تازہ ترین تحریریں

Sunday 16 September 2012

صحیح مسلم شریف اور حنفی وراوی

صحيح مسـلم شــريف حدیث کی اصح واهم ومعتبرکتب میں سے ہے ، اورصحيح مسـلم پربہت سارے شروحات وحواشی بهی علماء امت نے لکهے ہیں ، لیکن ان شروحات میں سب سے مقبول ومشہورشرح امام نووی شافعی رحمہ الله کا ہے۔

اورآپ کو یہ جان کرحیرت ہوگی کہ صحيح مسـلم شــريف کو امام مُسـلم رحمہ الله سے بلاواسطہ روایت کرنے والے محدث إبراهيم بن محمد بن سفيان النيسابوري ہیں ، اور یہ حنفـي تهے اور کبارأئمة الحديث میں سے تهے ، اور یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہتا بلکہ امام نووی شافعی رحمہ الله نے اپنے مقدمه صحيح مسلم میں اس کی تصریح کی ہے ، اور سب سے بڑی عجیب بات ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں صحيح مسـلم شــريف کا جو نسخہ إسناد المتصل کے ساتهہ رواج پذیر ہے وه اسی حنفـي راوي یعنی إبراهيم بن محمد بن سفيان النيسابوري کی روایت کے ساتهہ ہے ، اور یہ بات میں اپنی طرف سے نہیں کہتا بلکہ امام نووی شافعی رحمہ الله فرماتے ہیں 

صحيح مسلم رحمه الله في نهاية من الشهرة، وهو متواتر عنه من حيث الجملة، فالعلم القطعي حاصلٌ بأنَّه من تصنيف أبي الحسين مسلم بن الحجَّاج، وأما من حيث الروايةُ المتصلةُ بالإسناد المتصل بمسلم؛ فقد انحصرت طريقه عنه في هذه البلدان والأزمان في رواية أبي إسحاق إبراهيم بن محمد بن سفيان، ويروى في بلاد المغرب مع ذلك عن أبي محمد أحمد بن علي القلانسي، عن مسلم" الخ المنهاج (1/116اور یہ بهی یاد رہے کہ امام نووی شافعی رحمہ الله یہ بات ساتویں صدی هجری میں فرما رهے ہیں ، کہ صحيح مسـلم شــريف کی روایت کا انحصار اسناد مُتصل کے ساتهہ دو آدمیوں کے واسطے سے ہیں ایک رواية أبي إسحاق إبراهيم بن محمد بن سفيان، کی جس کو رواية المشارقة کہاجاتا ہے ، اور دوسری ہے رواية القلانسي، جس کو رواية المغاربة کہا جاتا ہے ، جو اهل مغرب کے یہاں ہے ،



لیکن امام نووی رحمہ الله کے بقول فقد انحصرت طريقه عنه في هذه البلدان والأزمان في رواية أبي إسحاق إبراهيم بن محمد بن سفيان

یعنی اس زمانے میں اوران شہروں میں امام مسلم سے صحیح مسلم کی روایت کا انحصارصرف أبي إسحاق إبراهيم بن محمد بن سفيان، کی روایت پرہے۔
امام مُسـلم رحمہ الله کے درمیان حنفـي راوي کا واسطہ ہے ، اور صحيح مسـلم شــريف کو اس حنفـي راوي کے واسطے سے تمام اہل اسلام پڑهتے پڑهاتے ہیں ، مجهے تو فکران لوگوں کی ہے جو رات دن احناف کو مشرک وگمراه اورکیا کچهہ کہتے تهکتے نہیں ہیں ، بهلا ایسے لوگ اب کس منہ سے صحيح مسـلم شــريف کو ہاتهہ لگائیں گے کیونکہ امام مُسـلم رحمہ الله کے درمیان حنفـي راوي کا واسطہ ہے جوبراه راست بلاکسی واسطہ کے امام مُسـلم رحمہ الله سے روایت کرتے ہیں ، اب اگران کے بقول حنفـي مشرک وگمراه وجاهل ہیں توکیا اس حنفـي راوي کے واسطے سے جو صحيح مسـلم شــريف کا نسخہ آپ پورے عالم میں پڑهایا جاتا ہے اس کی احادیث کو روایت کرنا جائز ہے ؟؟ بس اصل بات ہے کہ ان لوگوں نے جاهل عوام کو دهوکہ دینے کے لیئے احناف کے خلاف مختلف وساوس تراشے ہوئے ہیں اور اپنی سستی شہرت اور روزی روٹی کا بازار گرم کیا ہے اور کچهہ نہیں ہے ، الله تعالی عوام کو اس فرقہ جدید نام نہاد اهل حدیث کی حقیقت سمجهنے کی توفیق دے۔
امام نووی رحمہ الله کی صحيح مسـلم شــريف کی سند
امام نووی رحمہ الله اپنے مقدمہ على صحيح مسلم میں اپنی سند امام مُسـلم رحمہ الله تک اس طرح بیان کرتے ہیں ،

