تازہ ترین تحریریں

Sunday 16 September 2012

فـرقه جـديد نـام نہـاد أهل حديث اورتصـوف

فـرقه جـديد نـام نہـاد أهل حديث اورتصـوف
اهل اسلام کے تمام طبقات تزکیہ قلب اور تصفیہ باطن کے اصولی حیثیت اور طریقہ پر متفق هیں جس کو بالفاظ دیگر تصوف یا راه سلوک و طریقت کها جاتاهے ، تاریخ اسلام ،اسماء الرجال ،اور تراجم وسوانح کی مستند کتب کو پڑهنے کے بعد یہ بات بالکل واضح هو جاتی هے کہ اهل سنت والجماعت کے اهل علم سب کے سب تصفیہ قلب ، تزکیہ نفس، اصلاح باطن ، اور تصوف وسلوک کی اس راه میں کسی نہ کسی روحانی سلسلہ سے وابستہ تهے ،

چودهویں صدی میں بعض لوگوں نے تصوف اور سلاسل طریق کا انکار کیا اور اس کو شرک وبدعت وخرافات قرار دیا ، اور اس انکار میں پیش پیش موجوده دور کی فرقہ جدید نام نهاد اهل حدیث کے بعض مجهول اور علم وفضل سے دور افراد نے بڑا غلو کیا ، اور تصوف کو شرک وبدعت اور صوفیہ کرام کو مشرکین و مبتدعین کی صف میں شمار کیا ،
حالانکہ عجیب بات یہ هے کہ اس فرقہ اهل حدیث کے بانیان اور مُوجدین سب کے سب تصوف و صوفیہ کرام کے ساتهہ گہرا تعلق رکهتے تهے اور دل وجان سے اس کی اهمیت وافادیت کے قائل تهے اور عملی طور پر تصوف اور صوفیہ کے سلاسل کے ساتهہ منسلک تهے ، جیساکہ نواب صدیق حسن خان ، نواب وحید الزمان، میاں نذیر حسین، وغیرهم کی کتب سے یہ بات بالکل ظاهر هے، میاں نذیر حسین دهلوی صاحب فرقہ جدید کے یہاں،، شیخ الکل فی الکل،، کے لقب سے معروف ہیں ، میاں صاحب کی سوانح حیات " الحیات بعد الممات " کے نام لکهی گئ ، اس کتاب میں میاں صاحب کا تصوف وبیعت سے تعلق کے بارے میں ایک مستقل باب موجود ہے ، اوراسی کتاب میں لکها هے کہ میاں صاحب کے یہاں بیعت کی پانچ اقسام رائج تهیں ٠
(( تفصيل ملاحظه هو، ألحيات بعدالممات ص 145 ))
اسی طرح نواب صدیق حسن خان صاحب اس فرقہ جدید بانیان میں شامل ہیں ، نواب صاحب اپنی کتاب (التاجُ المُکلل) میں اپنے بارے میں لکهتے ہیں کہ ، واجتهدتُ رأيى في العمل بالدليل وتـركت التقليد في جانب لما أنه مجرد قال وقيل ٠
((ألتاج المكلل ص 549 ،مطبوعة مكتبه دارالسلام ))
یعنی میں نے یہی کوشش کی کہ میرا عمل دلیل کے موافق ہو ، اورمیں نے تقلید کو ایک کنارے میں چهوڑدیا هے کیونکہ تقلید محض قیل وقال کا نام هے ۰
نواب صاحب کے بیان سے واضح ہوا کہ وه هربات وعمل دلیل سے کرتے ہیں ، تقلید کے ساتهہ نہیں کرتے ، نواب صاحب تصوف کے بارے میں فرماتے ہیں کہ تصوف مجهے محبوب هے ، یاد رکهیں یہ تصوف کی محبوبیت کے نواب صاحب کے نزدیک دلیل کی بنیاد پرهے کیونکہ وه کسی کی تقلید نہیں کرتے ٠

