جـامـع مَسَـانيد الإمـام أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله
إمام
أعظم أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله ان مقدس ومحترم شخصيات ميں سے ہیں
، جن کے خلاف فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی طرف طعن وتشنیع وتنقید کا
بازار گرم رہتا هے ، اس فرقہ جدید میں شامل تقریبا ہرچهوٹا بڑا إمام عالی
شان کی ذات میں توہین وتنقیص کا کچهہ نہ کچهہ اظہار کرتا رہتا ہے ، اور یہ
صفت قبیحہ اس فرقہ جدید کے تمام ابناء میں سرایت کی ہوئ ہے ،
الاماشاءألله
من
جملہ ان وساوس باطلہ کے ایک وسوسہ یہ بهی إمام أعظم أبـي حنيفـة النعمــان
رحمـه الله کے خلاف پهیلایا جاتا هے کہ ان کو تو حدیث کا کچهہ بهی پتہ
نہیں تها علم حدیث سے بالکل کورے تهے ( معاذالله ) ،اس باطل وسوسہ پرکچهہ
بحث غالبا گذشتہ سطور میں گذرچکی ہے ،لیکن مزید اطمینان قلب کی خاطرمیں
إمام أعظم أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله کی ان مسانید کا تذکره کروں
گا ، جن کوکباراهل علم نے جمع کیا هے.
تعـريف المسـانيد
مسانيد جمع ہے مُسند کی جوکہ ( سَنَدَ ) سے اسم مفعول ہے، اهل لغت نے اس کی تعریف لغوی اس طرح پیش کی هے،
المسانيد
أو المساند جمع : مسند ، وهو : اسم مفعول من الثلاثي : ( سَنَدَ ) ، قال
ابن فارس ( ت 395 هـ ) : " السين والنون والدال أصل واحد يدل على انضمام
الشيء إلى الشيء . وقد سُمِّي الدهر : مُسنَدًا ؛ لأن بعضه متضام " )
وقال
الليث : " السند ما ارتفع عن الأرض " وقال الأزهري ( ت 370 هـ ) : " كل
شيء أسندت إليه شيئًا فهو مُسنَد " وحكى أيضًا عن ابن بُزُرْج أن
السَّنَد مثقل : ( ( سنود القوم في الجبل ) ) ، وقال الجوهري ( ت 393 هـ )
: " السَنَد : ما قابلك من الجبل وعلا عن السطح ، وفلان سَنَده أي :
معتمد " وقال ابن منظور ( ت 711هـ ) : " ما يسند إليه يُسمى مسْنَدًا
ومُسْنَدًا ، وجمعه : المَساند " (13) وزاد صاحب القاموس أنه يجمع أَيضًا
بلفظ : ( مسانيد ) ، ويرى أبو عبد الله : محمد بن عبد الله الشافعي
الزركشي ، ( ت 794 هـ ) ( أن الحذف أولى .
حاصل یہ
کہ مُسند کا معنی لغوی اعتبار سے یہ هے کہ جوکسی چیزکی طرف منسوب کیا
جائے ، جوکسی چیزکی طرف ملایا جائے ، اس چیزکومضبوط کرنے کے لیئے۔
مسند کی اصطلاحي تعریف
اصطلاح
میں مسند کا اطلاق حدیث پربهی ہوتا ہے اورحدیث کی کتاب پربهی ہوتا ہے ،
مسند اس حدیث مرفوع کو کہتے ہیں جس کی سند کا سلسلہ رسول اللہ صلی اللہ
علیہ واٰلہ وسلم تک پہنچتا ہو۔ یہ تو مسند حدیث کی تعریف ہے، اور
اسی طرح مُسند کا اطلاق حدیث کی ان کتب پربهی ہوتا ہے ، جن کو اس کے
مؤلفین نے أسماء الصحابة کے مسانيد پرجمع کیا ہو یعنی مسند حدیث کی وه کتاب
ہے جس میں ہرصحابی کے احادیث کو الگ الگ جمع کیا جائے، پهر
بعض محدثین نے اس بارے میں یہ ترتیب رکهی کہ پہلے سابقین فی الاسلام صحابہ
کی احادیث ذکرکرتے ہیں جیسے عشره مبشره پهر اهل بدر وغیره ، اور بعض
محدثین حروف المعجم کے اعتبار سے صحابہ کی احادیث ذکرکرتے ہیں ، وغيره .
