تازہ ترین تحریریں

Thursday 13 September 2012

فقہ تابعین کے دور کے بعد ایجاد ہوئی

حافظ ابن القیم نے اپنی کتاب ( اعلام الموقعین ) میں یہ تصریح کی ہے کہ بڑے فقہاء صحابہ کرام  رضی اللہ عنہم کی تعداد تقریبا ( 130) کے لگ بھگ ہے ، اور اسی طرح دیگر ائمہ نے بھی فقہاء صحابہ کرام  رضی اللہ عنھم کی تعداد اور ان کے علمی وفقہی کارناموں پر مفصل بحث کی ہے ، یہاں تفصیل کا موقع نہیں ہے ، عرض یہ کرنا ہے کہ فقہ اور فقہاء جماعت صحابہ کرام  رضی اللہ عنھم میں بھی موجود تھے، ہاں یہ بات ضرور ہے کہ " علم فقہ " کی جمع وتدوین کتابی شکل میں بعد میں ہوئی ہے ، اور اس سے " علم فقہ " کی فضیلت واہمیت پرکوئی فرق نہیں پڑتا ، حتی کہ " علم حدیث " کی جمع وتدوین کتابی شکل میں " علم فقہ " کے بھی بعد ہوئی ہے ، اگر " علم فقہ " کو اس وجہ سے چھوڑنا ہے کہ یہ عہد صحابہ  رضی اللہ عنھم کے بعد لکھی گئی ہے تو پھر " علم حدیثکا کیا بنے گا ،صحاح ستہ وغیره کتب حدیث تو بہت بعد میں لکھی گئی ہیں ۔

فقہ کی فضیلت اور تحصیل کے بارے بہت سارے نصوص وارد ہوئے ہیں، بلکہ ہرایک نص شرعی جس میں علم کی فضیلت وارد ہوئی ہے فقہ اس میں داخل ہے ، الله تعالی کا ارشاد مبارک ہے۔
(وَمَا ‏كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُواْ كَآفَّةً فَلَوْلاَ نَفَرَ مِن كُلِّ فِرْقَةٍ مِّنْهُمْ طَآئِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُواْ فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا ‏رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ)
اس آیت مبارکہ میں الله تعالی نے یہ حکم فرمایا کہ مومنین میں ایک جماعت ایسی بھی ہو جو " تفقہ فی الدین " حاصل کرے ، اور انذار اور دعوت کا فریضہ انجام دیں ، اور یہ انبیاء عليھم السلام کا وظیفہ ہے ،
" وَلِيُنذِرُواْ قَوْمَهُمْ إِذَا ‏رَجَعُواْ إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ "
اور تاکہ وه ڈرائیں اپنی قوم کو جب وه لوٹ جائیں ان کی طرف تاکہ وه ڈرجائیں ۔
اس سے معلوم ہوا کہ وه جماعت جو " تفقہ فی الدین " حاصل کرکے اپنی قوم کے پاس جائیں گے توقوم ان کی اتباع وتقلید کرے گی ،اسی طرح حدیث صحیح میں ہے
" ‏من يرد الله به خيرا ‏ ‏يفقهه في الدين "
الله تعالی جس شخص کے ساتھ بھلائی کا اراده فرماتے ہیں تو اس کو " تفقہ فی الدین " کی دولت عطا کرتے ہیں ،‏اس حدیث سے " تفقہ فی الدین " کا مرتبہ وفضیلت بالکل ظاہر ہے ،کہ حضور ﷺ  نے فقہ کی طلب وتحصیل کو الله تعالی کی طرف سے بنده کے ساتھ خیر وبھلائی کے اراده کی علامت قراردیا۔
حدثنا ‏ ‏سعيد بن عفير ‏ ‏قال حدثنا ‏ ‏ابن وهب ‏ ‏عن ‏ ‏يونس ‏ ‏عن ‏ ‏ابن شهاب ‏ ‏قال قال ‏ ‏حميد بن عبد الرحمن ‏ ‏سمعت ‏ ‏معاوية ‏ ‏خطيبا يقول ‏سمعت النبی ‏ ﷺ ‏ ‏يقول ‏ ‏من يرد الله به خيرا ‏ ‏يفقهه في الدين وإنما أنا قاسم والله يعطي ولن تزال هذه الأمة قائمة على أمر الله لا يضرهم من خالفهم حتى يأتي أمر الله۔ (صحيح البخاری ومسلم واللفظ للبخاری)
اسی طرح ایک حدیث میں ہے
"فقيه أشد على الشيطان من ألف عابد"
ایک فقیہ شیطان پر ہزار عابد سے زیاده بهاری ہے۔
امام ترمذی نے اس حدیث پراس طرح باب قائم کیا ہے
» كتاب العلم » باب ما جاء في فضل الفقه على العبادة 
حدثنا محمد بن إسمعيل حدثنا إبراهيم بن موسى أخبرنا الوليد بن مسلم حدثنا روح بن جناح عن مجاهد عن ابن عباس قال قال رسول الله ﷺ فقيه أشد على الشيطان من ألف عابد۔
اور ابن ماجہ کی روايت میں ہے
 فقيه واحد أشد على الشيطان من ألف عابد
اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ شیطان کو " فقہ اور فقہاء " سے بہت بڑی چڑ ہے شیطان کو " فقہ اور فقہاء " کے وجود سے بڑی تکلیف ہوتی ہے ۔
اور آج فرقہ نام نہاد اهل حدیث " فقہ اور فقهاء " کے ساتھ دشمنی کرکے کس کی راه پرچل رہے ہیں ؟؟ جواب اس حدیث کی روشنی میں بالکل واضح ہے ،
اورحضرت عبد الله بن عباس رضی الله عنهما کے لئے  آپ ﷺ  نے اس طرح دعا فرمائی
اللهم فقهه في الدين ، وعلمه التأويل
لہذا مذکوره بالا تفصیل سے معلوم ہوا کہ " فقہ" کے متعلق یہ کہنا کہ یہ کوئی  چیز نہیں ہے ، بالکل باطل ومردود وسوسہ ہے ۔اور اس سے یہ وسوسہ بھی خود بخود باطل ہوگیا کہ " فقہ " تابعین کے دور کے بعد ایجاد ہوئی ہے ۔

No comments:

Post a Comment