عوام الناس کے سامنے تو اس فرقہ جدید کے علمبردار بڑے زور وشور سے تقلید ائمہ کی مذمت کرتے ہیں ، اوراس کوشرک وبدعت وضلالت گردانتے هیں ،اورهمارے عُرف میں اس فرقہ جدید کا نام تو غیرمُقلد مشہور هوگیا لیکن درحقیقت یہ بهی مُقلد هیں اور سب سے بڑے مُقلد هیں ، اس فرقہ جدید میں شامل جولوگ ہیں بس انهیں کی اوهام ووساوس کو ہانکتے رہتے ہیں ،یاد رہے کہ تقلید سے کسی کو کوئ مَفرنہیں ہے حتی کہ یہ لوگ ایک طرف تو دین میں ائمہ کی تقلید کوحرام گردانتے ہیں ، لیکن خود اسی تقلید میں مُبتلا نظرآتے ہیں ، کیونکہ ان کومعلوم ہے کہ تقلید کے بغیرکوئ چاره نہیں ہے ،لیکن سوال یہ ہے کہ پهر عوام کے سامنے اس فرقہ جدید کے علمبردار تقلید کوشرک وبدعت وضلالت کیوں کہتے ہیں ؟؟اس کا واضح جواب یہ ہے کہ عوام کواگر پوری حقیقت بتلادیں تو پهر تو اہل حق کے خلاف پروپیگنڈه کا سارا سلسلہ بند هوجائے ، اوراگرعوام کو صحیح مسئلہ بتائیں تواس فرقہ جدید کی ساری تحریک ہی ختم ہوجائے ،اس فرقہ جدید کا دعوی ہے کہ دین میں ائمہ کی تقلید ناجائز وحرام وبدعت ہے ،اس لیئے مثلا جواہل اسلام امام ابوحنیفہ کی اجتہادی وفروعی مسائل میں تقلید کرتے ہیں ، ان کواس فرقہ جدید کی طرف سے کبهی مُشرک وبدعتی کا خطاب دیا جاتا ہے ، کبهی احبار ورُهبان واکابر کا پجاری کہا جاتا ہے ، کبهی تقلید کا مریض کبهی تقلیدی امت وغیره القابات سے پکارا جاتا ہے ، اور یہ سب کچهہ تقلید ائمہ کی وجہ سے کہاجاتا ہے ، اب جو فرقہ دوسروں کو تقلید کی وجہ سے اس درجہ شدید الفاظ سے پکارتا ہے ، وه فرقہ خود بهی تمام مسائل میں تقلید ہی کرتا ہے ، لیکن اپنی تقلید کو وه تقلید نہیں کہتے ، اب اس طرز کوکیا کہاجائے جہالت وحماقت یا عداوت ومنافقت وشرارت ؟؟فرقہ جدید کا دعوی ہے کہ دین میں ائمہ کی اجتہادات کی تقلید ناجائز وحرام وبدعت ہے ، اب یہ فرقہ جدید اپنے اس اصول پرقائم نہیں ہے ،میں اس ضمن میں ایک مثال عرض کرتا ہوں ،مُحدثین کرام نے محض اپنی اجتہادات سے " حدیث " کے مختلف اقسام ذکر کیئے ہیں ، اور آج تک انهیں کی تقلید میں بلا چوں وچرا " حدیث " کے ان اقسام کو اس فرقہ جدید سمیت تمام اهل اسلام استعمال کرتے ہیں ، مثلا{{ المتواتر ، متواتر لفظي، ومتواتر معنوي.المشهور، المستفيض ، الخبرالواحد ،العزيز ، التابع ، الشاهد ، الاعتبار ، الشاذ ، المحفوظ ، المنكر ، الغريب ، المعروف ، المضطرب ، المقلوب ، المدرج ، مدرج المتن، ومدرج الإسناد ، المصحَّف ، تصحيف السمع ، تصحيف البصر ، المعلل ، المعل في السند ، المعل في المتن ، المعل في السند والمتن ، المنقطع ، المرسل ، المعلق ، المعضل ، المدلس ، تدليسالإسناد ، تدليس الشيوخ ، المرسل الخفي ، المتصل ،المسند ، المعنعن ، المؤنئن ، المسلسل ، العالي ، النازل ، المزيد في متصل الأسانيد،الصحيح لذاته، الصحيح لغيره ، الحسن لذاته ،الحسن لغيره ، الضعيف ، الخ }}یہ چند اقسام میں نے بطور مثال ذکرکیئے جس کو محدثین کرام متن وسند ، رُوَاة الحدیث ، ومراتب حدیث ، وغیره کے اعتبارسے استعمال کرتے هیں ، اور یہ تمام اقسام واسماء واصطلاحات خالص اجتہادی ہیں ، محدثین کرام کے اجتہادات کا ثمره ہیں ، اسی لیئے اس باب میں محدثین کرام کے مابین اختلاف بهی پایا جاتا ہے جس کی تفصیل " اصُول حدیث " کی کتب میں موجود ہے ،ایسا ہی " جرح وتعدیل " کے باب میں مُحدثین کرام نے اپنے اپنے ظن واجتہاد سے مختلف مراتب واصطلاحات مُقر رکیئے ہیں ، اور آج تک انهیں کی تقلید میں بلا چوں وچرا ان اصطلاحات کو اس فرقہ جدید سمیت تمام اهل اسلام استعمال کرتے ہیں ، مثلا{{ ثقة ، متقن ، ثبت ، جَيِّد الحَديثِ ، صدوق ، لا بأس به ، ليس به بأس ، حسن الحديث ، مقارب الحديث ، وَسَطٌ ، شيخ ، محدث ، صالح الحديث ، صويلح ، ملحه الصدق ، لَيِّنُ الحديث ، ليس بالحافِظ ، معروف ، يُكْتَبُ حديثُهُ ، يُعْتَبَرُ به ، لا يحتجُّ به ، ليس بذاك ، ليس بالقوي ، إلى الضَّعفِ ماهو ، تَعْرِفُ وَتُنْكِرُ ، سيء الحفظ ، فيه نظر ، ضعيف ، مضطرب الحديث ، يُخالِفَ الثِّقات ، لا يتابع على حَديثه ، روى مناكير أو روى أحاديث منكرة ، منكر الحديث ، روى أحاديث معضلة أويروي المعضلات ، أستخيرُ اللهَ فيه ، ليس بشيء ، لاشيء ، لايعتبرُ به ، ليس بثقة ، متروك الحديث ، تركه فلان ، لمْ يحدث عنه فلان ، سكتوا عنه ، کذاب ، دجال ، واه ،ذاهب الحديث ، متهم بالكذب حديثه يهوي ، الخجرح وتعدیل کے چند اجتہادی اسماء واصطلاحات میں نے ذکرکیئے آج پوری امت حدیث کے باب میں اسی کی تقلید کرتی ہے ، جرح وتعدیل کے یہ اقسام بهی خالص اجتہادی ہیں ہر مُحدث کی اس باب میں اپنا ذوق واجتہاد ہے ،اب سوال یہ ہے کہ مُحدثین کے اس ذوق واجتہاد کی تقلید جائز ہے اور فقہاء کرام کی اجتہادات کی تقلید کیوں ناجائز وحرام ہے ؟؟کیا فرقہ جدید اهل حدیث نے اپنے لیئے " حدیث " کے باب میں اپنے اجتہادی اقسام واسماء متعین کیئے ہیں یا گذشتہ مُحدثین کے مُتعین کرده اقسام واسماء کو ہی تقلیدا استعمال کرتے ہیں ؟؟ جواب ظاہر ہے کہ فرقہ جدید اهل حدیث بهی محدثین کی تقلید میں " حدیث " کے اقسام واسماء صحیح ، حسن ، ضعیف ، وغریب وغیره استعمال کرتے ہیں ، یہی حال جرح وتعدیل ورجال وغیره میں ہے ، یہ بهی یاد رہے کہ اصول حدیث وعلوم حدیث وجرح وتعدیل ورجال کی تمام کتب بهی مُقلدین کی لکهی ہوئ ہیں مثلا حافظ ذهبی ، حافظ ابن حجر ، خطیب بغدادی ، حافظ نووی ، حافظ ابن الصلاح ، حافظ العراقی ، وغیرهم سب مُقلد ہیں ،اب اس طرز وروش کو کہا جائے ایک طرف یہ دعوی کہ تقلید ناجائز وحرام وشرک دوسری طرف حدیث کے باب میں وہی تقلید جائزولازم بن جائے ، اور پهر وه تقلید بهی مُقلدین کے کتب کی کیونکہ اس باب تمام کتب مُقلدین علماء کی ہیں ، تو یہ دوہرا جرم ہوگیا فرقہ اهل حدیث کا کہ تقلید کرتے ہیں اور وه بهی مقلدین کی ۰ الله تعالی صحیح سمجهہ عطا فرمائے ٠
