ابن تیمیہ رح کا کشف اور لوح محفوظ پر اطلاع


ابن قیم رح شیخ الاسلام کی باطنی فراست کا تذکره کرتے هوئے فرماتے هیں کہ میں نے شیخ الاسلام کی فراست میں عجیب عجیب امور دیکهے اور جو میں نے مشا هده نهیں کیئے وه بهت بڑے هیں اور ان کی فراست کے واقعات کو جمع کرنے کیلئے ایک بڑا دفتر چا ئیے ،فرمایا کہ ابن تیمیہ رح نے ،،699 هجری ،، کے سال اپنے ساتهیوں کو خبر دی کہ ،ملک شام ، میں تاتاری داخل هوں گے اور مسلمانوں کے لشکرکو فتح ملے گی اور ، دِمَشق ، میں قتل عام اور قید وبند نهیں هو گا اور یہ خبر ابن تیمیہ رح نے تاتاریوں کی تحریک سے پهلے دی تهی
پهر ابن تیمیہ رح نے لوگوں کو خبر دی ،،702 هجری ،، میں جب تاتا ریوں کی تحریک شروع هوئ اور انهوں نے ملکِ شام میں داخل هونے کا اراده کیا تو شیخ الاسلام نے فرمایا کہ تاتاریوں کو شکست و هزیمت هو گی اور مسلمانوں کو فتح ونصرت ملے گی اور شیخ الاسلام نے یہ بات قسم اٹها کر کهی ، کسی

نے کها ان شاء الله بهی بولیں تو فرما یا ان شاء الله یقیناََ ۰ ابن القیم رح فرماتے هیں کہ میں نے شیخ الاسلام سے سنا فرمایا کہ ، جب انهوں نے مجهہ پر بهت زیاده اصرار کیا تو میں نے کها کہ مجهہ پر زیاده اصرار نہ کرو الله تعالی نے ،،لوح محفوظ ،، پر لکهہ دیا هے کہ تاتاریوں کو اِس مرتبہ شکست هو گی اور فتح مسلمان لشکروں کی هو گی ، اور ایسا هی هوا الخ ابن القیم رح فرماتے هیں کہ مجهے کئ مرتبہ ابن تیمیہ رح نے ایسے با طنی امور کی خبر دی جو میرے سا تهہ تهی میں نے صرف اراده کیا تها زبان سے نهیں بولا تها ، اور مجهے بعض ایسے بڑے واقعات کی بهی خبر دی جو مستقبل میں هونے والے تهے ، ان میں سے بعض تو میں نے دیکهہ لیئے هیں باقی کا انتظار کر ها هوں ، اور جو کچهہ شیخ الا سلام کے بڑے اصحاب نے مشاهده کیا هے وه اُس سے ،دوگنا ، هے جو میں نے مشاهده کیا ۰۰مدارج السا لكين ج 2 ص 490-489


فـــائـده


مدارج السالکین ، ابن القیم رح کی کتاب هے اور یہ کتاب شرح هے کتا ب ، مَنا زِلُ السا ئرین ،کی اور اس کتا ب کے مصنف کا نا م هے علامہ ابو اسما عیل عبدالله بن محمد الاَنصاری الهروی الحنبلی الصوفی اوران کی یہ کتاب علم تصوف اور مسائل تصوف پر مشتمل هے ،ابن القیم رح نے اس کتا ب کی شرح ۳ جلدوں میں لکهی اور اس صوفی بزرگ کی بڑی تعریف کی اور اس صوفی عالم کو شیخ الاسلام کا لقب دیا اور جنت میں اُس کے ساتهہ جمع هو نے کی دعا کی اور اپنے آپ کو اس کا مُرید کها الخ لهذا جو لوگ تصوف کو شرکت و بدعت اور صوفیہ کو مشرک کہتے هیں اُن کے اِن بکواسا ت سے ابن تیمیہ رح اور ابن القیم رح کیسے محفوظ هوں گے ؟ کیونکہ دونوں استاد شاگرد صوفی هیں اور شاگرد استاد سے بهی بڑا صوفی هے کما لا یخفی علی العلما ء