وحُبب الي علم الأدب والعربية والشعروالتاريخ والتصوف
( ايضا ص 548 )
اسی طرح نواب صاحب اپنے والد کے بارے میں لکهتے ہیں کہ عاملا بالدليل تاركــا للتقليد متمســكا بالسنة المطهرة في كل جليل وحقير،
( ايضــا ص 298 )
یعنی دلیل کی بنیاد پرعمل کرنے والے ، تقلید کوترک کرنے والے ، اورہرچهوٹی بڑی چیزمیں سنت مطہره کومضبوطی سے پکڑنے والے تهے ۰
یعنی نواب صاحب کے والد بهی کوئ بات اورعمل تقلیدا نہیں کرتے تهے بلکہ سنت ودلیل کے مطابق کرتے تهے ۰
وكانت بيعته على يد السيد ألعارف أحمد البريلوي ،
یعنی انهوں نے سیداحمد شہید بریلوی رحمہ الله سے بیعت کی تهی ۰
آگے فرمایا کہ ، فبلغ عد د من باع على يده الشريفة واهتدوا بهديه عشــرة آلاف انســان تقريبا ، یعنی آپ(نواب صاحب کے والد) کے هاتهہ شریف پرتقریبا دس هزار انسانوں نے بیعت کیا اورآپ کی راهنمائ وطریقہ سے ہدایت پائ ۰
( ايضــا ص 298 )
اوراسی طرح خود نواب صاحب اوران کے بیٹے نواب نورالحسن مولانا فضل الرحمن گنج مراد آبادی سے بیعت تهے ۰
یہاں یہ بات یاد رکهیں کہ جیسا کہ یہ حضرات ان کے اپنے اقرار وبیان کے مطابق غیرمقلد تهے ، اورہرچهوٹا بڑا عمل صرف دلیل وسنت کے مطابق کرتے تهے ، لہذا ہم تو یہی کہتے ہیں کہ تصوف وبیعت وارشاد وصوفیہ کے اشغال واوراد وغیره کی پابندی بهی انهوں نے دلیل وسنت کے مطابق ہی ہوگی ،
لیکن آج کل کی اس فرقہ جدید کی نئ ایڈیشن تو تصوف وصوفیہ نام تک سننے کے لیئے تیار نہیں ، اور تصوف کوشرک وبدعت وضلالت کہنا آج کل ان کے اہم وساوس واسباق میں شامل هے ، نہ معلوم نواب صاحب اوران کے والد اوربیٹے کے بارے میں کیا فیصلہ کیا فیصلہ وحکم صادرکریں گے؟؟ کیا ان پربهی وہی فتوے لگائیں گے جو علماء دیوبند اوردیگرصوفیہ کرام پر تصوف کی وجہ سے لگاتے ہیں ؟؟ اوراسی طرح فرقہ جدید اہل حدیث کے بانی اورامام نواب وحیدالزمان صاحب بهی ہیں ، ان کا تصوف وصوفیہ کا گہرا تعلق ولگاوتها ، اوراپنے عقیده واصول کی کتاب ( هـَـدية المَهدي ) میں پوری تفصیل وتائید لکهی ، حتی کہ اس کتاب میں وه سب کچهہ لکها هے ، جن کی بناء پرفرقہ جدید کے آج کل کے پرستار علماء دیوبند اوردیگرصوفیہ بدعتی ومشرک کہتے ہیں ۰
یا پهریہی جواب دے کرجان چهڑالیں گے اوه بهائ هم نواب صاحب کے مقلد تونہیں ہیں ، اگرتم نواب صاحب کے مقلد نہیں ہو تو تم علماء دیوبند کے مقلد بهی نہیں ہو ان پرتو تصوف کی وجہ سے شرک وضلال کے فتوے ، اور نواب صاحبان اور شیخ الکل صاحب وغیرهم کے حق میں صرف یہ جواب کہ هم ان کے مقلد تونہیں هیں ، اگرتصوف تمہارے عقیده کے مطابق شرک وبدعت کا نام هے ، توانصاف کا تقاضا یہ هے کہ یہی تصوف جس کے پاس بهی ہو ، سب کے لیئے ایک ہی حکم وفتوی ہونا چائیے ، لیکن یہاں معاملہ اس طرح نہیں هے ، تو اس طرز و رَوش کا ہم کیا نام رکهیں ، حماقت وجہالت یا تعصب ومنافقت وعداوت ؟؟