فصل في بيان اسناد الكتاب وحال رواته منا الى الامام مسلم رضي الله عنه مختصرا أما اسنادي فيه فأخبرنا بجميع صحيح الامام مسلم بن الحجاج رحمه الله الشيخ الأمين العدل الرضى أبو اسحاق ابراهيم بن أبي حفص عمر بن مضر الواسطى رحمه الله بجامع دمشق حماها الله وصانها وسائر بلاد الاسلام وأهله قال أخبرنا الامام ذو الكنى أبو القاسم أبو بكر أبوالفتح منصور بن عبد المنعم الفراوي قال أخبرنا الامام فقيه الحرمين أبو جدى أبوعبد الله محمد بن الفضل الفراوي قال أخبرنا أبو الحسين عبد قال أنا أحمد محمد بن عيسى الجلودي قال أنا أبو اسحاق ابراهيم بن محمد بن سفيان الفقيه انا الامام أبو الحسين مسلم بن الحجاج رحمه الله وهذا الاسناد الذي حصل لنا ولاهل بكذا ممن يشاركنا فيه في نهاية من العلو بحمد الله تعالى فبيننا وبين مسلم ستة الخ ( مقدمة النووي على صحيح مسلم ج: 1 ص: 6 )

امام نووی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ یہ سند انتہائ عالی (بلند وبرتر) ہے ،
اس سند عالی کے آخرمیں دیکهیں یہ الفاظ ہیں ، أنا أبو اسحاق ابراهيم بن محمد بن سفيان الفقيه انا الامام أبو الحسين مسلم بن الحجاج رحمه الله الخ یعنی یعنی إبراهيم بن محمد بن سفيان النيسابوري حنفـي بلاواسطہ براه راست راوی ہیں 
شیخ إبراهيم بن محمد بن سفيان النيسابوري کون ہیں ؟؟
امام نووی رحمہ الله فرماتے ہیں کہ
وأما الشيخ الجلودى فهو السيد الجليل أبو اسحاق ابراهيم بن محمد بن سفيان النيسابورى الفقيه لصاحب المجتهد العابد قال الحاكم أبو عبد الله بن البيع سمعت محمد بن يزيد العدل يقول كان ابراهيم ابن محمد بن سفيان مجاب الدعوة قال الحاكم و سمعت أبا عمرو بن نجيد يقول انه كان من الصالحين قال الحاكم كان ابراهيم بن سفيان من العباد المجتهدين ومن الملازمين لمسلم بن الحجاج و كان من أصحاب أيوب بن الحسن لصاحب صاحب الرأى يعنى الفقيه الحنفى سمع ابراهيم بن سفيان بالحجاز ونيسابور والرى والعراق قال ابراهيم فرغ لنا مسلم من قراءة الكتاب فى شهر رمضان سنة سبع وخمسين ومائتين قال الحاكم مات ابراهيم فى رجب سنة ثمان وثلثمائة رحمه الله ورضى عنه و أما شيخ ابراهيم بن محمد بن سفيان فهو الامام مسلم صاحب الكتاب وهو أبو الحسين مسلم بن الحجاج بن مسلم القشيرى نسبا النيسابورى وطنا عربى صليبة وهو أحد أعلام أئمة هذا الشأن وكبار المبرزين فيه وأهل الحفظ والاتقان والرحالين فى طلبه الى أئمة الاقطار والبلدان والمعترف له بالتقدم فيه بلا خلاف الخ مقدمة النووي على صحيح مسلم ج: 1 ص: 10دار الفكرللطباعة والنصر والتوزيع
طالب حق کے لیئے ایک ہی دلیل کافی ہوتی ہےاورطالب هوی کے لیئے ہزاروں دلائل بهی ناکافی ہیں
ذالك فضلُ الله يـؤتيـهِ من يشــَـاء واللهُ ذوا الفضل العظــيم

No comments:

Post a Comment