تازہ ترین تحریریں

Monday 27 August 2012

تقليد مذاہب اربعہ میں کیوں منحصر ہے

وسوسه = تقليد مذاهب الأربعة میں کیوں منحصر هے ؟ مجتهدین تو اور بهی بہت هیں صرف چارائمہ کی تقلید کیوں کی جاتی هے ؟
جواب = اس وسوسہ کا جواب بہت سارے ائمہ اسلام نے بالتفصیل دیا هے ، لیکن میں اس کا جواب الإمام الحافظ العلامة ابن رجب الحنبلي رحمہ الله کی زبانی نقل کروں گا ، الإمام ابن رجب الحنبلي رحمہ الله حنبلی مذهب کے مستند ومعتمد علماء میں سے هیں ، حافظ ابن القیم حنبلی رحمہ الله کے خصوصی شاگرد هیں ،
ساتویں صدی هجری کے عالم هیں ، حافظ ابن حجر العسقلاني رحمہ الله نے اپنی
کتاب (( انباء الغمر )) میں ان کو فنون حدیث ورجال واسماء کا ماهر عالم قراردیا
قال عنه ابن حجر العسقلاني في انباء الغمر: (ومهر في فنون الحديث أسماء ورجالا وعللا وطرقا، واطلاعا على معانيه).
حافظ ابن العماد الحنبلي نے ان کے متعلق فرمایا

كانت مجالس تذكيره للقلوب صادعة، وللناس عامة مباركة نافعة، اجتمعت الفرق عليه، ومالت القلوب بالمحبة اليه، وله صفات مفيدة، ومؤلفات عديدة


الإمام الحافظ العلامة ابن رجب الحنبلي رحمہ الله نے اس وسوسہ کا جواب ساتویں صدی هجری میں دیا ، اور ایک مستقل رسالہ بنام (( الرد على من اتبع غير المذاهب الأربعة )) تحریرفرمایا ، یعنی ان لوگوں پر رد جومذاهب اربعہ کے علاوه کسی کی تقلید کرے۔
اسی رسالہ کے (( ص 33)) پر یہ وسوسہ خود نقل کرتے هیں اور پهر اس کا رد کرتے هیں 
فإن قيل: نحن نسلِّم منع عموم الناس من سلوك طريق الاجتهاد؛ لما يفضي ذلك إلى أعظم الفساد. لكن لا نسلم منع تقليد إمام متبع من أئمة المجتهدين غير هؤلاء الأئمة المشهورين. ؟؟ اگریہ سوال کیا جائے کہ هم یہ بات تو تسلیم کرتے هیں کہ عوام الناس کو اجتهاد کے راستے پرچلنے سے منع کرنا ضروری هے ( کیونکہ اگرعوام کواجتهاد کی راه پرلگا دیا جائے ) تو اس میں بہت بڑا فساد وقوع پذیر هوگا ،
لیکن هم یہ بات تسلیم نہیں کرتے کہ عوام کو صرف ائمہ اربعہ کی تقلید کرنی هے کسی اور امام مجتهد کی نہیں ۰
قيل: قد نبهنا على علة المنع من ذلك، وهو أن مذاهب غير هؤلاءلم تشتهر ولم تنضبط، فربما نسب إليهم ما لم يقولوه أو فهم عنهم ما لم يريدوه، وليس لمذاهبهم من يذب عنها وينبه على ما يقع من الخلل فيها بخلاف هذه المذاهب المشهورة.اهـ 