یہاں ایک بات کی وضاحت ضروری هے کہ آج کل وه بعض لوگ جو اپنے آپ کو صوفی کہتے هیں اور خلاف شرع امور میں مصروف رهتے هیں ، گانے بجانے قوالی وغیره خرافات کرتے هیں ، قبورومزارات کو سجدے اورنذرنیاز کرتے هیں ،اتباع سنت سے غافل رهتے هیں ، قرآن وسنت کے علم سے جاهل رهتے هیں ، تو ایسے لوگوں کا اکابر صوفیہ کرام اور علم تصوف واحسان کے حقیقی علماء کے کوئ رشتہ وتعلق نہیں هے صوفیہ کرام ایسے لوگوں سے اور ان کے اعمال سے بری هیں ،
اور جو لامذهب لوگ حقیقی تصوف کو شرک وبدعت اور صوفیہ کرام کومشرک کہتے هیں ،دراصل ان لوگوں نے لامذهبیت اسی وجہ سے اختیار کی کہ تمام حدود وقیود سے آزاد هو کر صرف نفس وشیطان کی اتباع کریں ،اور طاعات وعبادات و اذکار سے جان چهڑا لیں ، اور اس کا طریقہ انهوں نے یہ اختیار کیا کہ تصوف کو شرک وبدعت کہ دیا ، کیونکہ ان کو معلوم هے کہ اگر تصوف واحسان کی راه اختیار کریں گے تو پهر پابندی کی زندگی گزارنی هو گی ،تما م اخلاق رذیلہ جهوٹ ،غیبت، بہتان،حسد بغض،تکبر،ریاء وغیره کو چهوڑنا پڑے گا ، اسی طرح اخلاق حمیده ،تقوی ،صدق،اخلاص،شکر رضا ،خشوع وخضوع ،علم وذکر تلاوت وعبادت وغیره اعمال کی پابندی لازمی هو گی
اس لیئے ان سب چیزوں سے جان چهڑانے کا حل شیطان نے ان کو یہ بتلایا کہ ،علم تصوف واحسان کو شرک وبدعت کہ دو بس جان چهوٹ جائے گی ٠
مستند کتب رجال پڑهنے کے بعد آپ کو معلوم هو گا کہ اسلام کی ابتدائ صدیوں سے لے کر بعد تک کتنے بڑے بڑے محدثین ،مفسرین، فقهاء و علماء ،علم تصوف واحسان کے ماهرین و طالبین موجود تهے ، اور محدثین کرام نے ان کو ، صوفی،عابد،زاهد،صالح ،ناسک وغیره الفاظ سے یاد کیا اور ماهرین حدیث ناقدین علم رجال نے اهل الله اور صالحین بتلایا .
تفصیل کےلیئےخاتمة المحدثين حافظ ابن حجر رح کی کتاب ،( اَلدُرَرُ الكا مِنة فى اَعيان المِأةِ الثامنة ) دیکهئے ، اورامام ذهبی کی کتاب ( العبر في خبر من غبر ) اور علامہ ابن فرحون المالکی کی کتاب ،(الدیباج المذهب فی معرفة علماء المذهب) اورحافظ ابن کثیر کی (البدایه والنهایه ) وغیره کتب رجال وتراجم وتاریخ پڑهیں٠


تـصوف كى حقيقت

اس دور ميں کچهہ لوگوں نے بہت ساری اکاذیب واباطیل واقاویل فاسده وامورغیرشرعیہ کو تصوف وصوفیہ کے نام سے مشہور کردیا ، توایسے لوگوں نے تصوف کی حقیقت کونہیں پہچانا ،ایسے لوگوں نے محض ظلم وعدوان کی وجہ سے یا جہالت وحماقت کی وجہ سے یا کسی کی اندهی تقلید میں تصوف وصوفیہ سے بغض وحسد وعداوت کی راه اختیارکی ، اوراس بارے میں آج کل پیش پیش ہند وپاک میں فرقہ جدید اہل حدیث کے کچهہ افراد ہیں ، اورعرب کے اندر تقریبا تمام سلفی اور وهابی حضرات شامل ہیں ،
