تازہ ترین تحریریں

Thursday 13 September 2012

امام ابوحنیفہ رحمہ الله مُحدث نہیں تهے

  یہ باطل وسوسہ بھی فرقہ اہل حدیث کے جہلاء آج تک نقل کرتے چلے آرہے ہیں ، اہل علم کے نزدیک تو یہ وسوسہ تارعنکبوت سے زیاده کمزور ہے ، اور دن دیہاڑے چڑتے سورج کا انکار ہے ۔ روشن سورج اپنے وجود میں دلیل کا محتاج نہیں ہے  چمگادڑ کو اگرسورج نظرنہیں آتا تواس میں سورج کا کیا قصور ہے؟
بطور مثال امام اعظم رحمہ الله کی حلقہ درس میں برسہا برس شامل ہونے والے چند جلیل القدر عظیم المرتبت محدثین وائمہ اسلام کے اسماء گرامی پیش کرتا ہوں ، جن میں ہرایک اپنی ذات میں ایک انجمن اور علم وحکمت کا سمندر ہے ۔

1.     امام یحی ابن سعید القطان ، علم الجرح والتعدیل کے بانی اور امام ہیں ۔

2.    امام عبدالرزاق بن ہمام ، جن کی کتاب ( مصنف) مشہورومعروف ہے ، جن کی جامع کبیر سے امام بخاری نے فیض اٹھایا ہے۔

3.      امام یزید ابن ہارون ؒ ، امام احمد بن حنبل ؒکے استاذ ہیں۔

4.     امام وکیع ابن جَرَّاح  ؒ، جن کے بارے امام احمدؒ فرمایا کرتے کہ حفظ واسناد و روایت میں ان کا کوئی ہم سر نہیں ہے۔

5.    امام عبدالله بن مبارک ؒ ، جو علم حدیث میں بالاتفاق امیرالمومنین ہیں۔

6.    امام یحی بن زکریا بن ابی زائده ؒ ، امام بخاری ؒ کے استاذ علی بن المَدینی  ؒ ان کو علم کی انتہاء کہا کرتے تھے۔

7.     قاضی امام ابویوسف  ؒ، جن کے بارے امام احمد  ؒنے فرمایا کہ میں جب علم حدیث کی تحصیل شروع کی تو سب سے پہلے قاضی امام ابویوسف ؒ          کی مجلس میں بیٹھا ۔

8.     امام محمد بن حسن الشیبانی ؒ  جن کے بارے امام شافعی ؒ نے فرمایا کہ میں نے ایک اونٹ کے بوجھ کے برابرعلم حاصل کیا ہے ۔

حافظ ابن حجر عسقلانی ؒ  نے اپنی کتاب(تہذيب التہذيب ج 1 ص 449 ) میں امام اعظم  ؒ کے تلامذه کا ذکرکرتے ہوئے درج ذیل مشاہیر ائمہ حدیث کا ذکرکیا۔

تهذيب التهذيب ، حرف النون

وعنه ابنه حماد وإبراهيم بن طهمان وحمزة بن حبيب الزيات وزفر بن الهذيل وأبو يوسف القاضي وأبو يحيى الحماني وعيسى بن يونس ووكيع ويزيد بن زريع وأسد بن عمرو البجلي وحكام بن يعلى بن سلم الرازي وخارجة بن مصعب وعبد المجيد بن أبي رواد وعلي بن مسهر ومحمد بن بشر العبدي وعبد الرزاق ومحمد بن الحسن الشيباني ومصعب بن المقدام ويحيى بن يمان وأبو عصمة نوح بن أبي مريم وأبو عبد الرحمن المقري وأبو عاصم وآخرون۔

حافظ ابن حجر عسقلانی  ؒ نے (وآخرون) کہہ کراشاره کردیا کہ امام اعظم  ؒ کے شاگردوں میں صرف یہ کبارائمہ ہی شامل نہیں بلکہ ان کے علاوه اور بھی ہیں اوران میں اکثرامام بخاری ؒ  کے استاذ یا استاذ الاساتذه ہیں ۔

یہ ایک مختصرسی شہادت میں نے حدیث ورجال کے مستند امام حافظ ابن حجر عسقلانی شافعی ؒ                      کی زبانی آپ کے سامنے پیش کی ہے ، تو پھربھی کوئی جاہل امام اعظم  ؒکے بارے یہ کہے کہ ان کو حدیث کا علم حاصل نہیں تھا ، کیا یہ جلیل القدرمحدثین اورائمہ امام اعظمؒ کی درس میں محض گپ شپ اورہوا خوری کے لئے  جایا کرتے تھے ؟؟

کیا ایک عقل مند آدمی ان ائمہ حدیث اور سلف صالحین ؒ    کی تصریحات کوصحیح اور حق تسلیم کرے گا یا انگریزی دور میں پیدا شده جدید فرقہ اہل حدیث کے وساوس واباطیل کو ؟؟

No comments:

Post a Comment