تازہ ترین تحریریں

Sunday, 16 September 2012

شـريعـت مـُطهـره كـا ايک بنيـادى وأسـاسـى قــاعده وأصـول

شـريعـت مـُطهـره كـا ايک بنيـادى وأسـاسـى قــاعده وأصـول

شریعت مطہره کے اساسی قواعد واصول میں سے ایک اہم ترین اصول کسی بهی خبراوربات کی تحقیق وتبیین کرنا ، کتاب وسنت کے نصوص میں اس امرکی بڑی تاکید ہے ، كقوله تعالى:{ يا أيها الذين آمنوا إن جاءكم فاسق بنبأ فتبينوا أن تصيبوا قوماً بجهالة فتصبحوا على ما فعلتم نادمين }، وقوله تعالى : {يا أيها الذين آمنوا إذا ضربتم في سبيل الله فتبينوا}، وكقوله صلى الله عليه وسلم :{كفى بالمرء كذباً أن يحدث بكل ما سمع } في صحيح مسلم عن أبي هريرة رضي الله عنه.

عام لوگ کوئ بات دیکهتے ہیں یاسنتے ہیں یا پڑہتے ہیں تواس بات وخبرکی صحت وسچائ میں کسی تحقیق کے بغیراس کوقبول کرلیتے ہیں ، اور بوجہ جہالت کے شریعت مطہره کے اس قاعده اساسيہ کوبهول جاتے ہیں ، اسی قاعده اساسيہ قرآنیہ پرعمل نہ کرنے اوراس سے غفلت وجہالت کی بنا پراکثرلوگ حق کوچهوڑکرباطل کوقبول کرلیتے ہیں ، سچ وصحیح کوترک کرکے جهوٹ وغلط کوقبول کرلیتے ہیں ، اسی لیئے رسول الله صلى الله عليه وسلم نے ارشاد فرمایا
( كفى بالمرء كذبا أن يحدث بكل ما سمع ) رواه مسلم
وفی روایة ( كفى بالمرء إثما أن يحدث بكل ما سمع ) یعنی آدمی کے جهوٹا ہونے کے لیئے (دوسری روایت میں ہے گناہگارہونے کے لیئے ) یہ کافی ہے کہ ہرسنی سنائ بات کو( بلاتحقیق) بیان کرے ۰
اس ارشاد مبارک میں ایک زجراور وعید ہے اس شخص کے لیئے جوہرسنی سنائ بات کوبلاتحقیق صحت کے بیان کرے ، لہذا اس بات اورخبرکوبیان کرنے اورپهیلانے سے پہلے اس کی صحت کا علم اليقين ہونا ضروری ہے ،
اس لیئے ہماری گذارش ونصیحت ہے کہ خصوصا فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے کسی بهی فرد کی زبانی امام اعظم ابوحنیفہ یا فقہ حنفی یا علماء احناف یا علماء حق کے خلاف کوئ بات سنے یا ان کے کسی کتاب ورسالہ میں پڑهے ،
تواس کوہرگزقبول نہ کرے اس پریقین نہ کرے تاوقتیکہ جن کے خلاف یہ بات یاوسوسہ پهیلایا گیا ہے ان سے تحقیق نہ کرلے ، اگراس قرآنی اصول پرلوگ عمل کریں تو فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کے تمام وساوس ماند پڑجائیں گے ، ان کے جهوٹ وکذب کی تجارت بالکل بند ہوجائے گی ،
گذشتہ سطور میں تبلیغی جماعت کے خلاف فرقہ جدید اہل حدیث کے اڑائے ہوئے چند مشہور وساوس واکاذیب کا ذکر وجواب گذر گیا ، جماعة التبليغ کے خلاف بکثرت اعتراضات و وساوس پهیلائے گئے ہیں ، آج کل کےفرقہ جدید اهل حدیث کا کرداران وساوس کی تشہیرمیں کچهہ زیاده ہے ،
اورمیں یہ بات بهی عرض کرچکا ہوں کہ تبلیغی جماعت معصوم فرشتوں کی جماعت نہیں ہے کہ ان سے کسی خطاء وگناه وغلطی کا صدور محال هو ، لیکن کسی فرد کی کوئ غلطی اورکوتاہی یا کوئ غیرشرع عمل کی وجہ سے پوری جماعت گمراه قرار دینا ازخود ایک ناجائزاورغیرشرع اقدام ہے ،
