لوگ بهی مقلد هی
هیں ، لہذا اس ترک تقلید کا نتیجہ یہ هوا کہ هندوستان میں دین کے اندر
فتنوں کے دروازے کهل گئے ، هر شخص مجتهد بن بیٹها ، سب سے پہلے سر سید احمد خان نے اس راه میں قدم رکها تقلید سے منہ موڑنے کے بعد "غیر مقلد " بنا پهر ترقی کرکے " نیچریت "
پر معاملہ جاپہنچا ، ظاهر هے کہ جب فقہاء کرام کی تقلید واتباع حرام ٹهہری
تو پهر دین پرعمل کس کی تشریح وتعلیم کے مطابق هوگا ؟؟ ظاهر هے اس کے بعد
تو نفس وشیطان هی باقی ره جاتا هے ، یہی حال مرزا غلام قادیانی کذاب ودجال کا هوا تقلید سے منہ موڑنے کے بعد "غیر مقلد " بنا پهر " غیر مقلدیت " میں ترقی کرکے کہاں سے کہاں پہنچا ، اسی طرح " انکارتقلید " نے هی انکار حدیث کا دروازه بهی کهولا چنانچہ اسلم جیراج پوری کے والد مولوی سلامت الله غیر مقلد تهے ، اسلم جیراج پوری پہلے "غیر مقلد " بنا پهر اپنے باپ سے بهی ایک قدم بڑهایا اور انکارحدیث کا سب سے بڑا داعی بن گیا ، اسی طرح خاکسارتحریک کا بانی عبدالله چکڑالوی پہلے "غیر مقلد " بنا پهر انکار حدیث کا داعی بنا ، اس کے بعد مرزا قادیانی کا هم نام غلام احمد پرویز پہلے "غیر مقلد "
بنا پهر اسی چور دروازے سے ترقی کرتے کرتے گذشتہ تمام گمراه لوگوں کو مات
دے گیا ، اور انکارحدیث کا جهنڈا اٹهایا اور ساری عمر حدیث وسنت کے خلاف
اپنے زبان وقلم سے مذاق اڑاتا رها ، اور انکارحدیث کی تحریک کو گمراهی کے
انتہائ حدوں تک پہنچادیا ، اسی طرح ابوالاعلی مودودی بهی اسی چور دروازے سے پہلے نکلا پهر اپنے قلم سے جو کچهہ گمراهیاں پهیلاتا رها وه کسی سے مخفی نہیں هیں ، اسی طرح آج کل " الهدی انٹرنیشنل " کے نام سے ایک فتنہ بڑهتا چلا جارها هے ، جس نے عورتوں کو گمراه کرنے کی ذمہ داری اٹهائ هے ، یہ فتنہ بهی " ترک تقلید " کی پیداوار هے ،
اسی طرح کے اورجتنے بهی فتنے هیں سب " انکار تقلید " کے شاخسانے هیں ،
پہلے آدمی تقلید ائمہ سے
منکرهوتا هے پهر غیرمقلد بنتا هے پهر بدزبانی بدگمانی اور خودرائ اور دین
میں آزادی اس کو گمراهی کے گڑهے میں ڈال دیتی هے ، تاریخ شاهد هے کہ جب سے
مذاهب اربعہ کا جمع وتدوین هوا تمام عوام وخواص نے ائمہ اربعہ کی راهنمائ
میں دین پرعمل کرتے رهے ، اور نئے نئے فرقے پیدا هونا بند هوگئے ، اور جب
سے تقلید واتباع سلف کا بند ٹوٹا هے لامذهبی اور دینی آزادی کا دور دوره
هوگیا ، هرطرف سے نئے نئے فتنے سر اٹهانے لگے اور آج ان فتنوں کی تعداد
اتنی زیاده هے کہ شمارکرنا مشکل هے ، اور یہ سب فتنے " غیرمقلدیت " کی پیٹ
سے هی نکلے هیں اور نکلتے چلے جارهے هیں ،
الله تعالی اپنے فضل وکرم سے فتنوں کے اس دروازے کوبند کردے ۰
No comments:
Post a Comment