بغرض فائده یہ تومسند کی لغوی واصطلاحی تعریف کا مختصرتذکره تها ، اب میں
ان کباراهل علم وعلماء امت کا تذکره کروں گا جنهوں نے إمام أعظم أبـي
حنيفـة النعمــان رحمـه الله کے ان مسانید کو جمع کیا۔
یا
درہے کہ امام محمد بن محمود الخوارزمی رحمه الله نے إمام أعظم أبـي حنيفـة
النعمــان رحمـه الله کی پندره (15) مسانید کو جـامـع مَسَـانيد الإمـام
أبـي حنيفـة النعمــان کے نام سے ایک مستقل کتاب میں جمع کیا هے ، اوران
کے جمع کرنے کی وجہ یہ لکهی کہ میں نے شام میں بعض جہلاء سے سنا جوامام
اعظم کی شان میں توہین وتنقیص کر رها تها اورامام اعظم پر رواية ُالحديث
کی قلت کا الزام لگا رها تها ، اوراس بارے میں مسند الشافعي وموطأ مالك
وغیره سے استدلال کر رها تها اوریہ گمان کر رها تها کہ ابوحنیفہ کی تو کوئ
مسند نہیں ہے ، لہذا مجهے دینی غیرت وحمیت لاحق ہوئ پس میں نے اراده کیا
کہ میں إمام أعظم رحمه الله کی ان پندره (15) مسانید کو جمع کروں جن کبار
علماء الحديث نے جمع کیا هے۔
ان کبار علماء الحديث کے اسماء درج ذیل ہیں جنهوں نے إمام أعظم أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله کے مسانید کوجمع کیا هے
1 = الإمام الحافظ أبو محمد : عبد الله بن محمد بن يعقوب الحارثي البخاري المعروف : بعبد الله۔
2 = الإمام الحافظ أبو القاسم : طلحة بن محمد بن جعفر الشاهد العدل۔
3 = الإمام الحافظ أبو الحسين : محمد بن المظفر بن موسى بن عيسى بن محمد۔
4 = الإمام الحافظ : أبو نعيم الأصفهاني۔
5 = الشيخ أبو بكر : محمد بن عبد الباقي بن محمد الأنصاري۔
6 = الإمام أبو أحمد : عبد الله بن عدي الجرجاني۔
7 = الإمام الحافظ : عمر بن الحسن الأشناني۔
8 = الإمام أبو بكر : أحمد بن محمد بن خالد الكلاعي۔
9 = الإمام أبو يوسف القاضي : يعقوب بن إبراهيم الأنصاري،
وما روي عنه يسمى : نسخة أبي يوسف۔
10 = الإمام : محمد بن الحسن الشيباني۔
والمروي عنه يسمى : نسخة محمد۔
11 = ابن الإمام : حماد رواه عن أبي حنيفة۔
12 = الإمام : محمد أيضا ، وروى معظمه عن التابعين،
وما رواه عنه يسمى : الآثار۔
13 = الإمام الحافظ أبو القاسم : عبد الله بن محمد بن أبي العوام السعدي۔
14 = الإمام الحافظ أبو عبد الله : حسين بن محمد بن خسرو البلخي۔
15 = الإمام الماوردي أبو الحسن : علي بن محمد بن حبيب۔
یہ مسانید( أبواب الفقه ) کے مطابق جمع کیئے گئے ہیں ، پهر بعد میں بعض علماء امت نے ان مسانید کی اختصار اور شرح بهی لکهی ، مثلا:
1 = الإمام شرف الدين : إسماعيل بن عيسى بن دولة الأوغاني المكي نے اس کا اختصار بنام اختيار اعتماد المسانيد في اختصار أسماء بعض رجال الأسانيد ) لكها۔
2 = الإمام أبو البقاء : أحمد بن أبي الضياء ( محمد القرشي البدوي المكي ) نے اس کا اختصار بنام مختصر ( المستند مختصر المسند ) لكها۔
3 = الإمام محمد بن عباد الخلاطي نے اس کا اختصار بنام ( مقصد المسند ) لكها۔
4 = أبو عبد الله : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم الحنفي ،نے اس کا اختصار لکها۔
5 = حافظ الدين : محمد بن محمد الكردري المعروف : بابن البزازي نے اس کے زوائد کو جمع کیا۔
6 = شيخ جلال الدين السيوطي نے اس کی شرح بنام ( التعليقة المنيفة على سند أبي حنيفة ) لکهی۔
اس کے علاوه بهی بہت ساری کتب وشروحات إمام أعظم أبـي حنيفـة النعمــان رحمـه الله کی مسانید پرلکهی گئ ہیں .
رحمهــم الله جميعـــا وجزاهـم الله تعــالى خـيرا في الدارين
یقینا
اس ساری تفصیل کے بعد آپ نے ملاحظہ کرلیا کہ چند جہلاء زمانہ کی طرف سے
إمام أعظم کے خلاف جو باطل وکاذب وسوسہ پهیلایا جاتا هے یہ وسوسہ صرف
جُہلاء وسُفہاء کی مجلس میں کارگر ہوتا هے ارباب علم واصحاب فکرونظر کی
نگاه میں اس کی کوئ حیثیت نہیں هے
As salamu alaikum
ReplyDeletebhai is kitaab ko download karne ki koie link ho to dijiye na....