خواب میں الله تعالی کی زیا رت


شیخ الاسلام فرماتے هیں کہ جس نے خواب میں الله تعالی کو دیکها تو دیکهنے والا اپنی حالت کے مطا بق الله تعالی کو کسی صورت میں دیکهے گا ، اگر وه آدمی نیک هے تو الله تعالی کو اچهی صورت میں دیکهے گا ، اسی لیئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے الله تعالی کو خو بصورت اور بهترین صورت میں دیکها۰ مجموع الفتا وى ج 5 ص 251


شیخ الاسلام کا مخصوص وظیفہ مخصوص وقت میں


حافظ عمر بن علی اَلبَزّار شیخ الاسلام کے شاگرد هیں وه فرماتے هیں کہ میں نے شیخ الاسلام کی یہ عادت دیکهی کہ ، نماز فجر کے بعد بغیر ضرورت کوئ ان سے بات نهیں کرتا ذکر میں مشغول رهتے بعض دفعہ ان کے ساتهہ بیٹها هوا آدمی بهی اُن کا ذکر سنتا ، اور اس دوران کثرت سے آسمان کی طرف نظر پهیرتے تهے ، طلوع شمس تک ان کا یهی طریقہ هوتا تها ۰ اور میں جب ، دِمَشق ، میں مقیم تها تو دن و رات کا اکثر حصہ شیخ الاسلام کے ساتهہ گذرتا ، مجهے اپنے قریب بٹها تے تو اس وقت میں ان کا ذکر وتلاوت سنتا ، میں نے دیکها کہ وه تکرار کے ساتهہ سورت فاتحہ پڑهتے تهے اِس سارے وقت میں یعنی نمازفجر کے بعد سے لے کر طلوع شمس تک ۰ تومیں نے اس بات میں غور کیا کہ شیخ الاسلام نے صرف اسی سورت کا وظیفہ کیوں لازم پکڑاهے ؟ تو میرے اوپر ظاهر هوا والله اعلم کہ شیخ الاسلام کا اراده یہ تها اس کی تلاوت سے ان تمام فضائل کو جمع کرلے جو احادیث میں وارد هوئ هیں ، اوروه جو علماء نے ذکر کیاهے کہ ،کیا اس وقت میں مسنون اذکار کو تلاوت قرآن پر مقدم کرنا مستحب هے یا تلاوت کو اذکار پر ؟ تو شیخ الاسلام نے سورت فاتحہ کی تکرار کو اس وقت میں وظیفہ مقر ر کیا تاکہ دونوں اقوال کو جمع کرلیں اوریہ شیخ الاسلام کی کمال ذهانت اور پختہ بصیرت تهی ۰۰ ألأعلام العليه فى مناقب ابن تيمية ج 1 ص 38


یقینا شیخ الاسلام نے اس خاص وقت میں اپنے لیئے جو خاص وظیفہ مقر ر کیا تها وه اس طریقہ پر کسی حدیث سے ثا بت نهیں ، لهذا وه لوگ جو صوفیہ کرام کے اورد ووظائف کو بدعت و منکر کهتے هیں ، شیخ الاسلام کے اس وظیفہ کو کیا کهیں گے ؟؟؟


شیخ الاسلام کی کشف و کرامات


حافظ البزّار رح اپنی اسی کتاب میں شیخ الاسلام کی کشف وکرامات کابهی ذکرکرتے هیں ، فرمایا بعض وه کرامات جن کا میں نے مشاهده کیا ، ان میں سے ایک یه هے که ، بعض علماء کے ساتهہ چند مسائل میں میرا اختلاف هو گیا اور اُن مسائل میں بحث و مباحثہ طویل هو گیا ، تو هم نے فیصلہ کیا کہ شیخ الاسلام کے پاس جاتے هیں جس قول کو وه ترجیح دے دیں اسی پر فیصلہ کرتے هیں ، اتنے میں شیخ الاسلام حاضر هوئے تو هم نے شیخ الاسلام سے سوال کرنے کا اراده کر لیا ، لیکن شیخ الاسلام همارے بولنے سے پهلے هی هم پر سبقت کر گئے ، اور اکثر وه مسائل جن میں همارا بحث و مبا حثہ هوا تها ، شیخ الاسلام نے ایک ایک مسئلہ ذکر کرنا شروع کر دیا ، ساتهہ هی علماء کے اقوال بهی ذکر کرتے پهر هر مسئلہ کو دلیل کے ساتهہ تر جیح دیتے ، یهاں تک کہ آخری مسئلہ ذکر کیا جس میں همارا اختلاف هوا تها ،اور هم نے جو شیخ الاسلام سے سوال پوچهنے کا اراده کیا تها وه بهی بیان کیا ، لهذ ا میں اور میرا ساتهی اور جو لوگ همارے ساتهہ حاضر تهے سب حیران ره گئے ، کہ کیسے شیخ الاسلام کو کشف هو گیا اور همارے دلوں میں جو کچهہ تها الله تعا لی نے اُن پر ظا هر کر دیا ۰۰ ؟؟؟؟ مزید کرامات کی تفصیل کے لیئے دیکهئے= ألأعلام العلية ج1 ص 56