اورپهر یہ اعتراض کرنے والے کس حد تک مخلص اورصاف نیت ہیں ، یہ توالله تعالی ہی خوب جانتا ہے ،اوران کا اعتراض وشبہ کس حد تک وزنی ہے ، یہ تو اہل علم ہی خوب جانتے ہیں ، اورجہاں تک فرقہ جدید اهل حدیث کے اعتراضات کا تعلق ہے تو وه درحقیقت سب وساوس ہوتے ہیں اورمحض تعصب وعداوت وجہالت پرمبنی ہوتے ہیں ، اور میری معلومات کے مطابق جماعة التبليغ کے خلاف فرقہ جدید اهل حدیث کی طرف سے سب سے أشد اورسخت ترین شبہ اور وسوسہ جو پیش کیا جاتا ہے ، وه ( تبليغي نصاب، فضائل اعمال ، فضائل صدقات ) وغیره کتب میں موجود اولیاء الله اورصالحین کے کچهہ واقعات واقوال وکرامات ہیں ، جن کو لے کریہ لوگ شورمچاتے ہیں اورعوام گمراه کرتے ہیں ، اوراس بنا پران کتب کوخرافات واكاذيب واساطير والف لیلی کی کہانیاں قراردیتے ہیں ، اورپهر عوام کو مزید گمراه کرنے کے لیئے ان واقعات وکرامات پرمبنی عبارات کو اپنی خود ساختہ معنی ومفہوم کا جامہ پہناتے ہیں ، اوراپنی طرف سے اس عبارت پرعنوان لگاتے ہیں ، اورپهر عوام کوباور کراتے ہیں کہ دیکهو یہ تبلیغی جماعت کا اوران کے بڑوں کا عقیده ہے ، اورکئ ناواقف لوگوں کواسی اندازسےگمراه کیا جاتا ہے ، اور هم یہ کہتے ہیں کہ اگرتم لوگ ( تبليغي نصاب،) وغیره کتب میں موجود کرامات وحکایات اولیاء وصالحین کو نہیں مانتے تو نہ مانو لیکن اس کی وجہ سے پوری جماعت کوضال ومضل اورخیر وهدایت سے دور قرار دینا اورشرک وبدعت کے فضول فتوے جهاڑنا اورعوام کوگمراه کرنا کہاں کا انصاف ہے ؟؟
اورپهریہ کہ تمہارا یہ رویہ اورانداز صرف اورصرف ( تبليغي نصاب ) یا علماء دیوبند کی دیگرکتب میں موجود کرامات اولیاء کے ساتهہ ہی کیوں ہے؟؟ اگربالفرض تمہارا یہ اصول وموقف وعقیده ونظریہ ہے توپهرانصاف ودیانت کا تقاضا تو یہ ہے کہ اس طرح کے کرامات وحکایات واقوال جس شخص کی کتاب میں بهی ہوں توتم اس پربهی وہی حکم وفتوی لگاوجو تبلیغی جماعت اوراس اوراس کے اکابراوران کی کتابوں پرلگاتے ہو ،
آپ یقین جانیں یہ کبهی بهی اپنے اس اصول پرقائم نہیں ره سکتے ، بس عوام کوبے راه کرنے کے لیئے توحید وسنت کے ظاہری نعرے لگاتے رہتے ہیں ،
شیخ الاسلام ابن تیمیہ اوران کے شاگرد ابن قیم کو فرقہ جدید اہل حدیث کے سب اکابرخصوصا اورباقی بهی عموما اپنا شیخ وامام تسلیم کرتے ہیں ، اوران کے منہج وتعلیمات ونظریات وفتاوی جات کو قرآن وسنت کے عین مطابق سمجهتے ہیں ، اورعرب کے تمام سلفی حضرات کا تو ان دونوں کی امامت وجلالت وثقاهت پراجماع ہے ، حتی کہ وه توسلفی منہج کی بنیاد ہی ان دوحضرات کی تعلیمات ونظریات پر رکهتے ہیں ،
اس لیئے شیخ الاسلام کی چند عبارات اس بارے میں ذکر کرتا ہوں ، تصوف وصوفیہ وکرامات وغیره سے متعلق شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم کے آراء واقوال پرمبنی تفصیلی مضمون اس سے قبل اسی فورم پرمیں لکهہ چکا ہوں ،