جواب = عوام کو ائمہ اربعہ کی تقلید کے علاوه کسی دوسرے امام مجتهد کی تقلید سے منع کرنے کی وجہ اورعلت پرهم نے تنبیہ کردی اور وه یہ هے کہ مذاهب اربعہ کے علاوه کسی اور امام مجتهد کا مذهب مشہور ومنضبط نہیں هوا ، پس بہت دفعہ ان کی طرف وه بات منسوب کی جائے گی جوانهوں نے نہیں کہی ، یا ان سے کسی بات کو سمجها جائے جوان کی مراد نہ هوگی ، اور ان کی مذاهب کا دفاع کرنے والا بهی کوئ نہ رها جو ان کے مذاهب میں واقع هونے والے خلل ونقص پرتنبیہ کرے ، بخلاف ان مذاهب اربعہ مذاهب مشهوره کے( کہ ان کے تمام مسائل بسند صحیح جمع ومنضبط هیں اور ان کے علماء بهی برابر چلے آرهے هیں ) ۰ الإمام ابن رجب الحنبلي رحمه الله نے جو کچهہ فرمایا وه بالکل واضح هے اور حق هے ، حتی کہ کسی کے لیئےآج یہ بهی ممکن نہیں کہ مذهب الصحابة کو معلوم کرسکے اگرچہ بڑے بڑے مسائل میں کیوں نہ هو ، مثلا نماز هی کو لے لیں جو کہ أركان الإسلام میں سے دوسرا بڑا رکن هے ، کسی لیئے یہ ممکن نہیں هے کہ وه نماز کے فرائض و واجبات وسنن ومستحبات ومکروهات وغیره کی تفصیل بیان کرکے اس کو سیدنا ابوبکر الصديق رضي الله عنه کی طرف منسوب کرے یا دیگر صحابہ رضي الله عنهم کی طرف ،
اسی علت و وجہ ( کہ ان کے مذاهب محفوظ وجمع نہیں هوئے ) کی بنا پر أئمة الكبار نے مذاهب غیرمشہوره کی عدم تقلید کا فتوی دیا ، حتی کہ إمام الحرمين الجويني رحمہ الله المولود سنة "417هـ" والمتوفى سنة "478هـ" نے محققین کا اجماع اس پرنقل کیا هے ، لہذا إمام الحرمين اپنی کتاب (( البرهان "2/744"))
میں فرماتے هیں کہ
أجمع المحققون على أن العوام ليس لهم أن يتعلقوا بمذاهب أعيان الصحابة رضي الله تعالى عنهم، بل عليهم أن يتبعوا مذاهب الأئمة الذين سبروا ونظروا وبوبوا الأبواب وذكروا أوضاع المسائل، وتعرضوا للكلام على مذاهب الأولين، والسبب فيه أن الذين درجوا وإن كانوا قدوة في الدين وأسوة للمسلمين؛ فإنهم لم يفتنوا بتهذيب مسالك الاجتهاد، وإيضاح طرق النظر والجدال وضبط المقال، ومن خَلْفَهُم مِنْ أئمةِ الفقهِ كَفَوا مَنْ بَعْدَهُمُ النظرَ في مذاهبِ الصحابةِ، فكان العاميُ مأموراً باتباعِ مذاهبِ السابرين. اهـ
اور إمام الحرمين یہ اجماع چوتهی صدی هجری میں نقل کر رهے هیں آج پندرهویں میں جو لوگ مختلف شیطانی وساوس کے ذریعے عوام کو دین میں آزاد کر رهے هیں اورهر کس وناکس کو مجتهد وامام کا درجہ دے رهے هیں ،
ایسے لوگ کتنی بڑی غلطی کے اندر مبتلا هیں اس کا اندازه آپ خود لگالیں ،
إمام الحرمين کی اس قول کے متعلق الإمام ابن حجر الهيتمي اپنی کتاب
( الفتاوى الفقهية الكبرى "8/340" ) میں فرماتے هیں کہ الإمامُ المحدث ابن الصلاح، نے اپنی کتاب الفتاوی ( كتاب الفتيا ) میں إمام الحرمين کے اس قول پر هی جزم واعتماد کیا هے ، اور مزید یہ بهی فرمایا کہ تابعین کی بهی تقلید نہ کرے اور نہ اس امام کی جس کا مذهب مُدوَّن وجمع نہیں هوا ، تقلید صرف ان ائمہ کی کرے گا جن کے مذاهب مُدوَّن وجمع اور پهیل گئے هیں
قال الإمام ابن حجر الهيتمي في الفتاوى الفقهية الكبرى "8/340" وأما ابن الصلاح فجزم في كتاب الفتيا بما قاله الإمام – أي إمام الحرمين ء وزاد أنه لا يُقَلِّدَ التابعينَ أيضاً، ولا مَنْ لم يُدوَّن مذهبه، وإنما يقلد الذين دُوِّنَتْ مذاهبهم وانتشرت، حتى ظهر منها تقييد مطلقها وتخصيص عامها، بخلاف غيرهم فإنه نقلت عنهم الفتاوى مجردة، فلعل لها مكملا أو مقيدا أو مخصصا، لو انبسط كلام قائله لظهر خلاف ما يبدو منه، فامتنع التقليد إذاً لتعذرِ الوقوفِ على حقيقة مذاهبهم. اهـ
خلاصہ وحاصل ان ائمہ اسلام کے اقوال وتصریحات کا یہ هے کہ ائمہ اربعہ کی تقلید کے علاوه کسی اور امام ومجتهد کی تقلید ممنوع هے کیونکہ ائمہ اربعہ کے علاوه کسی کسی اور امام ومجتهد کی تمام اجتهادات ومذهب جمع ومحفوظ نہیں رها ، اور یہ جو کچهہ میں نے ذکر کیا هے علماء امت نے ( كتب الأصول ) میں یہی تصریح کی هے ۰ 

یہاں سے آپ آج کل کے فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی جہالت وحماقت کا بهی اندازه لگالیں کہ جو رات دن عوام کوگمراه کرنے کے لیئے یہ نعره لگاتے هیں کہ مذاهب اربعہ کی تقلید توشرک وبدعت هے ، جب کہ امت مسلمہ کے کبارعلماء میں کسی نے یہ بات نہیں کی ایک ایک عالم نے دین کے تمام شعبوں میں بے شمار کتب ورسائل لکهے لیکن کسی مستند عالم نے تقلید مذاهب اربعہ کی رد میں کوئ کتاب نہیں لکهی حتی کہ کوئ رسالہ تک نہیں لکها ، لیکن اس کے برعکس علماء امت نے عوام کے لیئے اوراجتهاد سے عاجز علماء کے لیئے ائمہ اربعہ کی تقلید کے لازم هونے کا صرف فتوی وحکم هی نہیں بلکہ اس باب میں مستقل رسائل ومفصل تصریحات لکهیں ،اور اگر یہ تقلید مذاهب اربعہ اتنا بڑا شرک هےجیسا کہ هندوستان میں پیدا شده فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کا دعوی هے تو پهر صاف بات یہی هے کہ چوده سو سال سے پوری امت مسلمہ میں کتنے بڑے بڑے ائمہ وعلماء ومحدثین ومفسرین ومحققین وفقهاء گذرے هیں ان سب میں ( معاذالله ) منافقت کا ماده موجود تها کہ امت مسلمہ میں اتنا بڑا شرک شروع هوچکا اور ان ائمہ اسلام میں سے کسی نے ایک کلمہ تک مذاهب اربعہ کے خلاف نہیں کہا ، اورامت کو اس شرک سے نہیں ڈرایا ، 

لیکن درحقیقت اصل بات یہ هے فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء نے هی عوام الناس کو دین میں آزاد بنانے اور اپنی اندهی تقلید پرمجبور کرنے کے لیئے یہ سارے وساوس گهڑے هیں ٠

الله تعالی فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث میں شامل جہلاء کو صحیح سمجهہ دے اور ان تمام وساوس سے توبہ کی توفیق دے ۰