شیخ الاسلام ابن تیمیہ صوفیہ کے قبرستان میں مدفون هیں


علامہ ابن عبد الهادی اَلمَقدَسی اپنی کتا ب میں شیخ الاسلام کی وفا ت کا تذکره کرتے هوئے فرماتے هیں کہ ، لوگوں نے تبرک حاصل کرنے کیلئے شیخ الاسلام کے نعش پر اپنے رومال اور پگڑیاں ڈال دی تهیں ؟ اور جنازه شیخ الاسلام کے بهائ زین الدین عبد الرحمن نے پڑهایا ، اور شیخ الاسلام کو ،مَقبره صوفیہ ، میں اپنے بهائ شرف الدین عبد الله کے پہلو میں دفن کیا گیا ؟ العقودالدُرّیہ فی سیرت ابن تیمیہ ج 1 ص 486


تصوف اور اس سے متعلق چند اقوال میں نے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رح اور ابن القیم رح کی کتابوں سے مختصر طور پر با حوالہ ذکر کیئے هیں ، تا کہ وه لوگ جو ان دونوں بزرگوں کواپنا راهنما تسلیم کرتے هیں اور ان کی تعلیمات سے جاهل هیں ،ان کو نصیحت هو جائے اور اولیاء وصوفیہ کرام کو بُرا کهنے سے باز آ جائیں ، اور چند جاهل اور جهوٹے لوگوں کی پیروی میں اپنی آخر ت برباد نہ کریں ۰ اور اگر یہ لوگ اپنی اس غلط روش سے با ز نهیں آتے ، تو هماری درخواست هے کہ ، فضائل اعمال ، وغیره کتابوں کا اپریشن کے نا م سے چند جاهل لوگوں نے جو کتابیں لکهی هیں تو وه لو گ ایک کتا ب شیخ الاسلام کی ، مجموع الفتا وی ، اور ابن قیم کی کتاب ، مدارج السالکین ، کا اپریشن کے نا م سے ضرور لکهنے کی زحمت کریں ، کیونکہ جن امور کی وجہ سے ، فضائل اعمال ، وغیره کتابوں کا اپریشن کیا گیا هے وه سب کچهہ بلکہ اس سے بهی بهت زیاده شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور ابن القیم کی کتا بوں میں موجود هے ؟
مو ضو ع تو بہت طویل هے لیکن میں ،، وَلَديْنَا مَزِيْدْ ،، که کراسی پر اکتفا کرتا هوں اور یہ بات ذهن میں رهے کہ همارے نزدیک ان مذکوره باتوں پر کوئ اشکال واعتراض نهیں هے ، بلکہ یہ ساری تفصیل ان لوگوں کی اصلاح و نصیحت وعبرت کیلیئے هے جو ان سب باتوں کو شرک وبدعت کهتے هیں ، کیا مذکوره با تیں پڑهنے کے بعد شیخ الاسلام ابن تیمیہ اور شیخ الاسلام ابن القیم کے متعلق بهی شرک وبدعت کا حکم صا در کریں گے ؟؟ یا اپنی برُی اور مذموم روِش سے توبہ کریں گے ؟؟
وصلی اللہ علی النبی الامی وعلی آلہ وصحبہ اجمعین