ایسا ہی کچهہ ایسے لوگ بهی پائے جاتے ہیں جو بدعات وخرافات اورغیرشرع امورکا ارتکاب کرتے ہیں ، اورساتهہ ہی تصوف اور صوفیہ کرام سے تعلق ونسبت کا دعوی کرتے ہیں ،حالانکہ ایسے لوگوں کا تصوف اور صوفیہ کرام سے ذره برابر تعلق بهی نہیں هے ، اور تصوف وصوفیہ کرام کے اکثرمخالفین نے بهی ایسے ہی اہل بدعت واصحاب فسق وفجور کے اعمال کو تصوف قراردے شرک وبدعت کے فتوے صادر کیئے اور کر رهے ہیں ، حالانکہ ان کے یہ سستے فتوے بهی ناجائز ہیں کہ بلا امتیازسب پرایک ہی حکم لگاتےہیں،
لہذا خوب جان لینا چائیے کہ علماء اهل سنت والجماعت اور بالخصوص ہمارے اکابر ومشائخ حضرات علمـاء حق علمـاء ديــوبند کے نزدیک تصوف بعينه مقام (الإحسان) هے ، جو دین اسلام کے أركان میں رکن ثالث هے ،
اور مشہور حدیث ( جبریل ) متفق عليه میں اس کی تصریح موجود هے ،
((الإحسان أن تعبد الله كأنك تراه، فإن لم تكن تراه فإنه يراك))
یہی احسان ہمارے نزدیک تصوف هے ، جو عبودیت کے أفضل ترین منازل ومقامات میں سے هے ، بلکہ اس کی اصل روح وأساس وحقيقت هے ،
یہی احسان لب ایمان وروح اسلام هے ، یہی احسان كمال شریعت هے ،
اورتمام أفعال و أقوال و أحوال کوشامل هے ، اوراسی مرتبہ احسان کے حصول کے لیئے صوفیہ ومشائخ کرام کے یہاں کوشش ومحنت وجہد ومجاهدے کیئے جاتے ہیں ، اورجوشخص أسرار القرآن میں غور وفکرکرے گا ، تو وه دیکهے گا کہ اسلام واحسان میں انتہائ گہرا ربط وتعلق هے ، جیسا روح وجسم کا تعلق هے
اورالله تعالی نے آيات عديدة میں احسان ومحسین کی فضیلت وعظمت کوبیان کیا هے ، اورالله تعالی نے یہ خبردی کہ وه محسنین کے محبت کرتے ہیں ،
فقال سبحانه:{...وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ[195]}[سورة البقرة]. وقال:{ فَآتَاهُمُ اللَّهُ ثَوَابَ الدُّنْيَا وَحُسْنَ ثَوَابِ الْآخِرَةِ وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ[148]}[سورة آل عمران]. وقال:{إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَالَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ[128]}[سورة النحل]. وقال: { وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَإِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ[69]}[سورة العنكبوت. اور محسنین کے لیئے اجرعظیم کا وعده کیا ، فقال تعالى: { لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَزِيَادَةٌ...[26]}[سورة يونس].
