وسوسه = یہود ونصاری اپنے مولویوں اور درویشوں کا کہا مانتے تهے اس لیئے الله نے ان کومشرک فرمایا اور مقلدین بهی ان کی طرح اپنے اماموں کا کہا مانتے هیں
جواب = یہ وسوسہ بہت کثرت کے ساتهہ پهیلایا گیا اور یہود ونصاری کی مذمت میں وارد شده آیات کوائمہ کے مقلدین کے حق میں بعض جہلاء نے استعمال کیا جوکہ سراسر جهوٹ اوردهوکہ هے کیونکہ یہود ونصاری کوجواحکامات شریعت دیئے گئے اورجوکتب الله تعالی نے ان کی هدایت کے واسطے نازل کیں توان احکامات شریعت وکتب سماویہ میں علماء یہود ونصاری نے کهل کرتغیروتبدل کیا اورتحریف جیسے جرم عظیم کے مرتکب هوئے اوراس جرم کا اصل سبب موجب تن آسانی اور راحت پسندی اورعیش وعشرت تها جس حکم میں دشواری ودقت محسوس کرتے اس کوتبدیل کردیتے اور مقدس آسمانی کتب میں تحریف کرکے اپنی خواہش ومرضی کے موافق مضمون درج کردیتے تهے اس لیئے قرآن مجید نے ان کے قبیح حرکت کوان الفاظ میں ذکرکیا

(يكتبون الكتاب بأيديهم ثم يقولون هذا من عند الله )
وه ( اهل کتاب ) اپنے هاتهوں سے کتاب ( میں ) لکهہ ڈالتے هیں پهر کہتے هیں یہ الله کی طرف سے هے ۰ 
قرآن مجید میں جابجا ان کی اس قبیح حرکت اورعظیم جرم کوبیان کیا گیا اورجن لوگوں نے ان کی پیروی کی اوران علماء سُوء کے کہنے پرچلے جوغلط ومُحرَّف احکام کی تعلیم دیتے تهے توایسے پیروکاروں کومشرک کہا گیا ۰ 
لیکن ائمہ اربعہ کے مقلدین کو یہود ونصاری پرقیاس کرکے مشرک بتلانا قطعا غلط هے اورایک جاهل واحمق دین سے بے خبرشخص هی یہ بات کرسکتا هے اس لیئے فقهاء امت محمدیہ وائمہ اسلام نے ( معاذالله ) وه کام نہیں کیئے جو یہود ونصاری کے احبار ورُهبان کرتے تهے ،
کیا فقهاء وائمہ اسلام نے بهی یہود ونصاری کے علماء کی طرح دین میں تحریف کی ؟؟؟ 
کیا فقهاء وائمہ اسلام بهی اپنی طرف سے احکام گهڑکرلوگوں کوتعلیم کرتے رهے ؟؟؟
کیا پورے تاریخ اسلام میں کسی بهی عالم وامام نے یہ کہا هے کہ فقهاء وائمہ اسلام بهی یہود ونصاری کے علماء کی طرح تحریف وتبدیل کے جرم کا ارتکاب کرتے رهے لہذا ان کے مُقلدین وپیروکار مشرک هیں ؟؟؟


فقهاء وائمہ اسلام نے کیا کام کیا ؟ 
شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ الله اس کا جواب اس طرح دیتے هیں 
((ويفهمونهم مراده بحسب اجتهادهم واستطاعهم ))
یعنی فقهاء کرام تو عام مسلمانوں کو اپنی اجتهاد وطاقت کے مطابق حضور صلی الله علیہ وسلم کی (احادیث کی ) مراد بتلاتے هیں ۰ 
اورامت مسلمہ کے ائمہ مجتهدین کے بارے صحیح حدیث میں وارد هواهےکہ 
اگروه اجتهاد کرے اوراجتهاد درست هو تو اس کے لیئے دواجرهیں اوراگراجتهاد میں خطا وغلطی کرلے پهربهی اس کے لیئے ایک اجرهے 
روى عمرو بن العاص ، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال : { إذا اجتهد الحاكم فأصاب فله أجران ، وإذا اجتهد فأخطأ فله أجر } متفق عليه
امام البخاری رحمہ الله نے اس طرح باب قائم کیا 
( باب أجر الحاكم إذا اجتهد فأصاب أو أخطأ )
ابن حجر رحمہ الله فرماتے هیں کہ امام البخاری رحمہ الله اشاره کر رهے هیں اس بات کی طرف کہ جس مجتهد کا حکم یا فتوی بوجہ خطاء کے رد کردیا جائے تواس سے یہ لازم نہیں آتا کہ وه مُجتهد گناهگار هوگا ، بلکہ جب اس نے اپنی طاقت وکوشش اجتهاد میں صرف کی تواس کواجردیا جائے گا اوراگروه مُصیب هوا تودوگنا اجراس کوملے گا ، لیکن اگربغیرعلم فتوی وحکم دیا توپهرگناهگارهوگا الخ


حاصل یہ کہ یہود ونصاری کے علماء اور فقهاء امت محمدیہ کے کام اور عمل میں فرق بالکل واضح هے یہود ونصاری کے علماء دین میں تحریف وتبدیل کےمرتکب هوئے اور فقهاء امت محمدیہ نےمُراد نبی کو امت کے سامنے واضح کیا اور انتہائ اخلاص وکامل امانت ودیانت کے ساتهہ صحیح دین کو لوگوں تک پہنچایا یہ حضرات توامت کے مُحسن هیں ان کے مُتبعین ومُقلدین کو مشرک کہنے والے جاهل واحمق لوگ هیں جوکہ عندالله اس جرم پرماخوذ هوں گے ،
کیونکہ خود الله تعالی ان کی اتباع وپیروی کا حکم دیتا هے 
(( يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله وأطيعوا الرسول وأولي الأمر منكم ))
أولي الأمر " کی تفسیرمیں بعض مفسرین نے " هم الأمراء " بهی لکها هے لیکن اکثرمفسرین نے اس سے " ألعلماء والفقهاء " مراد لیا هے ، اور اسی سےتقلید واتباع ائمہ اربعہ کا وجوب بهی ثابت هوگیا ۰
امام أبو جعفر محمد بن جرير الطبري رحمه الله فرماتے هیں 
1 = فقال بعضهم: هم الأمراء"
2 = وقال آخرون: هم أهل العلم والفقه " 
اور یہ قول هے جابر، ومجاهد، وابن أبي نجيح، وابن عباس ، وعطاء بن السائب، والحسن، وأبو العالية. رحمهم الله کا ۰
شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله بهی فرماتے هیں کہ
وأولوا الأمر هم: العلماء والأمراء، یعنی (وأولوا الأمر) سے مراد علماء وامراء هیں ۰
اور ابن القیم رحمه الله فرماتے هیں کہ 
الأمراءکی اطاعت بهی علماء کی اطاعت کے تابع هے ۰ 
الله تعالی صحیح سمجهہ عطا فرمائے اور شیاطین الانس والجن کے وساوس محفوظ رکهے ۰