یہ وسوسہ ایک عام آدمی کو بڑا خوشنما معلوم ہوتا ہے ، لیکن دراصل یہ وسوسہ بالکل باطل وفاسد ہے ، کیونکہ امام ابوحنیفہ رحمہ الله اور محمد رسول ﷺ کا تقابل کرنا ہی غلط ہے ، بلکہ نبی کا مقابلہ امتی سے کرنا یہ توہین وتنقیص ہے ، بلکہ اصل سوال یہ ہے کہ کیا محمد رسول الله ﷺ کی اطاعت واتباع امام ابوحنیفہ رحمہ الله ( اور دیگر ائمہ اسلام ) کی راہنمائی میں بہترہے یا اپنے نفس کی خواہشات اور آج کل کے نام نہاد جاہل شیوخ کی اتباع میں بہترہے ؟؟
لہذا ہم کہتے ہیں کہ محمد رسول الله ﷺ کی اطاعت واتباع امام ابوحنیفہ تابعی رحمہ الله ( اور دیگر ائمہ مجتہدین ) کی اتباع وراہنمائی میں کرنا ضروری ہے ، اور اسی پرتمام اہل سنت عوام وخواص سلف وخلف کا اجماع واتفاق ہے ، لیکن بدقسمتی سے ہندوستان میں انگریزی دور میں ایک جدید فرقہ پیدا کیا گیا جس نے بڑے زور وشور سے یہ نعره لگانا شروع کیا کہ دین میں ان ائمہ مجتہدین خصوصا تابعی امام ابوحنیفہ رحمہ الله کی اتباع وراہنمائی ناجائز وشرک ہے ، لہذا ایک عام آدمی کو ان ائمہ اسلام کی اتباع وراہنمائی سے نکال کر ان جہلاء نے اپنی اور نفس وشیطان کی اتباع میں لگادیا ، اور ہر کس وناکس کو دین میں آزاد کردیا اور نفسانی وشیطانی خواہشات پرعمل میں لگا دیا اور وه حقیقی اہل علم جن کے بارے قرآن نے کہا (فاسئلوا اهل الذکران کنتم لا تعلمون) عوام الناس کو ان کی اتباع سے نکال کر ان جاہل لوگوں کی اتباع میں لگا دیا جن کے بارے حضور صلی الله ﷺ نے فرمایا :)فأفتوا بغیرعلم فضلوا وأضلوا(اور ان جہلاء کی تقلید واتباع کوصراط مستقیم کہ دیا ، اور عام لوگوں کو قرآن وسنت کے نام پراپنی طرف بلاتے ہیں ، لیکن درحقیقت عام لوگوں کوچند جہلاء کی اندھی تقلید واتباع میں ڈال دیا جاتا ہے ، فإلى الله المشتكى وهوالمستعان۔
No comments:
Post a Comment