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے اس آیت مبارکہ تفسیر اس طرح کی هے ، جیسا کہ صحیح مسلم شریف میں حضرت صهيب رضي الله عنه کی روایت میں هے ، فرمایا " الحسنى" الجنة، والزيادة: النظر إلى وجه الله عز وجل " آیت میں " الحسنى" سے مراد جنت هے ، اور"الزيادة" سے دیدارالہی هے ۰ حاصل یہ کہ محسنين کا مرتبہ ومقام الله تعالی کے یہاں بہت بڑا هے ، قرآن میں آیات کثیره احسان ومحسنین کی فضیلت وعظمت ودرجات کے بارے میں موجود ہیں ، اور پهر یہ احسان عبادات ومعاملات وغیره ہروقت ہرجگہ میں مطلوب هے ، لہذاهمارے نزدیک تصوف اسی مرتبہ احسان کا نام هے ،جس کی اساس وحي سماوي هے ، کیونکہ مقام الإحسان أركان دين میں سے ایک اہم رکن هے ، جس کو حضور صلى الله عليه وسلم نے حدیث ( جبریل ) متفق عليه میں بیان کیا ، اورحدیث کے آخرمیں فرمایا کہ
" هذا جبريل عليه السلام أتاكم يعلمكم دينكم " یہ جبریل (عليه السلام ) تهے جو تمہیں تمہارا دین سکهانے آئے تهے ، اور وه اسلام وایمان واحسان هے ،
پس اسلام طاعت وعبادت هے اورایمان نور وعقيدة هے اوراحسان مقام مراقبة ومشاهدة هے ،
خلاصہ یہ کہ التصوف الإسلامي وه مقامُ الإحسان هے ، جس کے بارے رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم نے فرمایا " أن تعبد الله كأنك تراه ، فإن لم تكن تراه فإنه يراك " اورپهر تصوف اسلامی کی تعریفات تو کثیر ہیں لیکن سب معنى واحد کی راجع ہوتی ہیں اوروه إحســـان ہی هے ۰
علماء اهل سنت والجماعت اورأئمة التصوف اور بالخصوص ہمارے اکابر ومشائخ حضرات علمـاء حق علمـاء ديــوبند کے نزدیک تصوف كتاب وسُنت کی اتباع کا نام هے ، اور صوفیہ کرام وہی ہیں جنهوں نے خود بهی كتاب وسُنت کی اتباع کی اورمخلوق خدا کوبهی اسی کی دعوت دیتے رهے ، اورصوفیہ وه لوگ ہیں جنهوں نے الله کے راستےمجاہدات وریاضات کیئے جس کی وجہ سے الله تعالی نے ان کوهدایت وفلاح سے سرفراز کیا اور الله تعالی کے فرمان " والذين جاهدوا فينا لنهدينهم سبلنا وإن الله لمع المحسنين " کے مصداق بن گئے ، لہذا صحیح تصوف کتاب وسنت کی اتباع کا نام هے ٠
علماء اهل سنت والجماعت اورأئمة التصوف اور بالخصوص ہمارے اکابر ومشائخ حضرات علمـاء حق علمـاء ديــوبند کے نزدیک صحیح تصوف حقیقی زُهد کا نام هے ، اور زُهد حقیقت میں أصولُ الشريعة میں سے ایک اہم اصل هے ، اسی لیئے علماء متقدین نے اسی موضوع کے تحت مستقل تصنیفات لکهیں ، مثال کے طور پر امام عبد الله بن المبارك المتوفى (۱۸۱ ) کی کتاب " الزُهد " اسی باب میں لکهی جانے والی اولین کتب سے هے ، اسی طرح امام هناد ابن السري، وامام أحمد ابن حنبل وغیرہم نے " الزهد " کے موضوع پرکتب لکهیں ، لہذا اس صورت میں تصوف وزُهد کا مصدر و بنیاد بهی واضح هے ، اوروه کتاب وسنت ہی ہیں ، اور قدوه و راہنما رسول الله صلى الله عليه وسلم وصحابة الكرام وتابعین وتبع تابعین ہی ہیں ، اس لیئے امام الحافظ المحدث أبو نعيم الأصبهاني رحمہ الله نے اپنی کتاب (حِـليـَةُ الأولِـيـَاء) بڑا بہترین اندازاختیارکیا هے کہ متقدمين ومتأخرين أهلُ العبادة والزُهد کی ابتداء أصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم سے کی هے ، اور اسی طرح ان کے مثل حافظ ابن الجوزي الحنبلي رحمہ الله نے اپنی کتاب (صِـفـَةُ الصـَّفـْوَة) میں یہی طریقہ اختیارکیا ، اسی طرح امام أبو القاسم التيمي کتاب (سير السلف) میں یہی اندازاختیارکیا ،
