تازہ ترین تحریریں

Thursday 13 September 2012

فقہ حنفی اور حدیث میں ٹکراؤ ہے

یہ  بھی بہت پرانا وسوسہ اور جھوٹ ہے جس کو فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جہلاء نقل در نقل چلے آ رہے ہیں ، اور اس وسوسہ کے ذریعہ عوام کو بآسانی بے راه کرلیتے ہیں ، اس وسوسہ کے استعمال کا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ کسی مسئلہ میں اگر مختلف احادیث وارد ہوئی ہوں اور فقہ حنفی کا کوئی مسئلہ بظاہر کسی حدیث کے خلاف نظرآتا ہو تو یہ حضرات اس کو بڑے زور وشور سے بار بار بیان کرتے ہیں ، لمبے چوڑے بیانات وتقریریں کرتے ہیں ،اور اس پر کتابچے اور رسائل لکھتے ہیں اور فقہ حنفی کو حدیث کے مخالف ثابت کرنے کی ناکام ونامراد کوشش کرتے ہیں ،اور اس طرح ان وساوس کی ترویج وتشہیر کی کوشش کرتے ہیں ، حالانکہ اس فقہی مسئلہ کے موافق حدیث ودلیل بھی ہوتی ہے لیکن یہ اس کوچھپا دیتے ہیں اس کا بالکل ذکرہی نہیں کرتے ، اور اگرکوئی اس فقہی مسئلہ کے موافق حدیث ودلیل ذکر کربھی دے تو اس پر " ضعیف یا موضوع " کا لیبل لگا دیتے ہیں ، اب ایک عام آدمی کو فقہی مسائل اوراحادیث کے علوم کی کیا خبرہے ، خود فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے ان نام نہاد شیوخ کو کچھ پتہ نہیں لیکن بس " اندهوں میں کانا راجہ " والی بات ہے ، لہذا اگر یہ وسوسہ وه قبول کرلے توپھر صرف یہی نہیں کہ وه فقہ حنفی کی مخالفت پرکمربستہ ہوجاتا ہے بلکہ اپنی گذشتہ زندگی پر توبہ واستغفار بھی کرتا ہے ،اور اپنے زعم میں بہت خوش ہوتا ہے کہ الحمد لله اب میں توحید وسنت کی دولت سے مالا مال ہوگیا ہوں ، اب مجھے صراط مستقیم مل گیا ہے ،
حالانکہ اس جاہل کو کیا پتہ کہ جس وسوسہ کی بنا پر میں " مذہب جدید فرقہ اہل حدیث یا غیرمقلدیت " قبول کر رہا ہوں یہ کوئی مذہب نہیں ہے ، یہ تو انگریز کی سیاسی ضرورت تھی جس کو چند خوش نما نعروں کے ساتھ ہندوستان میں وجود میں لایا گیا ، جیسا کہ قادیانیت ، پرویزیت ، نیچریت ، خاکساریت ، بریلویت ، غیرمقلدیت ، سب استعمار اور اعداء اسلام کی حاجت وضرورت کا دوسرا نام ہے ہر فرقہ کے بانیان کو علماء حق علماء احناف علماء دیوبند کو بدنام کرنے اوران کی تحریک کو کمزورکرنے کے لئے  مختلف کام ومحاذ سپرد کئے گئے ،
اور ان فرقوں کے بانیان کو خوب معلوم ہوتا ہے کہ ان کی یہ جماعت یہ کس شعبده گر کی صنعت وکاریگری کی شاہکار ہے ، مگر بعد میں آنے والے جاہل اس کو مذہب ومسلک کا درجہ دے دیتے ہیں ، اور اس کی حمایت وطرفداری پر مرنے مارنے پرتیارہوجاتے ہیں ، جیسا کہ " رافضیت وشیعیت " کو دیکھ لیجیئے جو ابن سبا یہودی کی اسلام کے خلاف جاری کرده ایک تحریک تھی ،لیکن اس کا طریقہ کار یہ تھا کہ ساده لوح عوام کے سامنے پہلے چند خوشنما نعرے رکھے گئے جیسے ( عقیده امامت ، حق خلافت حضرت علی کے لئے  ، حُب اہل بیت ، ائمہ اہل بیت کی معصومیت وغیره ) لیکن وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ ( شیعیت ورافضیت ) ایک مستقل مذہب کی صورت میں سامنے آتا رہا ، اور جاہل لوگوں نے پوری دیانت داری کے اس مذہب کی تبلیغ وعمل کا سلسلہ شروع کردیا اور یہ سلسلہ آج تک قائم ہے ، بالکل یہی حال " جدید فرقہ اہل حدیث یا غیرمقلدیت " کا بھی ہے جواستعماری قوتوں کا لگایا ہوا ایک پودا ہے جسے ہندوستان میں چند لوگوں نے پانی دے کر پروان چڑهایا ، لیکن ساده لوح ناواقف عوام نے اس کو ایک شجره طوبیٰ سمجھ کر اس کے سایہ کو جنت کا سایہ سمجھ لیا ۔ الله تعالی عوام کو اس فرقہ جدید کی حقیقت سمجھنے کی توفیق دے ، فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کے جہلاء کا یہ وسوسہ بالکل باطل ہے کہ فقہ حنفی اور حدیث میں ٹکراو ہے ، پھر اس وسوسہ کو عوام کے دماغ میں ڈالنے کے لیئے طریقہ یہ اختیار کرتے ہیں کہ مثلا فقہ حنفی کی کتب " شامی ، عالمگیری ، درمختار ، ہدایہ" ، وغیره سے کوئی مسئلہ لیں گے بعض دفعہ مسئلہ پورا لیتے ہیں اور بعض دفعہ اس میں بھی دجل کرتے ہیں تو پھر بظاہر اس فقہی مسئلہ کے معارض ومخالف حدیث پیش کرتے ہیں اور پھر عوام سے کہتے ہیں کہ اب تمہاری مرضی ہے کہ فقہ حنفی کے پیچھے جاؤ  یا حدیث رسول کی پیروی کرو ، اب ایک عام آدمی کو علم حدیث وعلم فقہ اور اس کی ساری تفصیلات کا کیا پتہ شامی ، عالمگیری ، درمختار ، ہدایہ، وغیره کتب اس نے کہاں دیکھنی ہیں اور اگردیکھ بھی لے تو اس کو جہالت کی وجہ سے سمجھ بھی نہ آئے ، تواس اندازسے اس وسوسہ کو عوام کے دلوں میں ڈالا جاتا ہے اوراس طرز سے عوام کو اپنی اندھی تقلید پرمجبور کرتے ہیں ،اور آپ کو معلوم ہونا چاہیئے  کہ " جدید فرقہ اہل حدیث یا غیرمقلدیت " فقہ حنفی کی مخالفت وعداوت استعمار کے حکم کے ساتھ ساتھ " شیعہ وروافض "کی تقلید میں کرتے ہیں ، پاک وہند میں فقہ حنفی کے خلاف پہلی کتاب  ( استقصاء الافحام ) لکھی گئی اس کتاب کا مولف حامد حسین کنتوری ایک غالی قسم کا شیعہ تھا ،اور بعد میں فقہ حنفی کے خلاف جو بھی کتابیں لکھی گئیں سب اسی کتاب کا چربہ ہیں ، اور حتی کہ یہی بات جدید فرقہ اہل حدیث کے سرکرده عالم مولوی محمد حسین بٹالوی نے بھی کہی ہے کہ امام الائمہ ابوحنیفہ علیہ الرحمہ پرجواعتراضات ومطاعن اخبا ر اہل الذکر ( جدید فرقہ اہل حدیث اور غیرمقلدین کا اخبار ) میں مشتہرکئے گئے ہیں ، یہ سب کے سب ہذیانات بلا استثناء اکاذیب وبہتانات ہیں ، جن کا مآخذ زمانہ حال کے معترضین کے لئے  حامد حسین شیعی لکھنوی کی کتاب ( استقصاء الافحام ) کے سوا اور کوئی کتاب نہیں ہے ، اور اس کتاب امام ابوحنیفہ علیہ الرحمہ کے علاوه کسی سُنی امام بخاری ، مالک وغیره کو نہیں چھوڑا گیا ، ایک ایک کا نام لے کر کئی کئی ورقوں بلکہ جزوں کو سیاه کرڈالا ، ( دیکھئے فقیرمحمد جہلمی کی کتاب ، السیف الصارم) اس کے بعد دوسری کتاب ( ظفرُالمبین فی رد مُغالطات المُقلدین) لکھی گئی ، اس کے مولف کا نام ہری چند بن دیوان چند تھا جو بعد میں مسلمان ہوکر غلام محی الدین کے نام سے مشہور ہوا ، اس آدمی کی علمی استعداد کے متعلق ( جدید فرقہ اہل حدیث ) کے ترجمان مولوی محمد حسین بٹالوی فرماتے ہیں ، بٹالوی صاحب نے پہلے مولوی محمد احسن امروهی قادیانی سابق غیرمقلد پر رد کیا پھر صاحب ( ظفرُالمبین ) کے بارے فرمایا کہ وه بے چاره میزان ، منشعب ( علم صرف چھوٹے رسالے ہیں ) بھی پڑھے نہ تھے اور ماضی مضارع کے معنی نہ جانتے تھے ( دیکھئے مزید تفصیل ، اشاعت السنہ ، جلد 14 شماره 12) ظفرُالمبین  کے بعد فقہ حنفی کے خلاف کتاب ( حقیقت الفقہ ) لکھی گئی ، اس کتاب کا مولف محمد یوسف جے پوری ہے ، اس  کتاب میں جے پوری نے دجل وتلبیس ، جھوٹ ، خیانت ، دھوکہ وفریب کے تمام ریکارڈ توڑ دیئے ہیں ،اس کے بعد ( شمع محمدی ، درایت محمدی ، سبیل الرسول وغیره ) کتابیں لکھی گئیں اور یہ سلسلہ آج تک جاری ہے ، اور اب تو چونکہ میڈیا کی ترقی کا دور ہے تو یہ لوگ کذب وفریب و وساوس پھیلانے میں تمام ممکنہ ذرائع استعمال کر رہے ہیں ، لیکن جھوٹ دھوکہ فریب وغیره مذموم ذرائع کے لئے  من جانب الله کوئی ترقی وثبات نہیں ملا کرتی ، زیاده سے  زیاده  چند جاہل عوام کو اس کے ذریعہ سے زیرکرلیا جاتا ہے ،حاصل کلام یہ ہے کہ فقہ حنفی کا کوئی مفتی بہ قول اور معمول بہا مسئلہ قرآن وحدیث کے خلاف نہیں ہے ، اور الحمد لله امام اعظم ابوحنیفہ ؒ   کا اصول دیکھئے