اوریہ بهی یاد رہے کہ " جرح وتعدیل " کے مستند ائمہ میں سے يحي بن سعيد ألقطان اور يحي بن مُعين رحمہما الله بهی ہیں ، اور دونوں حنفي المسلك ہیں ،" جرح وتعدیل " کے ایک دوسرے امام حافظ ذهبي رحمہ الله اپنی کتاب{ "الرواة الثقات المتكلم فيهم بما لا يوجب" (1\30):} میں فرماتے ہیں کہان ابن معين كان من الحنفيّةِ الغُلاة في مذهبه ۰بے شک يحي بن مُعين حنفیہ میں سے تهے اور مذهب حنفی میں غالی ( پکے اورسخت ) تهے ۰حافظ ذهبی رحمہ الله کے الفاظ پرغور کریں " مـن الحَـنـفِـيّـةِ الـغُــلاة " ایسے غالی اورپکے حنفی کا مرتبہ ومقام بهی مُلاحظہ کریں ، محدثین لکهتے ہیں کہ{ كل حديث لايعرفه ابن معين فهوليس بحديث }یعنی إمامُ الجرح والتعديل يحي ابن مُعین غالی حنفی کا مرتبہ ومقام اتنا بلند ہے اور حدیث کے میدان اتنا کامل وتبحر وعبور رکهتے ہیں کہ کوئ حدیث اگر يحي بن مُعين حنفی نہ پہچانے تو وه حدیث ہی نہیں ہے ، اور یہ قول بهی کسی عام مُحدث کا نہیں بلکہ امام المسلمین حضرت امام محمد بن حسن الشیبانی حنفی کے شاگرد امام المسلمین احمد بن حنبل کا ہے ، حافظ ذهبی رحمہ الله اپنی کتاب { سير أعلام النبلاء (11|88) } میں فرما تے ہیں کہ « كان أبو زكريا رحمه الله ( ابن معين ) حنفياً في الفروع.یعنی إمامُ الجرح والتعديل ابو زكريا يحيى بن معين رحمه الله فروعی مسائل میں حنفی ( مُقلد ) تهے ۰ حافظ ذهبی رحمہ الله کے الفاظ کو غور سے پڑهیں" حَـنـفِـيـاً فـِي الـفـُرُوع " یہ حنفي المسلك اور بقول حافظ ذهبی غالی اور پکا حنفی مُقلد إمامُ الجرح والتعديل ہے ، اور بخاري ، مسلم ، ترمذي ، أبوداود ، نسائ ، ابن ماجة کا راوی ہے ، اس امام عالی شان کا تفصیلی ترجمہ وسیرت تو تمام کتب رجال وثقات میں مُحدثین نے بالتفصیل کیا ہے ، مثلا حافظ ابن حجر رحمہ الله نے اپنی کتاب { تهذيب التهذيب } میں اور خطیب بغدادی رحمہ الله نے {تاريخ بغداد}میں اورحافظ ذهبی رحمہ الله نے { تذكرة الحفاظ وسیر أعلام النبلاء } میں وغیرهم ، چند اقوال إمامُ الجرح والتعديل ابو زكريا يحيى بن معين حنفي رحمه الله کے بارے مزید مُلاحظہ کریں ،حافظ ذهبی رحمہ الله فرماتے ہیں ، الحافظ إمام المحدثين فضائله كثيرة ،حافظ أبوبکرالخطيب بغدادی فرماتے ہیں، كان إماما ربانيا، عالما، حافظا، ثبتا، متقنا" على ابن المدينى فرماتے ہیں ، ما أعلم أحدا كتب ما كتب يحيى بن معين ،قال على ابن المدينى : انتهى العلم بالبصرة إلى يحيى بن أبى كثير ، و قتادة و علم الكوفة إلى أبى إسحاق ، و الأعمش و انتهى علم الحجاز إلى ابن شهاب ، و عمرو بن دينار و صار علم هؤلاء الستة إلى اثني عشر رجلا منهم بالبصرة : سعيد بن أبى عروبة ، و شعبة ، و معمر ، و حماد بن سلمة ، و أبو عوانة . و من أهل الكوفة : سفيان الثوري ، و سفيان بن عيينة و من أهل الحجاز : إلى مالك بن أنس و من أهل الشام : إلى الأوزاعى . فانتهى علم هؤلاء إلى محمد بن إسحاق و هشيم ، و يحيى بن سعيد ، و ابن أبى زائدة ، و وكيع ، و ابن المبارك و هو أوسع علما ، و ابن آدم .