اگرچہ تصوف کی اکثرکتب کا یہ اندازنہیں هے ، بلکہ زیاده متأخرين یعنی قرون ثلثه کے بعد کے ائمہ سلف کے اقوال وأحوال وزُهد کی تفصیل ملتی هے ،
یا إبراهيم بن أدهم، وفضيل بن العياض، وأبي سليمان الداراني ، وغیرهم رحمهم الله کے اقوال وأحوال وزُهد کا تذکره بکثرت ملتا هے ، جیسا کہ امام أبو القاسم القشيري رحمه الله اپنے رسالہ (القـُشـَيـْرِيـَّة ) میں اورامام أبو عبد الـرحمن السلمي رحمه الله نے ( طبقاتُ الصُوفية ) میں اورامام أبو بكر الكلاباذي محمد بن إسحاق رحمه الله نے اپنی کتاب ( التعرُف لمذهب أهـل التصوف) میں اور امام أبو نصر السراج رحمه الله نے اپنی کتاب ( أللمع ) میں یہی طریقہ اختیارکیا هے ، یاد رهے یہ مذکوره کتب تصوف وزُهد کی اہم ترین مصادر ہیں ،
اورتصوف کی اعظم ترین مصادر (حلية الأولياء) لأبي نعيم و (صفة الصفوة) لابـن الجوزي و (سير السلف) لأبي القاسم. ہیں ، کیونکہ ان کی یہ کتب متقدمين ومتأخرين کوشامل ہیں ، کیونکہ یہ حضرات اس کی ابتداء أصحاب رسول الله صلى الله عليه سے کرتے ہیں ، اورپهران کے بعد جن حضرات نے اس باب میں تالیفات کیں ، ان کا أسلوب وطریقہ یہ رہا کہ انهوں نے عموما متأخرين عباد وزهاد وأولیاء الله کے أحوال وأقوال کے نقل پراکتفاء کیا ، اوریہ سب حضرات جوحقیقی أهل التصوف تهے ہمیشہ کتاب وسنت پرعمل کرتے رهے اوراسی کی دعوت وتعلیم و وصیت دیتے رهے ، اسی تصوف وزهد کے مشہور امام أبو يزيد البسطامي رحمه الله فرماتے ہیں کہ
" إذا أعطي الرجل من الكرامات حتى يرتقي في الهواء فلا تغتروا بـه حتى تروا كيف تجدونه عند الأمر والنهي وحفظ الحدود وأداء الشريعة اگرکسی آدمی کو اتنی کرامات مل جائیں ، یہاں تک وه ہوا میں اڑنے لگے ، تو اس سے دهوکہ نہ کهاو ، یہاں تک کہ تم یہ دیکهہ نہ لوکہ امر ونہی حدود الله کی حفاظت اورشریعت پرعمل میں کیسا هے ۰
لہذا امام أبو يزيد البسطامي رحمه الله کے اس قول سے واضح ہوگیا کہ تصوف اس مفهوم کے ساتهہ كتاب وسنت سے جدا چیزنہیں هے ، بلکہ وه زهد وسلوك میں ایک طریقہ ومذهب کا نام هے جو كتاب وسنت وأحوال وأعمال صحابه سے ہی مستنبط هے ، اورپهراس کے آداب بهی شریعت میں کوئ غریب نہیں ہیں ،
تصوف کے ایک مشہور امام سهل بن عبد الله التستري رحمه الله فرماتے ہیں کہ أصول طريقتنا سبعة : التمسك بالكتاب، والاقتداء بالسنة، وأكل الحلال، وكف الأذى، وترك المعاصي، والتوبة، وأداء الحقوق.
ہمارے اس طریقہ کے سات أصول ہیں ، کتاب الله کومضبوطی سے پکڑنا ، سنت کی اتباع کرنا ، حلال کهانا ، اذیت وتکلیف ده چیزوں کودور کرنا ، معاصی وگناہوں کو ترک کرنا ، اورتوبہ کرنا ، اورحقوق الله وحقوق العباد ادا کرنا ۰
اب یہ امور وآداب واعمال سب شریعت مطہره کی بنیادی تعلیمات ہی ہیں ، اور یہ أئمة التصوف اسی کے داعی وعامل تهے ،
اسی طرح تصوف کے ایک مشہورامام أبو سليمان الداراني رحمه الله جو أئمة التصوف میں سے ہیں ، فرماتے ہیں کہ : قد تخطر النكتة من نكت القوم في قلبي أياماً فلا أقبل منه ـ أي من قلبي ـ حتى يأتي بشاهدين عدلين من الكتاب والسنة.