أصول مذهب الإمام الأعظم أبوحنيفة
"إني آخذ بكتاب الله إذا وجدته، فما لم أجده فيه أخذت بسنة رسول الله ﷺ والآثار الصحاح عنه التي فشت في أيدي الثقات، فإذا لم أجد في كتاب الله وسنة رسول الله ﷺ أخذت بقول أصحابه، آخذ بقول من شئت، ثم لا أخرج عن قولهم إلى قول غيرهم. فإذا انتهى الأمر إلى إبراهيم والشعبي وابن المسيب (وعدّد رجالاً)، فلي أن أجتهد كما اجتهدوا"
سبحان الله امام  اعظم ابو حنيفہ رحمہ الله کے مذہب کے اس عظیم اصول کوپڑهیں ، فرمایا میں سب سے پہلے کتاب الله سے( مسئلہ وحکم ) لیتا ہوں ، اگرکتاب الله میں نہ ملے تو پھر سنت  رسول الله ﷺ  اور احادیث صحیحہ کی طرف رجوع کرتا ہوں ، اور اگر كتاب الله وسنت رسول الله ﷺ  میں بھی نہ ملے تو پھر میں اقوال صحابہ کرام  رضی اللہ عنھم کی طرف رجوع کرتا ہوں اور میں صحابہ کرام  رضی اللہ عنھم کے اقوال سے باہر نہیں نکلتا ، اور جب معاملہ ابراہيم، والشعبی والحسن وابن سيرين وسعيد بن المسيب تک پہنچ جائے تو پھر میں بھی اجتہاد کرتا ہوں جیسا کہ انہوں نے اجتہاد کیا ۔
محترم بھائیوں  یہ ہے وه عظیم الشان اصول وبنیاد جس کے اوپر فقہ حنفی قائم ہے ، سوائے جاہل کوڑمغز اور معاند متعصب کے اور کون ہے جو اس اصول پر قائم شده مذہب حنفی کی عمارت کو قرآن وسنت کے خلاف کہے گا ؟
تو امام اعظم ؒکے نزدیک قرآن مجید فقہی مسائل کا پہلا مصدر ہے،پھردوسرا  مصدر سنت رسول الله ﷺ  اور احادیث صحیحہ ہیں حتی کہ امام اعظمؒ  دیگرائمہ میں واحد امام ہیں جو ضعیف حدیث کو بھی قیاس شرعی پرمقدم کرتے ہیں جب کہ دیگرائمہ کا یہ اصول نہیں ہے ، پھر تیسرا مصدر امام اعظم کے نزدیک صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے اقوال وفتاوی ہیں ، اس کے بعد جب تابعینؒ  تک معاملہ پہنچتا ہے تو امام اعظمؒ  اجتہاد کرتے ہیں ،کیونکہ امام اعظمؒ  خود بھی تابعی ہیں ، جب کہ دوسری طرف فرقہ جدید نام نہاد اہل حدیث کو دیکھیں تو ان کا اصول یہ ہے صحابہ کرام  رضی اللہ عنھم کا فہم اور اقوال وفتاوی واجماعات کوئی حجت ودلیل نہیں ہے ، لیکن اس کے باجود بھی وسوسہ یہ پھیلاتے ہیں کہ فقہ حنفی حدیث کے مخالف ہے ، اس وسوسہ کے تحت بات طویل هوگئی ، الله تعالی سب کو صحیح سمجھ دے اور اہل سنت والجماعت علماء کی راہنمائی میں قرآن وحدیث پرعمل کی توفیق دے ۔

No comments:

Post a Comment