تازہ ترین تحریریں

Thursday, 13 September 2012

امام ابوحنیفہ رحمہ الله نے کوئی کتاب نہیں لکهی

اہل علم کے نزدیک یہ وسوسہ بھی باطل وفاسد ہے ، اور تارعنکبوت سے زیاده کمزور ہے ، اور یہ طعن تواعداء اسلام بھی کرتے ہیں۔ منکرین حدیث کہتے ہیں کہ حضورﷺ نےخود اپنی زندگی میں احادیث نہیں لکھیں لہذا احادیث کا کوئی اعتبارنہیں ہے ، اسی طرح منکرین قرآن کہتے ہیں کہ حضورﷺنےخود اپنی زندگی میں قرآن نہیں لکھوایا  لہذا اس قرآن کا کوئی اعتبارنہیں ہے ، فرقہ اہل حدیث کے جہلاء نے یہ وسوسہ منکرین حدیث، قرآن اور شیعہ سے چوری کرکے امام ابوحنیفہ رحمہ الله سے بغض کی وجہ سے یہ کہہ دیا کہ انهوں نے توکوئی کتاب نہیں لکھی ، لہذا ان کی فقہ کا کوئی اعتبار نہیں ہے ،۔یاد رکھیں کسی بھی آدمی کے عالم وفاضل وثقہ وامین ہونے کے لئے کتاب کا لکھنا ضروری نہیں ہے ، اسی طرح کسی مجتہد امام کی تقلید واتباع کرنے کے لئے  اس امام کا کتاب لکھنا کوئی شرط نہیں ہے ۔بلکہ اس امام کا علم واجتہاد محفوظ ہونا ضروری ہے ۔ اگرکتاب لکھنا ضروری ہے تو خاتم الانبیاء ﷺ  نے کون سی کتاب لکھی ہے ؟؟؟  اسی طرح بے شمار ائمہ اور راویان حدیث ہیں ، مثال کے طور پر امام بخاری ؒ  اور امام مسلم  ؒکے شیوخ ہیں،  کیا ان کی حدیث و روایت معتبر ہونے کے لئے ضروری ہے کہ انہوں نے کوئی  کتاب لکھی ہو ؟؟؟   اگر ہر امام کی بات معتبر ہونے کے لئے  کتاب لکھنا ضروری قرار دیں تو پھر دین کے بہت سارے حصہ کو خیرباد کہنا پڑے گا ۔

لہذا یہ وسوسہ پھیلانے والوں سے ہم کہتے ہیں کہ امام بخاری ؒ اور امام مسلم  ؒ کے تمام شیوخ کی کتابیں دکھاو ورنہ ان کی احادیث کو چھوڑ دو؟
امام اعظم رحمہ الله نے توکتابیں لکھی بھی ہیں ،( الفقه الأكبر) امام اعظم رحمہ الله کی کتاب ہے جو عقائد کی کتاب ہے ، « الفقه الأكبر » علم کلام وعقائد کے اولین کتب میں سے ہے ، اور بہت سارے علماء ومشائخ نے اس کی شروحات لکھی ہیں ، اسی طرح کتاب (العالم والمتعلم ) بھی امام اعظم رحمہ الله کی تصنیف ہے ، اسی طرح ( كتاب الآثار) امام محمد  ؒ                اور امام ابویوسف ؒ                    کی روایت کے ساتھ امام اعظم رحمہ الله ہی کی کتاب ہے ، اسی طرح امام اعظم رحمہ الله کے پندره مسانید ہیں جن کو علامہ محمد بن محمود الخوارزمی ؒنے اپنی کتاب(جامع الإمام الأعظم) میں جمع کیا ہے ، اور امام اعظم ؒ کی ان مسانید کو کبار محدثین نے جمع کیا ہے ، بطور مثال امام اعظم کی چند مسانید کا ذکرکرتاہوں ۔ 
1. جامع مسانيد الإمام الأعظم أبي حنيفة تأليف أبي المؤيد محمد بن محمود بن محمد الخوارزمي، مجلس دائرة المعارف حیدرآباد دکن سے دو جلدوں میں  1332ه میں طبع ہوئی ہے ، پھر  المكتبة الإسلامية پاکستان سے 1396ه میں طبع ہوئی ، اور اس طبع میں امام اعظم کے پندره مسانید کو جمع کردیا گیا ہے ۔
2. مسانيد الإمام أبي حنيفة وعدد مروياته المرفوعات والآثار مجلس الدعوة والتحقيق الإسلامي  ، نے 1398ه میں شائع کی ہے۔
3. مسند الإمام أبي حنيفة رضي الله عنه تقديم وتحقيق صفوة السقا ، مکتبہ ربيع ، حلب شام 1382میں طبع ہوئی۔
4. مسند الإمام أبي حنيفة النعمان شرح ملا علي القاري، المطبع المجتبائي ۔
5. شرح مسند أبي حنيفة  ملا علی القاری، دار الكتب العلميہ، بيروت سے 1405 ه.میں شائع ہوئی۔
6. مسند الإمام أبي حنيفة تأليف الإمام أبي نعيم أحمد بن عبد الله الأصبهاني ، مكتبۃ الكوثر ، رياض سے 1415ه شائع ہوئی۔
7.    ترتيب مسند الامام ابي حنيفة على الابواب الفقهية  ، المؤلف: السندی، محمد عابد بن احمد 
اس مختصرتفصیل سے فرقہ اہل حدیث میں شامل جہلاء کا یہ وسوسہ بھی کافورہوگیا کہ امام ابوحنیفہ ؒنے کوئی کتاب نہیں لکھی۔

No comments:

Post a Comment