کبهی میرے دل میں کئ دن تک قوم (صوفیه ) کے نکات میں سے کوئ نکتہ وارد ہوتا هے ، تو میں اس کو اپنے دل سے قبول نہیں کرتا یہاں تک دو عادل گواہوں یعنی كتاب وسنت کے سامنے اس کو پیش کرتا ہوں ۰
اس طرح کا كلام ان حضرات کی تعلیمات میں بکثرت موجود هے ، اور تصوف ایک مشہور ومقبول امام الشيخ عبد القادر الجيلاني رحمه الله سے یہی کلام منقول هے ، " القدر ظلمة ( أي الحياة المقدرة التي نعيش فيها ظلمة ) فادخل في الظلمة بالمصباح الذي هو الحكم والحكم هو كتاب الله وسنة رسوله صلى الله عليه وسلم لا تخرج عنهما "
یہ مقدر زندگی جس میں هم رہتے ہیں یہ ایک ظلمت هے ، پس اس ظلمت وتاریکی میں چراغ کے ساتهہ داخل ہوجا اوروه چراغ حکم هے اورحکم وه كتاب الله وسنت رسول صلى الله عليه وسلم هے لہذا ان دونوں سے باهر نہ نکلنا ۰ اور الشيخ عبد القادر الجيلاني رحمه الله کبارعلماء وفقہاء وأئمة التصوف میں سے ہیں ، اورکتاب وسنت کے کامل متمسكین میں سے تهے ، حتی کہ شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله نے اپنی ( مجموع الفتاوى ) وغیره میں ان کی بہت تعریف ومدح کی ، اوران کی كتاب " فتوح الغيب " کی کچهہ عبارات محتملہ کی أحسن توجیہ وتعریف کی ، اسی طرح شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ الله نے (التصوف والفقراء) کے نام سے ایک مستقل رسالہ بهی تصوف وصوفیہ کے بارے لکها ، جس میں صوفیہ کرام کے بارے بڑا بہترین کلام کیا ،مزید تفصیل کے لیئے شیخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله کی ( مجموع الفتاوى ) تصوف وسلوک کا باب ملاحظہ کریں ،
اسی طرح أئـمة التصوف میں سے ایک امام أبي إسماعيل عبد الله بن محمد الأنصاري الهروي الحنبلي رحمه الله بهی ہیں ، تصوف میں ان کی ایک مشہور ومقبول کتاب (منازلُ السائرين) هے ، حافظ ابن القيم الصُوفی رحمه الله نے اس کی شرح ( مدارجُ السالكين ) کے نام لکهی هے ، یہ کتاب بهی تصوف کے أحسن مصادر میں سے هے ، یقینا کچهہ لوگوں کو یہ بات جان کرحیرت هوگی کہ المدرسة السلفية کے یہ دوبڑے امام شيخ الإسلام ابن تيمية والحافظ ابن القيم بهی صوفی تهے ، اورشاگرد استاذ سے بهی بڑا صوفی هے ، اهل علم اورخصوصا ان دونوں اماموں کی کتب پرنظرغائر رکهنے والے حضراتمیری اس بات کبهی انکارنہیں کرسکتے ، باقی جہلاء وسفہاء کا کوئ اعتبارنہیں هے ،
اور صرف یہی نہیں یہ دونوں امام تصوف وصوفیہ سے گہرا تعلق رکهتے تهے ، بلکہ أئمة التصوف کی دفاع میں بهی ان کا کلام بکثرت موجود هے ۰
صرف یہی نہیں بلکہ وهابی وسلفی تحریک کے موجد وامام محمد ابن عبدالوهاب بهی حقیقی تصوف وصوفیہ کرام کی تعریف وتائید کرتے ہیں ،
شیخ ابن عبدالوهاب نجدی فرماتے ہیں ،