و صار علم هؤلاء إلى يحيى بن معين "وقال عمرو الناقد: ما كان فى اصحابنا أعلم بالاسناد من يحيى بن معين. ما قدر أحد يقلب عليه اسنادا قط. الخاسی طرح " جرح وتعدیل " کے ایک دوسرے جلیل القدر امام إمام المحدثين وشيخ الجرح والتعديل يحيى بن سعيد القطان البصري بهی حنفی تهے امام اعظم کے اقوال پرفتوی دیتے تهے { يأخذ بأكثر أقوال أبي حنيفة } و يختار قوله (أي قول أبي حنيفة) من أقوالهم ، }حافظ ذهبی رحمہ الله { تذكرة الحفاظ }میں فرماتے ہیں{ ويُـفـتـي بـقول أبـي حـنـيـفــة.وكـان يُـفـتي بـرأي أبـي حـنـيـفــة } یعنی إمام المحدثين وشيخ الجرح والتعديل يحيى بن سعيد القطان البصري امام اعظم أبـي حـنـيـفــة کے قول ورائے کے مطابق فتوی دیتے تهے ۰{تذكرة الحفاظ" للحافظ الذهبي (1|307): :}حافظ ذهبی رحمہ الله { سير أعلام النبلاء } میں ان کا تذکره اس طرح کرتے ہیںيحيى القطان ع يحيى بن سعيد بن فروخ الإمام الكبير أمير المؤمنين في الحديث أبو سعيد التميمي مولاهم البصري الأحول القطان الحافظ الخمزید تفصیل کے لیئے بڑی کتب کی طرف رجوع کریں ،ناقدین حدیث وائمہ رجال ومحدثین کبار کے چند اقوال آپ نے ملاحظہ کیئے ان دو حنفی بزرگوں کے بارے میں ، پہلی بات تو یہ هے اگر امام اعظم کا مذهب یعنی مذهب حنفی احادیث کے خلاف هوتا تو کیا " جرح وتعدیل " کے یہ دو مستند امام امام اعظم ابوحنیفہ کے قول ورائے پرکیوں فتوی دیتے تهے ؟؟اور یہ دونوں مستند امام فروعی مسائل میں امام اعظم ابوحنیفہ کی تقلید کیوں کرتے تهے ؟؟ اورپهرحافظ ذهبی وغیره جیسے عظیم ناقد حدیث وعالم رجال ان کو غالی حنفی بهی بتائے اور ساتهہ الإمام الكبير أمير المؤمنين في الحديث بهی بتلائے اورإمام الجرح والتعديل بهی بتائے ، اور دوسری طرف آج کل کے فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء کا یہ وسوسہ کہ حنفی مشرک وجاہل وگمراه ہیں ( معاذالله ) اب کس کی بات قابل قبول هوگی ان ائمہ اعلام کی یا فرقہ جدید کے جہلاء کی ؟؟ کیا کوئ جاهل ومشرک بهی الإمام الكبير أمير المؤمنين في الحديث إمام الجرح والتعديل جیسے عظیم القابات کا مستحق هوسکتا هے ؟؟الله تعالی اس فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء کوهدایت اور صحیح سمجهہ دے ۰
** إن أريدُ إلا الإصْــلاحَ مـَا استطعتُ وَمَا توفـِيـقـي إلابالله **
تازہ ترین تحریریں
Monday, 27 August 2012
فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث اور تقلید
Subscribe to:
Post Comments (Atom)
No comments:
Post a Comment