1 = شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ ولي صالح جب کسی چیزکوکہتا ہے
كن فيكون } ہوجا پس وه ہوجاتی ہے ، اوریہ استدلال ایک اثرسے کرتے ہیں ۰
قال ابن تيمية في مجموع الفتاوى "4/376، 377"متحدثا عن الحديث القدسي فقال :
"وقد جاء فى الاثر " ياعبدى أنا أقول للشىء كن فيكون أطعنى أجعلك تقول للشىء كن فيكون يا عبدى انا الحى الذى لا يموت أطعنى أجعلك حيا لا تموت "وفى أثر أن المؤمن تأتيه التحف من الله من الحى الذى لا يموت الى الحى الذى لا يموت "فهذه غاية ليس وراءها مرمى كيف لا وهو بالله يسمع وبه يبصر وبه يبطش وبه يمشى فلا يقوم لقوته قوة " اهـ
اب آپ دیکهیں اس طرح کی بات علماء دیوبند کی کسی کتاب ورسالہ میں نظرآجائے ، تو فورا فرقہ جدید کے علمبردار شرک وبدعت کے تیربرسانے شروع کر دیتے ہیں ، اب توحید وسنت کے ان متوالوں سے گذارش ہے کہ شیخ الاسلام کے بارے کیا حکم ہے جو یہ کہتے ہیں کہ ولي صالح کو{ كن فيكون }کی قدرت بهی حاصل ہوجاتی ہے ؟؟؟ اور یہ بهی ملحوظ رہے کہ شیخ الاسلام یہ بات اپنی مجموع الفتاوى میں فرماتے ہیں کسی عام کتاب میں نہیں ،
فرقہ جدید کے علمبردار زہرکا پیالہ پی لیں گے لیکن شیخ الاسلام کی اس عبارت پرکبهی بهی وه حکم نہیں لگائیں گے جو علماء دیوبند اوران کی کتب پرلگاتے ہیں ، الله تعالی عوام کو ان کی چالبازیاں سمجهنے کی توفیق دے ۰

2 = شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ اولیاء مُردوں کو زنده کرتے ہیں ؟؟؟۰
قال ابن تيمية في كتاب النبوات "ص 298 ."
"وقد يكون إحياء الموتى على يد أتباع الأنبياء كما وقع لطائفة من هذه الأمة "

3 = مرده گدهے کا زنده کرنا ؟؟
شیخ الاسلام ابن تیمیہ فرماتے ہیں کہ نخع کا ایک آدمی تها ، اس کا گدها راستےمیں مرگیا ، تواس کے ساتهیوں نے اس کوکہا کہ آجاو هم تیرا سامان اپنی سواریوں پر رکهتے ہیں ، تواس آدمی نے اپنے ساتهیوں سے کہا مجهے چهوڑ دو تهوڑی دیرکے لیئے ، پهراس نے اچهے طریقے سے وضو کیا اور دو رکعت نماز پڑهی ، اورالله تعالی سے دعا کی ، پس الله تعالی نے اس گدهے کوزنده کردیا ، پس اپنا سامان گدهے پر رکهہ دیا ۰
ويقول ايضا مجموع فتاوى ابن تيمية "ج11 ص 281"
: ورجل من النخع كان له حمار فمات في الطريق فقال له أصحابه:هلم نتوزع متاعك على رحالنا ، فقال لهم: أمهلوني هنيئة ، ثم توضأ فأحسن الوضوء وصلى ركعتين ودعا الله تعالى فأحيا حماره فحمل عليه متاعه.

4 = مرده گهوڑے کا زنده کرنا ؟؟
ويقول ابن تيمية أيضاً :مجموع الفتاوى ابن تيمية "ج11 ص 280"
وصلة بن أشيم مات فرسه وهو في الغزو ، فقال اللهم لا تجعل لمخلوق عليّ منة ودعا الله عز وجل فأحيا له فرسه ٠

5 = حضرت سعيد ين المسيب کا ایام حَره میں رسول الله صلى الله عليه وسلم كى قبر سے نمازوں کے اوقات میں اذان سنتے تهے ،
وكان سعيد ين المسيب في أيام الحرة يسمع الأذان من قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم في أوقات الصلوات، وكان المسجد قد خلا، فلم يبق غيره ۰
"الفرقان بين أولياء الرحمن وأولياء الشيطان"

اس بارے میں شیخ الاسلام ابن تیمیہ اورابن القیم کے آراء واقوال بکثرت ہیں ، بلکہ ان کی مستقل کتب ہیں ، بطور مثال یہ عرض کردیا ، اب فرقہ جدید میں شامل عوام سے درخواست سے ہے اپنے کسی شیخ کی سچائ وانصاف جانچنے کے لیئے مذکوره بالا کرامات میں سے کوئ ایک اس کو سناو ، اور اس کو کہو کہ یہ میں نے علماء دیوبند کی کتاب میں پڑها ہے ، پهردیکهنا کہ شیخ صاحب کیا حکم لگاتے ہیں ؟؟؟ اوراگرتم یہ کہ دو کہ یہ توشیخ الاسلام کی فتاوی میں لکها ہے تو وه یا توانکارکردے گا ، یا پهربات کوتوڑ مروڑکے ادهرادهرکردے گا ۰
هداهم الله وإيانا الى السواءالسبيل ٠

No comments:

Post a Comment