اعلم أرشدك الله ان الله سبحانه وتعالى بعث محمدا صلى الله عليه وسلم بالهدى الذي هوالعلم النافع ودين الحق هوالعمل الصالح اذاكان من ينتسب الى الدين منهم من يتعاني بالعلم والفقه ويقول به كالفقهاء ، ومن يتعاني العبادة وطلب الأخرة كــالصـُــوفــيـــة ، فبعث الله نبيه بهذا الدين الجامع للنوعين ٠
( جزء فتاوى ومسائل ، جمع وتصحيح شيخ صالح بن عبدالرحمن وغيره ، الصفحة 31 ، المسألة الخامسة )
خوب جان لو الله تعالی تیری راہنمائ فرمائے ، الله تعالی نے محمد صلى الله عليه وسلم کو اس هدایت کے ساتهہ بهیجا جوعلم نافع هے ، اوردین حق کے ساتهہ بهیجا جوعمل صالح هے ، اوروه لوگ جودین کی طرف نسبت رکهتے ہیں ، ان میں سے بعض وه ہیں جو علم وفقہ کے ساتهہ مشغول ہیں جیسے فقہاء کرام ،
اوربعض وه ہیں جو عبادت وطلب آخرت میں مشغول ہیں جیسے صـُــوفــيـــة کرام ، الله تعالی نے اپنی نبی صلى الله عليه وسلم کواس دین کے ساتهہ بهیجا جوان دونوں قسموں کو جامع هے ۰
الشيخ محمد بن عبد الوهاب رحمه الله نے اپنی اس عبارت میں دین اسلام کو دو اساسی وبنیادی قسموں میں تقسیم کیا ، ایک " الفقه " اوردوسرا " تصوف " اوراس میں تصوف حقیقی کی انتہائ واضح تائید وتعریف هے ٠
اب ان تصریحات کی روشنی میں آج کل کے فرقہ جدید کا طرز دیکهیں ، کہ تصوف باطل ہے ، صوفية کا کتاب وسنت سے کوئ تعلق نہیں ، دین کے دشمن ہیں ، قبروں کے پجاری ہیں ، شرک وبدعت کے داعی ہیں ، وغیرذالک
اب آج کل کے سلفیت و وهابیت وغیرمقلدیت کا دم بهرنے والے سچے ہیں ، یا اس تحریک کو شروع کرنے والے وه لوگ جن کی تعلیمات پرعمل کا یہ لوگ دعوی کرتے ہیں ؟؟ ان کے بڑے تصوف وصوفیہ کے بارے میں کچهہ اور نظریہ رکهتے ہیں ، جیسا کہ مذکوره بالا سطور سے واضح ہوا ، اوران کی طرف اپنے آپ منسوب کرنے والی آج کل کی یہ نئ نسل تصوف وصوفیہ کے بارے کچهہ اورنظریہ ظاہرکرتی هے ، اب بات کس کی مانی جائے ؟؟ ان میں سے سچا کون هے اورجهوٹا کون ؟؟ یقینا ہمارا فیصلہ تو یہ هے کہ اس تحریک سلفیت یا غیرمقلدیت کے بڑوں نے حقیقی تصوف وصوفیہ کے بارے میں جوکچهہ لکها وه صحیح وسچ هے ، اورآج کل کی فرقہ جدید کی جدید نسل حقیقی تصوف وصوفیہ کے بارے میں جو کچهہ اتہامات وخرافات وکذبات بکتے ہیں ، یہ جهوٹے وجاهل ونفس وشیطان کے پیروکار ہیں ،اورپهرغورطلب بات یہ هے کہ ان کے خودساختہ شرک وبدعت کے فتووں سے ان کے بڑے کیسے بچیں گے ، کیونکہ وه حقیقی تصوف وصوفیہ کی تعریف وتائید رطب اللسان ہیں ، اور یہ تصوف وصوفیہ اسلام وکتاب وسنت کے دشمن بلکہ خارج کرنے کے درپے ہیں ؟؟
الله تعالی عوام کو ان کے وساوس وکذبات سمجهنے اوراس سے بچنے کی توفیق دے ۰

1 comment:

  1. هـَـدية المَهدي mile gee nawab khan sb ki

    ReplyDelete